Tag: حکومتی کمیٹی

  • پی ٹی آئی کا  مذاکرات ختم کرنے کا اعلان، حکومتی کمیٹی نے بڑا فیصلہ کرلیا

    پی ٹی آئی کا مذاکرات ختم کرنے کا اعلان، حکومتی کمیٹی نے بڑا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد : حکومتی کمیٹی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مذاکرات ختم کرنے کے اعلان پر آج ہی ردعمل دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مذاکرات ختم کرنے کے اعلان پر حکومتی کمیٹی نے ردعمل دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی کےعرفان صدیقی آج باضابطہ ردعمل دیں گے۔

    مزید پڑھیں : بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، بیرسٹر گوہر

    یاد رہے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے میری اور وکلا کی ملاقات ہوئی ہے، انھوں نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’’جوڈیشل کمیشن کے لیے حکومت کو 7 دن دیے تھے، ہم نے کہا تھا کہ اگر حکومت نے کمیشن کا اعلان نہ کیا تو مذاکرات کا اگلا دور نہیں ہوگا۔‘‘

    چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ’’سیاسی اختلافات کی ٹھنڈک اتنی زیادہ ہے کہ برف پگھل نہیں رہی، افسوس ہے حکومت کی طرف سے آج تک کوئی اعلان نہیں کیا گیا، بانی نے کہا آج کی تاریخ تک حکومت نے کمیشن بنانے کا اعلان نہیں کیا تو کوئی بات نہیں ہوگی۔‘‘

  • تحریک انصاف کی قیادت مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی کی تشکیل سے لاعلم

    تحریک انصاف کی قیادت مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی کی تشکیل سے لاعلم

    پاکستان تحریک انصاف کی قیادت مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی کی تشکیل سے لاعلم نکلی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی قیادت مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی کی تشکیل سے لاعلم نکلی، بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومتی کمیٹی کی تشکیل کے بارے میں کسی نے نہیں بتایا تاہم بات چیت کیلئے حکومتی کمیٹی کی تشکیل اچھی بات ہے۔

    پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے بات چیت کا اختیار محمود اچکزئی کو دیا گیا ہے، محمود اچکزئی کے حکومت سے مذاکرات کرنے پر اعتراض نہیں۔

    بیرسٹر گوہر نے کہا کہ محمود اچکزئی حکومتی کمیٹی سے بات چیت کر کے تجاویز لاتے ہیں تو غور کریں گے، عمران خان نے بھی ہفتوں پہلے محمود اچکزئی کو بات چیت کی اجازت دے رکھی ہے، محمود اچکزئی سے مذاکرات کب اور کس بنیاد پر کرنے ہیں یا حکومت کی صوابدید ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے بالواسطہ بات چیت کیلئے مسلم لیگ ن محمود خان اچکزئی سے رابطے میں ہے۔

    ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ نون لیگ کے سینئر رہنما نے محمود اچکزئی سے بات کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے تاہم، نون لیگ کا اصرار ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اس کے اور اس کی اتحادی جماعتوں کے مذاکرات براہِ راست ہوں، بالواسطہ بات چیت فضول مشق ہوگی۔

  • پیٹرولیم ڈیلرز کے ہڑتال کا اعلان، حکومتی کمیٹی تاحال کوئی فیصلہ نہ کرسکی

    پیٹرولیم ڈیلرز کے ہڑتال کا اعلان، حکومتی کمیٹی تاحال کوئی فیصلہ نہ کرسکی

    اسلام آباد: پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے کل ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے، تاہم تاحال حکومتی کمیٹی کوئی فیصلہ نہیں کرسکی۔

    ذرائع نے بتایا کہ پٹرولیم ڈویژن میں حکومتی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے، پٹرولیم ڈویژن اور ایف بی آر حکام اجلاس میں شریک ہیں، پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطالبات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

    پیٹرولیم ڈیلرز کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری سے متعلق جواب نہیں دیا گیا، علاوہ ازیں لوگ متوقع ہڑتال کے پیش نظر اپنی گاڑیوں میں پٹرول ڈلواتے نظر آرہے ہیں۔

    پیٹرولیم ڈیلرزایسوسی ایشن کی کل 5 جولائی کو ہڑتال کے اعلان پر گلگت میں بھی کئی پیٹرول پمپس پر عوام کا رش دیکھا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے جمعہ کی صبح 6 بجے سے پیٹرول پمپس بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

    صدر پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن عبدالسمیع کے مطابق وزیرخزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور چیئرمین اوگرا سے ملاقاتیں ہوئیں لیکن مذاکرات میں کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔

    انھوں نے واضح کیا کہ ہڑتال کی جائے گی اور آج رات سے ملک بھر کے پمپس ڈرائی کرنا شروع کر دیں گے، ملک بھر میں 14 ہزار ڈیلرز اپنے پمپ 5 جولائی کو بند رکھیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ڈیلرز پر ایڈوانس ٹیکس 0.5 فیصد عائد کیا گیا حکومت سے بارہا مطالبہ کیا ٹیکس واپس لیا جائے۔

    کاروبار اس طرح ٹیکسوں سے نہیں چل سکتے اگر مطالبات نہیں مانےجا رہے تو ہڑتال کےعلاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں۔

  • حکومتی کمیٹی کی سینسر بورڈ کو فلم جوائے لینڈ کا دوبارہ جائزہ لینے کی تجویز

    حکومتی کمیٹی کی سینسر بورڈ کو فلم جوائے لینڈ کا دوبارہ جائزہ لینے کی تجویز

    اسلام آباد : حکومتی کمیٹی نے سینسر بورڈ کو فلم جوائے لینڈ کا دوبارہ جائزہ لینے کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق فلم "جوائے لینڈ” پر سینسر بورڈ کی پابندی کے معاملے پر وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کی فلم پر اعتراضات پر قائم کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

    وفاقی وزیر قانون سردار ایاز صادق نے خصوصی کمیٹی کی صدارت کی، کمیٹی میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، قمر زمان کائرہ، امین الحق اور چوہدری سالک حسین نے شرکت کی۔

    ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے فلم سے متعلق اپنی تجاویز مرتب کرلیں، کمیٹی نے فل سینسر بورڈ کو فلم جوائے لینڈ کا دوبارہ جائزہ لینے کی تجویز دے دی۔

    ذرائع کے مطابق کمیٹی نے فلم بینی کی اور فلم کا بغور جائزہ لیا، اس سے قبل فلم کو 4 رکنی سینسر بورڈ نے پاس کیا تھا اور 9 رکنی سینسر بورڈ نے فلم جوائے لینڈ پر پابندی عائد کی۔

  • آزادی مارچ: فریقین میں تحریری معاہدہ طے، مظاہرین ڈی چوک نہیں جائیں گے

    آزادی مارچ: فریقین میں تحریری معاہدہ طے، مظاہرین ڈی چوک نہیں جائیں گے

    اسلام آباد: اپوزیشن کی جانب سے آزادی مارچ کے سلسلے میں رہبر کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے بعد حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا کہ رہبر کمیٹی سے تحریری معاہدہ ہو چکا ہے، آزادی مارچ والے ڈی چوک نہیں آئیں گے، حکومت نے اتوار بازار میں کھلے میدان میں احتجاج کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان نے رہبر کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کی، وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا رہبر کمیٹی والوں کے ساتھ صرف جگہ پر ڈیڈ لاک تھا، اب ہمارے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے، اگر وہ معاہدے پر پورا اتریں گے تو کنٹینر بھی ہٹتے جائیں گے۔

    پرویز خٹک نے کہا کہ معاہدے کے تحت اپوزیشن والے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر اپنا احتجاج کریں گے، حکومت کھانے پینے کی چیزوں میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی، مارچ والے آئیں بیٹھیں، یقین دہانی کرائی گئی کہ احتجاج پر امن رہا تو سڑکیں بند نہیں ہوں گی، کنٹینرز ہٹا دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جے یو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار

    انھوں نے کہا کہ تحریری معاہدہ انتظامیہ کے ساتھ ہوا ہے، کاپی فراہم کر دی جائے گی، جمہوریت میں احتجاج سب کا حق ہے، رہبر کمیٹی کو کہا کہ ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں دے سکتے، انھوں نے ہماری بات مان لی، احتجاج کے ٹائم فریم سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔

    پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، ہم جمہوری لوگ ہیں، رہبر کمیٹی نے وزیر اعظم کے استعفے اور نئے انتخابات پر کوئی بات نہیں کی، یہ مذاکرات کا حصہ نہیں تھا، جے یو آئی ایچ نائن میں اتوار بازار کے قریب اپنا پروگرام کرے گی۔

    واضح رہے کہ آج اس سے قبل بنوں میں گفتگو کرتے ہوئے رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا تھا کہ متفقہ فیصلہ ہے ہم ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے، مارچ روڈ پر کریں گے، اور یہ طویل نہیں ہوگا، موقع کی مناسب سے فیصلہ ہوگا۔

    انھوں نے یہ مطالبہ بھی دہرایا تھا کہ وزیر اعظم مستعفی ہوں اور صاف شفاف الیکشن کرائیں جائیں، تاہم انھوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ آزادی مارچ پر امن ہوگا، تمام راستے کھولے جائیں۔

    معاہدے کے نکات

    حکومت، ضلعی انتظامیہ اور جے یو آئی ف کے درمیان 7 نکاتی تحریری معاہدہ ہوا، اس معاہدے کے مطابق ریلی کے شرکا کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، شرکا کے کھانے کی ترسیل بھی معطل نہیں ہوگی، ریلی کے شرکا یقینی بنائیں گے کہ لوگوں کو تکلیف نہ ہو، شرکا طے شدہ مقام سے باہر نہیں جائیں گے، اندرونی سیکورٹی کی ذمہ داری ریلی کے شرکا کی ہوگی، این او سی کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی۔

  • آزادی مارچ مذاکرات میں ناکامی، وزیراعظم نے حکومتی کمیٹی کو آج ملاقات کے لئے بلالیا

    آزادی مارچ مذاکرات میں ناکامی، وزیراعظم نے حکومتی کمیٹی کو آج ملاقات کے لئے بلالیا

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کو آج ملاقات کے لئے بلا لیا ملاقات میں مذاکراتی کمیٹی رہبر کمیٹی سے ہونیوالی بات چیت سے آگاہ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق آزادی مارچ کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان آج حکومت کی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کرےگی، ملاقات میں کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک وزیراعظم کو اپوزیشن سے ملاقات پر بریفنگ دیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت کرےگی اور آئندہ کی حکمت عملی کو حتمی شکل دی جائے گی، بعد ازاں وزیراعظم سے ملاقات کے بعد حکومتی کمیٹی پریس کانفرنس بھی کرے گی۔

    گذشتہ روز حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے پرویز خٹک کی قیادت میں رہبر کمیٹی کے اراکین سے اکرم درانی کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی ، جس میں دھرنے اور آزادی مارچ سے متعلق مطالبات پر غور کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، وزیراعظم کا دوٹوک اعلان

    حکومتی کمیٹی اوررہبرکمیٹی کے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے ، حکومت نے پریڈ گراؤنڈ کیلئے احتجاج کی پیشکش کی تھی ، جو رہبرکمیٹی نےنہ مانی رہبرکمیٹی نے پریڈگراؤنڈ تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کردیا تھا۔

    حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی کو وزارت داخلہ کے تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا، حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی سے کہا تھا کہ ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آئیں لیکن رہبر کمیٹی نے ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آنے اور عدالت کے متعین جگہوں تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کیا۔

    بعد ازاں مذکرات کی ناکامی کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی سربراہ نے ڈیڈلاک سے وزیراعظم کو آگاہ کیا تھا ، جس پر عمران خان نے پرویزخٹک کو صاف صاف کہا کہ مارچ کوڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالتی فیصلوں سے انحراف نہیں کریں گے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن انتشارچاہتی ہے، حکومت امن وامان قائم رکھنے کی ذمہ داری پوری کرے گی، حکومت نے بات چیت سے مسائل حل کرنے کی کوشش کی ،انتشار کی کوشش کی گئی تو ریاست ذمہ داری پوری کرے گی۔

  • رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    اسلام آباد: اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ رہبر کمیٹی کی شرط ہے کہ جلوس کو نہ روکا جائے، ہم نے ان کو جلوس کی اجازت دی ہے، لیکن وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اپوزیشن کے آزادی مارچ کے سلسلے میں مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے وزیر اعظم عمران خان سے فون پر رابطہ کیا، وزیر دفاع نے انھیں اپوزیشن کے ساتھ اب تک کیے گئے رابطوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ رہبر کمیٹی سے کل باقاعدہ مذاکرات کی پہلی نشست ہوگی۔

    بعد ازاں، پرویز خٹک نے وزیر اعظم کی ہدایت پر اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے فون پر رابطے کیے اور ملاقاتیں طے کیں، انھوں نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رہنما فہمیدہ مرزا اور ایم کیو ایم کے وفد سے بھی ملاقات کی۔

    قبل ازیں، پرویز خٹک نے کل ہونے والے مذاکرات پر بھی وزیر اعظم سے مشاورت کی، کے پی میں احتجاجی ڈاکٹروں سے مذاکرات پر بھی وزیر اعظم کو آگاہ کیا، وزیر اعظم نے ڈاکٹروں کے مسائل حل کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔

    فہمیدہ مرزا اور ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ جب رہبر کمیٹی سے میٹنگ ہوگی تو کوئی لائحہ عمل طے ہوگا، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت چلے اور کوئی نقصان نہ ہو، رہبر کمیٹی کے مزید مطالبات پر بات کریں گے، کل میٹنگ میں امید ہے کہ فیصلہ ہو جائے گا۔

    پرویز خٹک نے کہا ہم جلوس اور دھرنوں کے عادی ہیں، کسی کو آزادی اظہار سے نہیں روکا جائے گا، عدالت نے اجازت دے دی ہے تو ہم مظاہرین کو کیوں روکیں گے، ہم نے اپوزیشن کا مارچ میں رکاوٹ نہ بننے کا مطالبہ مان لیا ہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول نے کہا کہ ہم کسی کے بھی احتجاج اور مارچ کو اس کا جمہوری حق سمجھتے ہیں، اپوزیشن کو جلسے جلوس ریلیوں کا حق ہے وہ کریں، تاہم کسی سے استعفیٰ مانگنے کے لیے صرف دھرنا کافی نہیں ہوتا۔

    جی ڈی اے کی فہمیدہ مرزا نے کہا کہ کل رہبر کمیٹی سے میٹنگ میں تمام فیصلے طے کیے جائیں گے، ہر چیز کو جمہوری طریقے سے ہینڈل کیا جانا چاہیے۔

  • عوامی تحریک اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ، ڈیڈلاک برقرار

    عوامی تحریک اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ، ڈیڈلاک برقرار

    اسلام آباد:  پاکستان عوامی تحریک اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہو گیا ہے تاہم دونوں فریقین کے درمیان ڈیڈلاک برقرار ہے۔

    پاکستان عوامی تحریک نے مذاکراتی عمل کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے اپنے مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھے، پاکستان عوامی تحریک نے وزیراعظم نواز شریف اور پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ان دونوں کی موجودگی میں انصاف ملنے کی توقع نہیں، مذاکرات کے حوالے سے غلط پراپیگنڈہ کیا گیا۔

    اس موقع پرحکومتی کمیٹی میں شامل وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیرعبدالقادر بلوچ، ایم کیو ایم رہنما حیدرعباس رضوی اور اعجاز الحق نے عوامی تحریک کی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کی اور دونوں جانب سے مسئلے کے حل کے لئے درمیانی راستہ نکالنے پر زور دیا گیا۔

    پاکستان عوامی تحریک اور حکومتی کمیٹی کے درمیان ملاقات کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے رہنماءرحیق عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے وزیراعلیٰ رہنے تک انصاف ملنے کی توقع نہیں، حکومتی کمیٹی سے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے، مرکزی اور صوبائی حکومتیں تحلیل کر کے مقدمہ درج کیا جائے اور حکومت ختم ہونے کے بعد نامزد ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ بامقصد مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، ہم نے اپنے مطالبات کمیٹی کے سامنے رکھ دیئے ہیں اب یہ حکمرانوں پر ہے کہ وہ حکومت بچانا چاہتے ہیں یا ریاست۔ رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے نامزد ملزموں کے خلاف فوری مقدمہ درج کیا جائے اور عام شہریوں کی طرح قانون اور عدالت میں پیش کیا جائے