Tag: حکومت اور جماعت اسلامی

  • حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان معاہدہ، اہم نکات سامنے آگئے

    حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان معاہدہ، اہم نکات سامنے آگئے

    اسلام آباد : حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان ہونیوالے معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے ، جس میں تنخواہ دارطبقے پر ٹیکس سمیت بجلی کےبلوں اورٹیکسز میں کمی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان ہونیوالے معاہدے کی کاپی سامنے آگئی ، جس میں کہا گیا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کوہر ممکن کم کیاجائےگا، بجلی کےبلوں اورٹیکسز کو فوری طور پر کم کیا جائے گا.

    معاہدے میں لکھا ہے کہ جاگیرداروں اورلینڈہولڈرزپر انکم ٹیکس کامؤثر نظام واضح کیاجائےگا، تاجروں اور ایکسپوٹرز کےمسائل کے حل کیلئےکمیٹی بنائی جائے گی۔

    معاہدے میں کہنا ہے کہ آئی پی پیز کےمعاہدوں پر مکمل نظر ثانی کی جائے گی اور آئی پی پیزمعاملےپرٹاسک فورس قائم ہوگی جو ایک ماہ میں کام مکمل کرے گی ، چیئرمین واپڈا،آڈیٹر جنرل پاکستان،ایف پی سی سی آئی کےنمائندے ہوں گے۔

    اگست کےبجلی بلوں کی ادائیگی کو15 دن کیلئےمؤخر کیاجائےگا اور کیپسٹی بلوں کی ادائیگی فی یونٹ بجلی کی کمی سےمنسلک ہوگی ، معاہدے میں حکومت کی ٹاسک فورس کے نکات بھی شامل ہیں۔

    کے الیکٹرک کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے گا، سرکاری سطح پراستعمال گاڑیوں کو1300 سی سی تک محدود کیاجائے گا اور حکومت اشیائےخورو نوش کی قیمتوں اور ٹیکسز میں کمی کرے گی۔

    جماعت اسلامی کےلیاقت بلوچ،امیر العظیم اور فراست علی شاہ کےدستخط موجود ہے جبکہ حکومت کی جانب سےمحسن نقوی اور عطاتارڑ کےدستخط موجود ہیں۔ حکومت اورجماعت اسلامی کےدرمیان مذاکرات گزشتہ رات کامیاب ہوئے تھے۔

  • حکومت اور جماعت اسلامی میں معاہدہ طے پا گیا

    حکومت اور جماعت اسلامی میں معاہدہ طے پا گیا

    اسلام آباد : حکومت اور جماعت اسلامی میں معاہدہ طے پا گیا، معاہدے میں ائی پی پیز،بجلی بلوں میں کمی کے نکات شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور جماعت اسلامی میں مذاکرات کامیاب ہوگئے اور دونوں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا۔

    جس کے بعد جماعت اسلامی نے فوری دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ذرائع جے آئی  نے بتایا کہ حکومت کو سات نکات پیش کئے تھے ،تمام نکات معاہدہ طے پایا ہے، حکومت کو معاہدے پر عمل درامد کے لیے ڈیڑھ ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ہم نے دھرنا ملتوی نہیں موخر کیا ہے، معاہدوں پر مکمل عمل درامد نہ ہوا تو دوبارہ دھرنا کیا جائے گا جبکہ لاہور، پشاور، کوئٹہ ،کراچی اور ملتان کے دھرنوں کو جلسوں میں تبدیل کر دیا۔

    ذرائع نے کہا کہ حکومت سے معاہدے میں ائی پی پیز،بجلی بلوں میں کمی کے نکات شامل ہیں جبکہ جاگیرداروں پر ٹیکس کا نفاز اور تنخواہدار پر ٹیکس کا خاتمہ بھی معاہدے کا حصہ ہے۔

    حکومت کی جانب سے عطا تارڑ اور محسن نقوی نے معاہدے پر دستخط کیے جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے لیاقت بلوچ اور امیر المعظم نے دستخط کیے۔

    ذرائع کے مطابق جاگیرداروں پر ٹیکس نفاز سے متعلق وفاق اور چاروں صوبے قانون سازی کریں گے، آئی پی پیز کے معاہدوں کی نظر ثانی سے متعلق ٹی او آرز بنائے جائیں گے اور دیکھا جائے گا کہاں کہاں ٹیکس لگا کر عوام کو بلوں اور تنخوادار طبقے کو کیسے ریلیف دینا ہے۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومتی عہدیداروں اور بیوروکریٹس کے 1300 سی سی گاڑیوں کے استعمال پر حکومت نے رضامندی ظاہر کی مگر معاہدہ پر دستخط نہ کئے تاہم 1300 سی سی گاڑیوں کے استعمال پر حکومت پر عوامی پریشر کے زریعے معاہد اور عملدرآمد کروایں گے۔