Tag: حکومت اپوزیشن مذاکرات

  • حکومت اپوزیشن مذاکرات کیلئے بیک ڈور رابطے ختم

    حکومت اپوزیشن مذاکرات کیلئے بیک ڈور رابطے ختم

    اسلام آباد : حکومت اپوزیشن مذاکرات کیلئے بیک ڈور رابطے ختم ہوگئے، جس کے بعد اپوزیشن نے اب پارلیمنٹ کی سطح پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اپوزیشن مذاکرات کیلئے بیک ڈور رابطے ختم ہوگئے ، جس کے بعد حکومت اپوزیشن معرکہ آرائی اب پارلیمنٹ میں ہوگی۔
    .
    اپوزیشن نے اب پارلیمنٹ کی سطح پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ، اس حوالے سے اپوزیشن کی حکمت عملی پر حتمی مشاورت آج ہوگی۔

    حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے، جس میں حکومت اوراپوزیشن لیڈر آمنے سامنے ہوں گے جبکہ اجلاس میں قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی پر حکمت عملی طے کی جائے گی۔

    ایک 190 ملین پاؤنڈز کیس فیصلے کی بازگشت بھی ہے ، جس کے پیش نظر قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس کے ہنگامہ خیز ہوں گے، قومی اسمبلی کا آج جبکہ سینیٹ اجلاس کل ہوگا۔

    مزید پڑھیں : جوڈیشل کمیشن بناؤ ورنہ مذاکرات بھول جاؤ، پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کا اعلان

    یاد رہے گذشتہ روز پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اعلان کیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن بناؤ ورنہ مذاکرات بھول جاؤ۔

    رکن کمیٹی صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ بانی سے ملنے کے بعد مذاکرات کی تیسری نشست کے لیے تیار ہیں، اکتیس جنوری کی ڈیڈ لائن برقرار ہے، غیرجانبدار کمیشن چاہتے ہیں،جو ذمے داروں کا تعین کرے، گیند حکومت کے کورٹ میں ہے، اب انہیں پیشرفت دکھانا ہوگی۔

    انھوں نے کہا پتا ہے کل کیا فیصلہ آرہا، یہ ملکی نیک نامی کا باعث نہیں ہوگا، القادر ٹرسٹ کیس میں 190 ملین پاؤنڈ بانی پی ٹی آئی کے پاس نہیں آئے، القادر ذاتی یونیورسٹی نہیں بلکہ ایک ٹرسٹ کی ہے، اگر فیصلہ بانی کے خلاف آیا تو مذاکراتی عمل میں ہمارے رویوں میں سختی آئے گی یہ فطری ہے۔

  • حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات میں بریک تھرو کے امکانات کم ہوگئے

    حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات میں بریک تھرو کے امکانات کم ہوگئے

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور فضل الرحمان نے عدلیہ کیخلاف اقدام کی پارلیمنٹ سے منظوری لینے کی تجویز دے دی جبکہ پی ڈی ایم کے کچھ رہنما احتیاط اور درمیانی راستے کے داعی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اوراپوزیشن کے مذاکرات میں بریک تھرو کے امکانات کم ہوگئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور فضل الرحمان اپنے موقف کیلئے انتہائی قدم اٹھانے کو تیار ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے عدلیہ کیخلاف اقدام کی پارلیمنٹ سےمنظوری لینے کی تجویز دے دی ہے جبکہ پی ڈی ایم کےکچھ رہنمااحتیاط اوردرمیانی راستے کے داعی ہیں۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ ن لیگ کی جانب سے پیپلزپارٹی کو اپنے موقف پر راضی کرنے کی کوششیں جاری ہے تاہم حتمی فیصلہ کل تمام جماعتوں سےمشاورت کے بعد ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کی اکثریت اکتوبر سےپہلےانتخابات کےحق میں نہیں جبکہ پی ڈی ایم رہنما کا کہنا ہے کہ مجھے تو انتخابات اکتوبر میں بھی مشکل دکھائی دے رہے ہیں۔

    خیال رہے وزیر اعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ میں الیکشن سےمتعلق کیس کے معاملے پر وفاقی کابینہ اور اتحادی رہنماؤں کے اجلاس کل طلب کرلئے۔

    اجلاس میں پنجاب و خیبرپختونخوا میں انتخابات، سیاسی جماعتوں سے مشاورتی عمل، معاشی صورتحال سمیت دیگر امور پر غور کیا جائے گا۔

  • مذاکرات ہونے چاہیئں: فواد چوہدری، مذاکرات نہیں ہوں گے: مریم نواز

    مذاکرات ہونے چاہیئں: فواد چوہدری، مذاکرات نہیں ہوں گے: مریم نواز

    اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے حکومتی اراکین اور اپوزیشن کے رہنماؤں کے درمیان اختلاف پایا جا رہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آج وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہونے چاہیئں، تاہم ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔

    فواد چوہدری نے کہا گفتگو کے لیے اپوزیشن کی سنجیدگی ضروری ہے، میں حامی ہوں بے شک حکومت ایک قدم پیچھے لے، آگے چل کر ہم نے بڑے فیصلے کرنے ہیں۔

    دوسری طرف مریم نواز نے اپنے تازہ ٹویٹ میں واضح کر دیا ہے کہ پی ڈی ایم کا فیصلہ ہے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے، اور ن لیگ کے قائد پوری طرح اس مؤقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    مریم نواز نے لکھا کہ کسی طرح کے منی یا گرینڈ ڈائیلاگ کی باتیں بے معنی ہیں، جعلی اور کٹھ پتلی حکومت کو این آر او نہیں ملے گا، یہ قوم کا فیصلہ ہے۔

    پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا اب ماحول اتنا کشیدہ نہیں جتنا ایک ماہ پہلے تھا، ڈائیلاگ میں کوئی ایسی بات نہیں، ہونے چاہیئں، مسئلہ ڈائیلاگ میں نہیں آ رہا، اپوزیشن نے جو شرائط رکھیں اس پر مسئلہ ہے۔

    انھوں نے کہا فیٹف بل پر ہی دیکھ لیں اپوزیشن نے کیسی شرائط رکھی تھیں، جب بھی بات ہوتی ہے اپوزیشن این آر او جیسی شرائط رکھ دیتی ہے، اپوزیشن اپنی ضد سے پیچھے نہیں ہٹے گی تو بات آگے کیسے بڑھےگی۔

    فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ مریم نواز اور شاہد خاقان جیسے لوگوں کو پیادوں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، جب کہ بادشاہ تو فیصلہ کر چکے ہوتے ہیں، فیصلے کا اختیار تو نواز شریف یا شہباز شریف کے پاس ہے۔