Tag: حکومت سندھ

  • آئی جی سندھ اور حکومت سندھ میں اختلافات کی بڑی وجہ سامنے آگئی

    آئی جی سندھ اور حکومت سندھ میں اختلافات کی بڑی وجہ سامنے آگئی

    کراچی: ایس ایس پی شکار پور ڈاکٹر رضوان نے سیکرٹ رپورٹ میں انکشاف کیا کہ شکارپور میں خرابی امن کے ذمےدار سردار اور بااثر سیاسی افراد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ سید کلیم امام اور حکومت سندھ میں اختلافات کی ایک اور بڑی وجہ سامنے آگئی۔ ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے ڈی آئی جی لاڑکانہ کو دی جانے والی سیکرٹ رپورٹ میں اہم انکشافات کیے۔

    سیکرٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبائی وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ شکارپور میں جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرتے ہیں، امتیاز شیخ سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے کرمنل ونگ کا استعمال کرتے ہیں،صوبائی وزیر نے کرمنلزکے ذریعے سیاسی مخالف شاہ نواز کے بیٹے کو قتل کرایا۔

    رپورٹ کے مطابق امتیازشیخ ایس ایس پی سے اہم عہدوں پر من پسند افسران تعینات کراتے تھے، پولیس کے کئی آپریشن سیکرٹ لیک ہونے کے باعث ناکام ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ امتیاز شیخ نے ڈاکٹر رضوان کی تعیناتی کے بعد ایس ایچ اوز کے تبادلوں کے لیے دباؤ ڈالا، ایس ایس پی کی دوبارہ تعیناتی کے بعد پولیو ٹیم سے ڈکیتی بھی امتیازشیخ نے کرائی، واردات میں امتیاز شیخ کے بھائی مقبول شیخ کے گن من کو استعمال کیا گیا۔

    ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کے مطابق امتیاز شیخ کچے کے کرمنلز کے ذریعے امن خراب کر کے پولیس پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، جرائم پیشہ افراد کو امتیازشیخ کے ہوٹلز، پمپ،گیسٹ وفارم ہاؤس میں پناہ دی جاتی ہے۔

    سیکرٹ رپوٹ میں امتیاز شیخ اور جرائم پیشہ افراد کے نمبروں کا کال ریکارڈ بھی پیش کیا گیا، امتیازشیخ کی بھائی مقبول شیخ، بیٹے فرازشیخ کا کرمنلزکے ساتھ کال ریکارڈ بھی پیش کیا گیا۔

    ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ کے مطابق امتیاز شیخ اور ڈکیت اتو شیخ کے درمیان متعدد بار رابطے ہوئے۔ رپورٹ میں اعلیٰ حکام سے امتیازشیخ، بھائی مقبول شیخ، بیٹے فراز کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی گئی۔

  • گرین لائن بس منصوبے پر وزیر ٹرانسپورٹ سندھ کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    گرین لائن بس منصوبے پر وزیر ٹرانسپورٹ سندھ کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    کراچی: گرین لائن بس منصوبے پر وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس شاہ کا بڑا بیان سامنے آ گیا ہے، انھوں نے گورنر سندھ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرین لائن فروری میں شروع نہیں ہو سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق اویس شاہ نے کہا ہے کہ گرین لائن بس منصوبے کا فروری میں افتتاح نا ممکن ہے، منصوبے کو سندھ حکومت نے مکمل سپورٹ کیا ہے، تاہم وفاق جو اعلان کرتا ہے، اس پر یو ٹرن نہ لے۔

    صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ وفاق اگر نیت کر لے تو اس منصوبے کو جلد مکمل کر لیا جائے گا، منصوبے کے لیے بسوں کی خریداری میں ایک سال لگ سکتا ہے، صوبائی حکومت کرایہ اور سبسڈی کے لیے پلان بنا کر دے چکی ہے۔

    خیال رہے کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے گرین لائن منصوبے کا فروری 2020 میں افتتاح کا اعلان کیا ہے، تاہم گرین لائن منصوبے پر تا حال کام جاری ہے، بیش تر اسٹیشنز ابھی تک نا مکمل ہیں اور ملازمین کو 2 ماہ سے تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعظم گرین لائن منصوبے کا افتتاح کریں گے: گورنر سندھ

    گزشتہ روز گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اعلان کیا کہ گرین لائن منصوبے کا افتتاح سات فروری کو کر دیں گے، جس پر صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ نے ان کی دی ہوئی تاریخ کو حقایق کے منافی قرار دیا، انھوں نے کہا گورنر سندھ کو سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گرین لائن منصوبے کا ٹریک کئی مقامات پر نا مکمل ہے، اسٹیشن ادھورے پڑے ہیں، بسوں کا کچھ پتا نہیں، اس کے باوجود گورنر سندھ نے بیان جاری کیا کہ سات فروری کو ٹریک پر بسیں رواں دوں ہو جائیں گی، اویس شاہ نے ان کےاعلان پر تنقید کی اور کہا منصوبے کا فروری میں افتتاح نا ممکن ہے۔ پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی جمال صدیقی کہتے ہیں جب تک بسیں فراہم کرنے والی کمپنی تاریخ نہیں دیتی، منصوبے کے افتتاح کی تاریخ نہیں دے سکتے، دوسری طرف گورنر سندھ کے اعلان اور صوبائی وزیر کے اختلافی بیان کے بعد ایک بار پھر یہ معاملہ لٹکتا ہوا نظر آ رہا ہے، شہری بھی سوال کر رہے ہیں کہ کیا یہ منصوبہ 2020 میں مکمل ہو جائے گا؟

  • سندھ حکومت ڈینگی کیسز کا ڈیٹا میڈیا سے چھپانے لگی

    سندھ حکومت ڈینگی کیسز کا ڈیٹا میڈیا سے چھپانے لگی

    کراچی: سندھ حکومت نے ڈینگی کیسز کا ڈیٹا میڈیا سے چھپانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 7 روز تک کراچی میں کتنے لوگ ڈینگی وائرس سے متاثر ہوئے ہیں اور کتنی اموات ہوئی ہیں؟ سندھ حکومت نے اس حوالے سے ڈینگی کیسز کا ڈیٹا میڈیا سے چھپانے کے احکامات دے دیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں رواں سال ڈینگی سے 47 افراد جان سے جا چکے ہیں، دوسری طرف ڈینگی کنٹرول پروگرام نے یومیہ ڈینگی کیسز کا ڈیٹا میڈیا کو دینے سے انکار کر دیا ہے، انسداد ڈینگی کنٹرول پروگرام کی جانب سے گزشتہ ایک ہفتے سے ڈیٹا جاری نہیں کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں ڈینگی سے ایک اور ہلاکت

    شہر میں رواں سال ڈینگی سے متاثرہ 16 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہو چکے ہیں، اب حکام کہہ رہے ہیں کہ ڈینگی کیسز کے حوالے سے میڈیا سے کوئی رپورٹ شیئر نہیں کر سکتے، حکومت سندھ نے میڈیا سے کیسز شئیر کرنے سے منع کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ تین دسمبر کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ڈینگی کنٹرول اقدامات پر اجلاس بلایا گیا تھا، جس میں انھیں رواں سال سندھ میں ہونے والے ڈینگی کیسز کی تفصیل پیش کی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے کا کہنا تھا کہ جب تک ریسرچ بیسڈ کام نہیں ہوگا عوام کو کیسے درست طور پر آگاہی فراہم کی جا سکے گی، اب تک ڈیٹا صرف اسپتالوں سے حاصل کیا گیا، لیبارٹریز سے بھی ڈیٹا حاصل کیا جائے۔ انھوں نے اس بات پر بھی سرزنش کی کہ بیماری پھیلنے کے بعد کیوں اقدامات کیے گئے، نقصان کو پہلے سے کیوں نہیں روکا گیا۔

    خیال رہے کہ ڈینگی سرویلنس سیل کے مطابق رواں سال ملک بھر میں ڈینگی کے 50 ہزار سے زائد کیسز سامنے آ چکے ہیں، سب سے زیادہ کیسز سندھ سے رپورٹ ہوئے۔

  • سندھ حکومت نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی

    سندھ حکومت نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی

    کراچی: حکومتِ سندھ نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی، ذرایع کا کہنا ہے کہ خصوصی طور پر سندھ پولیس افسران پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے، سندھ حکومت کی جانب سے پولیس سمیت 11 محکموں کو نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

    جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری افسر ٹاک شو یا میڈیا سے گفتگو نہیں کرے گا، سرکاری افسران، سول سرونٹ بغیر اجازت پروگرامز میں شرکت نہ کریں، خلاف ورزی کرنے والے افسران کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ پولیس میں تبادلے ، سندھ حکومت اور وفاق آمنے سامنے

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ پولیس میں ایک اور تبادلے پر تنازع کھڑا ہو گیا تھا جس کے بعد سندھ حکومت اور وفاق آمنے سامنے آ گئے تھے، اس سے قبل سندھ حکومت اور آئی جی سندھ بھی آمنے سامنے آ گئے تھے۔

    سندھ حکومت نے ایس ایس پی عمر کوٹ کی خدمات واپس نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا ایس ایس پی اعجازشیخ سندھ میں کام کرتے رہیں گے، جب کہ وفاق نے اعجاز شیخ کی خدمات واپس لے لی تھیں۔

    اس سے قبل ایس پی ڈاکٹر رضوان کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے معاملے پر سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے تھے۔

  • میئرز سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک

    میئرز سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک

    کراچی: سندھ حکومت نے رے بیز کیسز سے بڑھتی اموات کے پیش نظر میئر کراچی وسیم اختر سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے بھر میں کتا مار مہم شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں کراچی سمیت صوبے کے تمام بلدیاتی کونسلرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ آوارہ کتے پکڑے جائیں۔

    محکمہ بلدیات سندھ نے میئر کراچی سمیت لاڑکانہ، سکھر اور حیدرآباد کے میئرز کو بھی ہنگامی مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔

    مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ سندھ میں آوارہ کتوں کے خلاف مؤثر مہم شروع کی جائے۔

    کتوں کے کاٹے کے کیسز بڑھنے کی روک تھام کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے یہ مراسلہ ضلعی میونسپل کارپوریشنز، ڈی سیز، میونسپل کمیٹیز و دیگر کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔

    تازہ ترین:  سندھ میں کتے کے کاٹے کے مریضوں کو ویکسین کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز شکارپور میں کتے کے کاٹے کی وجہ سے 10 سال کا ایک بچہ جاں بحق ہو گیا تھا، جسے بروقت ویکسین نہیں مل سکی تھی۔

    معلوم ہوا ہے کہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں کرپشن کے باعث کتے کے کاٹے کی ویکسین کمشنر آفس میں رکھی جاتی ہیں، جہاں مریضوں سے شناختی کارڈ اور کتے کی صحت کے بارے میں معلومات کے بعد انجکشن فراہم کیے جاتے ہیں، حکومت سندھ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں ویکسین موجود ہے۔

    کمشنر آفس میں کہا جاتا ہے کہ پہلے زخم دکھاؤ اور شناختی کارڈ لاؤ پھر اس کے بعد اس بات کی جانچ پڑتال ہوتی ہے کہ کاٹنے والا کتا پاگل تھا یا نہیں؟ اس دوران تکلیف میں مبتلا متاثرہ مریض کمشنر آفس کے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔

    ادھر پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر اور رکن صوبائی اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود نہیں ہے۔

  • سندھ حکومت کی طرف سے ٹڈی دَل کے خاتمے کے لیے فنڈ جاری

    سندھ حکومت کی طرف سے ٹڈی دَل کے خاتمے کے لیے فنڈ جاری

    کراچی: حکومتِ سندھ نے ٹڈی دَل کے خاتمے کے لیے 31 کروڑ 90 لاکھ جاری کر دیے، ٹڈی دل سے بچاؤ کے لیے کمیٹیاں بھی بنا لی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے فنڈ جاری کر دیا گیا ہے، کمیٹیاں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ کمیٹیاں روز کے بنیاد پر سندھ حکومت کو رپورٹ دے رہی ہیں، سندھ حکومت کی جانب سے جاری فنڈ کے ذریعے اسپرے، گاڑیاں اور دیگر سامان خریدا جائے گا۔

    قبل ازیں، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سینٹ پیٹرکس کیتھڈرل کی اندرونی آرایش کے لیے 250 ملین روپے کی منظوری دے دی ہے۔

    انھوں نے یہ منظوری ہفتے کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں سینٹ پیٹرکس کیتھولک کے فادر ریکٹر فادر ماریو روڈریگس کی قیادت میں ایک وفد سے ملاقات کے دوران دی۔

    چرچ کی آرایش کے لیے اعلان شدہ فنڈ چرچ کے اندر گلاس، سٹون اور لکڑی کے کام کی بحالی کے لیے استعمال ہوگا، سندھ کا یہ قدیم چرچ 1845 میں تعمیر ہوا تھا۔

    چرچ کے اندر ایک وقت میں 1500 افراد عبادت کر سکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ چرچ کی بیرونی سجاوٹ خاص نہیں تاہم چرچ میں پتھر اور شیشے کا کام انتہائی نفیس ہے اور اہمیت کا حامل اور قدیم فن سازی کا شاہ کار نمونہ ہے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ چرچ کی بحالی کے لیے تین سالوں میں 25 کروڑ روپے فراہم کرے گی، تمام دستاویزی کام کے مکمل ہوتے ہی بحالی کا کام شروع ہو جانے پر جلد ہی 50 ملین روپے ادا کیے جائیں گے۔

  • حکومت سندھ کا ادب و ثقافت دشمن فیصلہ، کیفے خانہ بدوش خالی کرانے کا نوٹس جاری کر دیا

    حکومت سندھ کا ادب و ثقافت دشمن فیصلہ، کیفے خانہ بدوش خالی کرانے کا نوٹس جاری کر دیا

    کراچی: سندھ حکومت کے محکمۂ ثقافت نے حیدر آباد کا کیفے خانہ بدوش خالی کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیفے انتظامیہ کو قانونی نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ثقافت نے حیدر آباد کا کیفے خانہ بدوش خالی کرانے کے لیے کیفے کی انتظامیہ کو قانونی نوٹس جاری کر دیا، ڈائریکٹر جنرل ثقافت نے وکیل کے ذریعے نوٹس دیا۔

    محکمہ ثقافت کا کہنا ہے کہ کیفے خانہ بدوش 4 سال پہلے سول سوسائٹی کو کرائے پر دیا گیا تھا، 4 سال کے دوران کیفے کا کرایہ ادا نہیں کیا گیا، ساڑھے 44 لاکھ روپے کی رقم کیفے کی جانب واجب الادا ہے۔

    اس سے قبل بھی کیفے خانہ بدوش کی اونر امر سندھو کو لاکھوں روپے کے واجبات کی عدم ادائیگی پر نوٹس بھجوایا جا چکا ہے جس میں کرائے اور بجلی سمیت دیگر واجبات شامل تھیں، جو ادا کر دیے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ محکمہ ثقافت کی جانب سے فروری 2015 میں ایک معاہدے کے تحت سندھ میوزیم میں ثقافتی اور ادبی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے کے لیے سندھ کی نام ور دانش ور اور ادیب امر سندھو کو 20 ہزار کرائے پر جگہ دی گئی تھی جس کا نام کیفے خانہ بدوش رکھا گیا تھا، جو آج حیدر آباد کا اہم ثقافتی و ادبی مرکز بن چکا ہے۔

    سندھ کے ادیبوں، شاعروں اور کالم نگاروں نے کیفے خانہ بدوش کو خالی کرانے کے نوٹس پر احتجاج کیا ہے، اور سندھ کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صوبے میں ادب و ثقافت کی سرگرمیوں کو حوصلہ شکنی کی بجائے اس کی سرپرستی کرے۔

    رانی باغ، قاسم آباد میں کیفے خانہ بدوش کا قیام مصنفہ امر سندھو اور عرفانہ ملاح کی کوششوں کا نتیجہ ہے، چند ماہ قبل یہاں سندھی کے عظیم شاعر شیخ ایاز کی یاد میں پانچ روز کا ایک شان دار میلہ بھی منعقد ہوا۔

    ادب و ثقافت سے وابستہ افراد کا مؤقف ہے کہ معاملہ کرایہ نہ دینے یا جگہ خالی کروانے سے زیادہ ان ترقی پسند اور روشن خیال ادیبوں اور فن کاروں کی آمد کا ہے جو حیدر آباد میں علم و فکر اور جمہوری رویوں کی بات کرتے ہیں۔

  • کراچی کے مسائل کا حل: وزیر اعلیٰ سندھ نے آج اعلیٰ سطح اجلاس طلب کر لیا

    کراچی کے مسائل کا حل: وزیر اعلیٰ سندھ نے آج اعلیٰ سطح اجلاس طلب کر لیا

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی کے مسائل پر اعلیٰ سطح اجلاس طلب کر لیا، اجلاس نیو سیکریٹریٹ میں آج صبح 10 بجے ہوگا۔

    حکومت سندھ کے ترجمان کے مطابق کراچی کے مسائل کے حل کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس آج طلب کر لیا گیا ہے، اجلاس میں کراچی کی تمام جماعتیں شرکت کریں گی۔

    ترجمان نے بتایا کہ سول سوسائٹی، تاجر تنظیمیں، این جی اوز کے نمائندے بھی شرکت کریں گے، اجلاس میں کراچی کے مسائل کا حل ڈھونڈا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ شہر کے مسائل تمام شیئر ہولڈرز سے مل کر حل کرنا چاہتے ہیں، کراچی کے مسائل اہمیت کے ساتھ حل ہونے چاہئیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    ذرایع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے کراچی کے مسائل پر اسٹیک ہولڈرز کے اجلاس میں پاک سرزمین پارٹی نے شرکت کر کے شہر کے مسائل اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال اجلاس میں شرکت کریں گے، شہر کے مسائل پر بات چیت کے لیے سندھ حکومت نے مصطفیٰ کمال کو بھی مدعو کیا ہے۔

    ادھر ایم کیو ایم پاکستان نے حکومت سندھ کی پریس کانفرنس پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے، کنور نوید جمیل نے کہا کہ منتخب نمائندوں اور میئر کراچی کو مدعو نہ کرنا باعث حیرت ہے۔

    نوید جمیل کا کہنا تھا کہ عوامی مسائل کا ادراک منتخب بلدیاتی نمائندے بہتر کر سکتے ہیں، سندھ حکومت کا غیر جمہوری رویہ ان کی متعصّبانہ سوچ کا عکاس ہے۔

  • حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    کراچی: سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی، اس سے قبل حکومتِ سندھ نے 1 سے 4 گریڈ تک ملازمین کی تقرری کی اجازت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے بلدیاتی اداروں میں ایک بار پھر تقرریوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، ڈائریکٹر محکمہ بلدیہ سندھ کا اس سلسلے میں خط بھی بلدیاتی اداروں کو مل گیا۔

    ادھر میئر کراچی ڈاکٹر وسیم اختر نے سندھ حکومت کے اقدام کو کراچی سے دشمنی قرار دے دیا۔

    میئر کراچی نے کہا کہ 28 مئی کو حکومتِ سندھ نے خط کے ذریعے بھرتیوں کی اجازت دی تھی، اسامیاں برسوں سے خالی ہیں، حکومتِ سندھ نے خود بھرتی کی اجازت دی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعلیٰ سندھ کی میرٹ پر 41 ہزار اسامیوں کو پر کرنے کی ہدایت

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ کے دوسرے ڈویژنز میں تقرری کی اجازت دینا دراصل کراچی دشمنی ہے، ان اسامیوں کے لیے بجٹ میں خصوصی رقم رکھی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 9 اپریل کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی محکموں کو ہدایت کی تھی کہ گریڈ 1 تا 15 کی خالی اسامیوں پر خالصتاً میرٹ اور شفاف طریقۂ کار کے ذریعے 41 ہزار ملازمین کی بھرتی کا عمل شروع کیا جائے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ تمام اسامیاں پر کی جائیں تاکہ مختلف محکموں کی کارکردگی بہتر ہو سکے اور اہل اور مستحق امیدواروں کو روزگار کے مواقع بھی مہیا ہو سکیں۔

  • حکومت سندھ نے نوٹیفکیشن کے ذریعے پولیس آرڈر نافذ کر دیا

    حکومت سندھ نے نوٹیفکیشن کے ذریعے پولیس آرڈر نافذ کر دیا

    کراچی: سندھ حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے پولیس آرڈر 2002 نافذ کر دیا، تاہم ذرایع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ نے ایک بار پھر پولیس آرڈر ترمیمی بل مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے آرٹیکل 116 کے تحت ترمیم شدہ پولیس آرڈر 2002 نافذ کر دیا ہے، جس کے بعد پولیس افسران کے تبادلے اور تقرر کے اختیارات سندھ حکومت کو مل گئے ہیں۔

    ادھر ذرایع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ایک بار پھر پولیس آرڈر ترمیمی بل مسترد کر دیا ہے۔

    ترمیمی بل کے مطابق سندھ پولیس میں تبادلے اور تقرری کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی کی مشاورت لازمی قرار دی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پولیس آرڈر بحالی بل: سندھ حکومت نے اپوزیشن کی متعدد تجاویز مان لیں

    بل کے نفاذ کے بعد سندھ حکومت ضلعی پبلک سیفٹی کمیشن قائم کرے گی، کمیشن میں بلدیاتی نمائندے، ارکان اسمبلی اور سول سوسائٹی کے ارکان شامل ہوں گے۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ پولیس آرڈر بحالی بل کے معاملے پر حکومتِ سندھ اور اپوزیشن کے درمیان مثبت پیش رفت ہوئی تھی، سندھ حکومت نے اپوزیشن کی متعدد تجاویز تسلیم کر لی تھیں۔

    اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور سول سوسائٹی کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے، جس میں حکومت نے اپوزیشن کی کئی تجاویز مان لیں۔