Tag: حکومت سے مذاکرات

  • حکومت سے مذاکرات یا احتجاج، علیمہ خان کا پارٹی میں کردار! پی ٹی آئی اجلاس میں کیا فیصلے ہوئے؟

    حکومت سے مذاکرات یا احتجاج، علیمہ خان کا پارٹی میں کردار! پی ٹی آئی اجلاس میں کیا فیصلے ہوئے؟

    پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں رہنماؤں نے کھل کر حکومت سے مذاکرات، احتجاج اور بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے متعلق رائے کا اظہار کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں چیئرمین بیرسٹر گوہر کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں وزیراعلیٰ کے پی، پارٹی کے مرکزی عہدیداران سمیت قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین اور سینیٹرز نے شرکت کی۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس کا آغاز پارٹی کے اسیر رہنماؤں کے خطوط کو پڑھ کر کیا گیا اور عامر ڈوگر نے اسیر رہنماؤں کے خط کو پارلیمانی پارٹی کے سامنے بھی رکھا۔

    اس وقت بیانات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت اور بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی رائے میں اختلاف ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے عمران خان کی بہنوں کے حق میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علیمہ خانم سمیت ان کی تمام بہنیں اپنے بھائی کی رہائی کے جذباتی ہیں۔ بہنوں کے جذبات کو سمجھا جائے اور اس کا احترام بھی کیا جائے۔

    پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علی محمد خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ علیمہ خان کی دل سے عزت کرتے ہیں، لیکن انہیں سیاسی عمل میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔

    علی محمد خان نے یہ بھی کہا کہ ہم ایک دوسرے کو غدار غدار کہہ کر خود تباہی کر رہے ہیں۔ بجٹ سے قبل علی امین گنڈاپور کو بانی سے ملاقات کے لیے جانا چاہیے تھا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں ہونے والے پارٹی کے احتجاج میں سب نے کوشش کی، لیکن پنجاب نکلے گا تب ہی عمران خان رہا ہوں گے۔ میری تجویز ہے کہ احتجاج کے لیے اسلام آباد کا رخ کرنے کے بجائے پورے ملک میں لوگوں کو نکالا جائے۔

    علی محمد خان نے حکومت سے مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات ہر صورت ہونے چاہئیں اور اس کا راستہ بنایا جائے۔ جیل میں عمران خان سے ہر صورت ملاقات کر کے انہیں مذاکرات پر آمادہ کیا جائے۔ سیاسی قیادت سے بات کر کے بانی پی ٹی آئی سے فوری رابطہ بحال کیا جائے۔ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر ہمارے بھائی ہیں، انہیں کھل کر فیصلے کرنے ہوں گے۔

    پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نثار جٹ نے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور اور پارٹی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھ سے ملاقات کریں تو کیوں نہیں کی گئی۔ بجٹ پاس کرنے سے قبل عمران خان سے ملاقات کا انتظار کر لیا جاتا۔

    نثار جٹ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان اور پارٹی ارکان کے جو بیانات سامنے آ رہے ہیں، اس سے پارٹی میں اختلافات واضح ہو رہے ہیں۔

    پی ٹی آئی کی خاتون رکن قومی اسمبلی اور سرگرم رہنما زرتاج گل نے نثار جٹ کی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کی بطور وزیراعلیٰ تعریف کی۔

    زرتاج گل نے کہا کہ کل عمران خان نے احتجاج کا کہا ہے، ہمیں اس بارے سوچنا ہوگا۔ ہر شخص اپنے ضلع اور تحصیل میں احتجاج کرے۔ جہاں تک بات ہے کہ حکومت سے مذاکرات کی تو اس کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے جس کے ناموں کی منظوری بانی پی ٹی آئی سے لی جائے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک مکمل منصوبہ بندی کے تحت ہماری پارٹی قیادت کو ناکام اور بُرا کہا جا رہا ہے۔ ہمارے ممبران کو صرف نا اہل ہی نہیں کیا جا رہا ہے، بلکہ انہیں دس، دس سال کی سزائیں بھی دی جا رہی ہیں۔

    کرک سے منتخب پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک نے اجلاس میں جارحانہ گفتگو کرتے ہوئے ہمیں بتایا جائے کہ ہماری پارٹی کے فیصلے کون کر رہا ہے؟ جب پولیٹیکل کمیٹی نے بجٹ پاس کرنے کا فیصلہ کیا تو سلمان اکرم راجا نے ٹویٹ کیوں کیا؟

    شاہد خٹک نے جذباتی انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے ارکان اسمبلی اور کارکنوں کو غدار کہا اور آپ سب ارکان خاموش رہے۔ ہم 2008 سے ساتھ ہیں اور اپنوں کو ہی غدار کہا گیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک دوسرے کو غدار کہنے کے بجائے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل سے نکالنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ اگر اڈیالہ جیل کے سامنے جا کر احتجاج کرنا ہے، تو پارٹی قیادت واضح بتائے۔

    پی ٹی آئی پارلیمانی اجلاس سے قبل پارٹی رہنما ایک دوسرے پر پھٹ پڑے، کس نے کس پر کیا الزام لگایا؟

    واضح رہے کہ اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح کیا کہ پارٹی بانی پی ٹی آئی کی قیادت میں متحد ہے۔

    علی امین نے کے پی حکومت گرانے سے متعلق خبروں پر کہا کہ آئینی طریقہ سے ہماری حکومت نہیں گرائی جا سکتی۔ انہوں نے مخالفین کو چیلنج دیا کہ اگر گرا دی تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/cm-kp-ali-ameen-gandapur-press-conference/

  • حکومت سے مذاکرات، بانی پی ٹی آئی نے گرین سنگل دے دیا

    حکومت سے مذاکرات، بانی پی ٹی آئی نے گرین سنگل دے دیا

    پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کی حکومتی پیشکش پر بانی پی ٹی آئی نے گرین سگنل دے دیا ہے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی مشاورت جاری ہے۔

    پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان میں جاری سیاسی تناؤ میں کمی آنا واقع ہوئی ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دی تھی اور اب تحریک انصاف کے سینئر رہنما نے تصدیق کر دی ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔

    حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ممکنہ مذاکرات کے لیے تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت میں مشاورت شروع ہو گئی ہے۔ جب کہ حکومتی پیشکش اور بانی عمران خان کی ہدایت پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے پی ٹی آئی اراکین کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے لیے تمام فریقین کی جانب سے حوصلہ افزا سگنل ملا ہے۔ تاہم مذاکرات کے لیے حکومتی سنجیدگی اور فریقین کا اعتماد دیکھ رہے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ممکنہ مذاکرات کی بنیاد کون سے معاملات ہوں گے، اس کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارتی جارحیت پر قوم پاک فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بنی اور تمام سیاسی جماعتوں نے بھی اپنے اختلافات بھلا کر ملک کی سالمیت کو اولیت دی۔

    دونوں ممالک میں جنگ بندی کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان بھی سیاسی سیز فائر کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف بھی اپوزیشن کو ملک کی خاطر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کی دعوت دے چکے ہیں۔

    دوسری جانب آج چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش پر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ اس حوالے سے عمران خان سے مشاورت جاری ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/pti-leader-media-talk-about-political-ceasefire/

  • پی ٹی آئی کمیٹی کا بانی سمیت تمام کارکنان کی رہائی کا مطالبہ، مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ

    پی ٹی آئی کمیٹی کا بانی سمیت تمام کارکنان کی رہائی کا مطالبہ، مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ

    اسلام آباد: حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہوگیا، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اجلاس کی صدارت کی۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ اپوزیشن نے کچھ مطالبات کا ذکر کیا ہے، مطالبات کو حتمی شکل دینے کیلئے ایک اور نشست ضروری ہے، اگلے ہفتے مذاکرات کا تیسرا دور ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اپوزیشن کمیٹی کی ایک اور ملاقات ہوگی، پہلے سے بھی زیادہ خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی۔

    اسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور نے دل کھول کربات کی، اجلاس میں سب نے پاکستان کی بہتری کی بات کی۔

    مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ عمرایوب خان اور دیگرپی ٹی آئی ارکان نے تفصیلی نکتہ نظر پیش کیا، پی ٹی آئی کمیٹی نے بانی پی ٹی آئی سمیت تمام کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

    اعلامیہ میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبرکے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا، پی ٹی آئی کمیٹی نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات اور مشاورت کرنی ہے

    مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اگلے اجلاس میں چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا جائیگا، پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی بانی سے ملاقات کے بعد چارٹرآف ڈیمانڈ پیش کیا جائے گا۔

  • بیرسٹر گوہر  کی حکومت سے مذاکرات شروع ہونے کے خبروں کی تردید

    بیرسٹر گوہر کی حکومت سے مذاکرات شروع ہونے کے خبروں کی تردید

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے حکومت سے سے مذاکرات شروع ہونے کے خبروں کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ آج سے مذاکرات شروع نہیں ہورہے لیکن ہم کوشش کررہے ہیں، جوکمیٹی بنائی ہے اس کا پراسس فالو ہونا چاہیے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کمیٹی بنائی ہے تاکہ کسی حل پر پہنچ جائیں اور سیاسی مسائل کامستقل حل ڈھونڈا جائے، چاہتے ہیں مذاکرات ہوں اور کسی حل تک پہنچا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت نےابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا، بانی پی ٹی آئی کی زندگی کو اپنے لوگوں سے کوئی خطرہ نہیں۔

    مزید پڑھیں : حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا باضابطہ آغاز آج ہوگا

    خیال رہے اس سے قبل صاحبزادہ حامد رضا نے آج سے مذاکرات کے آغاز کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا حکومت اورپی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا باضابطہ آغاز آج ہونے جارہا ہے، پی ٹی آئی کی 5رکنی کمیٹی حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کرے گی۔

  • ’’بانی پی ٹی آئی کو خدشہ ہے حکومت مذاکرات کے نام پر وقت ضائع کرنا چاہتی ہے‘‘

    ’’بانی پی ٹی آئی کو خدشہ ہے حکومت مذاکرات کے نام پر وقت ضائع کرنا چاہتی ہے‘‘

    پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو خدشہ ہے کہ حکومت مذاکرات کے نام پر وقت ضائع کرنا چاہتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں مذاکرات جب بھی ہوں معنی خیز ہونے چاہئیں، بانی پی ٹی آئی پر جعلی کیسز بنائے گئے ہیں وہ باہر آئیں اور معنی خیز مذاکرات ہوں۔

    علی محمد خان نے کہا کہ 24 نومبر کو اسلام آباد میں جو ہوا تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کرتے ہیں، ملک کا سب سے بڑا فورم سپریم کورٹ ہے اسی لیے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا۔

    انھوں نے کہا کہ فیصلہ سازی میں پارٹی قیادت سے غلطیاں ہوئی تواندرونی سطح پرگفتگو ہوگی، بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ پاکستان تحریک انصاف کو ادارہ بنانے کی بات کی ہے۔

    علی محمد خان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ایسی جماعت ہونی چاہیے جو اپنی قابلیت پر قیادت میں آجائیں، پی ٹی آئی ایسی جماعت ہے جس میں لوگ اپنی قابلیت پر قیادت کی سطح پر آئے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کی بات اس لیے مقدم ہے کیونکہ انھیں بانی نے پارٹی چیئرمین بنایا، بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ غیرقانونی تو نہیں، ہمارا دوسرا مطالبہ تھا کہ آئین وقانون کی حکمرانی یہ کیسے غیرقانونی ہے۔

    ہمارا مینڈیٹ کی واپسی کا مطالبہ ہے کیونکہ ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا ہے، ہم نے ایک بھی غیرقانونی غیرآئینی مطالبہ نہیں کیا، پُرامن احتجاج حق ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارے دور میں بہت سی جماعتوں نے احتجاج کیا ہم نے کسی کو نہیں روکا، ہمارے دور میں احتجاج کرنے والے کسی ایک رکن پر مقدمہ درج نہیں ہوا، درست ہے سیاسی اسیران کی رہائی کا معاملہ 24 نومبر کے احتجاج کے وقت قریب آگیا تھا۔

    اندازہ تھا کچھ بہتری کی طرف جارہے ہیں لیکن ڈی چوک پر جو ہوا اس سے نقصان ہوا، ڈی چوک میں جو ہوا ایسا لگتا ہے کچھ لوگ نہیں چاہتے تھے کہ معاملات بہتر ہوں۔

    علی محمد خان نے کہا کہ ہمیں تو ایسا لگ رہا تھا کہ 30 نومبر سے پہلے بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہوجائے، ڈی چوک پر ہماری لیڈرشپ کو ہونا چاہیے تھا۔

  • پی ٹی آئی نے حکومت سے مذاکرات کی تصدیق کردی

    پی ٹی آئی نے حکومت سے مذاکرات کی تصدیق کردی

    اسلام آباد : پی ٹی آئی نے حکومت سے مذاکرات کی تصدیق کردی، رہنما اسد قیصر  نے بتایا کہ حکومت نے علی امین گنڈاپور سے رابطہ کیا باضابطہ بات چیت شروع ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کے دوران کاشف عباسی نے سوال کیا بات چیت حکومت سے ہورہی ہےیااسٹیبلشمنٹ سے؟

    اسد قیصر کا کہنا تھا کہ حکومت نے علی امین گنڈاپورسے رابطہ کیا ہے اور باضابطہ بات چیت شروع ہوگئی ہے۔

    اس سے قبل ن لیگ کے رہنما راناثناللہ نے تصدیق کی کہ جو ملاقاتیں ہورہی ہیں وہ ملکی مفاد میں ہیں، لیکن بانی پی ٹی آئی جن مقاصد کےلیے مذاکرات چاہتے ہیں وہ کبھی پورے نہیں ہوسکتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بانی خودوزیراعظم ہاؤس اور ہمیں اڈیالہ میں بٹھاناچاہتےہیں، علی امین کا جو لیول ہےاسی لیول پرمذاکرات ہورہےہیں، بانی پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ نے واضح پیغام دیا تھا سیاسی جماعتوں سے بات کریں۔

    گذشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سےملاقات کی ، جس کے بعد اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں بتایا تھا کہ مذاکرات بانی پی ٹی آئی کی رہائی سےشروع ہوں گے اور آگے بڑھیں گے،بانی پی ٹی آئی کو رہا کرانے اور مطالبات منواکر ہی دم لیں گے۔

  • آزادی مارچ ،  رہبر کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آج کرے گی

    آزادی مارچ ، رہبر کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آج کرے گی

    اسلام آباد : اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس کنوینئر اکرم درانی کی زیر صدارت آج ہوگا ، جس میں آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس آج رات 8 بجے ہو گا، کنوینئر اکرم درانی اجلاس کی صدارت کریں گے، اجلاس میں آزادی مارچ کےحوالے سےتبادلہ خیال کیا جائے گا اور رہبر کمیٹی آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق آزادی مارچ سے پہلے اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی بلانے پر بھی بات چیت کی جائے گی، مذاکراتی کمیٹی کی تجاویز رہبر کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی، تجاویز کی روشنی میں رہبر کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا۔

    رہبر کمیٹی کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر طلب کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مذاکرات منسوخ کردئیے، اختیارات رہبر کمیٹی کے سپرد

    یاد رہے رہبر کمیٹی کا پہلا اجلاس 22 اکتوبر کو طلب کیا گیا تھا تاہم اپوزیشن رہنماؤں کی مصروفیت کی وجہ سے رہبر کمیٹی اجلاس کی تاریخ تبدیل کی گئی تھی۔

    یاد رہے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومتی کمیٹی سےبات چیت کیلئے مذاکراتی ٹیم بنائی تھی، کمیٹی میں اکرم درانی، مولانا عبد الغفور حیدری ،طلحہ محمود اور مولاناعطاالرحمان شامل تھے۔

    حکومتی کمیٹی کی جانب سے جے یو آئی کی قیادت سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے باضابطہ رابطہ کیا تھا ، عبدالغفورحیدری کوٹیلی فون کرکے ملاقات کیلئے بات کی تھی۔

    بعد ازاں حکومتی کمیٹی اور جے یو آئی میں باضابطہ رابطے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مذاکرات منسوخ کرتے ہوئے مذاکرات کے اختیارات رہبر کمیٹی کوسپرد کر دئیے تھے اور کہا تھا بائیس اکتوبرسے پہلے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

    واضح رہے مذاکرات کے لیے بنی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ مذاکرات نہیں ہوئے تو کارروائی ہوگی۔