Tag: حکومت مخالف تحریک

  • اسد قیصر اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان خفیہ ملاقاتوں کا انکشاف

    اسد قیصر اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان خفیہ ملاقاتوں کا انکشاف

    اسلام آباد : سابق اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر اور جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان دو سے تین خفیہ ملاقاتوں کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت مخالف تحریک کیلئے پی ٹی آئی اور جے یو آئی ف کے درمیان رابطے جاری ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ سابق اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر کی مولانا فضل الرحمان سے دو سے تین خفیہ ملاقاتوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں میں اسد قیصر نے مولانا فضل الرحمان کو ساتھ چلنے کی دعوت دی، بانی پی ٹی آئی کی خصوصی ہدایت پر اسد قیصر نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات بھی کی۔

    اسد قیصر اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات کو آف دی ریکارڈ رکھا گیا جبکہ پی ٹی آئی اور اور اپوزیشن رہنماؤں کی فضل الرحمان سے آن ریکارڈ ملاقات بھی شیڈول ہیں

    آئندہ 3سے 4روز میں پی ٹی آئی ،اپوزیشن وفد فضل الرحمان سے انکی رہائشگاہ پر ملےگا، ملاقات میں حکومت مخالف تحریک کا ایجنڈا اور مل کر تحریک چلانے پر غور ہوگا۔

    حکومت مخالف تحریک پی ٹی آئی پلیٹ فارم گرینڈ الائنس یا نئے پلیٹ فارم سے چلانے کا فیصلہ کیا جائے گا، پی ٹی آئی اور جے یوآئی کے درمیان مختلف تجاویز پر اتفاق رائے بھی قائم ہوچکا ہے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان کےساتھ گفتگوجاری ہےامیدہےمولانافضل الرحمان جلد ہمارے اتحاد کاحصہ بن جائیں گے۔

  • حکومت مخالف تحریک: عمران خان نے ترجمانوں کا اہم اجلاس بلالیا

    حکومت مخالف تحریک: عمران خان نے ترجمانوں کا اہم اجلاس بلالیا

    اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ترجمانوں کا اہم اجلاس طلب کرلیا ، جلاس میں حکومت کے خلاف حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت مخالف تحریک چلانے کے معاملے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ترجمانوں کا اجلاس بلالیا۔

    پی ٹی آئی ترجمانوں کااجلاس دن 2بجےبنی گالہ میں ہوگا ، اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال پرمشاورت ہوگی۔

    اجلاس میں حکومت مخالف تحریک پرمشاورت ہوگی اور حکومت کے خلاف حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

    پی ٹی آئی ترجمانوں کےاجلاس میں آڈیولیکس پر بھی حکمت عملی ترتیب دی جائے گی اور ساتھ ہی اسحاق ڈارکی واپسی اورمریم نوازکی بریت پر گفتگو ہوگی۔

    اجلاس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پارٹی ترجمانوں کو اہم گائیڈ لائنز دیں گے۔

    گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا تھا ، جس میں 7 روز میں اسلام آباد لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    عمران خان نے اس حوالے سے پارٹی رہنماؤں کو حتمی تیاریوں کی ہدایت کردی تھی۔

    اس سے قبل عمران خان نے پشاور کے کنگ ایڈورڈز کالج میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ظلم کے خلاف نکلنے کیلیے عوام کو جلد کال دوں گا اور جب کال دونگا تو اس کے بعد کوئی واپسی نہیں ہوگی۔

  • کیا پی ڈی ایم حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی؟ اجلاس میں نئے اختلافات سامنے آ گئے

    کیا پی ڈی ایم حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی؟ اجلاس میں نئے اختلافات سامنے آ گئے

    اسلام آباد: کیا پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی ہے؟ آج پی ڈی ایم کے اجلاس میں اس اہم معاملے کی بازگشت نئے اختلافات کی صورت میں سامنے آ گئی۔

    پی ڈی ایم اجلاس میں شاہ اویس نورانی پرانی باتیں بھی لے کر بیٹھ گئے، جس پر ماحول میں تلخی کا ذائقہ گھول گیا، وزیر اعظم کے اعتماد کے ووٹ کو کچھ جماعتوں نے اسے اتحاد کے لیے حکومتی پیغام بھی سمجھا۔

    شاہ اویس نورانی اور پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ میں اس وقت تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جب کہ نورانی نے ایک پرانا ذکر چھیڑ دیا، انھوں نے سوال کیا کہ فضل الرحمان کو صدر پاکستان کے الیکشن میں کیوں سپورٹ نہیں کیا گیا؟ اس پر کائرہ نے جواب دیا کہ 3 سال قبل صدر انتخاب کا معاملہ پی ڈی ایم بننے سے پہلے کا ہے۔

    تلخی بڑھنے سے روکنے کے لیے اویس نورانی کو ایک طرف فضل الرحمان نے خاموش کرا دیا، تو دوسری طرف شاہد خاقان عباسی نے بھی بات کا رخ موڑ دیا، قمر زمان کائرہ نے اویس نورانی کا یاد دلایا کہ ہم مختلف الخیال سیاسی جماعتیں ہیں اور اتحادی ہیں، ہم ایک دوسرے میں ضم نہیں ہوئے۔

    پی ڈی ایم اجلاس میں حکومت کے خلاف تحریک پر توجہ دینے کی تجویز شد و مد سے سامنے آئی، یہ تجویز ن لیگ کی جانب سے دی گئی تھی، شرکا نے گفتگو میں سوال اٹھایا پی ڈی ایم کیوں مرکزی مقصد سے دور ہو رہی ہے؟ کیا پی ڈی ایم کے قیام کا مقصد اِن ہاؤس تبدیلی تھا؟

    یہ سوال جے یو آئی، ن لیگ اور بعض دیگر رہنماؤں کا تھا، جس پر پیپلز پارٹی اور اے این پی کے علاوہ دیگر جماعتوں نے ن لیگ اور جے یو آئی سے اتفاق کیا، شرکا نے کہا ضمنی اور سینیٹ انتخابات جیسے امور میں اتحاد کو الجھایاگیا۔

    اس موقع پر بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم سربراہان سے سوال کیا کہ ہم آپ کی بات مان کر سینیٹ اور ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو آج کہاں کھڑے ہوتے؟

    یوسف رضا گیلانی بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد

    اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کے اعتماد کے ووٹ پر بھی تبصرے کیے گئے، کہا گیا کہ وزیر اعظم نے اعتماد کا ووٹ لے کر پی ڈی ایم کو پیغام دیا ہے، اعتماد کے ووٹ سے حکومت کو شہ ملی۔ پی ڈی ایم اجلاس کے مقام کی تبدیلی بھی موضوع بحث رہی، شرکا نے تحفظات پیش کیے کہ ہوٹل میں یہ مشاورت کیسے محفوظ رہ سکتی ہے؟

    شرکا نے کہا پی پی کے کہنے پر سندھ ہاؤس سے مقامی ہوٹل کی جگہ رکھی گئی، پہلے زرداری ہاؤس پھر سندھ ہاؤس اور بعد میں ہوٹل بلایا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور اپوزیشن لیڈر کے لیے امیدواروں کا معاملہ بھی طے نہ ہو سکا، لانگ مارچ اور اس کے مطلوبہ نتائج کی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔

  • اے پی سی: بلاول بھٹو کا حکومت مخالف تحریک چلانے سے انکار

    اے پی سی: بلاول بھٹو کا حکومت مخالف تحریک چلانے سے انکار

    اسلام آباد: آج اے پی سی میں حکومت کے خلاف تحریک چلانے پر اکثریتی جماعتوں نے اتفاق کیا تاہم پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے حکومت مخالف تحریک چلانے کی تا حال حمایت نہیں کی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے آل پارٹیز کانفرنس میں اکثریتی جماعتوں کے حکومت مخالف تحریک چلانے پر اتفاق کے باوجود تا حال اس کی حمایت نہیں کی ہے۔

    دوسری طرف دیگر جماعتیں بلاول بھٹو کو حکومت مخالف تحریک کے لیے قائل کرنے کی کوششوں میں لگی رہیں۔

    ذرایع نے بتایا کہ اے پی سی میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانےکی تجویز بھی سامنے آئی، اور کانفرنس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے طریقۂ کار پر مشاورت کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  اپوزیشن کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا: اے پی سی اعلامیہ

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں کہا گیا کہ ضرورت پڑنے پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا مستعفیٰ ہو سکتے ہیں۔

    ادھر اے پی سی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملکی معیشت کی موجودہ صورت حال میں اپوزیشن کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اب تک کیے جانے والے فیصلوں سے واضح ہو گیا ہے کہ صورت حال قابو میں نہیں ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ اس صورت حال میں ضروری ہو گیا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اپنا کردار ادا کریں۔

  • آصف زرداری نے حکومت مخالف تحریک کا عندیہ دے دیا

    آصف زرداری نے حکومت مخالف تحریک کا عندیہ دے دیا

    اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری نے حکومت مخالف تحریک چلانے کا عندیہ دے دیا، تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ تحریک کب شروع کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سابق صدر آصف زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے خلاف سیاسی تحریک تو چلے گی تاہم اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک کب چلے گی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں جعلی ٹھیکوں کے کیس میں عبوری ضمانت حاصل کرنے کے بعد آصف زرداری نے کہا کہ خان صاحب کہیں خود کو این آر او نہ دے دیں۔

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ملازم کو گورنر اسٹیٹ بینک لگا کر بڑی غلطی کی گئی ہے، پاکستان کی معاشی تاریخ میں یہ بات یاد رکھی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے عہدے کا چارج سنبھال لیا

    خیال رہے کہ ڈاکٹر رضا باقر کو تین سال کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک مقرر کیا گیا ہے، وہ 18 سال آئی ایم ایف اور 2 سال ورلڈ بینک میں کام کا تجربہ رکھتے ہیں۔

    رضا باقر 2017 سے مصر میں آئی ایم ایف آفس سربراہ اور سینئر ریزیڈنٹ نمائندے تھے، رومانیہ اور بلغاریہ میں آئی ایم ایف کے مشن چیف رہ چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں آصف زرداری کے خلاف جعلی ٹھیکوں کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں سابق صدر کی عبوری ضمانت 15 مئی تک منظور کر لی گئی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک نیب آصف زرداری کو گرفتار نہ کرے، عدالت نے آصف زرداری کو 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

  • ستائیس دسمبر کوحکومت مخالف تحریک کا اعلان کریں گے،خورشیدشاہ

    ستائیس دسمبر کوحکومت مخالف تحریک کا اعلان کریں گے،خورشیدشاہ

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہناہے کہ نوازشریف کی وجہ سے ملک خطرات میں ہے۔انہوں نے 27دسمبرکوحکومت مخالف تحریک کے اعلان کی بات بھی کردی۔

    تفصیلات کےمطابق قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف خورشید شاہ کا کہناہے کہ نوازشریف نے کوئی ایساوعدہ وفانہ کیاجن پرعوام سے ووٹ لیاتھا۔

    خورشید شاہ نے پیپلزپارٹی پرفرینڈلی اپوزیشن کےالزام کوغلط قراردیتےہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف مدت پوری ہونےپرریٹائرہوجائیں گے۔

    دوسری جانب پیپلزپارٹی سندھ کےرہنمامولابخش چانڈیونےبھی توپوں کا رخ حکومت کی جانب کرلیا۔انہوں نے کہا کہ چندحکومتی وزیروں کی وجہ سندھ میں وفاق کےخلاف نفرت زورپکڑرہی ہے۔

    مولابخش چانڈیوکاکہناتھا کہ چھوٹےصوبےکےخلاف پالیسیوں کی وجہ سےسندھ میں ن لیگ کانام ونشان مٹ گیاہے۔انہوں نے وزیراعظم نوازشریف کو مشورہ دیا کہ وزیر بجلی کو وفاقیت کا درس دیں۔

    مزید پڑھیں:قطری شہزادے کے خط نے شکوک و شبہات کو جنم دیا،خورشید شاہ

    واضح رہے کہ دو روز قبل قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہاتھا کہ نواز شریف کی جانب سے قطری شہزادے کو خط پیش کرنے سے لگتا ہے کہ کچھ اور ہی معاملہ ہے۔