Tag: حکومت مخالف مظاہرے

  • کینیا میں حکومت مخالف مظاہرے، پولیس فائرنگ سے 17 افراد ہلاک سینکڑوں زخمی

    کینیا میں حکومت مخالف مظاہرے، پولیس فائرنگ سے 17 افراد ہلاک سینکڑوں زخمی

    کینیا میں کرپشن کے خلاف اور حکومت مخالف ملک گیر احتجاج میں 17افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کینیا کے درالحکومت نیروبی سمیت مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے میں پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور گولیاں برسا دیں جس میں سترہ افراد ہلاک اور چار سو سے زائد زخمی ہو گئے۔

    متنازع مالیاتی بل پر ملک گیر احتجاج کا ایک سال مکمل ہونے پر دارالحکومت نیروبی سمیت مختلف شہروں میں حکومت مخالف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔

    پولیس کی فائرنگ سے بھگ دڑ مچ گئی، متعدد افراد دھکم پِیل کے نتیجے میں زخمی ہوئے ہیں۔

    ایمنسٹی کینیا کی رپورٹ کے مطابق زخمیوں میں مظاہرین، صحافی اور پولیس اہلکار شامل ہیں جبکہ حکومت نے میڈیا کو احتجاج کی براہ راست کوریج سے روک دیا ہے۔

    کینیا میں متنازع مالیاتی بل پر ملک گیر احتجاج کا ایک سال مکمل ہوگیا، گذشتہ برس کے احتجاجی مظاہروں میں بھی کئی افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/homeless-people-in-london-increase-in-number/

  • جارجیا میں حکومت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے، درجنوں گرفتار

    جارجیا میں حکومت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے، درجنوں گرفتار

    تبلیسی : جارجیا کے دارالحکومت تبلسی میں حکومت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے، حکمران جماعت کی پارلیمانی انتخابات میں فتح کے بعد سے ریاست ہنگامہ آرائی کا شکار ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی مخالفت میں ہونے والے مظاہروں کے ردعمل میں جارجیا کے وزیر اعظم اراکلی کوباخیدزے نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کسی صورت انقلاب کی اجازت نہیں دے گی۔

    حکمران جماعت جارجین ڈریم پارٹی نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ آئندہ چار سال کے لیے یورپی یونین کے ساتھ الحاق کے مذاکرات کو معطل کر رہی ہے جسے یورپی یونین کی جانب سے "بلیک میل” قرار دیا گیا۔

    Georgian police

    اپوزیشن کی جانب سے اس بیان پر شدید ردعمل سامنے آیا جارجیا میں اپوزیشن جماعتوں کی کال پر مظاہرین دارالحکومت کا رخ کیا اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    اس حوالے سے جارجیا کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دارالحکومت تبلیسی میں رات کے وقت ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران 107 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

    مظاہرین نے مرکزی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے زبردست مظاہرہ کیا اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں10اہلکار زخمی ہوگئے۔

    Protests

    جواب میں پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ جارجیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ بلاک میں شامل ہونے سے مقصد سے دستبردار ہونا نہیں، رپورٹ کے مطابق جارجیا کی حکومت نے یورپی یونین پر بلیک میلنگ کا الزام لگایا ہے۔

    واضح رہے کہ ” ڈیموکریٹک جارجیا‘‘یا جی ڈی پارٹی کو عرف عام میں کوٹسیبی بھی کہا جاتا ہے، یہ جارجیا کی ایک روس نواز سیاسی جماعت ہے۔

  • لبنان میں حکومت مخالف پرتشدد مظاہرے، ہلاکتوں کا خدشہ

    لبنان میں حکومت مخالف پرتشدد مظاہرے، ہلاکتوں کا خدشہ

    بیروت: لبنان میں مظاہرین مسلسل ساتویں دن احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، پرتشدد مظاہرے کے باعث ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان میں مظاہرین ملک کے سیاسی طبقے کی کارکردگی اور معاشی ابتری کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، حکام پر دباﺅ بڑھانے کے لیے مختلف علاقوں میں سڑکوں کو بلاک کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بیروت اور باقی علاقوں میں گذشتہ روز بھی معمول کے مطابق مظاہرے ہوتے رہے، جنوبی لبنان کے نبطیہ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا۔

    پولیس نے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ النبطیہ کو حزب اللہ کا گڑھ قرار دیا جاتا ہے۔ گذشتہ روز یہاں پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والے تصادم کے نتیجے میں 7 مظاہرین زخمی ہوئے۔

    النبطیہ میں فوج مداخلت نہ کرتی تو مظاہرے مزید پر تشدد انداز اختیار کر سکتے تھے تاہم فوج نے مظاہرین کو پرامن طور پرمنتشر کردیا، فوج نے مظاہرین اور شرپسند عناصر کو ایک دوسرے سے الگ کیا جس کے بعد شہری منتشر ہوگئے۔

    لبنان کےعوام نے حکمرانوں کو بدعنوان اور نااہل قرار دے دیا

    دوسری طرف النبطیہ بلدیہ نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ مظاہرین کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے ذمہ دار وہ خود ہیں، بیان میں مظاہرین پر الزام عاید کیا یا کہ انہوں نے سرکاری املاک پر چڑھائی کی کوشش کی، پارکنگ اسٹینڈ بند کردیے اور سڑکیں بلاک کیں، اس کے باوجود انہیں احتجاج کی اجازت دی گئی۔

    غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے نقل وحرکت کو بحال کرنے کے لیے آپریشن شروع کیا مگر مظاہرین نے ان پر حملے کی کوشش کی جس کے جواب میں پولیس کو کارروائی کرنا پڑی۔

  • عراق میں حکومت مخالف مظاہرے اور خونریزی، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

    عراق میں حکومت مخالف مظاہرے اور خونریزی، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

    نیویارک: اقوام متحدہ نے عراق میں جاری خونریزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ فریقین فوری طور پر تشدد کا راستہ ترک کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطی کے اس ملک میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں ایک سو کے قریب افراد مارے جا چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ منگل سے بغداد میں سینکڑوں مظاہرین بدعنوانی، بے روزگاری، بجلی اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی پر حکومت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔

    اسی دوران کئی مقامات پر سکیورٹی فورسز نے طاقت کا ناجائز استعمال کیا۔ وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے مظاہرین کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے انہیں گھروں کو لوٹ جانے کا مشورہ دیا ہے۔

    عراق میں موجودہ صورت حال پر اقوام متحدہ نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں، تاکہ تنازع مزید بڑھنے سے رک جائے۔

    عراق: حکومت مخالف احتجاج، 100 سے زائد افراد جاں بحق، وزیر اعظم کا اصلاحات کا اعلان

    خیال رہے کہ عراق میں حکومت مخالف احتجاج شدت اختیار کر گیا، مظاہرین اور سیکورٹی اہل کاروں میں جھڑپوں کے دوران اب تک 100 سے زاید افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    عراق میں کرپشن اور بے روز گاری کے خلاف عوامی احتجا ج 5 روز سے جاری ہے، غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے اس دوران پر تشدد واقعات میں سو سے زاید افراد جاں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

    عراقی پارلیمنٹ کے انسانی حقوق کمیشن کے مطابق ملکی دارالحکومت اور جنوبی حصے میں مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 93 ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد 4 ہزار کے قریب ہے۔

  • سوڈان میں فوجی حکمرانوں کے خلاف مظاہرے جاری، مزید 11 شہری جاں بحق

    سوڈان میں فوجی حکمرانوں کے خلاف مظاہرے جاری، مزید 11 شہری جاں بحق

    خرطوم:سوڈان میں فوجی حکمران کے خلاف احتجاج کے دوران تصادم اور فائرنگ سے 24 گھنٹوں کے دوران مزید 11 شہری جاں بحق ہوگئے، عسکری کونسل کا کہنا ہے کہ مظاہرین صدارتی محل اور ملٹری ہیڈ کوارٹرز کی جانب مارچ کررہے ہیں

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حکومت کو سول افراد کے حوالے کرنے کے حق میں مظاہرہ کرنے والے شہریوں اور سیکیورٹی فورسز میں جاری جھڑپوں کے دوران مختلف علاقوں میں کئی شہری زخمی بھی ہوگئے ۔سوڈان کے دارالحکومت خرطوم اور دیگر شہروں میں 30 جون کو مظاہرین کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی تھی اور گزشتہ ماہ حکومت پر قبضہ کرنے والے فوجی حکمرانوں سے دست برداری کا مطالبہ کررہی تھی۔

    سماجی رہنما ناظم سیراج کا کہنا تھا کہ جڑواں شہروں خرطوم اور اومدرمان میں ایک اسکول سے 3 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تین افراد ہسپتال لے جاتے ہوئے اس وقت جاں بحق ہوئے جب سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شہریوں پر فائر کھول دیا۔

    ناظم سیراج کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 11 ہوگئی جن میں سے ایک زخمی دارالحکومت خرطوم کے ایک ہسپتال میں دم توڑ گیا اس کے علاوہ ایک شہری کی لاش ابطارہ کے علاقے سے ملی جہاں سے گزشتہ دسمبر میں سابق صدر عمرالبشیر کے خلاف احتجاج کا آغاز ہوا تھا۔سوڈان کے ڈاکٹروں کی تنظیم سوڈانیز پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی۔

    دوسری جانب حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ہونے والے مظاہروں کے دوران کم ازکم 7 افراد مارے گئے اور 200 افراد زخمی ہوئے تھے جن میں سے 27 افراد کو مظاہروں کے دوران گولی لگی تھی۔ادھرفوجی کونسل کے رکن لیفٹیننٹ جنرل غامل عمر کا کہنا تھا کہ یہ قابل افسوس ہے کہ فورسز آزادی اور تبدیلی کے لیے کام کررہی ہے جبکہ مظاہرین صدارتی محل اور ملٹری ہیڈکوارٹرز کی جانب مارچ کررہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ انہوں نے پتھراو ٔکیا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے والے افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

    لیفٹیننٹ جنرل غامل عمر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے دوران 3 افراد جاں بحق اور پیراملٹری فورس کے 3 اہلکار زخمی ہوگئے اس کے علاوہ ملک بھر میں درجنوں اہلکار زخمی ہوئے ۔

  • ترکی: حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث 16 افراد پر فرد جرم عائد

    ترکی: حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث 16 افراد پر فرد جرم عائد

    انقرہ: ترکی میں حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث 16 افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی جن میں معروف تاجر اور سماجی کارکن بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2013 میں ترکی کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے کیے گئے تھے، احتجاج میں ملوث سولہ افراد پر ترک استغاثہ نے فرد جرم عائد کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترک استغاثہ نے حکومت کا تختہ الٹنے کے جرم میں عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ 16 مجرمان کو عمر قید کی سزا سنائے۔

    استغاثہ کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے والے افراد میں معروف تاجر عثمان کوالہ سمیت سرگرم سماجی کارکن اور صحافی بھی شامل ہیں۔

    سال 2013 میں ترک شہر استنبول سے حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز ہوا جو دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں پھیل گیا تھا، پولیس سے جھڑپوں کے باعث 8 مظاہرین بھی مارے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال اپریل میں ترکی کی عدالت عالیہ نے دہشت گرد گروہوں سے رابط اور سنہ 2016 میں باغیوں کی حمایت کرنے کے الزام میں 13 صحافیوں کو سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

    ترکی:عدالت نے 13صحافیوں کو دہشت گردی کے الزام میں سزا سنادی

    واضح رہے کہ فتح اللہ گولن کو انقرہ میں بغاوت کرنے والے گروپ کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے، گولن خود ساختہ جلاوطنی کے بعد سے امریکا میں ہی مقیم ہیں۔

    ترک حکام نے امریکی حکومت کو درخواست دی تھی کہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کیا جائے لیکن امریکا نے گولن کو ترکی بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔

    طیب اردوگان کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد 50 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ باغیوں کی حمایت کرنے اور تحریک میں حصّہ لینے کے شبے میں ڈیڑھ لاکھ شہریوں کو نوکریوں سے برطرف اور معطل کردیا گیا تھا۔

  • ترکی:حکومت مخالف مظاہرے، 21افراد جاں بحق،145زخمی

    ترکی:حکومت مخالف مظاہرے، 21افراد جاں بحق،145زخمی

    ترکی: حکومت کے خلاف جاری جھڑپوں میں اِکیس افراد اپنی جانوں سے گئے، ایک سو پینتالیس افراد زخمی ہوگئے۔

    ترکی میں جاری کرفیو دوسرے دن میں داخل ہوگیا، کرد مظاہرین کا داعش کے شدت پسندوں کے خلاف حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کی کارروائی نہ کرنے پر حکومت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

    مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم کا سلسلہ جاری ہے، مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگانے کے علاوہ کئی دکانوں اور بینکوں کو بھی آگ لگا دی۔

    پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل فائر کئے، جس کے باعث کئی مظٓاہرین زخمی ہوگئے، حکومت نے قائم امن کے لئے ترکی کے پانچ شہروں ميں کرفيو نافذ کردیا ہے۔