Tag: حکومت پی ٹی آئی مذاکرات

  • حکومت پی ٹی آئی مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار کیوں؟   وجہ سامنے آگئی

    حکومت پی ٹی آئی مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار کیوں؟ وجہ سامنے آگئی

    اسلام آباد: حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈلاک کی وجہ سامنے آگئی ، پی ٹی آئی تحریری مطالبات پیش کرنے سے گریزاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہے ، پی ٹی آئی تحریری مطالبات پیش کرنے سے گریزاں ہیں۔

    حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ تحریری مطالبات نہ دیناڈیڈلاک کی وجہ ہے جبکہ پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ ہم نےجوباتیں مذاکرات کے دوران کہی ہیں وہ منٹس بن چکی ہیں، ان ہی منٹس کوتحریری مطالبات سمجھا جائے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اسپیکر نےبھی اسی لئےمذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس نہیں بلایا اور حکومت بھی تحریری مطالبات بغیرآگے نہیں بڑھ رہی جبکہ پی ٹی آئی وفدکی ملاقات بھی بانی پی ٹی آئی سے نہیں ہوسکی۔

    مزید پڑھیں : مذاکرات کامیاب ہوں یا نہ ہوں بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آرہے ہیں، حامد رضا

    گذشتہ روز مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی نے بھی اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، آگے پیشرفت نہیں ہوسکی، پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات اب تک پیش نہیں کیے، جو گرمجوشی شروع میں تھی اس وقت ویسی نہیں ہے۔

    عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ بیک ڈور کچھ نہیں ہو رہا جو ہورہا ہے، مذاکراتی کمیٹی کے ذریعے ہورہا ہے، کوئی متوازی مذاکرات ہو رہے ہیں نہ کوئی پیشکشں ہورہی ہیں، گفتگو کاعمل میڈیا کے سامنے ہے کہیں اور کچھ نہیں ہورہا۔

    ن لیگی رہنما نے کہا تھا کہ ہم میرٹ پرپی ٹی آئی کے مطالبات کو دیکھیں گے تاہم حکومت کی جانب سےپی ٹی آئی سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی پیشکش بھی نہیں کی گئی۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان حامد رضا کا کہنا تھا کہ مذاکرات کامیاب ہوں یا نہ ہوں بانی جیل سے باہر آرہے ہیں۔

  • کیا حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات مانے گی؟ رانا ثناءاللہ نے دو ٹوک بات کہہ دی

    کیا حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات مانے گی؟ رانا ثناءاللہ نے دو ٹوک بات کہہ دی

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات ہمارے لیے آسان نہیں ہوں گے، نو مئی کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ سے بات کی جائے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نےکہا کہ  نو مئی پر پی ٹی آئی کا کوئی مطالبہ ہوگا تو اسٹیبلشمنٹ سے بات کی جائے گی، دو تین ملاقاتوں میں پتہ چل جائے گا کہ پیشرفت ہورہی ہے یا نہیں۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ جن عالمی معاہدوں پر دستخط ہیں اس میں ملٹری کورٹس سے متعلق کچھ غلط نہیں، پاکستان میں مارشل لا نہیں، آئین کے مطابق ملٹری کورٹس کو اختیارات ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملٹری تنصیبات پرحملہ کرنے والوں کے ٹرائل ملٹری کورٹس میں چلتے ہیں، ملٹری کورٹس سے سزاؤں پر تنقید کرنے والے ممالک کے سامنے مؤقف رکھنا چاہیے۔

    وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ دنیا کو بتانا چاہیے کہ ملٹری کورٹس سے سزائیں آئین وقانون کے مطابق ہوئی ہیں۔

    سیاست سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گھٹیا سیاست کا آغاز دھرنوں سے 2014میں ہوا، ایک ہی طریقہ کار اور ذہن ہے جس کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے اور افراتفری کی سیاست کی جاتی ہے۔

    90کی سیاست میں ن لیگ اور پی پی کے درمیان بھی محاذ آرائی کی کیفیت تھی، لیکن آج جو گھٹیا سیاست ہورہی ہے90کی دہائی میں ایسی نہیں تھی، ن لیگ اور پی پی کے آپس میں مذاکرات بھی ہوتے رہے۔

    انہوں نے کہا کہ مذاکرات اچھی پیشرفت ہے، حملوں کی سیاست کے بجائے بات چیت اہم ہے، ہماری کوشش ہے کہ حملوں کی سیاست کے بجائے مسائل کے حل کی طرف بڑھیں۔

    رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم بھی اپنی قیادت سے مینڈیٹ لے کر مذاکرات کررہے ہیں، پی ٹی آئی کی کمیٹی بھی اپنے بانی سے ہدایات لے کر گفتگو کررہی ہے۔

    پی ٹی آئی کے مطالبات یقیناً ہمارے لیے آسان تو نہیں ہونگے، دونوں طرف سے بات چیت ہوگی تو واضح ہے درمیانی راستہ نکلے گا۔

    مذاکرات میں پیشرفت ہورہی ہو گی تو تو ٹائم فریم بڑھایا بھی جاسکتا ہے اور اسٹیبلشمنٹ کو بھی آن بورڈ لیں گے، آج بھی ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیاسی مذاکرات کرنا ان کا کام نہیں۔

  • حکومت پی ٹی آئی مذاکرات : رؤف حسن نے اندر کی بات بتادی

    حکومت پی ٹی آئی مذاکرات : رؤف حسن نے اندر کی بات بتادی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے کہا ہے کہ حکومت ہم سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتی تھی، حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہی پی ٹی آئی سے مذاکرات کررہی ہے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں میزبان محمد مالک کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ کوئی سمجھتا ہے کہ حکومت ہم سے مذاکرات کرناچاہتی تھی تو غلط ہے، حکومت ہم سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتی تھی۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، طاقت کسی اور کے ہاتھ میں ہے، اس حد تک دباؤ بڑھ گیا ہے کہ طاقتور لوگ مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔

    انٹرنیشنل کے ساتھ ڈومیسٹک دباؤ بھی ہے، ادارے تباہ ہورہے ہیں، چاہتا ہوں مذاکرات کامیاب ہوں اورملک کے مسائل کاحل نکلے، مذاکرات کو50فیصدتک کامیاب ہوتےہوئے دیکھ رہا ہوں۔

    رؤف حسن نے کہا کہ حالات بتا رہے ہیں کہ حکومت کسی نتیجے پر پہنچنا ہی نہیں چاہتی تھی، حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہی پی ٹی آئی سے مذاکرات کررہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ ہی نے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ لیں گے، میری نظر میں اسٹیبلشمنٹ ہی ان ڈائریکٹ مذاکرات کر رہی ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ زبان اور لہجہ کوئی نئی بات ہیں، پہلے بھی سخت بیانات آتے رہے ہیں، دباؤ ڈالنے کے مختلف حربے ہوتے ہیں تاکہ مذاکرات میں راضی کیا جاسکے۔

    یورپی یونین کے ساتھ عالمی سطح پر بھی دباؤ کا سامنا ہے، حکومت غیرارادی طور پر مذاکرات کررہی ہے، ہمارے مطالبات میں ایک بھی مطالبہ مانا جائے گا تو حکومت ختم ہوجائے گی۔،

    رؤف حسن نے کہا کہ ہم نے دو مطالبات حکومت کے سامنے رکھے ہیں،ایک مطالبہ تو یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی اسیران کو رہا کیا جائے۔

    دوسرامطالبہ ہے کہ9مئی اور26نومبر کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، حکومتی اور پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی2جنوری کو دوبارہ ملاقات ہوگی۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کال پر کل سےعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے، اس کے مختلف فیز ہیں جس مرحلہ وار ہوں گے، ابتدائی مرحلے میں اوورسیز پاکستانیوں سے ترسیلات زر کم بھیجنے کا کہا گیا ہے۔

    مذاکرات میں طویل وقفے پرمجھے ذاتی طور پر تحفظات ہیں، 10دن کا وقفہ نہیں ہونا چاہیے تھا، روزانہ کی بنیاد پر اجلاس ہونے چاہیے تھے۔

    کوشش کی جائے گی کہ مذاکرات جلد سے جلد حتمی ہوجائیں، ملک میں اب کوئی بھی چیز حیران نہیں کرسکتی، انہوں نے یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

    اسمبلیوں سے استعفیٰ دیا تو یقین تھا کہ جلد انتخابات ہوجائیں گے، ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے آئین کو روندتےہوئے دیکھا۔

    اعتماد کا فقدان بہت زیادہ ہے جس کی واضح مثال اسپیکر کی بنائی گئی کمیٹی تھی، ایم این ایز کی گرفتاری پر کمیٹی بنائی گئی جو26ویں ترمیم کے لیےکام کرتی رہی۔ اعتماد کے فقدان کو ختم کرنے کیلئےحکومت کو اقدامات کرنا ہونگے۔

    حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، طاقت کسی اور کے ہاتھ میں ہے، اس حد تک دباؤ بڑھ گیا ہے کہ طاقتور لوگ مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔

    انٹرنیشنل کے ساتھ ڈومیسٹک دباؤ بھی ہے، ادارے تباہ ہورہے ہیں، چاہتا ہوں مذاکرات کامیاب ہوں اورملک کے مسائل کا حل نکلے، مذاکرات کو 50 فیصد تک کامیاب ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔

  • ایک ہی دن الیکشن کے لیے حکومت اور پی ٹی آئی کا امتحان، مذاکرات میں ’مناسب پیش رفت‘

    ایک ہی دن الیکشن کے لیے حکومت اور پی ٹی آئی کا امتحان، مذاکرات میں ’مناسب پیش رفت‘

    اسلام آباد: حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی تحلیل اور ایک ہی دن الیکشن کرانے کا کڑا امتحان درپیش ہے، گزشتہ رات پی ٹی آئی کے مرکزی صدر پرویز الہٰی کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کے ساتھ ساتھ مذاکرات میں ’مناسب پیش رفت‘ کا اشارہ دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ شب حکومت اور پی ٹی آئی وفد کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور چلا، تاہم مذاکرات کے دوسرے دن بھی کوئی بڑی خبر نہیں آئی، اس کے باوجود فریقین ڈیڈ لاک سے انکاری رہے۔

    پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات میں مناسب پیش رفت ہوئی ہے، لاہور جا کر عمران خان کو اعتماد میں لیں گے، جب کہ حکومتی رکن اسحاق ڈار نے کہا کہ طے ہوا ہے کہ اب تک کی بات چیت قائدین سے شیئر کریں گے، منگل کو فائنل راؤنڈ ہوگا۔ اب اگلی بیٹھک منگل کو ہوگی۔

    پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ بجٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل کی تاریخ دی جائے، تاہم حکومت نے صاف انکار کر دیا ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکراتی سیشن میں حکومتی ٹیم نے کہا کہ پی ٹی آئی فوری اسمبلی تحلیل کے مطالبے پر لچک دکھائے۔

    آئی ایم ایف مذاکرات میں نگراں حکومت بجٹ پیش نہیں کر سکتی، فریقین کے درمیان قبل از وقت بجٹ پیش کرنے پر بھی تبادلہ خیال ہوا، تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ اکتوبر میں الیکشن کی حکومتی ضد قبول نہیں، اسمبلی تحلیل کی تاریخ ہی سیاسی تناؤ میں کمی لا سکتی ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی عہد مذاکرات میں ضامن بن سکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ بد اعتمادی کی فضا کم کرنے میں محمد بن سلمان کردار ادا کر سکتے ہیں۔

    عمران خان شرط رکھ چکے ہیں کہ اگر ستمبر اکتوبر نہیں بلکہ فوری الیکشن کرانے ہیں تو بات کریں۔ تاہم ن لیگ اپنے مؤقف پر قائم ہے کہ الیکشن اکتوبر میں ہی ہوں گے، خواجہ آصف نے کہا اکتوبر سے پہلے انتخابات کا کوئی امکان نہیں۔