Tag: حکومت

  • چینی کا بحران: حکومت کا شوگر ملز سے متعلق بڑا فیصلہ

    چینی کا بحران: حکومت کا شوگر ملز سے متعلق بڑا فیصلہ

    اسلام آباد (28 جولائی 2025): ملک میں چینی کے بحران پر قابو پانے کے لیے وفاقی حکومت نے شوگر ملوں سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملک بھر میں چینی کا بحران جاری ہے اور کئی شہروں میں چینی کی فی کلو قیمت 200 روپے سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

    ملک میں چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے گزشتہ دنوں حکومت نے شوگر ملوں سے مذاکرات کے بعد چینی کی ایکس مل اور ریٹیل قیمتیں مقرر کی تھیں۔ تاہم اطلاعات کے مطابق اس معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے۔

    حکومت نے چینی کی ترسیل میں تاخیر اور معاہدے کی خلاف ورزی پر سخت نوٹس لیتے ہوئے شوگر ملوں کے تمام ذخائر کی سخت نگرانی کا فیصلہ کیا ہے۔

    وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی زیر صدارت شوگر سیکٹر پر اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں چینی کی قیمتوں اور معاہدے کی خلاف ورزی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ اب شوگر ملز کے تمام ذخائر کی مکمل نگرانی کی جائے گی اور چینی کی قلت کے ذمہ دار عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    اجلاس میں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بھی شرکت کی اور مل مالکان کے خدشات پیش کیے۔ اسی اجلاس میں شکایتی کمیٹی بنانے اور واٹس ایپ گروپ بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

    وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے واضح کیا کہ چینی کی قیمت اور فراہمی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور شوگر سیکٹر کے مسائل روزانہ کی بنیاد پر حل کیے جائیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت صارفین اور صنعت دونوں کے مفادات کا تحفظ کرے گی۔ خلاف ورزی کرنے والے عناصر کے خلاف فوری ایکشن ہوگا۔

    واضح رہے کہ حکومت نے چینی کے بحران پر قابو پانے کے لیے پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس حوالے سے ٹینڈر بھی جاری کیا تھا۔ تاہم کسی نے بھی بولی کے دلچسپی کا اظہار نہیں کیا۔ بعد ازاں حکومت نے ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کے لیے ایک اور ٹینڈر جاری کیا۔

    دوسری جانب حکومتی چھاپوں کے خلاف دکانداروں نے چینی کی فروخت بند کر دی ہے، جس سے کئی شہروں میں بحران مزید بڑھ گیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/sugar-shortage-crisis-in-pakistan-26-july-2025/

  • سگریٹ سازی میں 300 ارب روپے کی ٹیکس چوری روکنے کیلئے بڑا فیصلہ

    سگریٹ سازی میں 300 ارب روپے کی ٹیکس چوری روکنے کیلئے بڑا فیصلہ

    اسلام آباد(24 جولائی 2025): حکومت کی آئی ایم ایف کی شرط پر تمباکو کے شعبے میں 300 ارب روپے کی ٹیکس چوری روکنے کی کوششیں عروج پر ہے۔

    ذرائع کے مطابق تمباکو کے پتوں کے تھریشرز یونٹس جی ایل ٹی پر ٹیکس افسران کی مانیٹرنگ ٹیمیں مقرر کردیں گئی، یہ افسران  ٹیکس چوری روکنے کے لیے ٹریکنگ کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تمباکو کی تیاری کے یونٹس سے غیر قانونی سگریٹ سازی کے لیے تمباکو فراہم نہیں کیا جاسکے گا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے جی ایل ٹیز کی مانیٹرنگ اور تمباکو کی ٹریکنگ  کے لیے نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔

    جاری کردہ نوٹیفیکشن کے مطابق تمباکو تیار کرنے والی جی ایل ٹیز تمباکو کا ٹرک نکالنے سے دو پہلے آگاہ کرنے کی پابند ہوں گی، تمباکو سے بھرے ٹرک پر اب ایس ٹریک لگایا جائے گا۔

    نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمباکو سے بھرا ٹرک اب صرف قانونی سگریٹ سازی میں استعمال ہوسکے گا، دوسری جانب ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ غیر قانونی سگریٹ سازی سے 300 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق غیر قانونی سگریٹ سازی فیکٹریوں تک تمباکو کی ترسیل مکمل طور پر روکی جائے گی، تمباکو سے بھرا ٹرک اگر غیر قانونی سگریٹ ساز فیکٹری میں گیا تو ایس ٹریکنگ سے پکڑا جائے گا، ایس ٹریکنگ کے ذریعے غیرقانونی سگریٹ سازی فیکٹری پر فوری چھاپے مارا جائے گا۔

    https://urdu.arynews.tv/rawalpindi-attack-on-fbr-team-confiscating-non-custom-cigarettes/

  • حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کرینگے ، ملی یکجہتی کونسل

    حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کرینگے ، ملی یکجہتی کونسل

    اسلام آباد (23 جولائی 2025): ملی یکجہتی کونسل نے کہا ہے اگر حکومت پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں ایران اور فلسطین پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایران کے جواب کو جائز قرار دیا گیا اور واضح کیا کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ اگر حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کی جائے گی۔

    اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ ایٹمی پروگرام کو ایران کا حق سمجھتے ہیں۔ ساتھ ہی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنائے۔

    ملی یکجہتی کونسل نے ملک سے سود کا خاتمہ اوراسلامی معاشی نظام رائج کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی 18 سال سے کم عمر کی شادی پر پابندی اور سزاؤں کے قانون کو مسترد کرتے ہوئے غیر شرعی قانون واپس لینے بصورت دیگر ملک گیر احتجاج کرنے کی دھمکی بھی دی۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہےکہ دینی مدارس کے خلاف رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل اپنی علما و وکلا کمیٹی کے ذریعہ لائحہ عمل سامنے لائے گی۔ ایکشن کمیٹی مطالبات پورے نہ ہونے پر اے پی سی بلاکر ملک گیر احتجاج کا لائحہ عمل دے گی۔

    ملی یکجہتی کونسل نے حکومت کو مشورہ دیا کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی طریقہ سے نکالا جائے، ورنہ نظام کو خطرہ لاحق ہوگا۔ سیاسی نظام لپیٹا گیا تو تمام سیاسی قیادت منہ دیکھتے رہ جائے گی۔

    اعلامیہ میں کے پی اور بلوچستان میں امن ومان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس بنانے اور مشترکہ مفادات کوسل کو فعال کرنے کا مطالبہ کیا۔ ملی یکجہتی کونسل نے بارش متاثرین کی مدد کا بھی مطالبہ کیا۔

  • حکومت چینی سستی کرانے میں ناکام ہو گئی

    حکومت چینی سستی کرانے میں ناکام ہو گئی

    وفاقی حکومت نے چینی کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے قیمتوں میں کمی کی تھی تاہم شہری اب بھی 200 روپے کلو خریدنے پر مجبور ہیں۔

    پاکستان میں چینی کی قیمت کا بحران سنگین ہو گیا ہے اور حکومتی دعووں کے باوجود ملک بھر میں کہیں بھی چینی سستی نہیں ہو سکی ہے۔

    وفاقی حکومت نے گزشتہ دنوں چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے شوگر ملوں سے مذاکرات کے بعد اس کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی تھی اور ریٹیل قیمت 172 روپے فی کلو کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا تھا۔

    شوگر انڈسٹری سے معاملات طے، چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر

    تاہم حکومت کی تمام تر کوششوں اور دعووں کے باوجود چینی مافیا عوام کو حکومت کے طے کردہ نرخ پر چینی دینے کو تیار نہیں ہے اور ملک کے بیشتر شہروں میں چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو برقرار ہے۔

    وفاقی حکومت کے ماتحت ادارہ شماریات نے اس حوالے سے اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی، پنڈی اور اسلام آباد میں چینی اب بھی 200 روپے فی کلو برقرار ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہی چینی لاہور میں 192 روپے کلو جب کہ گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، حیدرآباد، لاڑکانہ، پشاور، خضدار میں 190 روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے۔

    کوئٹہ میں 188 روپے، سرگودھا، ملتان اور بہاولپور میں 185 جب کہ بنوں میں 180 روپے کلو میں دستیاب ہے۔

    دوسری جانب حکومت نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد چینی بحران کے خاتمے کے لیے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے اس حوالے سے ٹینڈر بھی جاری کر دیا تھا۔

    وفاقی حکومت نے درآمد شدہ چینی کی عوام کو کم قیمت میں فراہمی یقینی بنانے کے لیے چینی پر سیلز ٹیکس کم کرنے کا اعلان کیا تھا اور ایف بی آر نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا جس کے مطابق درآمدی چینی پر سیلز ٹیکس 18 کی بجائے 0.25 فیصد ہوگا۔

    تاہم درآمد شدہ چینی پر سیلز ٹیکس چھوٹ پر آئی ایم ایف کی جانب سے اعتراضات اٹھا دیے گئے ہیں۔

    حکومتی ذرائع نے بتایا کہ امپورٹڈ چینی 249 روپے میں پاکستان پہنچے گی اور حکومتی اعلان کے مطابق امپورٹڈ چینی پر 55 روپے فی کلو سبسڈی دینا پڑے گی۔

    واضح رہے کہ کراچی ہول سیل گراسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالرؤف ابراہیم پہلے ہی اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چینی درآمد کرنے کی صورت میں قیمت کے سنگین بحران کی نشاندہی کر چکے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/sugar-crisis-in-pakistan-if-imported-what-price-will-citizens-get/

  • ’نواز شریف کی حکومت سازش کے تحت ختم کی گئی‘

    ’نواز شریف کی حکومت سازش کے تحت ختم کی گئی‘

    لاہور (13 جولائی 2025): اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی حکومت ایک سازش کے تحت ختم کی گئی تھی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2017 میں نواز شریف کی حکومت ایک سازش کے تحت ختم کی گئی تھی۔ اس سازش کا مقصد ملک کی ترقی کا پہیہ روکنا تھا اور یہی ہوا کہ ہماری حکومت ختم کر کے ترقی کا پہیہ روکا گیا۔

    ایاز صادق نے کہا کہ ن لیگ کے بعد آنے والی پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی اور معیشت کو بہت نقصان پہنچایا۔ ہماری قیادت نے ایک بار پر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے اور اللہ کی مہربانی سے پاکستان معاشی ترقی کے ٹریک پر چلنا شروع ہو گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت میں چند عناصر نے ہماری قیادت کی بیماری کا مذاق اڑایا تھا، لیکن ہمارےسیاسی مخالفین آج مکافات عمل کا شکار ہیں۔

    اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک نے ترقی کا سفر شروع کر دیا ہے۔ حکومت اور مسلح افواج کی قیادت نے 10 مئی کو ہندوستان کو منہ توڑ جواب دیا۔

    واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات کے نتیجے میں نواز شریف نے اکثریت حاصل کر کے ریکارڈ تیسری بار پاکستان کے وزیراعظم کا منصب سنبھالا تھا۔ تاہم پچھلی دو بار کی طرح اس بار بھی وہ بطور وزیراعظم اپنی 5 سالہ مدت پوری نہ کر سکے۔

    سپریم کورٹ نے جولائی 2017 میں نواز شریف کو متحدہ عرب امارات میں کام کرنے کا اقامہ ظاہر نہ کرنے کی بنیاد پر صادق اور امین کی شق کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا اور پانچ صفر کی اکثریت سے نہ صرف وزارت عظمیٰ کے منصب بلکہ اسمبلی سے بھی نا اہل قرار دے دیا۔

    تاہم اس وقت کی اسمبلی نے اپنی 5 سالہ مدت مکمل کی اور تاہم ن لیگ کی حکومت بھی برقرار رہی۔ نواز شریف کو نا اہل قرار دیے جانے کے باعث ان ہاؤس تبدیلی لاتے ہوئے ن لیگ کے شاہد خاقان عباسی کو نیا وزیراعظم بنایا گیا۔

     

  • حکومت کا ملک بھر میں پنکھوں سے متعلق بڑا فیصلہ

    حکومت کا ملک بھر میں پنکھوں سے متعلق بڑا فیصلہ

    حکومت نے بجلی کے استعمال میں کمی اور صارفین کی بچت کے لیے ملک بھر میں چلنے والے پنکھوں سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا ہے۔

    وفاقی حکومت نے ملک میں بجلی کے استعمال میں کمی کے لیے بجلی سے چلنے والے عام پنکھوں کی تبدیلی کا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت پورے میں مرحلہ وار موجودہ عام پنکھوں کو کم بجلی استعمال کرنے والے پنکھوں سے تبدیل کیا جائے گا۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت وزیراعظم کے پنکھوں کی تبدیلی کے پروگرام پر اجلاس منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری اور گورنر اسٹیٹ بینک سمیت اسٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی۔

    اس اجلاس میں اسٹیک ہولڈرز نے پنکھا تبدیلی پروگرام کی عملی تیاری اور متوقع شیڈول، پیشگی شرائط کی تکمیل اور بینکنگ سسٹمز کے انضمام پر بریفنگ دی۔
    وزیر خزانہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنکھے تبدیلی کا یہ پروگرام توانائی بچت اور اقتصادی استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ بجلی کے استعمال میں کمی سے صارفین کے طرز عمل میں مثبت تبدیلی لائےگا۔

    انہوں نے پنکھے تبدیلی پروگرام کے پہلے مرحلے کا آغاز رواں ماہ سے کرنا ہے۔ اس لیے تمام ضروری اقدامات آئندہ دو سے تین ہفتوں میں مکمل کیا جائے تاکہ اس پروگرام پر عملدرآمد شروع ہو سکے۔

  • پاکستان میں کس حکومت نے بجلی منصوبوں پر کتنا کام کیا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

    پاکستان میں کس حکومت نے بجلی منصوبوں پر کتنا کام کیا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

    پاکستان توانائی بحران کا شکار ملک ہے کس حکومت نے بجلی منصوبوں پر کتنا کام کیا اس کی تفصیلات اے آر وائی نیوز منظر عام پر لا رہا ہے۔

    پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں توانائی کا بحران ہے جب کہ خطے میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی بھی پاکستانی عوام کو پڑتی ہے۔ حکومتیں اس کا الزام حسب روایت سابقہ حکومتوں پر ڈالتی آئی ہیں۔ تاہم ماضی کی حکومتوں نے توانائی (بجلی) منصوبوں پر کتنا کام کیا۔ اس کی تفصیلات اے آر وائی نیوز منظر عام پر لا رہا ہے۔

    اس حوالے سے دستیاب دستاویز کے مطابق پاکستان میں تحریک انصاف کے دور حکومت میں متبادل توانائی سے بجلی پیدا کرنے سے سب سے زیادہ منظوری ہوئے۔

    پی ٹی آئی کے دور حکومت میں متبادل توانائی کے 2710 میگا واٹ کے 16 منصوبے منظور ہوئے۔

    پاکستان مسلم لیگ ن جو چوتھی بار وفاق میں حکومت کر رہی ہے۔ اس کے دور میں 9142 میگا واٹ کے 33 منصوبے منظور ہوئے۔

    دستاویز کے مطابق ن لیگ کے دور میں سب سے زیادہ فرنس آئل سمیت کوئلے والے پلانٹس منظور ہوئے جب کہ ہوا، سولر اور پن بجلی کے بھی چند منصوبے منظور ہوئے۔

    پیپلز پارٹی بھی وفاق میں چار بار اقتدار کے مزے چکھ چکی ہے۔ اس جماعت کے دور میں 3382 میگا واٹ کے 24 منصوبے منظور ہوئے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے دور میں کوئلے، فرنس آئل، گیس والے پاور پلانٹس منظور ہوئے جب کہ ونڈ انرجی اور فیول والے پلانٹس بھی لگائے گئے۔

    مسلم لیگ ق جس نے مشرف دور میں پاکستان پر حکومت کی۔ ان کے دور حکومت میں کوئلے، فرنس آئل اور گیس سے چلنے والے 1884 میگا واٹ کے 9 پلانٹس لگانے کے منصوبے منظور ہوئے۔

    https://urdu.arynews.tv/solution-to-avoid-ipps-electricity-generation/

  • حکومت کا امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کیس میں  فریق بننے سے انکار

    حکومت کا امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کیس میں فریق بننے سے انکار

    اسلام آباد : حکومت نے امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کیس میں معاونت اور فریق بننے سے انکار کردیا ، جس پر عدالت نے فریق نہ بننے کی وجوہات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس سردار اعجازاسحاق خان نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر حکام پیش ہوئے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نے امریکا میں کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیاہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کس وجہ سے یہ فیصلہ کیاگیا، وجوہات کیا ہیں تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یہی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے حکومت یااٹارنی جنرل کوئی بھی فیصلہ کرتےہیں تواس کی وجوہات ہوتی ہیں، بغیر وجوہات کے کوئی فیصلہ نہیں کیاجاتاہے،یہ آئینی عدالت ہے، یہ نہیں ہوسکتاکہ کوئی عدالت میں آکر کہہ دے فیصلہ کیا ہے اور وجوہات نہ بتائے۔

    عدالت نے ہدایت کی آئندہ سماعت پر وجوہات سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا جائے، بعد ازاں کیس کی سماعت4 جولائی تک ملتوی کردی۔

  • اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا

    اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا

    اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے وفاقی حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا ہے اور قومی اسمبلی سے کسٹم ایکٹ 1969 میں اہم ترامیم منظور کر لی گئی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی سے کسٹم ایکٹ 1969 میں اہم ترامیم منظور کرا لی ہیں۔ جس کے تحت جدید سسٹم نافذ کیا جائے گا جب کہ ملزمان کے لیے جرمانوں اور سزاؤں کا بھی تعین کیا گیا ہے۔

    قومی اسمبلی کی جانب سے کسٹم ایکٹ میں منظور ترامیم کے مطابق اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کارگو ٹریکنگ سسٹم نافذ کیا جائے گا۔ ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی ڈیجیٹل نگرانی کے لیے ٹریکنگ ڈیوائسز لگائی جائیں گی۔ ان ڈیوائسز سے چھیڑ چھاڑ پر 10 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ 6 ماہ قید بھی ہوگی۔

    بل میں سامان کی درآمد اور برآمد پر ای بلٹی سسٹم لازمی قرار دیا گیا ہے جب کہ ای بلٹی نہ کرانے پر 50 ہزار سے 5 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔

    ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ اسمگل شدہ سامان کی نیلامی سے حاصل رقم "کسٹمز کمانڈ فنڈ” میں جائے گی اور یہ فنڈز انسداد اسمگلنگ سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوں گے۔

    بل کے مطابق کسٹمز بورڈ کسی چیک پوسٹ کو ’’ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشن‘‘ قرار دے سکے گا۔ اس کے لیے قانون میں شق 225 اور 226 کا اضافہ جب کہ ڈیجیٹل انفورسمنٹ کے ضوابط وضع ہوں گے۔

  • نان فائلرز کیلیے بڑی خوشخبری، حکومت نے ریلیف دے دیا

    نان فائلرز کیلیے بڑی خوشخبری، حکومت نے ریلیف دے دیا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نان فائلرز کیلئے بینک سے کیش نکالنے کی حد 50 سے بڑھا کر 75 ہزار کرنے کی تجویز منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سید نوید قمر کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں بینک سے کیش نکالنے پر ٹیکس کی رد و بدل کی تجویز منظور کرلی گئی۔

    قائمہ کمیٹی خزانہ نے نان فائلرز کیلئے بینکوں سے کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کی تجویز منظور کر لی۔

    مزید پڑھیں : کتنا کیش نکالنے پر ٹیکس لگایا جائے؟ اہم مطالبہ

    نان فائلرز پر یومیہ 75 ہزار روپے نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8  فیصد کرنے کی تجویز بھی منظور کی گئی ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ قائمہ کمیٹی خزانہ نے نقد رقم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد کرنے کی منظوری دی تھی، ہماری درخواست ہے کہ اس کو ایک فیصد کر دیا جائے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا سینیٹ ہاوس آف لارڈز ہے اور ہم ہاؤس آف کامنز ہیں اس کو وہیں رہنے دیں، عوام پر ٹیکس کا بوجھ بڑھانے کی تجویز کی منظوری نہیں دے سکتے۔

    اجلاس میں انکم ٹیکس تجاویز کی شق وار منظوری پر غور کیا گیا، 6 لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس 2.5 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی۔

    اس کے علاوہ اجلاس میں کارپوریٹ سیکٹر پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کی تجویز بھی منظور کی گئی۔