Tag: حکومت

  • حکومت نے  464 ادویات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا

    حکومت نے 464 ادویات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا نے 464 ادویات کی قیمتوں میں کمی کروانے کا اعلان کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے صحت کی جانب سے بڑا اعلان کیا گیا ہے. ڈاکٹر ظفر مرزا نے خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ جن ادویہ ساز کمپنیوں نے 75 فی صد سے زیادہ قیمتیں بڑھائیں، وہ ہر صورت واپس ہوں گی.

    انھوں نے کہا کہ بعض کمپنیوں نے تین سوپچانوے ادویات کی قیمتیں کم نہیں کیں، ان سے آٹھ ارب روپے کا ناجائزمنافع واپس لیں گے،  ادویات کی قیمتیں کم کرائیں گے، ناجائزہ منافع کمانے والی کمپنیوں‌ کو منافع واپس کرنا ہوگا.

    مزید پڑھیں: وزارت صحت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافےکی وجوہات بتا دیں

    ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کے بعد ادویات کی قیمتوں میں واضح فرق نظر آئے گا، یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ پرانی قیمتیں واپس آجائیں گے، مگر بڑا فرق پڑے گا.

    انھوں نے بتایا کہ ڈرگ کورٹس کےذریعہ ایک ایک دوائی کی قیمت متعین سطح پرلائیں گے، دوائیوں کےنئےاسٹاک نئی قیمتوں کے مطابق ہوں گے، قیمتیں کم ہونے سے آٹھ ارب کی بچت عوام کودی جائے گی۔

  • صدرپاکستان نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے آرڈیننس پردستخط کردیے

    صدرپاکستان نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے آرڈیننس پردستخط کردیے

    اسلام آباد: صدرر مملکت عارف علوی نے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق ٹیکس ایمنسٹی اسکیم آرڈیننس 2019 پردستخط کردیے۔

    تفصیلات کے صدرپاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اثاثہ جات ظاہرکرنے سے متعلق ٹیکس ایمنسٹی اسکیم آرڈیننس 2019 پردستخط کردیے جس کے بعد اسکیم کا اطلاق فوری طور پر ملک بھر میں ہوگا۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اسکیم کا اطلاق 30 جون 2018 تک حاصل کیے گئے غیراعلانیہ اثاثہ جات پر ہوگا، اسکیم کے تحت اندورن ملک غیرمنقولہ جائیداد پر 4 فیصد کی شرح سے ٹیکس دینا ہوگا اور جرمانہ ادا کرکے 30 جون 2020 تک فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے

    وفاقی کابینہ نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دے دی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دی تھی۔

    اسکیم کا اطلاق بے نامی بینک اکاؤنٹس پر بھی ہوگا، اسکیم عدالتوں میں زیر التوا کیسز کے لیے نہیں ہوگی۔ سنہ 2000 کے بعد سرکاری عہدہ رکھنے والے اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

    اسکیم کے تحت بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنے کے لیے 6 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا جبکہ اندرون ملک اثاثوں کی کل مالیت کا 4 فیصد ٹیکس ادا کر کے ظاہر کیا جا سکے گا۔

  • امریکی افواج کے انخلاء سے قبل کابل حکومت کا استحکام یقینی بنایا جائے، رابرٹ گیٹس

    امریکی افواج کے انخلاء سے قبل کابل حکومت کا استحکام یقینی بنایا جائے، رابرٹ گیٹس

    واشنگٹن : سابق امریکی سیکریٹری دفاع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر امریکی افواج فوری طور پر افغانستان سے نکل جاتی ہیں تو افغان جنگ کا اختتام بھی ویتنام جنگ کی طرح ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے سابق سیکریٹری دفاع رابرٹ گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کی صورت میں طالبان دوبارہ ملک پر قابض ہوسکتے ہیں۔

    رابرٹ گیٹس کا موقف ہے کہ طالبان افغان حکومت کے ساتھ اس لیے مذاکرات سے انکار کررہے ہیں کیونکہ وہ دوبارہ افغانستان کا قبضہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے پر نشر ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے اس تجویز سے اتفاق کیا کہ اگر امریکی افواج فوری طور پر افغانستان سے نکل جاتی ہیں تو افغان جنگ کا اختتام بھی ویتنام جنگ کی طرح ہوگا۔

    یاد رہے کہ ویتنام سے امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد کمیونسٹ قوتوں سے ملک کا انتظام سنبھال لیا تھا۔

    انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ انخلا سے قبل اس بات کو یقینی بنائیں کہ کابل حکومت مستحکم ہو، اس وقت تقریباً 12 ہزار امریکی اہلکار افغانستان میں موجود ہیں۔

    رابرٹ گیٹس نے طالبان کے دوبارہ افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کی صورت میں پڑنے والے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ طالبان کا قبضہ خاص طور پر افغان عورت کے لیے برا ثابت ہوگا۔

    واضح رہے کہ امریکی معاونت سے تیار کردہ افغانستان کے موجودہ آئین کے تحت خواتین کو کچھ حقوق مثلاً نوکری کرنا اسکول جانا حاصل ہیں اور افغانستان میں متحرک خواتین کارکنان کو خوف ہے کہ اگر طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے تو ان سے یہ حقوق چھین لیں گے۔

    تاہم حال ہی میں طالبان نمائندوں نے کہا کہ وہ افغان آئین کے تحت خواتین کو ملنے والے حقوق ضبط نہیں کریں گے اور انہیں نوکری کرنے اور اسکول جانے کی اجازت ہوگی اس کے باوجود زیادہ تر افراد طالبان کی اس بات پر بھروسہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

    خدشات کا اظہار کرتے ہوئے رابرٹ گیٹس نے استفسار کیا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ ایسے انتظامات کے بارے میں بات چیت کرسکتے ہیں جس میں طالبان افغانستان کے سیاسی عمل کا حصہ بن کر افغان آئین کے تحت کام کرنے پر راضی ہوں؟

    اس دوران سابق امریکی عہدیدار سے جب سوال کیا گیا کہ کیا طالبان کو افغانستان کی وسیع حکومت میں شمولیت میں دلچسپی ہے یا وہ اپنا اقتدار دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ افغانستان پر قبضہ کرنے کے خواہش مند ہیں۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 18 برسوں سے جاری جنگ سے تھک جانے والی امریکی حکومت اب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے۔

    ان مذاکرات کا محور ان دو نکات پر ہے کہ امریکی فوجوں کا افغان سرزمین سے انخلا اور طالبان کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کے افغانستان کی سر زمین کو کسی دوسرے ملک پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔

  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، پیٹرول 9 روپے 42 پیسے مہنگا

    پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، پیٹرول 9 روپے 42 پیسے مہنگا

    اسلام آباد: رمضان سے پہلے عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں 9 روپے 42 پیسے، ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے 89 پیسے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 7 روپے 46 پیسے فی لیٹر اضافہ کردیا۔

    ہائی اسپیڈل ڈیزل کی قیمت 4 روپے 89 پیسے فی لیٹر بڑھا دی گئی جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 122 روپے 32 پیسے فی لیٹرمقرر ہوگئی جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 86 روپے 94 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔

    ایف بی آر نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر لاگو ٹیکس میں اضافے کی نئی شرح بھی جاری کردی ہے۔ پیٹرول پر جی ایس ٹی 2 فیصد سے بڑھا کر 12 فیصد کردیا۔

    ہائی اسپیڈ اور لائٹ ڈیزل پر ٹیکس کی یکساں شرح بڑھا کر 17 فیصد کی گئی ہے جبکہ مٹی کے تیل پر جی ایس ٹی 8 فیصد سے بڑھا کر17 فیصد کردیا گیا ہے۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، قیمتوں میں اضافے کا بوجھ حکومت اور عوام کو مل کر برداشت کرنا پڑے گا۔

    یاد رہے کہ اوگرا نے پیٹرول 14 روپے 37 پیسے فی لیٹر مہنگا کرکے 113 روپے کرنے کی سفارش کی تھی، تاہم وفاقی کابینہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا معاملہ ای سی سی کو بھجوایا تھا۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے اضافے کی سفارش کی تھی۔

  • حکومت کے بڑے فیصلے، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر عہدوں سے فارغ

    حکومت کے بڑے فیصلے، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر عہدوں سے فارغ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اقتصادی صورتحال کے پیش نظر بڑا فیصلہ کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور چیئرمین ایف بی آر محمد جہانزیب خان کو عہدوں سے برطرف کردیا۔

    نمائندہ اے آر وائی عبدالقادر کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ پہلے ہی ہوچکا تھا البتہ بعض وجوہات کی بنا پر فیصلے میں‌تاخیر ہوئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے عہدوں سے برطرفی کا فیصلہ اقتصادی صورتحال کے پیش نظر کیا اور دونوں کو ہٹانے کا فیصلہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کے دور میں ہوچکا تھا۔ دوسری جانب بینک دولت پاکستان کے ترجمان نے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کو عہدے سے ہٹانے کی تصدیق بھی کردی۔

    ذرائع کے مطابق ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے اور روپے کی قدر گرنے کی وجہ سے گورنر اسٹیٹ بینک کو عہدے سے ہٹایا گیا جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات نہ ہونے پر چیئرمین ایف بی آر کو سبک دوش کیا گیا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ وزیراعظم کئی ماہ سےدونوں عہدیداروں کی کارکردگی سےناخوش تھے اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر بھی ہٹانے کی سفارش کرچکے تھے‘۔

    مزید پڑھیں: ایف بی آر کے کرپٹ ملازمین بھی قانون کے دائرے میں

    یاد رہے کہ طارق باجوہ اسٹیٹ بینک کے گورنر کے طور پر امور سرانجام دے رہے تھے انہیں 7 جولائی 2017 کو عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ سابق سیکریٹری خزانہ اور سابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین طارق باجوہ کو گورنر تعینات کرنے کا نوٹی فکیشن سابق صدر ممنون حسین نے جاری کیا تھا۔

    ایف بی آر کی ویب سائٹ پر موجود فہرست کے مطابق طارق باجوہ کے گورنر اسٹیٹ بینک تعینات ہونے کے بعد رخسانہ یامین کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کیا گیا انہوں نے 02 جولائی 2018 سے 29 اگست تک امور انجام دیے، جس کے بعد تحریک انصاف کی حکومت نے ایف بی آر کاچیئرمین محمد جہازیب خان کو تعینات کیا تھا۔

  • آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز آج سے ہو رہا ہے

    آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز آج سے ہو رہا ہے

    اسلام آباد: آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغازآج ہو رہا ہے، پہلے مرحلے میں معاونت کے پروگرام پر تکنیکی بات چیت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز آج ہوگا، حکومت آئی ایم ایف سے 7 سے 8 ارب ڈالر قرض کی درخواست کر سکتی ہے، ممکنہ آئی ایم ایف پروگرام کی مدت 3 سال ہوگی۔

    پروگرام کے تحت حکومت کومالی خسارہ پورا کرنے کے اقدامات کرنے ہوں گے، آئی ایم ایف محصولات کے ہدف میں ایک ہزار ارب روپے اضافہ تجویزکرچکا ہے۔

    آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ تجویز کیا ہے، نقصان میں چلنے والے قومی اداروں کی تنظیم نو اورنجکاری بھی مطالبات میں شامل ہے۔

    آئی ایم ایف روپے کی قدرمیں مزید کمی اورشرح سود میں اضافے کا مطالبہ کرسکتا ہے۔

    آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے: اسد عمر

    یاد رہے کہ 15 اپریل کو سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے، واشنگٹن میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور اے ڈی بی حکام سے ملاقات ہوئی، امکان ہے کہ آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر ملیں گے، مجموعی طور پر عالمی بینک سے 15 ارب ڈالر قرضہ ملنے کا امکان ہے۔

  • حکومت اور خلیفہ حفتر کی فورسز کے درمیان جھڑپیں، ہلاکتوں کی تعداد 264 ہوگئی

    حکومت اور خلیفہ حفتر کی فورسز کے درمیان جھڑپیں، ہلاکتوں کی تعداد 264 ہوگئی

    طرابلس : لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں گزشتہ چند ہفتوں سے جاری لڑائی میں کم ازکم 264 افراد ہلاک اور 12 سو سے زائد افراد زخمی ہوگئے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا تھا کہ لیبیا میں ہلاکتوں کی تعداد 264 سے تجاوز کرگئی اور حالات بدستور خراب ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے ٹویٹر میں جاری اپنے پیغام میں دونوں فریقین سے جارحیت کو روک کر انسانی قانون کے احترام کا مطالبہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شمالی حصے پر قابض خلیفہ حفتر نے 4 اپریل کو اپنے لیبین نیشنل آرمی نے عالمی طور پر تسلیم دارالحکومت ٹریپولی کی جانب پیش قدمی شروع کی تھی۔

    عالمی طور پر تسلیم طرابلس کی حکومت اور اسکی نیشنل کارڈ (جی این اے) نے دفاعی کارروائیوں کا آغاز کردیا تھا جس کے بعد دونوں اطراف سے حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جو اب دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔

    لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی رابطہ کار ماریا ربیریو نے کہا کہ طرابلس کے جنوب میں جاری لڑائی میں اب تک 35 ہزار سے زائد بے گھر ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ تصادم کے باعث روز بروز بے گھر افراد کی تعدادمیں مزید اضافہ ہورہا ہے اور خبردار کیا کہ معاملے میں مزید شدت آئے گی۔

    مزید پڑھیں : لیبیا کی قومی وفاقی حکومت کو داعش اور القاعدہ کی مدد حاصل ہے، ترجمان حفترفوج

    خیال رہے کہ جی این اے کی جانب سے گزشتہ ہفتے شروع کی گئیں کارروائیوں کے آغاز کے بعد دونوں فریقین کے درمیان رابطے منقطع ہیں۔

    خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جی این اے کے سیکیورٹی اہلکاروں نے حفتر کی فورسز کو جنوبی ضلع عین زارا میں کئی کلومیٹر پیچھے دھکیل دیا ہے۔

  • موجودہ حکومت سابق حکومتوں کا ہی نیو ایڈیشن ہے: سینیٹر سراج الحق

    موجودہ حکومت سابق حکومتوں کا ہی نیو ایڈیشن ہے: سینیٹر سراج الحق

    دیر: جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کو دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ اب بھی پیپلز پارٹی کی حکومت ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے دیر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ جن افراد پر کرپشن کلچر عام کرنے اور قومی خزانے کو لوٹنے کے الزامات ہیں، وہ کابینہ میں بیٹھے ہیں.

    حالات نے ثابت کردیا ہے کہ موجودہ حکومت سابق حکومتوں کا ہی نیو ایڈیشن ہے، پی ٹی آئی حکومت کو اب صاف دامن افراد کی حکومت کون تسلیم کرے گا.

    انھوں نے حکمران جماعت کا آڑے ہاتھ لیتے ہوئے کہا کہ ان کے ووٹرز اور سپورٹر بھی حیران ہیں، یہ ان کے خوابوں‌کی تعبیر نہیں.

    مزید پڑھیں: مصنوعی تبدیلیوں سے حالات نہیں سدھرسکتے، حالات نے عوام کو زندہ درگور کردیا، سراج الحق

    انھوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت اپنے تمام وعدے اور دعوے بھول چکی ہے، عوام پر گزرتا ہر دن، پچھلے دن سے  بھاری ہے.ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوام کے مسترد کردہ افراد کو کابینہ میں بٹھانا نامناسب فیصلہ ہے.

    وزارت خزانہ ورلڈ بنک کے اشارے پر چل رہی ہے. قومی معیشت کی بہتری کے بجائے عالمی مالیاتی اداروں کے مفادات کی تکمیل کا ایجنڈا پورا کیا جارہا ہے. مسائل حل کرنے کی بجائے اپوزیشن سے لڑا جارہا ہے. جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں دو اور تین سو گنا اضافہ ہوا ہے.

  • ابھی اپوزیشن نے بولنگ ہی نہیں کرائی اور حکومت کی آدھی ٹیم ہٹ وکٹ ہوگئی: مریم اورنگزیب

    ابھی اپوزیشن نے بولنگ ہی نہیں کرائی اور حکومت کی آدھی ٹیم ہٹ وکٹ ہوگئی: مریم اورنگزیب

    لاہور: ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آج پاکستان ویسے ہی چل رہا ہے، جیسے پشاور کی میٹرو چل رہی ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے وزیراعظم عمران خان کے آج کے خطاب پرردعمل دیتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پریشان اور گھبرائے ہوئے تھے، کوئی حکومت نہیں گرا رہا، اس لیے کہ آپ کی زبان کافی ہے.

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ ابھی تو اپوزیشن نے بولنگ ہی نہیں کرائی اور آدھی ٹیم ہٹ وکٹ ہوگئی، ملکی مفاد میں بیٹنگ آرڈر نہیں، کپتان کی تبدیلی ہے.

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم صاحب، اب شور کرنے سے بات نہیں بنے گی، 9 ماہ عوام جس کرب سے گزرے، اس کا جواب آپ کو دینا ہوگا، عوام جان چکے کہ پاکستان پشاور میٹرو کی طرح چل رہا ہے.

    مزید پڑھیں: لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑک کر انہیں بھڑکانا درست نہیں: وزیر اعظم

    انھوں نے مزید کہا کہ کابینہ کاحجم بڑھانے سے نہیں، نیت ٹھیک کرنے سے کارکردگی بہتر ہوگی.

    یاد رہے کہ آج ضلع اورکزئی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ایک اچھا کپتان مسلسل اپنی ٹیم کی طرف دیکھ رہا ہے، کئی مرتبہ کپتان پرانے کھلاڑی کی جگہ نیا کھلاڑی لاتا ہے، کپتان کا صرف ایک مقصد ہوتا ہے اپنی ٹیم کو جتوائے۔ میں نے اپنی ٹیم میں بیٹنگ آرڈر بدلا ہے آئندہ بھی بدلوں گا۔ 

  • پسے ہوئے طبقات کی بحالی موجودہ حکومت کی اولین تر جیح ہے: قاسم خان سوری

    پسے ہوئے طبقات کی بحالی موجودہ حکومت کی اولین تر جیح ہے: قاسم خان سوری

    اسلام آباد: ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ ملک کے پسے ہو ئے طبقات کی بحالی اور  ان کی زندگیوں میں تبدیلی لانا موجودہ حکومت کی اولین تر جیح ہے.

    ان خیا لات کا اظہار انھوں نے جمعرات کے روز  پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔

    انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ملک سے غربت، ناخواندگی اور بے روزگاری کا خاتمہ چا ہتے ہیں اور پاکستان کو ایک ایسی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں، جہاں پر تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ ہو اور سب کو ترقی کے یکساں مو اقع میسر ہوں۔

    ڈپٹی اسپیکر کے مطابق بے سہارا اور یتیم بچوں کو ان کا جائز مقا م دلانا اور ان کی زندگیو ں کو بنیادی سہولتوں سے آراستہ کر نا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

    مزید پڑھیں: ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح وزیراعظم کی بلوچستان سے محبت کا ثبوت ہے، قاسم خان سوری

    انھوں نے کہا کہ یتیم اور بے سہا را بچوں کی کفالت کر نا ہمارا مذہبی اور  اخلاقی فریضہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی خو شنودی حاصل کر نے کا بہترین ذریعہ ہے، حکومت راوں سال 10 ہزار یتیم اور بے سہارا بچوں کی بحالی اور انھیں تعلیم، صحت اور دیگر بنیا دی سہولیا ت فراہم کرنے کا عزم رکھتی ہے۔

    اس وقت ملک میں 10 لا کھ سے زائد یتیم اور بے سہارا بچے موجود ہیں اور انھیں وزیر اعظم عمر ان خان سے بہت زیا دہ تو قعات وا بستہ ہیں۔