Tag: حکیم

  • آلو بخارے کے سینکڑوں فوائد

    آلو بخارے کے سینکڑوں فوائد

    رواں سیزن کا پھل آلو بخارا اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتا ہے، اور بے شمار جسمانی فائدے پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں حکیم شاہ نذیر نے شرکت کی اور انہوں نے آلو بخارے کے فوائد بتائے۔

    حکیم نذیر کا کہنا تھا کہ آلو بخارا سرد مزاج کا حامل پھل ہے، اور ٹھنڈے پہاڑی علاقوں میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کا استعمال ہارٹ اٹیک، فالج اور غشی کا خطرہ کم کرتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ وٹامن اے سے بھرپور ہوتا ہے لہٰذا بالوں کی نشونما اور جلد کی خوبصورتی کے لیے بہترین ہے جبکہ یہ اینٹی ڈپریسنٹ بھی ہے اور جسم میں خون کی کمی بھی دور کرتا ہے۔

    حکیم نذیر کے مطابق آلو بخارا معدے اور نظام ہاضمہ کو درست رکھتا ہے جبکہ یہ یرقان، ہیپاٹائٹس اور پیٹ کے کیڑوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ خشک آلو بخارے کے 4 دانے ایک گلاس پانی میں بھگو دیں اور اس میں ایک چمچ سونف شامل دیں۔ حاملہ خواتین حمل کے دوران متلی اور کمزوری کی صورت میں اسے چھان کر نہار منہ کر پی لیں۔

    علاوہ ازیں اس کے پتے ناریل کے تیل میں ایک گھنٹہ دھوپ میں رکھیں، اس کے بعد اس تیل کو بالوں میں لگائیں بالوں کے متعدد مسائل جیسے خشکی، بال جھڑکنا، بے رونقی وغیرہ کا خاتمہ ہوگا اور بال لمبے اور گھنے ہوں گے۔

  • دیہاتیوں نے مشہور حکیم کو جادوگر سمجھ کر زندہ جلا ڈالا

    دیہاتیوں نے مشہور حکیم کو جادوگر سمجھ کر زندہ جلا ڈالا

    گوئٹے مالا: وسطی امریکا کے ملک گوئٹے مالا کے ایک علاقے میں دیہاتیوں نے ایک مشہور حکیم کو جادوگر سمجھ کر زندہ جلا دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق گوئٹے مالا کے علاقے سان لوئس کے ایک گاؤں میں دیہاتیوں نے 55 سالہ حکیم ڈومینگو چوک کو جادوگر سمجھ کر زندہ جلا کر مار دیا۔

    ڈومینگو چوک قدیم ترین مایا تہذیب سے وابستہ طب کے ماہر تھے، دیہاتیوں نے ان پر الزام لگایا کہ وہ ان کے خاندان کے ایک فرد کی قبر پر جادو کر رہے تھے، جس پر انھوں نے اسے اغوا کیا اور پھر شدید تشدد کے بعد آگ لگا دی۔

    رپورٹس کے مطابق مقتول ڈومینگو چوک علاقے کے بہترین مایائی روحانی رہنما مانے جاتے تھے اور قدرتی ادویات کے ماہر تھے، انھیں اغوا کرنے کے بعد دیہاتیوں نے دس گھنٹوں تک تشدد کا نشانہ بنایا، ساری رات تشدد کے بعد انھوں نے صبح حکیم پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔

    اس خوف ناک واقعے کی ویڈیو فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے، جس میں دیکھا گیا کہ حکیم آگ کے شعلوں میں گھرا ہوا ہے اور بھاگ بھاگ کر آس پاس موجود لوگوں سے مدد طلب کر رہا ہے، لیکن کوئی بھی مدد کو نہ آیا، اور پھر کچھ ہی دیر بعد وہ گر کر مر گیا۔

    گوئٹے مالا یونی ورسٹی کی میڈیکل انتھروپولوجسٹ مونیکا برجر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ چوک کو اچھی طرح جانتی تھی، وہ مایا سائنس دان تھا اور وہ گاڈفادر ڈومینگو کے نام سے مشہور تھا۔ مونیکا نے بتایا کہ چوک مایا تہذیب سے متعلق نیچرل میڈیسن کے کئی سائنسی منصوبوں پر کام کر رہا تھا اور وہ کئی مقالے اور کتابیں بھی شراکت میں لکھ چکا تھا۔

    مونیکا برجر کا یہ بھی کہنا تھا کہ چوک کو مارنے کا مطلب ہے کہ انھوں نے ایک پوری لائبریری جلا ڈالی ہے، یہ بہت بڑا نقصان ہے، وہ جنگلوں میں گھوم پھر کر قدرتی دواؤں پر تحقیق کیا کرتا تھا لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے انھوں نے فیلڈ ورک روک لیا تھا۔

    اس کیس کو دیکھنے والے وکیل یملہ روجز کا کہنا تھا کہ انھوں نے 7 مشتبہ افراد کے وارنٹس کے لیے درخواست کی ہے، جن میں 5 افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے، اور ایک وہ ہے جس نے ان کو اطلاع دی تھی کہ ڈومینگو چوک ان کے ایک رشتہ دار کی قبر پر جادو کر رہا ہے۔

    مونیکا برجر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو سزا ملنی چاہیے تاکہ یہ پیغام جائے کہ جڑی بوٹیوں کے ماہر جادوگر نہیں ہوتے، کیوں کہ اس واقعے کے بعد مایا تہذیب کے دیگر روحانی گائیڈز اور حکیم خوف کا شکار ہو گئے ہیں۔

  • بخشش اور انعامات کو ٹھکرانے والے کفایتُ اللہ

    بخشش اور انعامات کو ٹھکرانے والے کفایتُ اللہ

    حکیم کفایت اللہ خاں بے حد غیور طبیعت کے حامل تھے۔ نوابین اور راجے مہاراجے خطیر معاوضے کی پیش کش کرتے تھے، مگر حکیم صاحب کو یہ سب گوارا نہ تھا۔

    نواب رام پور کی سفارش پر ایک مرتبہ نواب صاحب ٹونک کی مدقوق ہم شیر کے علاج کے لیے آمادہ ہوئے۔

    وہ کسی بھی علاج سے تن درست نہ ہوسکی تھیں۔ حکیم صاحب نے ان کا علاج کیا اور کچھ عرصے بعد مریضہ کی صحت رفتہ رفتہ عود کر آئی۔

    نواب ٹونک نے بہ اظہارِ مسرت نوابی انعامات سے نوازا، ساتھ ہی یہ اشارہ بھی کردیا کہ مصاحبین بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں۔

    پھر کیا تھا، لاکھوں کے انعامات جمع ہوگئے، لیکن حکیم صاحب کو یہ پسند نہیں آیا۔

    اپنے ملازمین اور مصاحبین کو واپسی کے لیے رختِ سفر کی تیاری کا حکم دیا۔

    نواب ٹونک کے ذاتی انعامات قبول کرلیے۔ دیگر عطیات و انعامات یہ کہہ کر یوں ہی چھوڑدیے کہ میں چندے کے لیے نہیں آیا تھا۔

    اس کے بعد اصرار کے باوجود کبھی ٹونک نہیں گئے۔

    ( حکیم عبد الناصر فاروقی کی مرتب کردہ کتاب ”اطبا کے حیرت انگیز کارنامے“ سے انتخاب)

  • وہ اشعار جن میں مختلف بیماریوں کا علاج موجود ہے!

    وہ اشعار جن میں مختلف بیماریوں کا علاج موجود ہے!

    ایک زمانہ تھا جب سبزیوں، پھلوں اور دیگر غذائی اجناس سے مختلف بیماریوں اور امراض کا علاج کیا جاتا تھا۔ خالص غذائی اجناس اور تازہ سبزیوں اور پھلوں کی افادیت اور ان کی خاصیت و تاثیر سے حکیم اور معالجین خوب واقف ہوتے تھے۔

    آج جہاں نت نئے امراض اور بیماریاں سامنے آرہی ہیں، وہیں ان کے علاج کا بھی جدید اور سائنسی طریقہ اپنا لیا گیا ہے جو کہ ضروری بھی ہے۔ تاہم مہلک اور خطرناک امراض ایک طرف عام شکایات کی صورت میں بھی ہم قدرتی طریقہ علاج کی طرف توجہ نہیں دیتے۔

    یہ نظم جہاں آپ کی دل چسپی کا باعث بنے گی، وہیں عام جسمانی تکالیف کے حوالے سے ایک حکیم جو کہ شاعر بھی تھے، ان کے تجربات اور معلومات کا نچوڑ بھی ہے۔

    دیکھیے وہ کیا کہتے ہیں۔

    جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے​
    وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے

    ​اگر خوں کم بنے، بلغم زیادہ​
    تو کھا گاجر، چنے ، شلغم زیادہ

    جگر کے بل پہ ہے انسان جیتا​
    اگر ضعفِ جگر ہے کھا پپیتا

    جگر میں ہو اگر گرمی کا احساس​
    مربّہ آملہ کھا یا انناس

    ​اگر ہوتی ہے معدہ میں گرانی​
    تو پی لے سونف یا ادرک کا پانی

    تھکن سے ہوں اگر عضلات ڈھیلے​
    تو فوراََ دودھ گرما گرم پی لے

    جو دُکھتا ہو گلا نزلے کے مارے​
    تو کر نمکین پانی کے غرارے

    ​اگر ہو درد سے دانتوں کے بے کل​
    تو انگلی سے مسوڑوں پر نمک مَل

    شفا چاہے اگر کھانسی سے جلدی​
    تو پی لے دودھ میں تھوڑی سی ہلدی
    ​​
    دمہ میں یہ غذا بے شک ہے اچھی​
    کھٹائی چھوڑ کھا دریا کی مچھلی
    ​​
    جو بد ہضمی میں تُو چاہے افاقہ​
    تو دو اِک وقت کا کر لے تُو فاقہ