Tag: حکیم سعید

  • نبَّاضِ دوراں حکیم محمد سعید کا تذکرہ

    نبَّاضِ دوراں حکیم محمد سعید کا تذکرہ

    یہ اُس مسیحا کا تذکرہ ہے جس نے وطنِ عزیز میں مستقبل کے معماروں کی کردار سازی کو اپنا فرض جانا، جس نے محسوس کیا کہ قوم کے نونہالوں کی ذہنی تربیت اور زندگی کے ہر شعبے میں ان کی راہ نمائی ضروری ہے اور اس مقصد کی تکیمل کے لیے ’’ہمدرد نونہال‘‘ کا آغاز کیا۔ یہ مسیحا اور قوم کا درد رکھنے والے حکیم محمد سعید تھے۔

    1998ء میں آج ہی کے دن احسان فراموشی اور بدنصیبی کا آسیب اس شجرِ سایہ دار کو نگل گیا تھا۔ حکیم محمد سعید کے قتل کی خبر آن کی آن میں ہر طرف پھیل گئی۔ وہ صوبہ سندھ کے گورنر بھی رہے۔

    پاکستان کے نام وَر طبیب اور ادویّہ سازی کے مستند اور مشہور ادارے ’ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان‘ کے بانی سربراہ کی آج برسی منائی جارہی ہے۔

    9 جنوری 1920ء کو متحدہ ہندوستان کے شہر دلّی میں آنکھ کھولنے والے حکیم سعید طبِ مشرق سے وابستہ گھرانے کے فرد تھے۔ ان کے والد نے 1906ء میں دلّی میں طب و حکمت کا ادارہ ’ہمدرد دواخانہ‘ قائم کیا تھا۔

    حکیم سعید نے ابتدائی تعلیم کے دوران عربی، فارسی، اور انگریزی زبانیں سیکھیں اور 18 برس کی عمر میں دہلی یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ انھوں نے فارمیسی میں گریجویشن اور علم الادویّہ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1942ء میں اپنا خاندانی کام سنبھالا اور ہمدرد وقف لیبارٹریز سے منسلک ہوگئے۔

    1945ء میں انھوں نے فارمیسی میں ماسٹرز بھی کرلیا۔ اسی برس ان کی شادی نعمت بیگم سے ہوگئی۔ قیامِ پاکستان کے بعد حکیم محمد سعید اپنے کنبے کے ساتھ کراچی چلے آئے اور یہاں ’ہمدرد پاکستان‘ کی بنیاد رکھی۔

    انھوں نے 1952ء میں انقرہ یونیورسٹی، ترکی سے فارمیسی میں ڈاکٹریٹ کی اور وطن واپس آکر سندھ یونیورسٹی میں پروفیسر آف فارمیسی کی حیثیت سے وابستہ ہوگئے۔ بعد ازاں وہ مستعفی ہو گئے۔

    ان کے قائم کردہ ادارے کے زیرِ اہتمام 1985ء میں یونیورسٹی قائم کی گئی جس کے وہ پہلے چانسلر مقرر ہوئے۔ بعد میں انھوں نے مدینۃُ الحکمت کی بنیاد رکھی۔ طبّ و حکمت کے ساتھ وہ ان تعلیمی اداروں کے معاملات دیکھتے ہوئے علم و ادب سے بھی وابستہ رہے۔ انھوں نے پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں طب و حکمت سے متعلق تعلیمی سرگرمیوں میں‌ حصّہ لیا اور پروگراموں میں‌ شرکت کرتے رہے۔

    حکیم سعید اردو اور انگریزی کی دو سو کے قریب کتابوں کے مصنّف تھے جب کہ نونہال بچّوں کا وہ مقبول رسالہ تھا جس کے بانی حکیم سعید نے بلاشبہ دو نسلوں کو نہ صرف لکھنا پڑھنا سکھایا، بلکہ ان کو غور و فکر کی عادت ڈالی، دین و دنیا کی تعلیم کا ذوق و شوق پروان چڑھایا، اخلاق و آدابِ معاشرت سکھائے اور اس رسالے نے ادبِ‌ اطفال کے ساتھ اردو زبان کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔

    حکومتِ پاکستان نے انھیں 1966ء میں ’ستارۂ امتیاز‘ اور بعد از مرگ ’نشانِ امتیاز‘ سے نوازا۔

  • حکیم سعید جیسے لوگ ہمارے ہیرو ہیں: صدرِ مملکت عارف علوی

    حکیم سعید جیسے لوگ ہمارے ہیرو ہیں: صدرِ مملکت عارف علوی

    کراچی: صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے حکیم محمد سعید کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان جیسے لوگ ہمارے ہیرو ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں صدرِ پاکستان عارف علوی نے ہمدرد یونی ورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کیا، انھوں نے کہا کہ طب کے شعبے میں حکیم محمد سعید کی خدمات قابل تحسین ہیں۔

    [bs-quote quote=”حکیم سعید نے بہ طور گورنر ہمیشہ اکانومی کلاس میں سفر کیا۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”صدر مملکت”][/bs-quote]

    عارف علوی نے کہا کہ انسانی خدمت کا جذبہ حکیم محمد سعید میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکیم سعید نے بہ طور گورنر ہمیشہ اکانومی کلاس میں سفر کیا، ان جیسے لوگ ہمارے ہیرو ہیں، ان کی تقلید کی ضرورت ہے۔

    صدرِ مملکت نے مزید کہا کہ تعلیم مکمل ہونے کے بعد طلبہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، نوجوان نسل ہمارا قیمتی اثاثہ ہے، نوجوان ملکی تقدیر بدل سکتے ہیں۔

    ڈاکٹر عارف علوی نے پی ٹی آئی حکومت کے حوالے سے کہا کہ کفایت شعاری مہم کے تحت قوم کے کروڑوں روپے کی بچت کی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان میں امراض قلب کے سدباب کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، عارف علوی

    یاد رہے کہ 15 فروری کو صدرِ مملکت نے آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی) راولپنڈی میں بھی بین الاقوامی الیکٹرو فزیولوجی کی سالانہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا تھا۔

    انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں دل کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، امراضِ قلب کے سدباب کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

  • حکیمِ پاکستان، حکیم محمد سعید کا 20 واں یومِ شہادت

    حکیمِ پاکستان، حکیم محمد سعید کا 20 واں یومِ شہادت

    آج سابق گورنر سندھ، سماجی رہنما اور حکمت کی دنیا کے مایہ ناز نام حکیم محمد سعید کا 20 واں یومِ شہادت ہے‘ آپ کو 17 اکتوبر 1998 کو کراچی میں مطب کے سامنے روزے کی حالت میں گولیاں مار کرقتل کردیا گیا تھا۔

    آپ 9 جنوری 1920 کو متحدہ ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں پیدا ہوئے اور وہی ہمدرد فاؤنڈیشن نامی ادارے کی بنیاد رکھی‘ تقسیم کے وقت سب کچھ چھوڑچھاڑ کر پاکستان تشریف لے آئے، دو سال کی عمر میں آپ کے سر سے والد کا سایہ اٹھ گیا۔

    حکیم محمد سعید بچپن سے ہی غیرمعمولی ذہانت اورحیرت انگیزیاداشت کے مالک تھے، آپ نے نو سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کیا اور پھر حکمت کی تعلیم حاصل کرنے میں مشغول ہوگئے۔مریضوں کے اس بے مثال مسیحا نے تمام کاروبار،عیش وآرام اور دولت کو چھوڑ کر تقسیم کے وقت پاکستان کا رخ کیا اور 9 جنوری 1948 کو کراچی آگئے۔

    انہوں نے حکمت میں اسلامی دنیا اور پاکستان کے لیے اہم خدمات انجام دیں، مذہب اورطب وحکمت پر200 سے زائد کتابیں لکھیں۔ ہمدرد پاکستان اور ہمدرد یونیورسٹی ان کے قائم کردہ اہم ادارے ہیں۔

    حکیم سعید بچوں اور بچوں کے ادب سے بے حد شغف رکھتے تھے۔ اپنی شہادت تک وہ اپنے ہی شروع کردہ رسالے ہمدرد نونہال سے مکمل طور پر وابستہ رہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے نونہال ادب کے نام سے بچوں کے لیے کتب کا سلسلہ شروع کیا جو ابھی تک جاری ہے۔ اس سلسلے میں کئی مختلف موضوعات پر کتب شائع کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بہترین عالمی ادب کے تراجم بھی شائع کیے جاتے ہیں۔

    مایہ نازطبیب حکیم محمد سعید سنہ 1993 سے 1994 تک گورنرسندھ کے عہدے پر فائز رہے ، اس کے علاوہ بھی انہیں مختلف اہم عہدوں پر فائز کیا جاتا رہا ہے، انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں ستارہ ٔامتیازسے بھی نوازا گیا۔

    اکتوبر 1998،17ء میں انہیں کراچی کے علاقے صدر میں واقع ان کے ادارے ہمدرد دواخانہ کی سب سے قدیم شاخ کے سامنے گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا ۔ ان کے قتل کے الزام میں سیاسی جماعت سے وابستہ تین افراد کو گرفتار بھی کیا گیا اورعدالتوں سے انہیں سزا بھی ہوئی تاہم بعد ازاں سپریم کورٹ نے شواہد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کردیا تھا۔

    جس وقت انہیں آرام باغ میں ان کے دواخانہ کے باہر وحشیانہ فائرنگ کرکے قتل کیا گیا وہ روزہ کی حالت میں تھے یوں انہوں نے روزہ کی حالت میں اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی۔ ان کا معمول تھا کہ وہ جس روز مریضوں کو دیکھنے جاتے روزہ رکھتے تھے چونکہ ان کا ایمان تھا کہ صرف دوا وجہ شفاء نہیں ہوتی۔

    حکیم محمد سعید پاکستان کے بڑے شہروں میں ہفتہ وار مریضوں کو دیکھتے تھے۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ وہ مریضوں کا مفت علاج کرتے تھے۔ ان کا ادارہ ہمدرد بھی ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جس کی تمام تر آمدنی ریسرچ اور دیگر فلاحی خدمات پر صرف ہوتی ہے ۔