پشاور: خیبر پختون خوا کے شہر پشاور کے علاقے حیات آباد میں داماد نے بیوی کے ساتھ مل کر اپنی ہی ساس کے گھر سے ہزاروں ڈالر اور افغان کرنسی چرا لی۔
تفصیلات کے مطابق پشاور کے علاقے حیات آباد میں ایک افغان شہری نے بے روزگاری سے تنگ آ کر ساس کے گھر میں چوری کا منصوبہ بنایا اور بیوی کی مدد سے بڑی واردات کر ڈالی۔
پولیس حکام کے مطابق ساس کے گھر میں واردات میں ملوث افغان میاں بیوی کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اور ان کے قبضے سے مسروقہ 4 ہزار امریکی ڈالر، 12 لاکھ سے زائد افغان کرنسی، اور سونا برآمد کر لیا گیا ہے۔
گرفتار میاں بیوی کے خلاف مقامی تھانے میں مقدمہ درج کر کے پولیس نے مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔
پشاور: خیبر پختون خوا کے سب بڑے کڈنی انسٹیٹیوٹ میں کسی ماہر سرجن کے نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا کے سب سے بڑے کڈنی انسٹیٹیوٹ میں سرجری کا کوئی ماہر ڈاکٹر موجود نہیں، انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز حیات آباد میں سرجری کے لیے آنے والوں مریضوں کو اسلام آباد سے ڈاکٹر دیکھتا ہے، اور یہاں کے ڈاکٹرز کو بھی سرجری کی آن لائن ٹریننگ دے رہے ہیں۔
اس حوالے سے محمد اللہ نامی شہری کی درخواست پر پشاور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔
انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز( آئی کے ڈی) کے ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ کئی سال سے آئی کے ڈی میں مریضوں کی سرجری ہو رہی ہے، لیکن کرونا وبا کے دوران سرجری کے عمل کو روکنا پڑا تھا، اور دو سال تک سرجری کا عمل تعطل کا شکار رہا، اس دوران آئی کے ڈی میں سینئر ڈاکٹرز ریٹائرڈ ہو گئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اب جب کہ سرجری کا عمل دوبارہ شروع ہو گیا ہے تو سینئر ڈاکٹرز کی غیر موجودگی میں ہم نے اسلام آباد کے ایک سینئر ڈاکٹر کی خدمات حاصل کر لی ہیں، جو سرجری کے لیے آنے والے مریضوں کا علاج کرتے ہیں، اور آئی کے ڈی کے ڈاکٹرز کو ٹریننگ بھی دے رہے ہیں، ان میں چار سرجن بھی شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہر مریض کی جان بہت قیمتی ہے، انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز میں کسی ماہر ڈاکٹر کا نہ ہونا بہت سنگین معاملہ ہے، اسپتال میں مریضوں کو مشکلات نہیں ہونی چاہیئں۔
کیس کی سماعت کے دوران بہت سے لوگ روسٹرم پر کھڑے تھے، ان میں ایک شخص نے عدالت سے بات کرنے کی استدعا کی تو عدالت نے ان کو بولنے کا موقع دیا، اس شخص نے اپنا تعارف کرایا کہ وہ آئی کے ڈی میں سینئر ڈاکٹر ہے، اور انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز میں پہلی سرجری کرنے والے تین رکنی ٹیم کا وہ حصہ تھے، لیکن اب آئی کے ڈی انتظامیہ نے ان کو برطرف کر دیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ اپنے معاملات خود ٹھیک کریں، ہم نہیں چاہتے کہ کسی مریض کو کوئی بھی مسئلہ ہو، ڈاکٹرز کی آپس کے معاملات سے کسی مریض کو اسپتال میں کوئی مشکل پیش نہیں آنی چاہیے۔
ڈائریکٹر آئی کے ڈی نے عدالت کو بتایا کہ سینئر ڈاکٹر نے اسپتال میں کام سے بائیکاٹ کیا، اس وجہ سے ان کو برطرف کیا گیا ہے اور اب ان کے خلاف انکوائری بھی چل رہی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز یا نرسنگ اسٹاف کو اجازت نہیں کہ وہ ہڑتال کریں، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی ڈاکٹر اسپتال بند کر کے ہڑتال پر چلا جائے، چیف جسٹس نے آئی کے ڈی کے لیگل ایڈوائزر منصور طارق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ چیئرمین بی او جی کے ساتھ اس معاملے کو اٹھائیں، اگر معاملات ٹھیک نہیں ہوئے تو پھر چیئرمین بی او جی خود آئندہ سماعت پر پیش ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری لیے یہ مشکل نہیں کہ ایک کمیشن بنائیں اور ان سب چیزوں کو دیکھیں، جو ڈاکٹر ڈیوٹی ٹھیک طریقے سے ڈیوٹی نہیں کرتے ہم یہاں سے ان کو برخاست کرنے کے احکامات جاری کریں گے، آپ رپورٹ دیں کہ کتنے ڈاکٹرز کو ٹریننگ دی جا رہی ہے، عدالت نے ڈائریکٹر آئی کے ڈی سے سینئر ڈاکٹر کو معطل کرنے کا نوٹیفکیشن بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل اجمل خان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز حیات آباد میں کوئی ماہر ڈاکٹر نہیں ہے، یہ مسئلہ کافی عرصے سے ہے، اور مریضوں کو بہت زیادہ مشکلات درپیش ہیں۔
انھوں ںے بتایا کہ انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز میں جب سرجری کے لیے مریض آتے ہیں تو انتظامیہ کے کہنے پر اسلام آباد کے ایک سینئر ڈاکٹر جس کا نام سعید اختر ہے، وہ اپنی 14 رکنی ٹیم کے ساتھ آئی کے ڈی وزٹ کرتے ہیں اور مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔
ملک اجمل خان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ حالت یہ ہے کہ کسی مریض کو تکلیف بھی ہو تو اس کو اسلام آباد سے آنے والے ڈاکٹر کا انتظار کرنا پڑے گا، ڈاکٹر مریضوں کو آن لائن چیک کرتے ہیں اور ساتھ ہی ڈاکٹرز کو ٹریننگ بھی آن لائن دیتے ہیں۔
پشاور: سی سی پی او پشاور نے کہا ہے کہ حیات آباد آپریشن میں ایک زخمی دہشت گرد پکڑا گیا ہے، آپریشن کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پشاور میں حیات آباد آپریشن سے متعلق پولیس حکام نے پریس بریفنگ دی، سی سی پی او پشاور نے کہا کہ حیات آباد آپریشن کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ حیات آباد آپریشن میں ایک زخمی دہشت گرد پکڑا گیا ہے، یہاں سے ایک دہشت گرد گروہ نیٹ ورک چلا رہا تھا، اس گروہ سے متعلق شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
سی سی پی او کا کہنا تھا کہ خیبر ایجنسی کا رہائشی امجد 5 بار افغانستان جا چکا ہے، دہشت گرد امجد دبئی اور یونان بھی گیا جہاں سے ڈیپورٹ کیا گیا، وہ دہشت گردی کے بڑے واقعات میں ملوث رہا۔
سی سی پی او نے بتایا کہ حیات آباد واقعے میں ہائی کورٹ جج پر حملے میں استعمال ہتھیار کے شواہد بھی ملے، پہلے موٹرسائیکل بم دھماکا پھر مکان کو بارود سے اڑانے کا منصوبہ تھا، موٹر سائیکل میں بم اور مکان کے بیسمنٹ تک بارودی مواد نصب تھا۔
پشاور پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے 60 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کرنا تھا، مکان سوات کے رہائشی کا تھا، جہاں سے لیپ ٹاپ، ڈرون اور سی ڈیز ملیں، سہولت کار نے جاوید آفریدی کے نام کا شناختی کارڈ استعمال کیا۔
سی سی پی او پشاور نے کہا کہ پہلے جو افغانستان سے چھپ کر آتے تھے اب پاسپورٹ پر آ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پندرہ اپریل کو فوج اور خیبر پختون خواہ پولیس نے پشاور کے علاقے حیات آباد فیز 7 میں دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی خفیہ اطلاعات پر مشترکہ آپریشن کیا تھا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ آپریشن رات گئے شروع ہوا اور اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں 5 دہشت گرد ہلاک جب کہ اے ایس آئی قمر عالم شہید ہو گئے، ایک افسراور جوان بھی زخمی ہوئے۔
پشاور: حیات آباد میں دہشت گردوں نے جس مکان میں پناہ لی ہوئی تھی، اس سے متعلق تفتیش میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، مکان کا این او سی لینے والا گرفتار کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پشاور حیات آباد میں دہشت گردوں کی پناہ گاہ مکان کی تفتیش میں پیش رفت ہوئی ہے، مکان کا این او سی لینے والے خیبر کے رہائشی جاوید کو گرفتار کر لیا گیا۔
ذرائع سی ٹی ڈی نے کہا ہے کہ مذکورہ مکان سوات سے تعلق رکھنے والے عبد الناصر کی ملکیت ہے، نا معلوم افراد 3 ہفتے پہلے اس مکان میں منتقل ہوئے تھے۔
سی ٹی ڈی ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ فارمیسی کا کاروبار کرنے والے کرایہ دار جاوید سے تفتیش کی جاری ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ رات پشاور کے علاقے حیات آباد فیز 7 میں دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی خفیہ اطلاع پر پولیس نے چھاپا مارا، دہشت گردوں نے پولیس ٹیم پر فائرنگ کر دی، جس سے اے ٹی ایس کمانڈو قمر عالم شہید ہو گئے۔
پولیس اہل کاروں نے بہترین حکمت عملی اپنا کر دہشت گردوں کو عمارت کے ایک ہی حصے میں محصور کر کے بیسمنٹ اور گراؤنڈ فلور کو کلیئر کرنے کے بعد فیصلہ کن آپریشن کرتے ہوئے پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔
مکان سے نکالی ہوئی دہشت گردوں کی لاشیں تا حال شناخت نہیں کی جا سکی ہیں، تاہم لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
پشاور: صوبہ خیبرپختونخواہ کے درالحکومت پشاور میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران ایک پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پشاور کے علاقے حیات آباد فیز 7 میں سیکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کے خلاف 17 گھنٹوں تک آپریشن جاری رہا جس میں 5 دہشت گرد مارے گئے۔
سیکیورٹی فورسزکی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرنے کے بعد گھر اور قریبی علاقے میں سرچ آپریشن کیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فوج اور خیبرپختونخواہ پولیس نے پشاور کے علاقے حیات آباد فیز 7 میں دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی خفیہ اطلاعات پر مشترکہ آپریشن کیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ آپریشن رات گئے شروع ہوا اور اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں 5 دہشت گرد ہلاک جبکہ اے ایس آئی قمرعالم شہید ہوگئے، ایک افسراور جوان بھی زخمی ہوئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق تمام دہشت گردوں کی لاشوں کو مکان سے نکال لیا گیا ہے اور ان کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
پولیس حکام کے مطابق رات گئے حیات آباد میں ایک گھر پر دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا تو دہشت گردوں نے پولیس ٹیم پر فائرنگ کردی جس سے اے ٹی ایس کمانڈو قمرعالم شہید ہوئے۔
سیکورٹی اہلکاروں نے بہترین حکمت عملی اپنا کر دہشت گردوں کو عمارت کے ایک ہی حصے میں محصور کرکے عمارت کی بیسمنٹ اور گراؤنڈ فلور کو کلیئر کرنے کے بعد فیصلہ کن آپریشن کرتے ہوئے پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔
سی سی پی او پشاور کے مطابق دہشت گرد پشاور میں بڑے حملے کی منصوبہ بند کررہے تھے جن کے مقاصد کو ناکام بنا دیا گیا۔
کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہرمحمود نے آپریشن کی جگہ کا دورہ کیا اور جوانوں کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی تعریف کی۔
وزیراطلاعات خیبرپختونخواہ کے مطابق آپریشن کے دوران ایک پولیس اہلکار شہید اور تین زخمی ہوئے۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ شہید پولیس اہلکار کا تعلق بڈھ بیر ماشوخیل سے ہے جس کی نماز جنازہ پولیس لائنز میں ادا کی جائے گی۔
یاد رہے کہ رواں سال 28 فروری کو پشاور کے علاقے حیات آباد میں نامعلوم ملزمان نے ہائی کورٹ کے جج کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے تھے۔
پشاور: پشاور کےعلاقے حیات آباد میں پولیس کی گاڑی کے قریب دھماکے کے نتیجے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نور اور ان کے محافظ شہید جبکہ 6 اہلکار زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پشاور کے علاقے حیات آباد میں آج صبح آئی جی ہیڈ کوارٹر اشرف نور اپنے گھر سے دفتر جا رہے تھے کہ راستے میں زرغونی مسجد کے قریب موٹرسائیکل سوار خودکش حملہ آور نے ان کی گاڑی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
دھماکے کے نتیجے میں ایڈیشنل آئی جی ہیڈکوارٹرمحمد اشرف نوراپنے گن مین سمیت شہید جبکہ 6 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
پولیس حکام کے مطابق دھماکے میں شہید ہونے والے ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کی میت اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا جبکہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر جائے وقوع سے شواہد اکھٹے کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکے میں 15 سے 20 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں 2 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
شہید ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کی نماز جنازہ ادا
شہید ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کی نماز جنازہ پولیس لائنز میں ادا کی گئی جس میں گورنرخیبرپختونخواہ اقبال ظفرجھگڑا، اسپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر، کورکمانڈر پشاور، آئی جی پولیس سمیت سیکورٹی فورسز کے دیگر حکام نے شرکت کی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی پشاور دھماکے کی مذمت
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پشاور دھماکے میں قیمتی جانوں کے نقصان پراظہار افسوس کیا ہے۔
انہوں نے ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کی خدمات کو سراہا اوردھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدرممنون حسین کی پشاور دھماکے کی مذمت
صدرممنون حسین نے پشاورمیں دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی اشرف نورکی شہادت پر دکھ اورافسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسروں، جوانوں نے وطن عزیزکے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، شہدا کی یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں کی حکمت عملی سے دہشت گردی پر قابو پایا، دہشت گردی کےمکمل خاتمےکے لیے سہولت کاروں کوبے نقاب کیا جائے۔
وزیرداخلہ احسن اقبال کی پشاور دھماکے کی مذمت
وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے پشاور حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہید ایڈیشنل آئی جی اشرف نورکی شہادت پراظہار افسوس اور ان کے اہل خانہ سےاظہار ہمدردی کی۔
احسن اقبال نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستانی قوم متحد اورحوصلےبلند ہیں، دہشت گرد بزدلانہ کارروائیوں سےحوصلے پست نہیں کر سکتے۔
وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ ملک کو دہشت گردوں سے پاک کریں گے۔
وزیر دفاع خرم دستگیر کی پشاور دھماکے کی مذمت
وزیردفاع خرم دستگیر خان نے پشاور دھماکے پراظہار افسوس کرتے ہوئے شہید ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کے لواحقین سے تعزیت کی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے، دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہماراعزم متزلزل نہیں کرسکتیں۔
عمران خان کی پشاور دھماکے کی مذمت
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پشاوردھماکے میں اے آئی جی کی شہادت پراظہارافسوس کرتے ہوئے کہا کہ ایسےواقعات پولیس کودہشت گردی کےخلاف لڑنےسے نہیں روک سکتے۔
Saddened to learn of the martyrdom of Additional IG KP, Ashraf Noor, in condemnable Peshawar blast. It will not deter the determination and dedication of KP police and PTI govt in their fight against terrorism.
عمران خان نے کہا کہ ایسےواقعات پی ٹی آئی حکومت کےعزم، ارادے کوکمزورنہیں کرسکتے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی پشاور میں دہشت گردی کی شدید مذمت
وزیراعلیٰ شہبازشریف نے پشاور میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور دھماکے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نورکی شہادت پرافسوس کا اظہار کیا ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ اشرف نورنے فرض کی ادائیگی کے دوران جان کا نذرانہ دیا،شہدا نے اپنے لہو سےعظیم تاریخ رقم کی ہے، شہدا پوری قوم کا فخراور ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخواکی پشاوردھماکے کی مذمت
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ نے ایڈیشنل آئی جی کی شہادت پراظہار افسوس کرتے ہوئے کہ اشرف نور نے جان کا نذرانہ دے کرشہریوں کا تحفظ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نےصوبے میں دہشت کا صفایا کیا، امن قائم کیا، پولیس سے امن قائم کرنےکا بدلہ لینےکی کوشش کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کی پشاور دھماکےکی شدید مذمت
سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹرطاہرالقادری نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہید اہلکاروں کے لیے دعائے مغفرت، لواحقین کے لیےصبر وجمیل کی دعا کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دہشت گردی کوسراٹھانے سے ہرصورت روکنا ہوگا۔
سی سی پی او پشاور نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نورشہید جبکہ 6 اہلکار زخمی ہوئے جنہیں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دھماکےمیں ایڈیشنل آئی جی اشرف نورکی گاڑی کونشانہ بنایا گیا، خودکش حملہ آورموٹرسائیکل پرسوارتھا اور دھماکے کی جگہ سےحملہ آورکے اعضا ملے ہیں۔
سی سی پی او پشاور نے کہا کہ پشاورمیں دہشت گردی میں 70فیصد کمی آئی ہے جبکہ خاص کسی افسر کو نشانے بنانے کی اطلاع نہیں تھیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایڈیشنل آئی جی اشرف نورکمانڈنٹ ایلیٹ فورس سمیت مختلف اہم عہدوں پر بھی اپنی خدمات دے چکے تھے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیسبک وال پر شیئر کریں۔
پشاور: عمران خان سیکورٹی حکام نے کو حیات آباد جانے سے روک دیا، تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان حیات آباد میں امام بارگاہ میں خود کش حملے کی اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ کیلئے روانہ ہوئے، خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویزخٹک بھی ان کے ہمراہ تھے۔
عمران خان کا قافلہ جب یونیورسٹی روڈ پر پہنچا تو حفاظتی اقدامات کے پیش نظر سیکیورٹی حکام نے انہیں آگے جانے سے روک دیا، جس کے بعد عمران خان وزیر اعلیٰ ہاؤس چلے گئے ، جہاں وہ مانیٹرنگ روم میں واقعے کی تمام صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ حیات آباد پشاور میں پاسپورٹ آفس کے قریب امام بارگاہ مسجد میں ایک سے زائد دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں 10افراد جاں بحق جبکہ 45افراد زخمی ہوگئے۔
دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ آواز دور دور تک سنی گئی ، دھماکے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، جبکہ پشاور کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیاہے، جبکہ پاک فوج کے دستوں نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔