حیدرآباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں نے آج حیدر آباد کے جلسے میں ایک بار پھر حکومت کو اپنی تنقیدی توپوں کا نشانہ بنایا، اور خوب گھن گرج دکھائی۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت کے گھر جانے تک تحریک چلتی رہے گی، میرا کارکن اس وقت تک تیرتا رہے گا جب تک سمندر میں موجیں ہیں، اچھی لگتی ہے جب اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے سیاست سے تعلق نہیں، ہم بھی چاہتے ہیں سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا عمل دخل نہ ہو۔
مولانا نے کہا آج ہم جس محاذ پر ہیں اس میں اپنی رکاوٹیں جانتے ہیں، جمہوریت کے راستے میں رکاوٹیں ہیں انھیں ہٹانا ہوگا، میں نے 40 سال سیاست کی، سیاست کی الف ب ہمیں نہ سکھائیں، سیاست کے اصول جاننے ہیں تو ہماری شاگردی کرنا ہوگی، ہم اس حکومت کو بھی اور نیب کو بھی بے بس کر دیں گے۔
انھوں نے کہا قوم کو امانت واپس نہیں کریں گے تو ہم بھی آرام سے نہیں بیٹھیں گے، عمران خان آپ ابھی ہمارے احتساب کے شکنجے میں ہیں، موجودہ حکومت نے پاکستان کو معاشی لحاظ سے کنگال کر دیا ہے، آج ملک میں سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینے کے پیسے نہیں، کس بنیاد پر ایک کروڑ نوکریاں دینے کی بات کی تھی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا ان شاء اﷲ مارچ میں مارچ ضرور ہوگا، ہم سب اسلام آباد میں ملیں گے اور اس نا اہل حکومت کو گھر بھیجیں گے۔
انھوں نے کہا کب تک اس حکومت کو بھگتیں گے، جب انھیں ہار نظر آتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں گھسیٹ لیا جاتا ہے، سینیٹ الیکشن آ رہے ہیں یہ پھر لانے والوں کی طرف دیکھ رہے ہیں، پیپلز پارٹی کا بیانیہ ہے کہ ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیے، سیاست کو سیاست دانوں پر چھوڑنا چاہیے، ہم سب مل کر حکومت کو بھگائیں گے۔
حیدرآباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سندھ میں ہر طرف کچرا ہے، بلاول کو کوئی کام آتا ہے جو چیئرمین پی پی بن گیا ہے اور ملک کی قیادت کرنے چلا ہے، زرداری اور فریال تالپور بتائیں اور کتنا پیسہ کھائیں گے آپ کا پیٹ کب بھرے گا؟
یہ باتیں انہوں نے حیدر آباد میں تحریک انصاف کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
سندھ میں جتنی کچرا ہے اتنا پورے ملک میں کہیں نہیں
اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ جلسے میں شرکت کرکے حیدر آباد کے لوگوں نے میرا دل جیت لیا، سندھ کے لوگوں پر ظلم ہورہا ہے، کراچی ایئرپورٹ سے یہاں تک آتے ہوئے ملک کے کسی حصے میں اتنا کچرا و گندگی نہیں دیکھی، سندھ کے لوگوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے، میں آج یہ سوچ کر یہاں آیا ہوں کہ سندھ کے ظالموں سے مقابلہ کرنا ہے اور عوام میرا ساتھ دیں۔
جو سندھ کی بیماری ہے وہ آصف زرداری ہے
انہوں نے کہا کہ جو سندھ کی بیماری ہے وہ آصف زرداری ہے، زرداری کے پاس ایک لاکھ ایکڑ زمین، 19 شوگر ملز، لندن، پیرس اور امریکا میں ہوٹل اور محل ہیں، یہ شخص سندھ کے لوگوں کا پیسہ چوری کرکے باہر لے گیا نواز شریف کی طرح، ان دونوں نے اپنے پیسے بنانے کے لیے قومی ادارے تباہ کیے۔
عدالتیں درست کام کرتیں تو آج دونوں جیل میں ہوتے
عمران خان نے کہا کہ اگر نیب، ایف بی آر، ایف آئی اے اگر مضبوط ادارے ہوتے تو یہ دونوں پکڑے جاتے، سپریم کورٹ کی طرح دیگر عدالتیں درست کام کرتیں تو آج دونوں جیل میں ہوتے، ان دونوں نے چارٹر آف ڈیمو کریسی کے نام پر مک مکا کیا، اس مک مکا کی وجہ سے آج ہم سب سے پیچھے رہے گئے ورنہ ہم بنگلہ دیش و ہندوستان سے بہتر تھے، آج بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گیا۔
ایک تو گیا اب زرداری کی باری ہے
انہوں نے کہا کہ ایک تو گیا اب ہم زرداری کے پیچھے جائیں گے اور اسے بھی ہم جیل میں ڈلوائیں گے، سندھ اور پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو ایسا نظام لائیں گے جہاں محنت کرنے والوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملے، پاکستان میں نوکریاں کیوں نہیں ہیں؟ جو لوگ ویزا لے کر باہر جارہے ہیں۔
بلاول کا تجربہ کتنا ہے؟کوئی کام کیا ہے؟ جو ملک چلانے چلا ہے
چیئرمین تحریک انصاف نے بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں بلاول سے پوچھتا ہوں کہ تم میں کیا کمال ہے جو تم پی پی کے چیئرمین بن گئے؟ بلاول مجھے بتاؤ تم نے کبھی کوئی کام کیا ہے؟ تم کوئی ملک ٹھیک کرنے جارہے ہو تمہارا تجربہ کتنا ہے؟ کسی گاڑی کا انجن بھی ٹھیک کرنا ہو تو پوچھا جاتا ہے کبھی گاڑی کا انجن کھول کر دیکھا ہے؟
بھٹو بڑا لیڈر تھا لیکن بلاول کبھی ایک کلومیٹر پیدل چلا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بلاول مجھے بتادے کہ کوئی ایک جگہ ایسی ہے جہاں تم ایک کلومیٹر پیدل چلے ہو؟ ایسے لیڈر نہیں بنتا، لیڈر جدوجہد سے بنتا ہے، بھٹو ایک بڑے لیڈر تھےاور وہ چھوٹے چھوٹے گاؤں اور قصبوں میں گئے، پاکستان میں محنت کی تھی تو مقام پایا، مجھے بتایا جائے کہ بلاول کے چیئرمین بننے کے بعد سے سندھ میں کیا کام ہوا؟
بلاول نے کبھی اپنے والد اور پھوپھی سے پوچھا کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا؟
عمران خان نے کہا کہ بلاول نے کبھی اپنے والد سے پوچھا کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا؟ اپنی پھوپھی سے پوچھا کہ سندھ میں ہی ہر نوکری کیوں بکتی ہے؟ آئی جی سندھ نے کہا کہ جو پیسے دے کر سندھ پولیس میں بڑی پوسٹ پر آتا ہے تو وہ پیسہ عوام سے ہی پورا کرے گا، فریال تالپور بتائیں سندھ حکومت کی نوکریاں بکتی ہیں تو پیسہ کس کی جیب میں جاتا ہے؟
زرداری اور فریال تمہارا پیٹ کب بھرے گا؟
انہوں نے زرداری اور فریال تالپور سے سوال کیا کہ آپ کا پیٹ کب بھرے گا؟ کتنا پیسہ اور بنانا ہے؟ کچھ عرصے میں سب کو چھ فٹ کی قبر میں جانا ہے۔
سندھ میں صاف پانی میسر نہیں
انہوں نے کہا کہ سندھ میں صاف پانی میسر نہیں، چھوٹ کسان بھی پانی سے محروم ہیں، پی ٹی آئی عام آدمی کے لیے غربت کم کرنے کی پالیسی بنائے گی، چار برس میں کے پی کے میں غربت آدھی کردی، سندھ میں آتے ہی عوام کو پولیس کے ظلم سے نجات دلائیں گے۔
این اے 120 سے پی پی کو صرف 1500 ووٹ ملے
انہوں نے کہا کہ پی پی سندھ میں نہیں لاہور میں بنی تھی، لاہور کے لوگوں نے اسے اٹھایا، این اے 120 سے پی پی تین بار جیتی ہے لیکن اب زرداری کے بعد اس حلقے سے پی پی کو صرف 1500 ووٹ ملے۔
نواز شریف چار دن روتے رہے کیوں نکالا؟
انہوں نے کہا کہ نواز شریف چار دن تک روتے رہے کہ مجھے کیوں نکالا؟ پھر فوج پر تنقید کی اور پھر بیٹی نے مہم چلائی جس میں کہا کہ نکل کر عدلیہ کے خلاف ووٹ ڈالو، الیکشن والے دن کہا کہ فوج سازش کررہی ہے، اب کوئی شک نہ کرے کہ جو ڈان لیکس میں کہا گیا وہی مودی کے الفاظ تھے، کون ہے جو اس سازش میں ملوث تھا؟
الطاف حسین کا وقت ختم، زرداری کا ختم ہونے والا ہے
انہوں نے کہا کہ لندن میں دو گاڈ فادر اکٹھے ہوگئے، نواز شریف اور الطاف حسین، اب یہ دونوں بھائی لندن سے بیٹھ کر ٹیلی فونک خطاب کریں گے جس میں فوج کو برا بھلا کہیں گے اور مودی کی تعریف کریں گے، الطاف حسین کا وقت ختم ہوگیا اور زرداری کا وقت ختم ہونے جارہا ہے۔
زرداری نے وفاقی پارٹی کو علاقائی پارٹی میں بدل دیا، شاہ محمود قریشی
قبل ازیں خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دس سال سے یہاں پی پی کی حکومت ہے لیکن مجھے بتایا جائے کہ سندھ کے کس شہر میں کس قصبے میں پینے کا صاف پانی میسر ہے؟ وفاقی پارٹی کو زرداری نے علاقائی پارٹی میں تبدیل کردیا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن خراب ہو تو عوام سندھ پولیس پر اعتبار نہیں کرتے بلکہ رینجرز پر اعتبار کرتے ہیں، سندھ میں تعلیمی نظام زوال پذیر ہے، بارش ہوئی تو کراچی ڈوب گیا، پانی نکالنے کے لیے سندھ حکومت کو نہیں فوج کو بلانا پڑا، اگر یہی سب کچھ ہونا تو سندھ حکومت کیا کررہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہمیں آج سندھ حکومت کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی، پنجاب کے بعد اب سندھ کے لوگوں کے جاگنے کا وقت آگیا ہے۔
حیدرآباد: پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہا ہے کہ حیدرآباد کے لوگوں نے جھوٹ کو نیست و نابود کردیا، وطن پرستی کے قافلے میں شامل ہونے پر آپ لوگوں کو مبارک باد پیش کرتاہوں۔
پکا قلعہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دیا گیا کہ ایم کیو ایم کے بغیر مہاجر جی نہیں سکتا، تاثر دیا گیا کہ اردو بولنے والے محب وطن نہیں، تاثر دیا گیا کہ اردو بولنے والوں کی نمائندہ جماعت ایم کیو ایم ہے، تاثر دیا گیا کہ اردو بولنےو الا ایم کیو ایم کے سوا کہیں نہیں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات بتاتے ہوئے تھک گیا ہوں کہ اردو بولنے والے پڑھے لکھے اور محب وطن لوگ ہیں، یہ لوگ تمام قومیت اور پورے پاکستان کے ساتھ ہیں اس بات کو تسلیم کیا جائے۔
مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ہمارے بارے میں یہ تاثر دیا گیا کہ اردو بولنے والے علیحدہ اختیار کرنا چاہتے ہیں اور کسی کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے، شہری و دیہی علاقوں کو الگ کرنا چاہتے ہیں حالاں کہ ایسا نہیں ہے، آج حیدر آباد کے عوام نے بتادیا کہ وہ ایم کیو ایم کے ساتھ نہیں اردو بولنے والے پاکستانی پرچم اور پورے پاکستان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 18 سال سے مردم شماری نہیں ہوئی، ملک چلانے کے دعوے دار مردم شماری کراتے ہوئے ڈرتے ہیں، مردم شماری کے بغیر حکومت بجٹ کیسے بنارہی ہے؟کیا مردم شماری کرانے سے حکومت کمزور ہوجائے گی؟ مردم شماری کے حساب سے فنڈز اور دوائیں دی جائیں لیکن یہاں تو پتا ہی نہیں کہ ملک کی آبادی کتنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹ کا تاثر دینے والوں نے 23 اگست کو ایک اور جھوٹ کا سہارا لیا اور ایم کیو ایم پاکستان بنالی، لندن سے جان چھوٹی تو ایم کیو ایم پاکستان سامنے آگئی۔