Tag: حیران کن

  • سولر پینلز سے متعلق حیران کن انکشاف

    سولر پینلز سے متعلق حیران کن انکشاف

    توانائی کے بحران میں اب لوگ سولر سسٹم کی طرف منتقل ہو رہے ہیں جو عام بجلی سے سستا بھی ہے تاہم اس حوالے سے نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔

    پاکستان اس وقت توانائی بحران سے گزر رہا ہے جب کہ خطے میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی بھی پاکستانیوں کو ہی ملتی ہے۔ ایسے میں لوگوں کی بڑی تعداد سولر سسٹم کی جانب منتقل ہو رہی ہے۔ جو آسان ہونے کے ساتھ عام بجلی کے مقابلے میں انتہائی سستا ہے۔

    سولر پینل سورج کی روشنی (دھوپ) کے ذریعہ بجلی بناتے ہیں، جس کو شمسی توانائی بھی کہا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ سولر پینل دھوپ میں کام کرتے اور شام ہوتے ہی یا ابر آلود موسم میں بجلی بنانا بند کر دیتے ہیں۔ اس لیے یہ تاثر عام ہے کہ سولر پینل شدید ترین دھوپ یا زیادہ گرمی میں بجلی زیادہ بناتے ہیں۔

    تاہم شمسی توانائی کے ماہرین نے عام افراد کے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے انکشاف کیا ہےکہ گرمی (درجہ حرارت) جتنا زیادہ بڑھتا ہے، سولر پینلز کی کارکردگی کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

    ماہرین شمسی توانائی کے مطابق جدید سولر پینل 15 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ میں بہترین کام کرتے ہیں۔ اگر گرمی 25 ڈگری سےبڑھتی ہے تو ہر ایک درجہ بڑھنے پر پینل کی کارکردگی 0.3 سے 0.5 فیصد تک کم ہو جاتی ہے۔

    اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیونکہ سولر سیلوں میں بجلی پیدا کرنے والے الیکٹرون (ایٹم) حد سے زیادہ باؤنس کرتے ہیں۔ اس لیے وولٹیج زیادہ نہیں بن پاتا، جس کے نتیجے میں بجلی کم بنتی ہے۔

    پاکستان میں عموماً گرمی کا پارہ ہائی رہتا ہے اور اکثر علاقوں میں تو 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر جاتا ہے تو ایسے علاقوں میں سولر پینلز کی کاکردگی بہتر بنانے کے لیے ان طریقوں پر عمل کیا جا سکتا ہے۔

    شدید گرمی میں سولر پینلز کی کارکردگی بہتر بنانے کے آسان طریقے:

    شمسی توانائی کے ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ شدید گرمی میں سولر پینلز کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے چھت پر پینل اسٹینڈ لگائیے۔ ان پینلز کا رنگ ہلکا ہو جو ریفلیکٹیو مٹیریل سےبنے ہوں، جبکہ اس سے متعلقہ آلات سایہ دار جگہ پر نصب کرائیں۔

    عام افراد کی معلومات کے لیے بتاتے چلیں کہ سولر پینلز کی بھی دو اقسام ہوتی ہیں۔

     ان میں ایک ’’مونو کرسٹلائن‘‘ یہ سولر پینل عام موسم میں زیادہ بجلی بناتے، مگر شدید گرمی میں اچھا کام نہیں کرتے۔ سولر پینل کی دوسری قسم ’’پولی کرسٹلائن‘‘ کہلاتی ہے، جو عام حالات میں کم بجلی بناتے مگر شدید دھوپ میں بھی اپنی کارکردگی بحال رکھتے ہیں۔

  • شادی میری زندگی کا افسوسناک فیصلہ تھا: وینا ملک

    شادی میری زندگی کا افسوسناک فیصلہ تھا: وینا ملک

    پاکستانی اداکارہ وینا ملک نے حیران کن انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شادی میری زندگی کا افسوس ناک فیصلہ تھا۔

    وینا ملک ایک بے باک اور بولڈ پاکستانی مشہور شخصیت ہیں، وینا ملک اکثر اپنے بولڈ بیانات اور پوڈ کاسٹ کے دوران اپنی کھلی گفتگو کی وجہ سے سرخیوں میں رہتی ہیں۔

    حال ہی میں انہوں نے ایک  پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی ذاتی زندگی، ناکام شادی اور مالی خود مختاری سے متعلق کھل کر گفتگو کی۔

    وینا ملک نے بتایا کہ ان کی شادی طے شدہ تھی اور یہ رشتہ ان کے والدین کے ذریعے طے پایا تھا، 2013 میں میری زندگی ایک ایسے موڑ پر تھی جہاں شہرت، دولت اور ہر چیز میرے بس سے باہر ہو چکی تھی، میں سب کچھ چھوڑ کر غائب ہو جانا چاہتی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ یہ شادی میرے لیے ایک قسم کی راہ فرار تھی، لیکن بعد میں یہ میری زندگی کی سب سے بڑی پشیمانی بن گئی، میں نے دولت اور شہرت کی خواہش کی تھی، لیکن یہ سب اتنا زیادہ مل گیا کہ میں اس بوجھ کو سنبھال نہیں سکی، اس وقت میں ذہنی طور پر انتہائی دباؤ میں تھی اور اسی دباؤ میں میں نے شادی کا فیصلہ کیا اور یہ میری زندگی کا سب سے مشکل وقت تھا۔

    وینا ملک نے انکشاف کیا اور بتایا کہ IVF کے ذریعے میں 2 بچوں کی ماں بنی، جو میری زندگی کا سب سے خوبصورت پہلو تھا لیکن شادی میری سب سے بڑی غلطی تھی، یہ ایک ناسمجھی بھرا فیصلہ تھا، جس پر آج بھی مجھے افسوس ہے۔

    وینا ملک نے اپنی مالی خود مختاری پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے 14 سال کی عمر کے بعد کبھی والدین سے پیسے نہیں لیے، نہ میں کسی سے تحفے لیتی ہوں، نہ دیتی ہوں، میں آج بھی مالی طور پر مکمل طور پر خود کفیل ہوں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Veena Malik (@theveenamalik)

  • ٹی 20 ورلڈ کپ: کینیڈین ٹیم سے متعلق حیران کن انکشاف

    ٹی 20 ورلڈ کپ: کینیڈین ٹیم سے متعلق حیران کن انکشاف

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں میزبان امریکا سے افتتاحی میچ ہارنے والی کینیڈا ٹیم کے بارے میں دلچسپ انکشاف ہوا جس کو جان کر سب حیران رہ جائیں گے۔

    آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا گزشتہ روز آغاز ہوگیا۔ افتتاحی میچ میں میزبان امریکا نے کینیڈا کو با آسانی 7 وکٹوں سے شکست دے کر ٹورنامنٹ میں فاتحانہ آغاز کیا۔

    اس میچ میں جس کینیڈین الیون نے شرکت کی اس میں خاص بات یہ تھی کہ ان میں سے کسی بھی کرکٹر کا جنم کینیڈا میں نہیں ہوا بلکہ دیگر ممالک میں پیدا ہوئے۔

    امریکا کے خلاف کینیڈا کی فائنل الیون میں شریک نونیت دھالیوال، پرگت سنگھ، شریاس مووا، دلپریپ باجوہ بھارت میں پیدا ہوئے۔ نکھل دت نے کویت، آرون جونسن نے جمیکا، نکولز کرٹن نے بارباڈوس میں آنکھیں کھولی۔

    کینیڈا اسکواڈ میں شامل ڈلون ہیلنگر اور جرمی گارڈون کا تعلق جنوبی امریکا کے ملک گیانا سے ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/viral-video-t20-world-cup-pakistani-cricketers-cowboy-style/

  • غائب کرنے والے لباس کی تیاری کے لیے امریکا کا حیران کن منصوبہ

    غائب کرنے والے لباس کی تیاری کے لیے امریکا کا حیران کن منصوبہ

    امریکی حکومت کے ایک ایسے سائنسی تحقیقی پروگرام کے بارے میں انکشاف ہوا ہے جس نے لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔

    امریکی دفاعی حکام کے اس پروگرام کی تفصیلات کا انکشاف اہم دستاویزات سامنے آنے پر ہوا ہے، جن کا تعلق ایڈوانسڈ ایرو اسپیس تھریٹ آئیڈینٹیفکیشن پروگرام (اے اے ٹی آئی پی) سے ہے جو اب ناکارہ ہو چکا ہے۔

    اس پروگرام کے تحت امریکی دفاعی حکام نے ٹیکس دہندگان کے لاکھوں ڈالر عجیب و غریب تجرباتی ٹیکنالوجیز پر خرچ کیے، جیسا کہ غائب کر دینے والا لباس، کشش ثقل مخالف آلات، ٹریورسیبل ورم ہولز، اور جوہری دھماکا خیز مواد کے ذریعے چاند میں سرنگ بنانا۔

    یہ خفیہ دستاویز وائس ڈاٹ کام نے شائع کیے ہیں، جن کے مطابق ان تجربات پر اے اے ٹی آئی پی کے تحت 2007 اور 2012 کے درمیان لاکھوں ڈالرز خرچ کیے گئے۔

    اس تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے محکمہ دفاع کے حکام نے ‘ہلکے وزنی مواد’ کی تلاش کے لیے چاند پر سرنگیں بنانے کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تجاویز تیار کی تھیں، رپورٹس میں سے ایک میں ‘منفی ماس پروپلشن’ پر بحث کی گئی تھی، جس میں چاند کی کان کنی کے چونکا دینے والے منصوبے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔

    مصنفین لکھتے ہیں کہ اسٹیل سے ایک لاکھ گنا ہلکا لیکن اسٹیل جتنی طاقت والا مادہ ممکنہ طور پر چاند کے مرکز میں پایا جا سکتا ہے، اس مواد تک پہنچنے کے لیے انھوں نے چاند کی پرت کو پھاڑنے کے لیے تھرمو نیوکلیئر دھماکا خیز مواد کا استعمال کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

    واضح رہے کہ AATIP کا وجود اس وقت سامنے آیا تھا جب اس کے ڈائریکٹر لوئس ایلیزونڈو نے اڑن طشتریوں کی رپورٹس کے ساتھ منظر عام پر آنے سے پہلے 2017 میں استعفیٰ دے دیا تھا، اگرچہ اس پروگرام کو اب ختم کر دیا گیا ہے، لیکن امریکی حکام چاند کی کان کنی کے خیال سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہیں۔

    ناسا کے منتظم جم برائیڈنسٹائن کے مطابق ناسا اب بھی چاند سے خلائی چٹانوں کی کان کنی کے منصوبوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ‘سینکڑوں بلین ڈالر کے غیر استعمال شدہ وسائل’ ہیں۔