Tag: خاتمہ

  • سندھ میں رائج کن 7 قوانین کا خاتمہ یا ترامیم کر دی گئیں؟

    سندھ میں رائج کن 7 قوانین کا خاتمہ یا ترامیم کر دی گئیں؟

    سندھ اسمبلی نے آج اگلے مالی سال کے لیے بجٹ اور فنانس ترمیمی بل کو منظور کر لیا اس کے ساتھ 7 قوانین میں ترامیم یا خاتمے کی بھی منظوری دے دی۔

    سندھ اسمبلی کے خصوصی بجٹ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اگلے مالی سال 26-2025 کے بجٹ اور فنانس ترمیمی بل کی منظوری دی۔ بجٹ میں کئی ٹیکسز کا خاتمہ، متعدد میں کمی اور کئی شخصیات کی سرکاری خدمات کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی سندھ اسمبلی نے صوبے میں رائج 7 قوانین میں ترامیم یا خاتمے کی منظوری بھی دے دی۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے 1958 سے نافذ العمل سندھ انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی ایکٹ کو مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ہی سندھ فنانس ایکٹ 1964 سیکشن 11، پروفیشنل ٹیکس کے مکمل خاتمے کا بھی اعلان کیا۔

    سندھ اسمبلی نے مراد علی شاہ کی پیش کردہ تجاویز کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ اس کے علاوہ اسٹامپ ایکٹ، موٹر وہیکل ایکٹ، لوکل گورنمنٹ ایکٹ، سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ میں ترامیم کی بھی منظوری دی گئی۔

    اس موقع پر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے میں نافذ 7 پرانے قوانین میں ترامیم یا خاتمہ کر کے نظام کو سادہ بنایا گیا ہے۔ پرانے اور غیر ضروری قوانین کا خاتمہ عوامی ریلیف کی راہ ہموار کرتا ہے۔ نئے مالی سال سے دو پہیہ گاڑیاں لازمی انشورنس سے مستثنیٰ ہوں گی۔ سینما، ڈراما تھیٹر، آرٹ کونسل، واٹر پارکس، ثقافتی تقریبات پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔

    سندھ میں کن افراد کی سرکاری خدمات کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا؟

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ سیلز ٹیکس نظام کو جدید خطوط پر منتقل کر رہے ہیں۔ اسٹامپ ڈیوٹی میں کمی، تھرڈ پارٹی موٹر انشورنس پر اسٹامپ ڈیوٹی صرف 50 روپےہے۔ وفاق، آئی ایم ایف کے ساتھ نیشنل فسکل پیکٹ 2024کے تحت سندھ پازیٹو لسٹ سے نگیٹو لسٹ پر منتقل ہو رہا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/sindh-budget-2025-26-approved/

  • ویڈیو: اسرائیل کا خاتمہ کب ہوگا؟ پیشگوئی

    ویڈیو: اسرائیل کا خاتمہ کب ہوگا؟ پیشگوئی

    اسرائیل کے فلسطینیوں پر دہائیوں سے مظالم جاری ہیں غاصب صہیونی ریاست کا خاتمہ کب ہوگا اس حوالے سے حماس بانی کی پرانی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔

    اسرائیل کو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے ایک ناجائز ریاست قرار دیا تھا۔ یہ غاصب صہیونی ریاست اپنے قیام سے مظلوم فلسطینیوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھائے ہوئے ہے۔ کئی تنظیمیں اس کا مقابلہ کرتی آئی ہیں، ان میں حماس قابل ذکر ہے۔

    فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کرنے والی مزاحمتی تنظیم حماس کے بانی شیخ احمد یاسین شہید کا ایک پرانا ویڈیو دوبارہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں انہوں نے اسرائیل کے خاتمے سے متعلق پیشگوئی کی تھی۔

    شیخ احمد یاسین نے آج سے لگ بھگ 25 سال قبل 1999 میں عرب کے ایک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے پیشگوئی کی تھی کہ 21 ویں صدی کے پہلے 25 سالوں میں اسرائیل کا وجود ختم ہو جائے گا، اور سال 2027 میں اسرائیل نہیں رہے گا۔

    حماس کے شہید بانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی بنیاد ظلم پر ہے، اور ظلم پر قائم کوئی چیز ہمیشہ نہیں رہتی۔ دنیا میں کوئی طاقت ہمیشہ نہیں رہتی، جیسے انسان بچپن، جوانی اور بڑھاپے کے مراحل سے گزرتا ہے، اسی طرح ممالک بھی ختم ہو جاتے ہیں۔

     

    واضح رہے کہ شیخ احمد یاسین نے 1987 میں حماس کی بنیاد رکھی تھی۔ 1982 اور 1991 میں اسرائیل نے انہیں قید میں رکھا، لیکن بعد میں قیدیوں کے تبادلے میں رہا کر دیا گیا۔ 22 مارچ 2004 کو اسرائیل نے غزہ میں فضائی حملہ کر کے اس وقت شہید کر دیا جب وہ نمازِ فجر ادا کر رہے تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/israel-giving-hamas-3-options/

  • دنیا کے خاتمہ کب؟ نیوٹن کا سنسنی خیز خط 300 سال بعد منظر عام پر

    دنیا کے خاتمہ کب؟ نیوٹن کا سنسنی خیز خط 300 سال بعد منظر عام پر

    دنیا کے خاتمے سے متعلق مختلف حلقوں سے پیشگوئیاں سامنے آتی رہتی ہیں اب معروف سائنسدان نیوٹن کا اس حوالے سے 3 صدی قدیم خط منظر عام پر آ گیا ہے۔

    دنیا کے خاتمے کے حوالے سے بابا وانگا سمیت مختلف حلقوں سے کئی پیشگوئیاں سامنے آتی رہتی ہیں تاہم اس حوالے سے اب ایک نئی پیشگوئی نامور سائنسدان نیوٹن کے 300 برس سے بھی زائد عرصہ قبل لکھے خط میں سامنے آئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیوٹن کی جانب سے 1704 میں لکھا گیا خط اب 321 برس بعد منظر عام پر آیا ہے جس میں انہوں نے ریاضی کی متعدد کیلکولیشنز کے ذریعہ یہ پیشگوئی کی ہے کہ ہماری یہ دنیا 2060 میں ختم ہو جائے گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیوٹن جو عیسائی مذہب کے پیروکار تھے۔ انہوں نے پروٹیسٹنٹ کے نقطہ نظر سے انجیل میں بیان کی گئی تاریخوں کا حسب لگا کر اکیسویں صدی کے وسط میں دنیا کے خاتمے کی پیشگوئی کی تھی۔

    https://urdu.arynews.tv/baba-vanga-devastating-war-in-europe-and-the-re-rule-of-muslims/

  • اومیکرون، کرونا وائرس کے خاتمے میں مدد دے سکتا ہے

    اومیکرون، کرونا وائرس کے خاتمے میں مدد دے سکتا ہے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون اس وبا کے خاتمے میں مدد دے سکتی ہے کیونکہ اس کا پھیلاؤ اور شدت دیگر اقسام کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔

    جنوبی افریقہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اومیکرون کیسز کی شدید لہر مستقبل قریب میں کرونا وائرس کی وبا کے خاتمے کا راستہ کھول سکے گی کیونکہ اس سے ہونے والی بیماری کی شدت پہلے کے مقابلے میں کم اور ڈیلٹا سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    اس لیبارٹری تحقیق میں نومبر اور دسمبر 2021 کے دوران اومیکرون قسم سے متاثر ہونے والے 23 افراد کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ ماضی میں ڈیلٹا قسم سے بیمار ہوچکے ہیں، وہ اومیکرون کا ہدف بھی بن سکتے ہیں، مگر اومیکرون سے متاثر افراد ڈیلٹا سے بیمار نہیں ہوسکتے۔

    تحقیق کے مطابق بالخصوص وہ افراد جن کی ویکسی نیشن ہوچکی ہوتی ہے، اومیکرون قسم ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہے مگر جن ممالک بشمول جنوبی افریقہ میں اس کی لہر سامنے آئی، وہاں اسپتالوں میں داخلے اور اموات کی شرح سابقہ اقسام کے مقابلے میں کم ہے۔

    یہ بنیادی طور پر 2021 کے آخر میں جاری ہونے والی تحقیق کی اپ ڈیٹ ہے جس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اومیکرون ڈیلٹا کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔

    افریقہ ہیلتھ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا کے خاتمے کا انحصار اس بات پر ہے کہ اومیکرون اس کے مقابلے میں کم جان لیوا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے مریضوں اور کیسز میں کمی آئے گی۔

    تحقیق میں شامل 23 افراد میں سے 14 اسپتال میں داخل ہوئے تھے مگر ان میں سے صرف ایک کو آکسیجن کی ضرورت پڑی۔ 10 افراد کی ویکسی نیشن فائزر یا جانسن اینڈ جانسن سے ہوچکی تھی مگر وہ پھر بھی اومیکرون قسم سے متاثر ہوگئے۔

    ان میں سے 14 افراد پہلے ڈیلٹا سے بھی بیمار ہوچکے تھے اور ان کے نمونوں سے معلوم ہوا کہ ان میں ڈیلٹا سے بچاؤ کے لیے طاقتور اینٹی باڈیز بن چکی ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

  • کرونا وائرس کا خاتمہ: عالمی ادارہ صحت نے خوشخبری سنا دی

    کرونا وائرس کا خاتمہ: عالمی ادارہ صحت نے خوشخبری سنا دی

    کرونا وائرس کی وبا کو 2 سال گزر چکے ہیں اور اب عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے خوشخبری سنائی ہے کہ 2022 کرونا وائرس کی وبا کا کے خاتمے کا سال ہوسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرسکے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود عالمی ادارہ صحت نے امید ظاہر کی ہے کہ 2022 میں کرونا وائرس کی وبا کا اختتام ہو سکتا ہے کیونکہ دنیا کے پاس اب اس سے نمٹنے کے لیے آلات موجود ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈ روس ایڈہانم نے جمعرات کو لنکڈ ان پر اپنی پوسٹ میں خبردار کیا کہ عدم مساوات جتنے طویل عرصے تک برقرار رہے گا، یہ وبا اتنی ہی طویل عرصے تک جاری رہے گی۔

    ٹیڈ روس نے افریقہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وبا کو آئے 2 سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے درکار چیزیں اور آلات مناسب طریقے سے برابری کی بنیاد پر تقسیم نہیں کیے گئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افریقہ میں محکمہ صحت کے عملے کی اب بھی ہر چار میں سے تین کی مکمل ویکسی نیشن نہیں ہوئی جبکہ یورپ میں لوگوں کو ویکسین کے تیسری خوراک بطور بوسٹر لگ رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس خلا کی وجہ سے نئے ویریئنٹ کے پھیلنے کے مواقع مزید بڑھ جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہم دوبارہ سے جانی نقصان، پابندیوں اور مشکلات کے سائیکل کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    ٹیڈ روس نے کہا کہ اگر ہم عدم مساوات ختم کرتے ہیں تو اس وبا کو بھی ختم کردیں گے اور اس عالمی ڈراؤنے خواب کا بھی خاتمہ کردیں گے جس میں ہم جی رہے ہیں اور یہ یقیناً ممکن ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے نئے سال کی آمد کے موقع پر عہد کیا کہ ہم حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ عالمی اقدامات کے تحت ویکسین کی ترجیحی بنیادوں پر فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومتیں اس حوالے سے مضبوط قوت ارادی کا مظاہرہ کریں تو ہم 50 لاکھ سے زائد جانیں لینے والی اس وبا کو ختم کر سکتے ہیں جبکہ اس کے لیے لوگوں کو بھی انفرادی سطح پر ویکسینیشن کے ساتھ ساتھ حفاظتی اقدامات کرنے ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا ارادہ ہے کہ 2022 کے وسط تک دنیا کی 70فیصد آبادی کو ویکسین لگا دیں۔

    ٹیڈ روس نے ویکسین کی وافر سپلائی یقینی بنانے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منظور شدہ ویکسین بنانے والی کمپنیوں سے درخواست کی کہ وہ انسانی بنیادوں پر ٹیکنالوجی اور ویکسین بنانے کا طریقہ بڑی کمپنیوں سے شیئر کریں تاکہ ویکسین زیادہ تیزی سے بنائی جا سکیں۔

    انہوں نے نئے سال کے لیے اپنے عہد کے ساتھ ساتھ تمام حکومتوں سے بھی درخواست کی کہ وہ اپنے صحت کے شعبے میں بھرپور سرمایہ کاری کریں۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اگر ہم یہ اہداف حاصل کرتے ہیں تو ہم 2022 کے اختتام پر دوبارہ وبا سے قبل والی اپنی معمول کی زندگی کی طرف واپسی کا جشن منا رہے ہوں گے اور اس وقت ہم اپنے پیاروں کے ساتھ مل کر اپنی خوشیاں کھل کر منا سکیں گے۔

  • خیبر پختونخواہ سے ٹڈی دل کا خاتمہ

    خیبر پختونخواہ سے ٹڈی دل کا خاتمہ

    اسلام آباد: ملک بھر میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے آپریشن جاری ہے، صوبہ خیبر پختونخواہ سے ٹڈی دل کا خاتمہ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں انسداد ٹڈی دل کے لیے کوششیں جاری ہیں، صوبہ پنجاب کے رحیم یار خان میں ٹڈی دل کی اطلاع پر آپریشن کیا گیا۔

    این ایل سی سی کا کہنا ہے کہ تھر پارکر، رحیم یار خان اور لسبیلہ میں 336 ہیکٹر رقبے پر آپریشن کیا گیا ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں 2 لاکھ 35 ہزار ہیکٹرز رقبے کا سروے مکمل کیا گیا۔

    کنٹرول سینٹر کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ سے ٹڈی دل کا خاتمہ کر دیا گیا تاہم بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں ٹڈی دل موجود ہے۔

    این ایل سی سی کا مزید کہنا تھا کہ انسداد ٹڈی دل کے لیے گزشتہ 6 ماہ میں 11 لاکھ 14 ہزار 853 ہیکٹرز پر اسپرے کیا گیا ہے۔

  • انسداد ٹڈی دل مہم: 26 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر کنٹرول آپریشن مکمل

    انسداد ٹڈی دل مہم: 26 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر کنٹرول آپریشن مکمل

    کراچی: ملک بھر میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے، اب تک 26.22 لاکھ ایکڑ پر کنٹرول آپریشن کیا جا چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کا کہنا ہے کہ محکمہ فوڈ سیکیورٹی، محکمہ زراعت اور پاکستان آرمی کی مشترکہ ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں سروے اور کنٹرول آپریشن کر رہی ہیں۔

    سینٹر کے مطابق ملک بھر میں 26.22 لاکھ ایکڑ پر کنٹرول آپریشن کیا جا چکا ہے، 18 اضلاع کے متاثرہ علاقوں میں 1 ہزار 26 ٹیمیں مہم میں حصہ لے رہی ہیں، ملک بھر میں اب تک 10.27 کروڑ ایکڑ پر سروے کیا جا چکا ہے۔

    این ایل سی سی کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں پچھلے 24 گھنٹوں میں 2 لاکھ 35 ہزار 454 ایکڑ پر سروے کیا جاچکا ہے۔

    سینٹر کے مطابق صوبہ سندھ میں پچھلے 24 گھنٹوں میں 1 لاکھ 38 ہزار 41 ایکڑ پر سروے اور 3 اضلاع میں ٹڈی دل کی موجودگی پر 19 سو 32 ایکڑ پر آپریشن کیا گیا۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ میں پچھلے 24 گھنٹوں میں 1 لاکھ 79 ہزار 28 ایکڑ پر سروے کیا گیا۔

    اسی طرح صوبہ بلوچستان میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 2 لاکھ 6 ہزار 921 ایکڑ پر سروے اور 14 ضلاع میں ٹڈی دل کی موجودگی پر 635 ایکڑ پر آپریشن کیا گیا۔

  • ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے 43 ہزار 72 ہیکٹرز پر اسپرے کیا گیا: صوبائی وزیر زراعت

    ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے 43 ہزار 72 ہیکٹرز پر اسپرے کیا گیا: صوبائی وزیر زراعت

    کراچی: صوبہ سندھ کے وزیر زراعت اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ سندھ کے 22 متاثرہ اضلاع میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے اب تک 43 ہزار 72 ہیکٹرز پر اسپرے کیا گیا، صوبائی حکومت ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے بھی اسپرے مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے اسپرے اور سروے آپریشن کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے 22 متاثر اضلاع میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے اب تک 43 ہزار 72 ہیکٹرز پر اسپرے کیا گیا ہے۔

    سندھ کے وزیر زراعت اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ محکمہ زراعت نے 32 ہزار 782 ہیکٹرز پر اسپرے کر کے ٹڈی دل کا خاتمہ کیا، وفاق کی 6 ٹیموں نے اب تک ریگستانی علاقوں میں 10 ہزار 290 ہیکٹرز پر اسپرے کیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سندھ کے ٹڈی دل سے 22 متاثرہ اضلاع میں اب تک 76 لاکھ 81 ہزار 486 ہیکٹرز پر سروے کیا گیا ہے۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ اس وقت دادو، سکھر، خیر پور، نوشہرو فیروز، شہید بے نظیر آباد، سانگھڑ اور دیگر اضلاع میں اسپرے مہم جاری ہے جبکہ سندھ کی 98 ٹیمیں، 25 گاڑیاں، ٹریکٹر اور وفاق کی 6 ٹیمیں ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے کام کر رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ میں فضائی اسپرے کا کوئی انتظام نہیں کیا،ایک جہاز بھیجا تھا جو خراب ہوگیا، جہاز 10 دنوں سے کراچی میں مرمت کے لیے کھڑا ہے۔

    اسماعیل راہو کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے بھی اسپرے مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔

  • سعودی حکام کی مستعدی، ٹڈی دل خاتمے کے قریب

    سعودی حکام کی مستعدی، ٹڈی دل خاتمے کے قریب

    ریاض: سعودی حکام نے 25 ہزار ہیکٹر کے رقبے سے ٹڈی دل کا خاتمہ کردیا، حکام کا کہنا ہے کہ جون کے آخر تک ٹڈی دل کی آفت سے مکمل طور پر نجات حاصل کر لی جائے گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں صحرائی ٹڈی دل سے 25 ہزار ہیکٹر کا رقبہ صاف کروا لیا گیا ہے جبکہ 4 علاقوں میں کارروائی جاری ہے۔

    وزارت ماحولیات، پانی و زراعت کی ٹیمیں ریاض، قصیم، باحہ اور نجران کے علاقوں میں ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، وزارت ماحولیات کے مطابق ٹڈی دل سعودی عرب کے متعدد علاقوں میں 24.8 ہزار ہیکٹر کے رقبے میں پھیل گئی تھی۔

    جون کے ابتدائی 15 ایام کے دوران حائل، الجوف اور حدود شمالیہ میں 3.7 ہزار ہیکٹر کا رقبہ ٹڈی دل سے صاف کروایا گیا، علاوہ ازیں ریاض، عسیر، باحہ اور نجران کے کئی علاقوں کو بھی ٹڈی دل سے صاف کیا گیا ہے۔

    وزارت ماحولیات، پانی و زراعت نے توقع ظاہر کی ہے کہ مملکت کے بیشتر علاقوں کو صحرائی ٹڈی دل سےصاف کردیا جائے گا، کوشش یہ ہے کہ ٹڈی دل کا اس افزائش کے مرحلے سے قبل ہی اس کا خاتمہ کردیا جائے۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ یہ کوشش بھی ہے کہ مملکت کے متاثرہ علاقوں میں ٹڈی دل کو اپنی افزائش نسل کا موقع نہ دیا جائے تاہم اگر ٹڈی دل کو افزائش نسل کا موقع مل گیا یا پڑوسی ملک سے ٹڈی دل کا طوفان مملکت پہنچ گیا تو ایسی صورت میں اس کا خاتمہ جولائی کے آخر تک ہی ممکن ہوسکے گا۔

  • امریکی سائنسدان چوہے سے ایچ آئی وی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب

    امریکی سائنسدان چوہے سے ایچ آئی وی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب

    واشنگٹن : سائنسدانوں نے پہلی بار ادویات اور جین ایدیٹنگ کی مدد سے لیبارٹری کے چوہے کے پورے جینوم میں ایچ آئی وی کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق جینوم میں ایچ آئی وی کو ختم کرنے میں کامیابی سے سائنسدانوں کو توقع ہے کہ اس 2 نکاتی طریقہ کار کی مدد سے اس لاعلاج مرض کے شکار انسانوں کے لیے پہلی بار علاج تشکیل دیا جائے گا اور انسانوں پر اس کی آزمائش اگلے سال سے شروع ہوگی۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اب تک صرف 2 افراد کے ایچ آئی وی کا علاج ہوسکتا ہے جو کہ دونوں بلڈ کینسر کا شکار تھے اور ایک خطرنک بون میرو ٹرانسپلانٹ کے عمل سے گزر کر دونوں بیماریوں سے نجات پانے میں کامیاب ہوئے۔مگر یہ طریقہ کار ہر ایک پر کام نہیں کرتا بلکہ کچھ کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ مریض ایچ آئی وی اور کینسر دونوں بیماریوں کا شکار ہوں۔

    امریکا کی نبراسکا یونیورسٹی کے ماہرین نے ایچ آئی وی سے نجات دلانے والے نئے طریقہ کار کو دریافت کرنے میں کامیابی حاصل کی جو کہ 5 سال سے اس پر کام کررہے تھے۔

    اس طریقہ کار میں انہوں نے آہستی سے اثر کرنے والی ادویات اور جین ایڈیٹنگ کرسپر کاس 9 کا استعمال کیا اور اس کے نتیجے میں لیبارٹری کے ایک تہائی چوہوں کے مکمل جینوم سے ایچ آئی وی کو ختم کرنے میں کامیاب رہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ اس کامیابی پر ہمیں یقین ہی نہیں آیا، پہلے تو ہمیں لگا کہ یہ اتفاق ہے یا گرافس میں کوئی گڑبڑ ہے، مگر کئی بار اس عمل کو دہرانے کے بعد ہمیں یقین آیا ہے کہ ہم نے بہت بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ طبی جریدوں نے بھی ہم پر یقین نہیں کیا اور کئی بار ہمارے مقالے کو مسترد کیا گیا اور ہم بڑی مشکل سے یقین دلانے میں کامیاب ہوئے کہ ایچ آئی وی کا علاج اب ممکن ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایچ آئی وی سے نجات اس لیے لگ بھگ ناممکن ہوتی ہے کیونکہ یہ وائرس جینوم کو متاثر کرتا ہے اور خود کو خفیہ مقامات پر چھپا کر کسی بھی وقت دوبارہ سر اٹھالیتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ویسے اس وقت ایسی انتہائی موثر ادویات موجود ہیں جو اس وائرس کو دبا دیتی ہیں اور مریض میں یہ وائرس ایڈز کی شکل اختیار نہیں کرپاتا جس سے صحت مند اور لمبی زندگی گزارنا ممکن ہوجاتی ہے، تاہم یہ ادویات ایچ آئی وی کو ختم کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔

    اب محققین اس نئے طریقہ کار کو بندروں پر آزمائیں گے اور توقع ہے کہ اگلے سال موسم گرما میں انسانوں پر اس کا ٹیسٹ شروع ہوگا۔محققین کا کہنا تھا کہ ابھی اسے مکمل علاج قرار نہیں دیا جاسکتا ہے مگر ان کا کہنا تھا کہ کم از کم یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ ایچ آئی وی کا مکمل علاج ممکن ہے۔