Tag: خاتون ایس ایچ او

  • خواتین کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں پاکپتن کی پہلی خاتون ایس ایچ او

    خواتین کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں پاکپتن کی پہلی خاتون ایس ایچ او

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر پاکپتن میں تعینات پہلی خاتون اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) شہر میں ہونے والے زیادتی کے واقعات کے خلاف سرگرم ہیں اور صرف 2 ماہ میں انہوں نے زیادتی کے 200 کیسز حل کرلیے ہیں۔

    پاکپتن کی پہلی خاتون ایس ایچ او کلثوم فاطمہ نے سنہ 2016 میں پنجاب پولیس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ان کے شوہر بھی پنجاب پولیس کے اہلکار ہیں۔

    چارج سنبھالتے ہی کلثوم فاطمہ نے زیادتی کے واقعات کے خلاف کام شروع کیا، 2 ماہ میں وہ 200 سے زائد زیادتی، زیادتی کی کوشش، جنسی حملوں اور ہراسمنٹ کے کیسز حل کرچکی ہیں۔

    روز شام میں جب وہ اہل علاقہ کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل سنتی ہیں تو ان کے پاس زیادہ تر شکایت کنندگان خواتین ہوتی ہیں۔ ’خواتین کو لگتا ہے کہ ایس ایچ او بھی ان کی طرح خاتون ہے تو وہ اسے اپنا مسئلہ سمجھا سکتی ہیں، اس سے قبل وہ مرد ایس ایچ او کے پاس اکیلے اپنی شکایات لانے کا تصور بھی نہیں کرسکتی تھیں‘۔

    کلثوم کا کہنا ہے کہ ایک خاتون کو اس عہدے پر تعینات کرنا پنجاب پولیس کا ایک بہترین قدم ہے اور اس سے خواتین سے متعلق کیسز حل کرنے میں خاصی آسانی ہوگی۔

    پاکپتن کی یہ پہلی خاتون ایس ایچ او ایک گھریلو خاتون بھی ہیں۔ ایس ایچ او بننے کے بعد کلثوم پاکپتن شہر سے 25 کلو میٹر دور ڈل وریام کے علاقے میں رہائش پذیر ہیں جہاں سے ان کا تھانہ ایک گھنٹہ کی مسافت پر ہے۔ وہ اپنے پاس موجود چھوٹی سی گاڑی چلا کر تھانے جاتی ہیں، ان کی ایک 9 ماہ کی بچی بھی ہے جس کی وجہ سے انہیں دن میں کئی چکر گھر کے لگانے پڑتے ہیں۔

    ان کی بچی کی نگہداشت کے لیے ان کی والدہ اور ایک ملازم گھر پر موجود ہوتے ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ فاطمہ خود بھی گھر کے دیگر امور اور بچی کی دیکھ بھال سرانجام دیتی ہیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ پیشہ وارانہ امور میں انہیں اپنے سینیئر افسران کی بھرپور معاونت حاصل ہے، ’اب تک حل کیے جانے والے کیسز میں اگر کوئی دباؤ آیا بھی ہے تو میں نے اسے نظر انداز کردیا کیونکہ مجھے اپنے افسران و محکمے کی بھرپور حمایت حاصل ہے‘۔

    فاطمہ کا کہنا ہے کہ وہ خواتین کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں خصوصاً زیادتی کے مرتکب افراد کے لیے ان کے دل میں کوئی نرم گوشہ نہیں۔

  • خیبر پختونخواہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون ایس ایچ او تعینات

    خیبر پختونخواہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون ایس ایچ او تعینات

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون سب انسپکٹر رضوانہ حمید کو پشاور سرکل میں اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) تعینات کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور پولیس نے سب انسپکٹر رضوانہ حمید کو پولیس اسٹیشن گلبرگ کی ایس ایچ او تعینات کردیا۔ رضوانہ حمید گزشتہ 3 برسوں سے ویمن پولیس اسٹیشن میں تعینات ہیں۔

    رضوانہ حمید کا کہنا ہے کہ جرائم اور دہشت گردی سے نمٹنا ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اضافی عہدے کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا اور یہ ذمہ داریاں نئی نہیں ہیں۔

    مزید پڑھیں: بم ڈسپوزل یونٹ کی پہلی خاتون اہلکار

    خیال رہے کہ سب انسپکٹر رضوانہ حمید نے سنہ 1996 میں بطور اسسٹنٹ سب انسپکٹر پولیس میں شمولیت اختیار کی تھیں اور وہ اس دوران محکمہ پولیس میں مختلف عہدوں پر فائز رہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سنہ 2014 میں ایڈیشنل آئی جی سندھ کے احکامات پر غزالہ سید کو بطور ایس ایچ او کلفٹن تھانہ تعینات کیا گیا تھا جو کراچی کی تاریخ کی پہلی خاتون ایس ایچ او تھیں۔

    مزید پڑھیں: لاہور میں 19 سال بعد خاتون ایس ایچ اوتعینات

    دو ماہ قبل لاہور میں بھی 17 سال بعد خاتون پولیس فسر غزالہ شریف کو ایس ایچ او تعینات کیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لاہور میں 19 سال بعد خاتون ایس ایچ اوتعینات

    لاہور میں 19 سال بعد خاتون ایس ایچ اوتعینات

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 17سال بعد خاتون پولیس آفیسر کو ایس ایچ او تعینات کردیاگیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق پنجاب کےصوبائی دارالحکومت لاہور میں پہلی خاتون پولیس آفیسرغزالہ شریف کو ایس ایچ او رنگ محل تعینات کیا گیا ہے.صوبائی دارالحکومت میں 19سال کے طویل عرصے بعد کسی خاتون افسر کو ایس ایچ او بنایا گیا ہے۔

    غزالہ شریف کے ایس ایچ او تعینات کئے جانے سے 19 سال قبل بشریٰ غنی نے بطور ایس ایچ او یکی گیٹ چارج سنبھالا تھا۔

    ایس ایچ او غزالہ شریف کا کہناہےبہت سی خواتین پولیس اسٹیشن آنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہوتی ہیں لیکن خاتون تھانے دار کی تعیناتی سے ان کے اس رویے میں تبدیلی رونما ہوگی۔

    واضح رہےکہ ڈی آئی جی آپریشنز حیدر اشرف کے مطابق تھانہ کلچر میں تبدیلی کی جانب یہ ایک بڑا اقدام ہے۔ ان کا کہناہےکہ خواتین کی تھانوں میں بطور ایس ایچ او تعیناتی سے محکمہ پولیس کا سافٹ امیج سامنے آئے گا اور عوام کا پولیس پراعتماد بحال ہو گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔