Tag: خاتون رکن اسمبلی

  • کینیا میں خاتون رکن اسمبلی کو شیر خوار بچہ ساتھ لانے پر ایوان سے باہر نکال دیا گیا

    کینیا میں خاتون رکن اسمبلی کو شیر خوار بچہ ساتھ لانے پر ایوان سے باہر نکال دیا گیا

    نیروبی : کینیا میں خاتون رکن اسمبلی کو شیر خوار بچہ ساتھ لانے پر ایوان سے باہر نکال دیا گیا ، خاتون نے کہا میرے پاس بچے کو پارلیمنٹ میں لانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھاجبکہ  ایم پی اے زلیخہ حسن سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئےاحتجاجاباقی خواتین ممبران بھی باہر آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کینیا کی خاتون رکن پارلیمنٹ زلیخا حسن اپنے پانچ ماہ کے بچے کو گود میں لے کر پارلیمنٹ کے سیشن میں حصہ لینے پہنچیں تو اسپیکر نے انہیں باہر نکل جانے کی ہدایت کی جب کہ اسپیکر کے فیصلے پر ایوان میں موجود دیگر اراکین نے شدید احتجاج کیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیا کی پارلیمنٹ میں پڑوسی ملک صومالیہ کے ساتھ سرحدی تنازع پر بحث جاری تھی کہ خاتون کے بچہ ساتھ لانے پر اسپیکر نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں باہر جانے کا کہا جس پر ایوان میں شور شرابا ہوگیا۔

    خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا ان کے پاس بچے کو پارلیمنٹ میں لانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا اور وہ پارلیمنٹ کے سیشن سے غیر حاضری نہیں چاہتی تھیں۔

    تایم اسپیکر نے خاتون کا مؤقف ماننے سے انکار کرتے ہوئے بچہ ایوان میں لانے کو ایک بے نظیر اقدام قرار دیا اور کہا کہ پارلیمنٹ بچے کا خیال رکھنے کی جگہ نہیں ہے۔

    اسپیکر کے فیصلے پر اراکین پارلیمنٹ نے اجلاس کا واک آؤٹ کردیا اور اسپیکر کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

    خیال رہے یہ واقعہ بچوں کو ماؤں کا دودھ پلانے کے عالمی ہفتے کے دوران پیش آیا، پارلیمنٹ میں اس واقعے کے پیش آنے کے بعد بعض اراکین اسمبلی نے پارلیمنٹ میں بچوں کو دودھ پلانے کے لیے ایک الگ جگہ مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق 2007 میں کینیا کی پارلیمنٹ میں ایک بل پاس کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ ملک کی خاتون ملازمین کو بچوں کو دودھ پلانے اور کپڑے تبدیل کرنے کے لیے ایک علیحدہ جگہ فراہم کی جانی چاہیے۔

    واضح رہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں خاتون اراکین اسمبلی کے اپنے شیر خوار بچوں کو اسمبلی میں ساتھ لانے کی مثالیں موجود ہیں جبکہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈنر نے اپنی 3 ماہ کی شیر خوار بیٹی کے ساتھ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرکے تاریخ رقم کی تھی۔

  • جیتو پاکستان کے نام پرخاتون رکن اسمبلی کونوسربازوں کا جھوٹا میسج

    جیتو پاکستان کے نام پرخاتون رکن اسمبلی کونوسربازوں کا جھوٹا میسج

    پشاور : اے آر وائی ڈیجیٹل کے مقبول ترین گیم شو جیتو پاکستان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے نو سربازوں نے عوام کو موبائل فون پر جھوٹے پیغامات بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے، جس میں انعامات اور پروگرام میں شرکت کی نوید سنائی جاتی ہے۔

    اے آروائی نیوز کے نمائندے ظفر اقبال کے مطابق نو سر بازوں نے خیبرپختونخوا کی خاتون رکن اسمبلی نگہت اورکزئی کو بھی ایک ٹیکسٹ میسج بھیج دیا، جس میں ان کو گیم شو جیتو پاکستان کی طرف سے ایک نئی ہنڈا کار اور دس تولے سونا نکلنے پر مبارکباد دی گئی تھی اور نیچے لکھے گئے نمبر پر رابطہ کرنے کا کہا گیا تھا۔

    جعل سازوں کی طرف سے ملنے والے اس برقی پیغام کے بعد خیبرپختونخوا کی خاتون رکن اسمبلی نگہت اورکزئی نے کیا کیا خواب دیکھے وہ ان کی زبانی سنیے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے نگہت اورکزئی کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی کارکن اور رکن اسمبلی ہونے کی وجہ سے موبائل فون پر آنے والے ٹیکسٹ میسجز اکثر ناگوار ہی گزرتے ہیں۔

    مگر اس دن جب موبائل فون پر میسج کی ٹون بجی اور نہ چاہتے ہوئے بھی میسج پڑھنا شروع کیا تو پہلی لائن پڑھتے ہی دل کی دھڑکن تیز ہونا شروع ہوگئی کیونکہ میسج ہی ایسا تھا کہ تجسس اور خوشی کے ملے جلے تاثرات میں دل تیزی کے ساتھ دھڑک رہا تھا۔

    وہ پیغام سے زیادہ ایک خوشخبری تھی جس میں پاکستان کے مقبول ترین گیم شو جیتو پاکستان کی طرف سے ایک نئی ہنڈا کار اور دس تولے سونا نکلنے پر مجھے مبارک باد دی گئی تھی اور نیچے لکھے گئے نمبر پر رابطہ کرنے کا کہا گیا تھا۔

    میسج دیکھ کر بہت خوش تھی کہ دس تولہ سونا ملے گا تو کڑے بنا کر بیٹی کیلئے رکھ لوں گی اور کار اپنے استعمال میں آجائے گی لیکن حقیقت جان کر بہت افسوس ہوا کہ یہ لوگ تیس ہزار لے کر لوگوں کو لوٹتے ہیں، لہٰذا اے آر وائی اس کا بھی نوٹس لے کر کارروائی کرے۔

    انتباہ

    واضح رہے کہ اے آر وائی نیٹ ورک کے مقبول ترین گیم شو جیتو پاکستان کے نام پر جعل ساز گروپس کس طرح سرگرم ہیں اس کا اندازہ پڑھنے اور دیکھنے والے تمام قارئین اور ناظرین کو اچھی طرح معلوم ہوگیا ہوگا۔

    کیونکہ اے آر وائی نیٹ ورک کے فیملی ممبرز سمیت ملک بھر میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جس کے پاس موبائل فون ہو اور اسے جعل سازوں کی طرف سے یہ پیغام نہ آیا ہو۔

    اے آر وائی نیٹ ورک اور جیتو پاکستان کے نام کو استعمال کرتے ہوئے یہ جعل ساز گروہ کئی سادہ لوح پاکستانیوں کو ہزاروں روپے کا نقصان پہنچا چکے ہیں، کیونکہ اے آر وائی اور جیتو پاکستان تو ملک بھر میں نام ہی اعتماد کا ہے۔

    لیکن اس تحریر کے ذریعے ایک بار پھر عوام الناس کو باخبر کیا جا رہا ہے کہ نہ تو ان میسجز میں کوئی حقیقت ہے اور نہ ہی ان میسجز کا اے آر وائی نیٹ ورک یا جیتو پاکستان سے کوئی تعلق ہے۔