Tag: خاتون زیادتی کیس

  • ملزم شفقت کی شناخت پریڈ، عدالت سے پولیس کو مہلت مل گئی

    ملزم شفقت کی شناخت پریڈ، عدالت سے پولیس کو مہلت مل گئی

    لاہور: لنک روڈ پر خاتون سے زیادتی کیس میں عدالت نے پولیس کو ملزم شفقت کی شناخت پریڈ کرانے کے لیے مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں گجرپورہ زیادتی کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ملزم شفقت کی شناخت پریڈ کے لیے پولیس کو مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

    عدالت نے ملزم شفقت کے جوڈیشل ریمانڈ میں بھی توسیع کر دی، تاہم عدالت نے تفتیشی افسر کو جلد ملزم کی شناخت پریڈ کرانے کاحکم دیا ہے، عدالت نے کہا آئندہ سماعت سے قبل ملزم شفقت کی شناخت پریڈ کو یقینی بنایاجائے۔

    اس کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کی، تفتیشی افسر نے جج کے سامنے پیش ہو کر استدعا کی کہ ملزم شفقت کی شناخت پریڈ کراناممکن نہ ہو سکا، عدالت ملزم کی شناخت پریڈ کے لیے مہلت دے۔

    تفتیشی افسر نے ملزم سے متعلق بتایا کہ ملزم شفقت کو دیپالپور سےگرفتار کیاگیا، ملزم کا ڈی این اے ابتدائی طور پر متاثرہ خاتون سے میچ کرگیا ہے، ملزم کی نشان دہی پر مرکزی ملزم عابد کوگرفتار کرنا باقی ہے، ملزم سے پستول اور ڈنڈا بھی برآمد کرنا باقی ہے۔

    خاتون زیادتی کیس :ملزم شفقت کا 6روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ، مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل

    واضح ہے کہ 9 ستمبر کو ملزم شفقت نے عابد علی سے مل کر گجرپورہ میں خاتون سےدوران ڈکیتی زیادتی کی تھی، شفقت کو گجر پورہ زیادتی کیس میں گرفتاری دینے والے ملزم وقار الحسن کی نشان دہی پر گرفتار کیاگیا تھا، شفقت مرکزی ملزم عابد کا دوست ہے، ملزم شفقت نے خاتون سے زیادتی کا اعتراف کرتے ہوئے بیان میں کہا تھا کہ 9 ستمبر کو وہ اور عابد ڈکیتی کی غرض سے کار کے پاس گئے تھے، پہلے خاتون سے لوٹ مار کی، اور پھر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

  • خاتون زیادتی کیس کے بعد کرول پولیس چوکی کے حوالے سے بڑا قدم

    خاتون زیادتی کیس کے بعد کرول پولیس چوکی کے حوالے سے بڑا قدم

    لاہور: خاتون زیادتی کیس کے بعد کرول پولیس چوکی کے حوالے سے بڑا قدم اٹھا لیا گیا، اے آر وائی نیوز کی خبر پر پولیس حکام نے نوٹس لیتے ہوئے چوکی پر اہل کار بڑھا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس حکام نے کرول چوکی پر اہل کاروں کی تعداد بڑھا دی ہے، علاقے کی حدود میں گشت کے لیے ایک گاڑی اور 2 موٹر سائیکلیں بھی فراہم کر دی گئیں۔

    پولیس حکام کے مطابق چوکی میں اہل کاروں کی تعداد 4 سے بڑھا کر 10 کر دی گئی، ایس ایچ او گجرپورہ کا کہنا تھا کہ گاڑی اور بائکس ملنے کے بعد پولیس نے علاقے میں گشت شروع کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ اے آر وائی نیوز نے کرول چوکی میں گشت نہ ہونے کی خبر نشر کی تھی۔

    گجرپورہ میں قائم کرول چوکی سے متعلق انکشافات

    انکشاف ہوا تھا کہ موٹر وے کے قریب واقع علاقے گجرپورہ میں قائم کرول پولیس چوکی کی حدود میں ڈکیتی اور زیادتی کے واقعات میں اضافے کی وجہ ناقص گشت ہے۔

    معلوم ہوا تھا کہ کرول جنگل میں خاتون زیادتی کیس حکومت اور افسران کی بے حسی کے باعث پیش آیا تھا، اہل کاروں نے بتایا تھا کہ کرول چوکی گجر پورہ کے پاس گشت کے لیے سرکاری گاڑی نہ ہی سرکاری موٹر سائیکل میسر ہے، جب کہ علاقے ڈکیتی اور زیادتی کے واقعات میں اضافے کی وجہ ناقص گشت ہے۔

    یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ رنگ روڈ سے ملحقہ کرول چوکی پر 7 کلو میٹر علاقے کے لیے صرف 4 اہل کار تعینات ہیں، دوسری طرف کرول چوکی کی حدود میں 5 گاؤں، جنگل، اسٹیڈیم اور فیکٹریاں شامل ہیں۔ اہل کاروں کا کہنا تھا کہ کرول چوکی کے 2 جوان صبح سے شام، باقی 2 رات کو پرائیوٹ موٹر سائیکل پر گشت کرتے ہیں۔

  • گجرپورہ میں قائم کرول چوکی سے متعلق انکشافات

    گجرپورہ میں قائم کرول چوکی سے متعلق انکشافات

    لاہور: موٹر وے کے قریب واقع علاقے گجرپورہ میں قائم کرول پولیس چوکی کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اس چوکی کی حدود میں ڈکیتی اور زیادتی کے واقعات میں اضافے کی وجہ ناقص گشت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرول چوکی، گجرپورہ کی حدود میں ڈکیتی اور زیادتی کے بڑھتے واقعات کے سلسلے میں مزید معلومات سامنے آئی ہیں، بتایا گیا ہے کہ کرول جنگل میں خاتون زیادتی کیس حکومت اور افسران کی بے حسی سے پیش آیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ کرول چوکی گجر پورہ کے پاس گشت کے لیے سرکاری گاڑی نہ ہی سرکاری موٹر سائیکل میسر ہے، یہاں ڈکیتی اور زیادتی کے واقعات میں اضافے کی وجہ ناقص گشت ہے، کرول چوکی کے 2 جوان صبح سے شام، باقی 2 رات کو پرائیوٹ موٹر سائیکل پر گشت کرتے ہیں۔

    یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ رنگ روڈ سے ملحقہ کرول چوکی پر 7 کلو میٹر علاقے کے لیے صرف 4 اہل کار تعینات ہیں، دوسری طرف کرول چوکی کی حدود میں 5 گاؤں، جنگل، اسٹیڈیم اور فیکٹریاں شامل ہیں۔

    لنک روڈ زیادتی کیس، تحقیقات کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے کا فیصلہ

    خاتون سے زیادتی میں ملوث ملزمان شیخوپورہ دریائے راوی کے راستے کرول جنگل آئے تھے۔

    کرول چوکی گیس سلنڈرز کے گودام کے اندر ایک کمرے پر قائم ہے، عموماً چوکی میں ڈیوٹی پر صرف ایک ہی اہل کار موجود ہوتا ہے جب کہ چوکی میں 4 اہل کار تعینات ہیں، پولیس اہل کار کا کہناہے کہ علاقے میں جرائم کی شرح زیادہ ہے، اس لیے چوکی میں اہل کاروں کی تعداد 10 سے 15 ہونی چاہیے۔

    اہل کار نے بتایا کہ ہمارے پاس گشت کے لیے کوئی سرکاری گاڑی یا موٹر سائیکل نہیں، علاقے میں پرائیویٹ بائیک پر گشت کرتے ہیں۔

  • انسانی حقوق کمیٹی نے سی سی پی او لاہور کے سمن جاری کر دیے

    انسانی حقوق کمیٹی نے سی سی پی او لاہور کے سمن جاری کر دیے

    اسلام آباد: سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے سمن جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں لنک روڈ زیادتی کیس پر گفتگو کی گئی، جس کے بعد چیئرمین کمیٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سی سی پی او لاہور کو طلب کرنے کا سمن جاری کر دیا۔

    انسانی حقوق کمیٹی نے سی سی پی او لاہور کے خلاف تحریک استحقاق بھی جمع کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم نے سی سی پی او کو کمیٹی میں ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، کیا سی سی پی او لاہور آسمان سے اتر کر آئے ہیں؟ اعلیٰ حکام یہاں شریک ہیں اور سی سی پی او نہیں آئے؟ ان کی عدم حاضری قابل قبول نہیں، استحقاق مجروح ہوتا ہے۔

    مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا سی سی پی او لاہور کی جگہ فیصل سلطان کمیٹی کو بریف کرنے آئے، فیصل سلطان نے کمیٹی کو بتایا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کے پاس سی سی پی او کی تعیناتی کا کیس ہے۔

    لنک روڈزیادتی کیس ، خاتون سے متعلق بیان پر سی سی پی او لاہور نے معافی مانگ لی

    سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ سی سی پی او ڈائیلاگ والا ہے، وہ کام کا بندہ نہیں، پارلیمنٹ کی بالا دستی کا معاملہ ہے کہ سی سی پی او کو طلب کیا جائے، اور ان کو معطل کر کے سزا دی جائے، سی سی پی او سیاسی جماعت پر حملہ آور ہوتے ہیں اور بدمعاشوں کے سامنے جھک جاتے ہیں۔ اس پر عائشہ فاروق نے کہا کہ یہی وجہ ہے سی سی پی او نے زیادتی کے بعد ایسا بیان دیا۔

    جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ سی سی پی او کو اگلی میٹنگ میں بلایا جائے۔

    دریں اثنا، چیئرمین کمیٹی نواز کھوکھر نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی وزیر فیصل واوڈا کمیٹی میں آ کر بیٹھنا چاہتے ہیں، تاہم کمیٹی کی جانب سے اجازت نہ دیے جانے پر فیصل واوڈا کو واپس بھیج دیا گیا۔

    خیال رہے کہ سی سی پی او نے کہا تھا کہ زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون کو رات کو اکیلے نہیں نکلنا چاہیے تھا اور گاڑی میں پٹرول چیک کرنا چاہیے تھا۔ وہ اپنے بیان پر معافی بھی مانگ چکے ہیں۔

  • زیادتی کے واقعات: متاثرہ خاندان کے ساتھ صلح میں با اثر شخصیات کا کردار سامنے آ گیا

    زیادتی کے واقعات: متاثرہ خاندان کے ساتھ صلح میں با اثر شخصیات کا کردار سامنے آ گیا

    لاہور: گجرپورہ میں خاتون کے ساتھ زیادتی کیس میں ملوث ریپسٹ گینگ کو ماضی میں پولیس اور با اثر شخصیات کی سرپرستی حاصل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈکیتی کے دوران خواتین سے زیادتی کے واقعات میں متاثرہ خاندان کے ساتھ صلح کے سلسلے میں با اثر شخصیات کا کردار بھی سامنے آ گیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ماضی میں گینگ کی متاثرہ خاندانوں سے صلح با اثر افراد کراتے رہے ہیں، لنک روڈ پر خاتون کے ساتھ بچوں کے سامنے زیادتی کے کیس میں ملوث ملزم عابد کے سلسلے میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ 2013 کے ایک ریپ واقعے میں بھی وہ ملوث تھا اور متاثرہ خاندان کے ساتھ با اثر شخصیات نے صلح نامہ کرایا تھا۔

    خاتون سے زیادتی کے واقعے کے بعد گجرپورہ سے متعلق اہم انکشاف

    ذرایع کا کہنا ہے کہ 2013 میں مزدور کے سامنے اس کی اہلیہ اور 15 سالہ بیٹی سے زیادتی کی گئی تھی، اس واقعے کے مقدمے میں ملزم عابد اور اس کے 4 ساتھیوں کی بریت ہوئی تھی، اب حکام نے اس بریت کے اصل محرکات جاننے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرایع نے بتایا کہ گجرپورہ زیادتی کیس کا ملزم عابد 2013 میں بھی گینگ ریپ کا مرکزی کردار تھا، تاہم یہ سوال کہ مدعی کی جانب سے صلح نامہ جمع کرائے جانے کے پیچھے کون سی شخصیات ملوث رہیں؟ حقائق کی جانچ کے لیے 2013 گینگ ریپ کیس کے مدعی سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق اس کیس ری وزٹ کا مقصد ملزم عابد اور اس کے ساتھیوں کی پشت پناہی کرنے والوں کا تعین کرنا ہے۔

  • خاتون زیادتی کیس میں گرفتار شفقت کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    خاتون زیادتی کیس میں گرفتار شفقت کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    لاہور : خاتون زیادتی کیس میں گرفتار شفقت کی تفصیلات سامنے آ گئیں ، شفقت ضلع بہاولنگر تحصیل ہارون آباد کا رہائشی ہے جبکہ شفقت نے اعتراف کیا ہے کہ واقعے کا مرکزی ملزم عابد جرائم میں میرا ساتھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خاتون زیادتی کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ، دیپالپور سے گرفتار شفقت کی تفصیلات سامنے آ گئیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ شفقت ضلع بہاولنگر تحصیل ہارون آباد کا رہائشی ہے اور اس کی عمر 23 سال ہے۔

    ذرائع کے مطابق 23 سال کے شفقت کو گزشتہ رات دیپالپور میں چھاپہ مار کرگرفتار کیا گیا تھا، شفقت کی نشاندہی پولیس حراست میں موجود وقارالحسن نے کی تھی۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم شفقت نے اعتراف جرم کرلیا اور کہا واقعےکامرکزی ملزم عابد جرائم میں میرا ساتھی ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم شفقت کےڈی این اے رپورٹ کے بعد حتمی فیصلہ ہوگا۔

    سی آئی اے ٹیم ملزم شفقت کودیپالپور سے لیکرلاہورپہنچ گئی، ملزم شفقت سابقہ ریکارڈ یافتہ بھی ہے اور اس کو دیپالپور سے گرفتارکیا گیا، شفقت علی اور اس کا خاندان پہلے بھی جرائم میں ملوث رہا ہے۔

    ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم شفقت نے عابد کیساتھ ملکر11وارداتیں کیں جبکہ ملزم شفقت اور عابد پنجاب میں مختلف گینگزکیساتھ منسلک ہیں۔

    دوسری جانب پولیس نے سی ڈی آرکی مددسے شفقت کے والد اللہ دتہ کو بھی گرفتار کر لیا ہے ، اللہ دتہ کےبیٹےشفقت کو بھی گزشتہ رات سی ٹی ڈی نےگرفتار کیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ موبائل سم اللہ دتہ کے نام پرہے جو بیٹا استعمال کررہاتھا،شفقت کو گرفتار کرکے آج ڈی این اے کرایاگیا، رپورٹ آنے کے بعد مزید حقائق سامنے آئیں گے۔

    خاتون زیادتی کیس میں مرکزی ملزم عابد تاحال گرفتار نہیں ہوسکا تاہم مزید تفتیش جاری ہے۔

    اس سے قبل کیس کے ملزم وقارکے برادرنسبی عباس نے بھی شیخوپورہ میں پولیس کو گرفتاری دی تھی ، عباس نے ویڈیو بیان میں جرم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں بے گناہ ہوں،خودکوپولیس کےسامنےپیش کر رہا ہے،امیدہے پولیس ناجائزنہیں کرے گی۔

  • وقار کے بیان کے بعد ملزم عابد علی سے متعلق پولیس کو اہم معلومات مل گئیں

    وقار کے بیان کے بعد ملزم عابد علی سے متعلق پولیس کو اہم معلومات مل گئیں

    لاہور: لنک روڈ پر خاتون سے زیادتی کے کیس میں مبینہ ملزم وقار الحسن کے بیان کے بعد پولیس کو دوسرے مرکزی ملزم عابد علی سے متعلق اہم معلومات ملی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ لاہور موٹر وے پر خاتون سے زیادتی کے کیس میں از خود گرفتاری دینے والے ملزم وقار کے بیان سے عابد علی سے متعلق اہم معلومات مل گئیں، جن کی بنیاد پر ملزم عابد کی گرفتاری کے لیے پولیس ٹیموں نے چھاپے مارے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پولیس کے لیے وقار کا بیان اہم ثابت ہو سکتا ہے، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد اپنے گروہ کے ہمراہ کارروائیاں کرتا تھا۔

    واضح رہے کہ آج گجرپورہ میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کیس کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، اہم ملزم وقار الحسن نے از خود کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) دفتر میں پیش ہو کر گرفتاری دی، تاہم ملزم نے صحتِ جرم سے انکار کیا۔

    لنک روڈ پر خاتون سے زیادتی کیس میں اہم پیش رفت، ملزم نے گرفتاری دیدی

    وقار زیادتی کیس میں پنجاب پولیس کو انتہائی مطلوب ملزمان میں شامل تھا، پنجاب پولیس نے واقعے میں ملوث 2 مرکزی ملزمان کی اطلاع دینے والوں کو 25،25 لاکھ انعام دینے کا اعلان بھی کیا تھا۔

    ملزم وقار الحسن کا کہنا ہے کہ میرا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، عابد علی کے کال ریکارڈ سے ٹریس کیا جانے والا میرا نمبر دراصل میرے برادر نسبتی عباس کے پاس ہے، عباس عابد کا ساتھی ہے، میری دوسری سم دوسری سسر کے استعمال میں ہے۔

    ملزم وقار کو سی آئی اے ماڈل ٹاؤن سے تفتیش کے لیے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ملزم کا ڈی این اے کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بیان کے بعد پولیس نے برادر نسبتی عباس کی تلاش شروع کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ بدھ کی رات تین بجے کے قریب گجر پورہ میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا، خاتون بچوں کے ساتھ سفر کر رہی تھی، پٹرول ختم ہونے پر گاڑی بند ہو گئی، اس دوران دو ملزمان کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا، ملزمان نے ایک لاکھ نقدی اور زیورات بھی لوٹ لیے تھے۔