Tag: خاتون سیاستدان

  • بی امّاں کا یومِ وفات

    بی امّاں کا یومِ وفات

    آج جدوجہدِ آزادی کی نام ور راہ نما، باہمّت اور نڈر خاتون بی امّاں کا یومِ‌ وفات ہے۔ 13 نومبر 1924ء کو فرشتہ اجل کی آواز پر لبیک کہنے والی بی امّاں کا اصل نام عبادی بانو بیگم تھا۔ تحریکِ پاکستان کے دو عظیم راہ نما مولانا شوکت علی اور مولانا محمد علی جوہر بی امّاں کے صاحب زادگان تھے۔ یہ دونوں علی برادران کے نام سے ہندوستان میں‌ مشہور ہوئے۔

    بی امّاں 1852ء میں پیدا ہوئیں۔ وہ رام پور کی ایک معزز شخصیت عبدالعلی خان سے بیاہی گئی تھیں۔ زندگی نے وفا نہ کی اور شوہر کے انتقال کے بعد اولاد کی پرورش اور دوسری ذمہ داریاں‌ تنہا نبھانے والی عبادی بیگم نے اس سے پہلے بھی مشکلات دیکھی تھیں اور ان کا خاندان وطن پرستی کے سبب معتوب رہا۔ ان کے چچا کو پھانسی دی گئی تھی۔ والد کو گمنامی کی زندگی گزارنا پڑی۔ یوں عبادی بیگم نے بیوہ ہونے کے بعد بھی حالات کا بہادری سے مقابلہ کیا۔

    وہ ہندوستان کے سیاسی اُفق پر پہلی خاتون تھیں جنھوں‌ نے تحریکِ آزادی کے لیے نہ صرف خود کو میدانِ عمل میں‌ متحرک رکھا بلکہ اپنے بیٹوں کو بھی انگریزوں کے خلاف اور آزادی کی خاطر لڑنے اور وقت پڑنے پر مال اور جان کی قربانی دینا سکھایا۔ 1921ء میں جب علی برادران کو قید و بند کی صعوبت کا سامنا کرنا پڑا تو بی اماں نے یہ زمانہ بڑے صبر اور حوصلے کے ساتھ گزارا۔

    ہندوستان کے گوشے گوشے میں انھوں نے اپنی تقریروں اور تحریروں سے مسلمانوں میں وطن پرستی کا جذبہ ابھارا اور ان کو آزادی کے لیے لڑنے کا درس دیا۔

    اس عظیم خاتون کو ہندوستان کے نام ور سیاسی لیڈر، مسلمان، ہندو، سکھ الغرض سبھی شخصیات نہایت عزت اور احترام سے بی امّاں کہتے تھے۔

  • برازیل میں دلہن کوبکتربندگاڑی میں رخصت ہوناپڑا

    برازیل میں دلہن کوبکتربندگاڑی میں رخصت ہوناپڑا

    برازیلیا: برازیل میں خاتون سیاستدان کومظاہروں کےباعث اپنی شادی کے دن بکتر بند گاڑی میں رخصت ہونا پڑا۔

    تفصیلات کےمطابق برازیل میں خاتون سیاستدان کو اس وقت شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑاجب گرجا گھرمیں ان کی شادی کی تقریب جاری تھی اوراسی دوران گرجا کے باہر ان کے سیاسی مخالفین نے احتجاج شروع کردیا۔

    مظاہرین نےان پرانڈوں کی بارش کردی جس کےباعث پولیس کو طلب کرنا پڑا اوربیچاری سیاستدان دلہن کو بکتر بند گاڑی میں رخصت ہونا پڑا۔

    ماریا وکٹوریہ بروس صوبہ پرانا کی رکن اسمبلی ہیں اوران کےوالد صدرمائیکل ٹیمر کی حکومت میں وزیرصحت ہیں جبکہ ان کی والدہ صوبہ پرانا کی نائب گورنر ہیں۔

    انہوں نےالزام لگایا کہ یہ مظاہرے ان کی والدہ کےگورنرکےلیےانتخاب میں اترنے کےفیصلے سےمنسلک تھا اوراس کو’بائیں بازو کی جماعتوں اور یونینز کا مالی تعاون حاصل تھا‘۔

    واضح رہےکہ خاتون سیاستدان نے بعض مہمانوں پر ہونےوالے حملےپر افسوس کرتے ہوئے کہا ’یہ جمہوریت کی قیمت ہے‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔