Tag: خاتون صحافی

  • فیروز خان کی تلخ کلامی کی ویڈیو سوشل پر وائرل

    فیروز خان کی تلخ کلامی کی ویڈیو سوشل پر وائرل

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار فیروز خان کی خاتون صحافی سے تلخ کلامی کی ویڈیو سوشل پر وائرل ہوگئی۔

    اپنے تنازعات اور غیر متوقع رویے کے لیے مشہور پاکستانی اداکار فیروز خان ایک بار پھر سے سرخیوں میں ہیں، لاہور میں انہیں اپنے آئندہ باکسنگ میچ کے لیے ایک پریس کانفرنس میں شرکت کرنی تھی تاہم وہ پریس کانفرنس میں 2.5 گھنٹے تاخیر سے پہنچے تھے۔

    دیر سے پریس کانفرنس شروع ہونے پر لاہور سے تعلق رکھنے والی صحافی نے اداکار فیروز خان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)

    خاتون نے کہا کہ میڈیا کو سختی سے تین بجے پہنچنے کی تاکید کی گئی تھی، اور سب وقت پر موجود تھے، مگر فیروز خان کی دیر سے آمد کی وجہ سے مین اسٹریم میڈیا کے بیشتر نمائندے جا چکے ہیں۔

    خاتون صحافی نے کہا کہ فنکاروں کو شہرت اللّٰہ کے کرم کے ساتھ ساتھ مداحوں اور میڈیا کی سپورٹ سے ملتی ہے،جس پر اداکار فیروز خان نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ کیا میڈیا اسٹار بناتا ہے؟ میڈیا تو پچھلے تین سال سے میرے پیچھے پڑا ہوا ہے۔

    صحافی نے اپنا مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ فینز اسٹار بناتے ہیں لیکن میڈیا ہی فنکاروں کو سپورٹ اور پروموٹ کرتا ہے، مگر یہاں موجود افراد پچھلے ڈھائی گھنٹے سے انتظار کر رہے ہیں۔

    جواب میں فیروز خان نے تاخیر کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میرے گھر میں گرم پانی نہیں آ رہا تھا، جس پر خاتون صحافی نے اس جواز کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی مذاق نہیں، اور کسی کو اتنی دیر انتظار کروانا ایک غیر پیشہ ورانہ وریہ ہے۔

  • ویڈیو: ’’آپ کی آواز اور لہجہ اچھا، مگر سوال نہیں سمجھا‘‘ ٹرمپ کا خاتون صحافی کو جواب

    ویڈیو: ’’آپ کی آواز اور لہجہ اچھا، مگر سوال نہیں سمجھا‘‘ ٹرمپ کا خاتون صحافی کو جواب

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ مشترکہ کانفرنس میں صحافی کا سوال گول کر گئے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں اس وقت مشکل میں پھنس گئے جب ایک خاتون صحافی نے ان سے افغانستان کی صورتحال سے متعلق سوال کیا۔

    خاتون صحافی نے ٹرمپس نے افغانستان کی موجودہ صورتحال، خواتین سے روا رکھے جانے والے رویے اور امریکی اقدام سے متعلق سوال کیا۔

    اس سوال پر ٹرمپ نے بے ساختہ کہا کہ آپ کی آواز اور لہجہ پیارا ہے، لیکن آپ کی بات سمجھنا مشکل ہے۔ امریکی صدر کے ان ریمارکس پر پریس کانفرنس میں قہقہے گونج اٹھے۔

     

    بعد ازاں امریکی صدر نے خاتون صحافی کو ’’گڈ لک‘‘ بول کر سوال ٹال دیا اور اپنی جان چھڑائی۔

    https://urdu.arynews.tv/viral-video-palistine-little-girl-maria-hanun-react-donald-trump-gaza-occupy-statement/

  • پاکستانی خاتون صحافی یونان میں گرفتار، گفتگو منظرعام پر

    پاکستانی خاتون صحافی یونان میں گرفتار، گفتگو منظرعام پر

    ایتھنز : پاکستانی صحافی مونا خان کو یونان میں حراست میں لے لیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان کا قومی پرچم لہرانے کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مونا خان ہائیکنگ کیلیے گریس گئیں تھیں، جنہیں جھنڈا لہرانے پر حراست میں لیا گیا۔

    موناخان کے کوچ محمد یوسف نے اے آر وائی نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ موناخان کو یونان پولیس نے حراست میں لے لیا، پولیس نے ان کا فون بھی قبضے میں لے لیا ہے۔

    کوچ یوسف کا کہنا ہے کہ مونا خان سے میرا آخری رابطہ ایک گھنٹہ قبل ہوا تھا، مونا اپنے بیٹے کو ایتھنز میں چھوڑ کرگئی تھیں۔

    مونا خان سرکاری ٹی وی میں اینکر پرسن ہیں، وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ بیرون ملک روانہ ہوئیں تھیں، ان کی مبینہ آڈیو گفتگو بھی منظر عام پر آگئی ہے۔

    آڈیو ٹیپ میں ان کا کہنا ہے کہ یونان میں تمام ہائیکرز ایک ساتھ جمع ہوئے تھے، جب میں نے پاکستانی پرچم نکالا تو پولیس نے مجھے حراست میں لے لیا۔

    مونا خان نے بتایا کہ مجھ سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ پاکستان کا پرچم لہرائیں گی، جس پر میں جواب دیا کہ جی ہاں میں پاکستان کاپرچم لہراؤں گی جس کے بعد یونان پولیس نے مجھ سے بدسلوکی کی۔

    کوچ یوسف نے بتایا کہ موناخان کے پاس پاکستانی پرچم کے ساتھ ایک کلمہ طیبہ لکھا پرچم بھی تھا. انہوں نے مونا خان کی رہائی کے لیے پاکستانی حکومت سے اقدامات کی اپیل کی ہے۔

     

  • لائیو کوریج کے دوران خاتون صحافی کو ہراساں کرنے والا شخص گرفتار

    لائیو کوریج کے دوران خاتون صحافی کو ہراساں کرنے والا شخص گرفتار

    اسپین میں لائیو کوریج کے دوران خاتون صحافی کو ہراساں کرنے والے شخص کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسپین کی خاتون صحافی ایزابالڈو کو میڈرڈ میں ڈکیتی کی واردات کی لائیو رپورٹنگ کے دوران ایک شخص کی جانب سے ہراسگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    جس وقت یہ واقعہ رونما ہوا اس موقع پر اسٹوڈیوز میں موجود میزبان نے صحافی سے ہراسانی کی تصدیق کرتے ہوئے اس شخص کو کیمرے میں لانے کا کہا تاہم کیمرے پر بھی ہراساں کرنے والے شخص کو کسی شرمندگی کا سامنا نہیں ہوا۔

    ہراسگی واقعے کو ہسپانوی ٹی وی چینل نے ناقابل برداشت قرار دیا ہے، جبکہ لیبر منسٹر کا کہنا ہے ملزم کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔کسی صورت معافی نہیں دی جائے گی۔

    اس سے قبل امریکا میں ایک واقعہ رونما ہوا تھا جس میں رپورٹنگ کے دوران سامنے آنے والے تماشائی کو خاتون صحافی نے سبق سکھا یا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھی۔

    امریکی ریاست لاس ویگاس میں آئس ہاکی میچ کے دوران امریکی ٹی وی کی خاتون صحافی سمانتھا ریویرا لائیو ٹی وی پربات کررہی تھیں اس دوران وہاں موجود ایک شخص نے کیمرے کے سامنے آنے کی کوشش کی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون صحافی نے اس دوران اپنی نظریں کیمرے پر ہی رکھیں اور اس شخص کو اپنے دوسرے ہاتھ سے کیمرے کے سامنے آنے سے روک دیا۔

    بعدازاں خاتون صحافی نے سوشل میڈیا پر اس واقعے سے متعلق بھی بتایا۔

    سمانتھا ریویرا نے لکھا کہ ’سنو! مجھے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کس ٹیم کے لیے چیخ رہے تھے، جب میں کام کررہی ہوں تو میرے سامنے سے ہٹ جائیں اور اس بات کا احترام کریں کہ میں یہاں اپنا کام کرنے آئی ہوں۔‘

    خاتون صحافی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل خوب وائرل ہوئی اور صارفین بھی سمانتھا ریویرا کے اقدام کی حمایت کررہے ہیں۔

  • اسرائیلی فوج کے ہاتھوں خاتون صحافی کے قتل پر الجزیرہ کا عالمی عدالت جانے کا اعلان

    اسرائیلی فوج کے ہاتھوں خاتون صحافی کے قتل پر الجزیرہ کا عالمی عدالت جانے کا اعلان

    دوحہ : الجزیرہ نے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں خاتون صحافی کے قتل پر عالمی عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے ڈوزیئر کی تیاری شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اسرائیلی فوج کی گولی سے ہلاک ہونے والی خاتون صحافی شیریں عاقلہ کے قتل پر جرائم کی عالمی عدالت جانے کا فیصلہ کرلیا۔

    ادارے نے عالمی عدالت میں جمع کرانے کے لیے ڈوزیئر کی تیاری شروع کردی ہے، گزشتہ سال مئی میں بھی غزہ میں الجزیرہ کے دفتر پر اسرائیلی بمباری اور اس کے نتیجے میں دفتر کی مکمل تباہی کو بھی عالمی عدالت میں اٹھایا جائے گا۔

    یاد رہے فلسطین کے اٹارنی جنرل نے الجزیرہ کی مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی تھی۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ الجزیرہ کی مقتول صحافی ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر گولی ماری تھی۔

    فلسطینی اٹارنی جنرل نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ واضح تھا کہ اسرائیلی قابض فوج میں سے ایک نے ایک گولی چلائی تھی جو صحافی شیریں ابو عاقلہ کو براہ راست اس کے سر میں لگی جب وہ بھاگنے کی کوشش کر رہی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ صحافی کو اس وقت گولی کا نشانہ بنایا گیا جب انہوں نے ہیلمٹ اور ایسا لباس پہن رکھی تھی جس پر واضح طور پر لفظ پریس لکھا ہوا تھا۔

    الخطیب کے مطابق ابو عاقلہ کی موت کے بعد نابلس میں کیے گئے پوسٹ مارٹم اور فرانزک معائنے سے معلوم ہوا کہ انہیں پیچھے سے گولی ماری گئی تھی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ فرار ہونے کی کوشش کر رہی تھی کیونکہ اسرائیلی فورسز صحافیوں کے گروپ پر گولیاں چلا رہی تھیں۔

  • نیوزی لینڈ کی خاتون صحافی کو طالبان سے کیوں مدد مانگنی پڑ گئی؟

    نیوزی لینڈ کی خاتون صحافی کو طالبان سے کیوں مدد مانگنی پڑ گئی؟

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی ایک حاملہ صحافی کو اپنے ہی ملک میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے، جس کے بعد انھیں افغانستان میں پناہ لینے کے لیے طالبان سے مدد مانگنی پڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کی ایک حاملہ صحافی شارلٹ بیلس کا کہنا ہے کہ انھیں مدد کے لیے طالبان کی طرف رجوع کرنا پڑا ہے، اور اب وہ افغانستان میں پھنسی ہوئی ہیں، جب کہ ان کے ملک نے انھیں کرونا وائرس کے سخت قرنطینہ قانون کی وجہ سے واپس آنے سے روک دیا ہے۔

    ہفتے کو نیوزی لینڈ ہیرالڈ میں شائع اپنے خط میں صحافی شارلٹ بیلس نے لکھا کہ یہ بڑی ستم ظریفی ہے کہ ایک مرتبہ انھوں نے طالبان سے خواتین کے ساتھ ان کے سلوک پر سوال کیا تھا اور اب وہ وہی سوالات اپنی حکومت سے پوچھ رہی ہیں۔

    بیلس نے اپنے کالم میں لکھا کہ جب طالبان آپ کو (ایک ایسی حاملہ جس نے شادی بھی نہیں کی) ایک محفوظ پناہ گاہ کی پیش کش کرتے ہیں، تو سمجھیں کہ آپ کی صورت حال کتنی نازک ہو چکی ہے۔

    واضح رہے کہ جب گزشتہ برس وہ قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے ساتھ منسلک تھیں، تو انھوں نے الجزیرہ کے لیے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کو رپورٹ کیا تھا، انھوں نے بین الاقوامی توجہ اس وقت حاصل کی جب طالبان رہنماؤں سے انھوں نے خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ان کے سلوک کے بارے میں سوال کیے تھے۔

    شارلٹ بیلس اس وقت کابل میں اپنے پارٹنر کے ساتھ مقیم ہیں، انھوں نے افغانستان سے نکلنے کے لیے نیوزی لینڈ کے حکام سے رابطہ کیا تھا لیکن ان کی درخواستیں مسترد ہوئیں، اپنے خط میں بیلس نے لکھا کہ وہ ستمبر میں قطر واپس گئی تھیں اور ان کو معلوم ہوا کہ وہ اپنے پارٹنر سے حاملہ ہے جو نیویارک ٹائمز کے لیے بطور فوٹوگرافر کام کرتے ہیں۔

    انھوں نے لکھا کہ قطر میں کسی غیر شادی شدہ خاتون کا حاملہ ہونا غیر قانونی ہے، تب انھوں نے طالبان کے ایک سینیئر رکن سے رابطہ کیا کہ وہ اور جم ہائیلبروک شادی شدہ نہیں، لیکن ان کے ہاں بچہ ہونے والا ہے، وہ نیوزی لینڈ نہیں جا سکتی، اگر وہ کابل آ جائیں تو کیا انھیں کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا؟ اس پر طالبان نے کہا کہ آپ آ سکتی ہیں اور آپ کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

    بیلس کے مطابق انھوں نے الجزیرہ سے نومبر میں استعفیٰ دیا تھا، جس کے بعد وہ اپنے پارٹنر کے ساتھ ان کے ملک بیلجیئم گئیں، لیکن وہاں زیادہ دیر نہیں رک سکتی تھیں کیوں کہ وہ وہاں کی رہائشی نہیں تھیں اور ان کے پاس اگر کسی دوسرے ملک کا ویزہ تھا تو وہ افغانستان تھا۔

    خیال رہے کہ نیوزی لینڈ واپس آنے والے شہریوں کو فوج کے زیر انتظام قرنطینہ کے لیے مختص ہوٹلوں میں آئسولیشن کے دن گزارنے پڑتے ہیں، تاہم وطن واپس آنے والے لاکھوں شہری اب بھی جگہ ملنے کا انتظار کر رہے ہیں، اور بیرون ملک سنگین حالات میں پھنسے شہریوں کی کہانیاں وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن اور ان کی حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث بنی ہوئی ہیں۔

  • ایرانی عدالت سے خاتون صحافی کو ساڑھے 10 سال قید، 184 کوڑوں کی سزا

    ایرانی عدالت سے خاتون صحافی کو ساڑھے 10 سال قید، 184 کوڑوں کی سزا

    تہران : رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خاتون صحافی نے مزدوروں کے عالمی دن پر ایران میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی کوریج کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی ایک انقلاب عدالت نے ایرانی رجیم کے جرائم سے پردہ اٹھانے کی پاداش میں صحافیہ مرضیہ امیری کو ساڑھے 10 سال قید اور ایک سو 84 کوڑوں کی سزا کا حکم دیا ہے۔

    صحافیہ کا قصور یہ ہے کہ اس نے مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر ایران میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی کوریج کی تھی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب نے مرضی امیری کو یکم مئی 2019ءکو ایران میں ہونے والے مظاہروں کے بعد حراست میں لے کرایفین جیل منتقل کردیا تھا، اس کے اہل خانہ اور وکلاءکو ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

    اس کے ساتھیوں کا کہنا تھا کہ مرضیہ ایرانی پارلیمنٹ کے باہر جمع ہونے والے مظاہرین کی کوریج کررہی تھی، اس دوران سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے خود کو پولیس اہلکار ظاہر کرکے اسے حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد اسے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

    مرضیہ امیری فارسی میں شائع ہونے والے اخبارکے ساتھ منسلک ہیں،اخبار کی طرف سے جاری ایک بیان میں اپنی نامہ نگار مرضیہ امیری کی گرفتاری پر افسوس کا اظہارت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس گرفتاری کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق مرضیہ امیری کو یکم مئی کو دن 11 گیارہ بجے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا گیا تھا۔

  • شمالی آئرلینڈ میں خاتون صحافی کو فائرنگ کرکے قتل کرنیوالے دونوجوان گرفتار

    شمالی آئرلینڈ میں خاتون صحافی کو فائرنگ کرکے قتل کرنیوالے دونوجوان گرفتار

    ڈبلن : شمالی آئرلینڈ کے علاقے لندن ڈیری میں مظاہرین نے دوران فسادات خاتون صحافی کو گولی مار قتل کرنے کے والے 2 نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی آئرلینڈ کی پولیس سروس نے کہا کہ 18 اور 19 سالہ نوجوانوں کو انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت لنڈن ڈیری سے گرفتار کرکے تفتیش کے لیے بیلفاسٹ منتقل کردیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 29 سالہ صحافی لیرا میکی نیو آئرش ریپلکن آرمی کی پولیس سے جھڑپ کے دوران سر پر گولی لگنے سے ہلاک ہوئی تھیں، ان کی ساتھی سارا کیننگ نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک بہترین صحافی کو بے رحمانہ طریقے سے قتل کردیا گیا۔

    شمالی آئرلینڈ کی مرکزی سیاسی جماعت، جو 2 سال سے زائد عرصے سے علاقائی حکومت قائم کرنے میں ناکام رہی، نے قتل کے واقعے کی مذمت کردی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق گولی چلانے والے شخص کی تلاش کرنے والے تفتیش کاروں نے لندن ڈیری میں ہونے والی جھڑپ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اس امید کے ساتھ جاری کردی کہ مقامی افراد قاتلوں کی شناخت میں ان کی مدد کریں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فوٹیج میں مبینہ مسلح شخص کے علاوہ میکی کو دیگر صحافیوں کے ہمراہ پولیس کی گاڑی کے نزدیک کھڑا دیکھا گیا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل تصاویر میں ایک گاڑی اور ایک وین نظر آتش دیکھی گئی اور متعدد افراد کو پولیس کی گاڑیوں کی جانب پیٹرول بم پھینکتے دیکھا گیا۔

    پولیس سربراہ مارک ہیملٹن کا کہنا تھا کہ ایک مسلح شخص نے شہر کے رہائشی علاقے میں گولی چلائی جس کی وجہ سے میکی زخمی ہوئیں۔

    انہوں نے بتایا کہ نیو آئرش ری پبلکن آرمی اس سب کے پیچھے ہے اور تفتیش کاروں نے قتل کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    شمالی آئرلینڈ میں پُرتشدد مظاہرے، خاتون صحافی گولی لگنے سے ہلاک

    مظاہروں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو اطلاعات ملی تھیں کہ ڈیری کے علاقے ملروئے پارک اور کلیاگاہ میں حملوں کی تیاری کی جارہی ہے، جس پر جمعرات 18 اپریل کی رات پولیس نے مختلف علاقوں میں ممنوعہ ہتھیاروں اور بارودی مواد برآمد کرنے کے لیے سرچ آپریشن شروع کیا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ سرچ آپریشن کے دوران پرتشدد ہنگاموں کو آغاز ہوگیا اور پولیس پر 50 سے زائد پیٹرول بم پھینکے گئے جبکہ پولیس کی دو گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔

  • شمالی آئرلینڈ میں پُرتشدد مظاہرے، خاتون صحافی گولی لگنے سے ہلاک

    شمالی آئرلینڈ میں پُرتشدد مظاہرے، خاتون صحافی گولی لگنے سے ہلاک

    لندن : برطانیہ کے علاقے لندن ڈیری میں مظاہرین نے دوران فسادات خاتون کو صحافی کو قتل کردیا، پولیس نے قتل کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ریاست شمالی آئرلینڈ کے علاقے لندن ڈیری میں جمعرات کی رات برطانوی پولیس کے سرچ آپریشن کے بعد شروع ہونے والے پُر تشدد مظاہروں کے دوران ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے 29 سالہ صحافی لیرا میکّی کو قتل کردیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ احتجاج میں شریک مظاہرین نے پولیس کے خلاف آزادنہ طور پر پیڑول بم استعمال کیے۔

    برطانوی پولیس کے اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل مارک ہمیلٹن کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے صحافی کے قتل کی تحقیقات شروع کردیں ہیں۔

    پولیس اسسٹنٹ چیف نے بتایا کہ گزشتہ رات تقریباً 11 بجے مسلح افراد نے پولیس کی جانب متعدد فائر کیے، جس کے نتیجے میں 29 سالہ نوجوان خاتون صحافی لیرا میکّی شدید زخمی ہوگئیں۔

    مارک ہمیلٹن کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے پولیس جیپ میں زخمی صحافی کو جائے وقوعہ سے اٹھاکر قریبی اسپتال منتقل کیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ پُرتشدد مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب پولیس نے مُلروئے پارک اور گلیگا کے علاقے میں متعدد گھروں میں شرچ آپریشن کیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ریپبلیکن پارٹی کے مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں پر 50 پیٹرول بم پیھنکے تھے جبکہ دو پولیس جیپوں کو اپنے قبضے میں لے کر نذر آتش بھی کیا ہے۔

    برطانیہ کی کی متعدد سیاسی جماعتوں باالخصوص شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعت ڈی یو پی نے خاتون صحافی کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہوئے کہا کہ اس مشکل گھڑی اہل خانہ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

  • کشمیری نوجوانوں کو کیوں پناہ دی؟ بھارت کی نوجوان خاتون صحافی کو دھمکیاں

    کشمیری نوجوانوں کو کیوں پناہ دی؟ بھارت کی نوجوان خاتون صحافی کو دھمکیاں

    نئی دہلی: پلوامہ حملے کے بعد بھارت میں کشمیری نوجوانوں کو پناہ دینے والی نوجوان خاتون ہندو صحافی کو بھارتی انتہا پسندوں کی جانب سے دھمکیاں ملنے لگیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی انتہا پسندوں کو ایک انڈین خاتون صحافی پر اس بات پر غصہ ہے کہ اس نے کشمیریوں کو دہلی میں پناہ کیوں دی؟

    26 سال کی ساگریکا کو شدت پسند بھارتیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر بد تمیزی اور بد زبانی کا سامنا ہے۔

    خاتون صحافی نے نئی دہلی میں 18 کشمیریوں کو پناہ دی تھی، جس پر اب ساگریکا کو دھمکیاں دے کر ہراساں کیا جا رہا ہے۔

    خاتون صحافی کے عمل سے سامنے آیا ہے کہ کشمیریوں پر انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مظالم پر انسان دوست ہندوؤں کے دل بھی دکھنے لگے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  لکھنؤ میں کشمیریوں پر تشدد، بھارتی صحافی نے انتہا پسندوں کو غدار قرار دے دیا

    دہلی میں مقیم ہندو خاتون صحافی ساگریکا کسو نے مظلوم کشمیریوں کی مدد کا اعلان تو کر دیا مگر یہ رحم دلی ان کے لیے مصیبت بن چکی ہے۔

    انتہا پسند ہندوؤں نے سوشل میڈیا پر ساگریکا کے ساتھ بد تمیزی کا طوفان اٹھا دیا، جموں کے پنڈت گھرانے کی ساگریکا نے 16 فروری کو ٹویٹ کیا تھا کہ اگر کوئی کشمیری دہلی میں مشکلات کا شکار ہے تو ان کے گھر کے دروازے کھلے ہیں۔

    ساگریکا نے کہا تھا کہ وہ 9 سے 10 افراد کو اپنے گھر میں رکھ سکتی ہے، تاہم ساگریکا کے ٹویٹ پر 18 کشمیری طالب علموں نے ان سے رابطہ کیا، جس پر ساگریکا نے ان کی رہایش اور ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا۔