کلکتہ: بھارت میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، کئی ریاستوں میں ہڑتال کر کے ڈاکٹر سڑکوں پر نکل آئے۔
تفصیلات کے مطابق مغربی بنگال میں ایک سرکاری اسپتال میں زیر تربیت ڈاکٹر کی عصمت دری اور بے دردی سے قتل کے واقعے نے بھارت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، کانگریس کی طلبہ تنظیم این ایس یو آئی نے ملزمان کو جلد از جلد سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جب تک وفاقی حکومت مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہائی نہیں کراتی، وہ ہڑتال ختم نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ 10 اگست کو کلکتہ کے سرکاری میڈیکل کالج ’’آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ اسپتال‘‘ کے سیمینار ہال سے 31 سال کی ٹرینی ڈاکٹر کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی تھی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی، پولیس نے اس سلسلے میں ایک ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
کلکتہ پولیس نے پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے، جس کی شناخت سنجوئے رائے کے نام سے ہوئی ہے، اور جو اسپتال میں ’شہری رضاکار‘ کے طور پر تعینات تھا۔ عصمت دری اور قتل کے دوران خاتون ڈاکٹر شدید چوٹیں آئیں تھیں، اس کی ٹوٹی ہوئی عینک کے ٹکڑے اس کی آنکھوں میں گھس گئے تھے، اور نازک حصوں میں زخموں کے واضح نشان تھے۔
معلوم ہوا کہ قاتل نے خاتون ڈاکٹر کو اس وقت قتل کیا جب وہ سرکاری اسپتال کے سیمینار روم میں آرام کر رہی تھی۔ رات 11 بجے اپنے والدین سے بات کرنے کے بعد ٹرینی ڈاکٹر نے اپنے چار ساتھیوں کے ساتھ رات کا کھانا کھایا جس کا اس نے آن لائن آرڈر دیا تھا۔ اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس اولمپک گیمز بھی دیکھا، جس میں نیرج چوپڑا کی جیولین تھرو پرفارمنس بھی شامل تھی۔
اس کے بعد خاتون اسپتال کے سیمینار ہال میں خود کو سرخ کمبل میں لپیٹ کر نیلے قالین پر سو گئی تھی، اس وقت مبینہ طور پر نشے میں دھت ’شہری رضاکار‘ نے اس پر حملہ کیا۔ اس کے سر پر چوٹیں آئیں، کیوں کہ ملزم نے اس کا سر دیوار سے مارا تھا۔ رپورٹ کے مطابق خاتون نے 36 گھنٹے کی شفٹ کی تھی۔ ملزم سنجوئے رائے کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا، اسے صبح 4 بجے کے قریب ایمرجنسی بلڈنگ میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا تھا اور اگلی صبح 7.30 بجے ڈاکٹر کی نیم برہنہ لاش ملی۔