Tag: خاشقجی قتل کیس

  • خاشقجی قتل کیس نے سعودیہ اور ترکی میں دوریاں پیدا کیں، ترک وزیر خارجہ

    خاشقجی قتل کیس نے سعودیہ اور ترکی میں دوریاں پیدا کیں، ترک وزیر خارجہ

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ جاویش اوگلو امریکی پابندیوں سے متعلق کہا ہے کہ اگرامریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کیں تو انقرہ بھی جوابی قدامات کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے وزیرخارجہ جاویش مولود اوگلو نے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے واقعے نے سعودی عرب اور ترکی کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب کیے جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں اور تعلقات میں کمزوری آئی۔

    ایک بیان میں ترک وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کا ملک روس سے فضائی دفاعی نظام ایس 400 ضرور خرید کرے گا۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگرامریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کیں تو انقرہ بھی جوابی قدامات کرے گا۔خیال رہے کہ امریکا نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے روس سے ایس 400 دفاعی نظام خرید کیا تو امریکا ایف 35 جنگی طیاروں کی ڈیل منسوخ کردے گا۔

    ترک وزیرخارجہ نے کہا کہ قضیہ فلسطین ان کے لیے انتہائی اہمیت کاحامل ہے اور فلسطینیوں کے حقوق اور قضیہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے جدو جہد جاری رکھیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے اس دھمکی کے بعد ترکی کی کرنسی لیرہ کی قیمت میں ڈالر کے مقابلے میں 5.93 لیرہ کی کمی واقع ہوئی ہے، امکان ہے کہ آئندہ ماہ ترکی روس سے ایس 400 دفاعی نظام خرید لے گا۔

  • خاشقجی قتل کیس، امریکا نے 16 سعودی شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی

    خاشقجی قتل کیس، امریکا نے 16 سعودی شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی

    واشنگٹن: امریکی وزارت خارجہ نے جمال خاشقجی قتل میں ملوث ہونے پر 16 سعودی شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے 16 سعودی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی لگادی ہے، سعودی شہریوں پر صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے پر پابندی لگائی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ان افراد میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے سابق مشیر سعود القحطانی بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی کیس میں امریکا پہلے بھی 24 سعودی شہریوں کے ویزا کالعدم اور 17 کے اثاثے منجمد کرچکا ہے۔

    امریکی حکومت نے ترکی کی جانب سے فراہم کی جانے والی خاشقجی قتل سے قبل ٹیپ کی جانے والی آڈیو ریکارڈنگ کو سننے کے بعد سعودی حکام کے امریکا داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔

    مزید پڑھیں: خاشقجی قتل، امریکا نے 17 سعودی حکام پر پابندی لگا دی، اثاثے بھی منجمد

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 2 اکتوبر کو سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

    خیال رہے کہ ترک صدر رجیب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی اعلیٰ ترین سطح سے آیا تھا، سعودی ولی عہد کے اقدامات کا تحمل سے انتظار کررہے ہیں۔

  • خاشقجی قتل، سعودیہ نے تفتیش کاروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی

    خاشقجی قتل، سعودیہ نے تفتیش کاروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی

    واشنگٹن/ریاض : اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کرنے والوں کی صلاحتیوں کو ’کمزور‘ کرنے کی سنجیدہ کوشش کی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ماہر تفتیش کار ایجنس کالمارڈ نے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کیس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی۔

    ایجنس کالمارڈ نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ ’صحافی سعودی عرب کے پہلے سے طے شدہ ظالمانہ منصوبے کا شکار ہوئے‘۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی حکام نے قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے ترک تفتیش کاروں کو 13 روز تک سفارت خانے تک رسائی حاصل نہیں تھی۔

    ایجنس کالمارڈ نے رپورٹ میں بتایا کہ جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو قتل کیا گیا جبکہ تفتیش کاروں کو 15 اکتوبر سفارت خانے میں جانے کی اجازت دی گئی جبکہ سفارت کار کے گھر جانے کی اجازت 17 اکتوبر کی ملی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سفارت خانے اور سفارت کار کے گھر تک کئی روز رسائی نہ ملنے کے باعث تحقیقات باالخصوص فورینسک تحقیقات متاثر ہوئی۔

    اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی برائے تحقیقات جمال خاشقجی نے سعودی عرب کی جانب سے 11 مشتبہ افراد پر بنائے گئے مقدموں پر تنقید کرتے ہوئے مقدمے کی شفافیت پر سوال اٹھائے۔

    ایجنس کالمارڈ نے تحقیقات کے سلسلے میں سعودی عرب کے سرکاری دورے کی درخواست کی ہے تاکہ متعلقہ حکام سے برائے راست ثبوت طلب کرسکیں۔

    اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی ایجنس کالمارڈ نے جمال جاشقجی قتل کی تحقیقاتی رپورٹ 28 جنوری سے 3 فروری کے درمیان ترکی کا دورہ کرنے کے بعد مرتب کی ہے۔

    جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سیکیورٹی کیمروں سے’چھیڑ چھاڑ‘ کی کوشش کی گئی: ترک اخبار

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی کے قتل پر مزید شواہد درکار ہیں، امریکی وزیر دفاع

    جمال خاشقجی قتل کی حتمی رپورٹ اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق میں رواں برس جون میں پیش کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردیے گئے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے آپریشن کے لیے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی منظوری کے بغیر نہیں ہوتے لیکن سعودی حکام کا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنٹوں نے بغیر اجازت جمال خاشقجی کا قتل کیا۔

  • خاشقجی قتل کیس: کینیڈا کا سعودی عرب کے ساتھ اسلحے کا معاہدہ ختم کرنے پر غور

    خاشقجی قتل کیس: کینیڈا کا سعودی عرب کے ساتھ اسلحے کا معاہدہ ختم کرنے پر غور

    اوٹاوا : کینیڈین وزیر اعظم نے سنہ 2014 میں سعودیہ کے ساتھ کیا گیا اسلحے کا معاہدہ منسوخ کرنے پر غور شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین وزیر اعظم کی جانب سے مذکورہ اقدام ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل اور ریاض کی قیادت میں یمن میں جاری بمباری کے خلاف اٹھایا گیا ہے۔

    وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو کینیڈا کے سابق وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر کی جانب سے سعودیہ کے ساتھ مسلح گاڑیوں اور دیگر ہتھیاروں کی فروخت کا 15 ارب معاہدہ وراثت میں ملا تھا۔

    کینیڈین وزیر اعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کینیڈا صحافی کا قتل ہرگز برداشت نہیں کرے گا، اسی لیے کینیڈا معاملے کے آغاز سے ہی سعودی عرب سے جواب دینے اور مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ ’کینیڈا کی جانب سے غیر معمولی قیمت چکائے بغیر‘ سابق قدامت پسند حکومت کے دستخط شدہ معاہدے کو منسوخ کرنا ’انتہائی مشکل ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کینیڈا نے نومبر میں جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی حکومت کے ملوث ہونے کے شواہد کی بنیاد پر 17 سعودی شہریوں پر پابندی عائد کردی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ اگر کینیڈا سعودی عرب سے معاہدہ ختم کرتا ہے تو ہمیں ایک ارب ڈالرز جرمانہ جبکہ معاہدے کو منسوخ کرنے میں ناکامی پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ کینیڈین وزیر اعظم پہلی رہنما تھے جنہوں نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ سننے کی تصدیق کی تھی۔

    مزید پڑھیں : ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردیے گئے۔

  • خاشقجی قتل کیس: ترکی نے ایک مرتبہ پھر قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

    خاشقجی قتل کیس: ترکی نے ایک مرتبہ پھر قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

    بیونس آئرس : طیب اردوگان نےسعودی حکومت سے استنبول میں قتل ہونے والے معروف صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کوترکی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں صحافی جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق طیب اردوگان نے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں جی 20 ممالک سربراہی اجلاس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ صحافی کے قتل سے متعلق ریاست سعودی عرب میں ہونے والی قانونی کارروائی اطمینان بخش نہیں ہے، قتل ترکی میں ہوا ہے اس لیے کارروائی بھی ترکی میں ہوگی۔

    ترک صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ معروف امریکی اخبارسے منسلک صحافی جمال خاشقجی کو بہت ہی بے دردی اور بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا تھا جو ایک عالمی مسئلہ ہے،سعودی حکومت کو چاہیے کہ خاشقجی قتل کیس میں ملوث تمام افراد کواستنبول کے حوالے کردے۔

    ارجنٹینا میں منعقد ہونے والے جی 20 ممالک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر طیب اردوگان کاکہنا تھا کہ اجلاس جی 20 اجلاس کے دوران واحد کینیڈا تھا جس نے خاشقجی قتل سے متعلق محمد بن سلمان سے سوال کیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں موجود گروپ 20 کے رکن ممالک کو ساڑھے 7 منٹ تک بے دردی سے موت کے منہ میں جانے والےجمال خاشقجی کے قتل سے متعلق کی گئی تحقیقات، شواہد اور دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا ارادہ سعودی شاہی خاندان کو مصیبت میں مبتلا کرنے یا نقصان پہنچانے کا نہیں ہےتاہم معروف صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے قتل کا حکم صادر کرنے اور اسے قتل کرنے والے افراد کا چہرہ بج تک عیاں نہیں کردتیا تب تک مطمئن نہیں ہوسکتا، قتل کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے قاتلوں کو دنیا دنیا اور عدلیہ کے سامنے پیش کریں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ترکی مجرموں کی حوالگی کا مطالبہ کرچکا ہے جس پرسعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی ترکی حوالگی سے متعلق کہا تھا کہ مذکورہ افراد سعودی شہری ہیں، انہیں سعودیہ میں گرفتار کیا گیاہے، سعودیہ میں ہی تفتیش ہوگی اور سعودی میں ہی سزا دی جائے گی۔

    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان مجرموں کے حوالگی سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور سعودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • خاشقجی قتل کیس، فن لینڈ و ڈنمارک نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    خاشقجی قتل کیس، فن لینڈ و ڈنمارک نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    ریاض : جمال خاشقجی قتل کے معاملے پر فن لینڈ اور ڈنمارک نے بھی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے جرمنی کے دو مزید یورپی ممالک نے بھی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت روک دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی بے دردی سے قتل ہونے کے بعد سعودی عرب کو مغرب متعدد ممالک کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اسی تناظر میں ڈنمارک اور فن لینڈ نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روکی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل جرمنی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کا معاہدہ ختم کرچکا ہے۔

    عالمی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں سعودی عرب کو دئیے جانے والے اسلحے کی فروخت میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب مختلف ممالک سے سالانہ 4.1 ارب ڈالرز کا اسلحہ بارود و جنگی ساز و سامان خریدتا تھا لیکن حالیہ برسوں میں برطانیہ سمیت کئی ممالک نے سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے میں کمی کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سعودی عرب کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کرنے والا ملک امریکا ہے جو سالانہ 3.4 ارب ڈالرز کا جنگی ساز و سامان دیگر اسلحہ فروخت کرتا ہے جبکہ برطانیہ، فرانس و دیگر ممالک 68 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کا اسلحہ فروخت کرتے تھے۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت نے گزشتہ دو برسوں میں مجموعی طور پر 1 ارب 27 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کا اسلحہ فروخت کیا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب کو اسلحہ و جنگی ساز و سامان سپلائی کرنے والے ممالک میں فرانس، کینیڈا، چین، ترکی، جنوبی افریقہ، جارجیا، سربیا اور اٹلی شامل ہیں۔

  • خاشقجی قتل کیس، ٹرمپ نے انصاف پر تجارت کو ترجیح دی، ترک وزیر خارجہ

    خاشقجی قتل کیس، ٹرمپ نے انصاف پر تجارت کو ترجیح دی، ترک وزیر خارجہ

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’انسانی جان مقدم ہونی چاہیے لیکن ٹرمپ نے انصاف پر تجارتی تعلقات کو ترجیح دی ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں دی واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس اور معروف صحافی جمال خاشقجی قتل سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ نے خاشقجی قتل کیس میں کبوتر کی مانند اپنی آنکھیں بند کرلی ہے۔

    ترک وزیر خارجہ میولت کوواسگو کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ حالیہ بیانات واضح کرتے ہیں کہ ٹرمپ صحافی کے قتل کی تفتیش کے معاملے پر آنکھیں بند کرلیں گے۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کو انسانی جان کو اہمیت دینی چاہیے تھی لیکن انہوں نے انصاف پر سعودی عرب سے تجارتی تعلقات کو ترجیح دی۔

    میولت کوواسگو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے حالیہ بیان نے واضحات کردی کہ ٹرمپ کے لیے پیسہ ہی سب کچھ ہے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی سے متعلق سی آئی اے کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کا حکم نہیں دیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے خبر ملی ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے محمد بن سلمان سے متعلق کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا ہے تاہم مجھے نہیں معلوم اگر کوئی محمد بن سلمان کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • خاشقجی قتل کیس، یقین ہے سعودی عرب نے دھوکا نہیں دیا، ڈونلڈ ٓٹرمپ

    خاشقجی قتل کیس، یقین ہے سعودی عرب نے دھوکا نہیں دیا، ڈونلڈ ٓٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس میں مجھے دھوکہ نہیں دیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت خاشقجی قتل کے حوالے سے ابھی مزید معلومات حاصل کررہی ہے، تاہم مجھے نہیں لگتا کہ سعودی عرب نے میرے ساتھ اس حوالے سے کوئی غلط بیانی کی ہے۔

    دو روز قبل سعودی عرب کے پراسیکیوٹر جنرل سعود المعجب نے استنبول میں اپنے ہم ترک ہم منصب عرفان فیدان سے ملاقات کی تھی جس میں جمال خاشقجی قتل کیس کے حوالے سے دونوں رہنماؤں میں طویل بات چیت ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کیا گیا اور پھر ان کی لاش کے ٹکڑے کرکے اسے ٹھکانے لگادیا گیا۔

    مزید پڑھیں: سعودی صحافی جمال خاشقجی کو گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا، ترک پراسیکیوٹر جنرل

    خیال رہے کہ جمال خاشقجی سعودی شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کے سخت ناقد تصور کیے جاتے تھے، 2 اکتوبر 2018 کو وہ استنبول میں موجود سعودی قونصل خانے میں گئے اور واپس نہ آئے۔

    سعودی صحافی اپنی طلاق کی دستاویزات کو حتمی شکل دینے کے لیے سعودی سفارت خانے گئے لیکن وہاں سے واپس نہیں آئے جس کے بعد خدشہ ظاہر کیا گیا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کردیا گیا ہے۔

    سعودی عرب نے ابتدائی طور پر خبروں کی تردید کی لیکن عالمی دباؤ بڑھنے کے بعد قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا گیا کہ صحافی جمال خاشقجی سفارت خانے کے اندر ہونے والے جھگڑے کے دوران مارے گئے۔