Tag: خاشقجی کے قاتلوں

  • خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، شاہ سلمان کی انجیلا مرکل کو یقین دہانی

    خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، شاہ سلمان کی انجیلا مرکل کو یقین دہانی

    ریاض/برلن : شاہ سلمان نے جرمن چانسلر کو یقین دہانی کروائی ہے کہ سعودی حکومت جمال خاشقجی کے سفاکانہ قتل میں ملوث ملزمان کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جرمن چانسلر اینجیلا مرکل سے بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کرتے ہوئے باہمی امور اور جمال خاشقجی کی گمشدگی کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان نے انجیلا مرکل سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران دوطرفہ امور اور تمام شعبوں میں تعاون پر اتفاق ہوا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے حاکم شاہ سلمان بن العزیز نے جرمن چانسلر کو امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی استنبول میں سعودی سفارت خانے میں گمشدگی اور قتل کیس میں ہونے والی تحقیقات کی تفصیل بتائی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی فرمانروا نے انجیلا مرکل کو یقین دہانی کروائی کہ سعودی عرب صحافی جمال خاشقجی کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے والے ملزمان کے خلاف کارروائی کرے گا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی کے قتل کیس کے حوالے سے سعودی عرب کی جانب سے پیش کی جانے والی وضاحتوں اور تحقیقات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے سعودی حکومت افسوس ناک واقعے میں ملزمان کا پردہ فاش کرے گی۔


    مزید پڑھیں : سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی


    یاد رہے کہ جمعے کے روز سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے قونصل خانے میں جمال خاشقجی اور وہاں موجود افراد میں جھگڑا ہوا جس کے باعث ان کی موت واقع ہوئی تھی۔

    سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدر جنرل احمد العسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا تھا۔

    سعودی ٹی وی کا کہنا ہے کہ شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے، واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • جمال خاشقجی کیس، امریکا کا ریاض کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان

    جمال خاشقجی کیس، امریکا کا ریاض کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان

    واشنگٹن : امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں امریکی اخبار سے منسلک معروف صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی اور مبینہ قتل کے معاملے پر امریکا اور اتحادیوں نے ریاض میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کے وزیر خزانہ اسٹفین میوچن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا تھا کہ امریکا سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کانفرنس میں نہ جانے کا فیصلہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی صحافی کے مبینہ قتل کے معاملے پر آئندہ ہفتے ریاض میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں امریکا کی عدم شرکت دیگر اتحادیوں کے ریاض کانفرنس میں شامل نہ ہونے کا باعث بنے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی قتل کیس پر عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے چیف، ڈچ اور فرانس نے بھی کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی


    مزید پڑھیں : سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی


    استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کیے گیے ہیں تو ریاض حکومت کو سخت سزا دی جائے گی۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی ہے، جمال خاشقجی کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں ڈالے گئے۔

    حکام نے دعوی کیا ہے خاشقجی کو قتل کرنے کیلئے پندرہ افراد ریاض سے استنبول پہنچے، جنہوں نے انوسٹیگشن کے نام پر سعودی صحافی کو قتل کیا۔

    دوسری جانب سعودی حکام نے سعودی صحافی کے قتل کے الزام کو مسترد کردیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے ترکی کے پاس قتل کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کئے جائیں، آڈیومیں کیا ہے ہمیں بتایا جائے۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔