Tag: خالد بن سلمان

  • سعودی ڈپٹی وزیر دفاع خالد بن سلمان جنوبی سرحد کا جائزہ لینے فرنٹ لائن پر پہنچ گئے

    سعودی ڈپٹی وزیر دفاع خالد بن سلمان جنوبی سرحد کا جائزہ لینے فرنٹ لائن پر پہنچ گئے

    ریاض : سعودی عرب کے ڈپٹی وزیر دفاع خالد بن سلمان نئی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد جنوبی سرحد جائزہ لینے اور جوانوں سے ملاقات کرنے فرنٹ لائن پر پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے چھوٹے بھائی خالد بن سلمان کو ایک روز قبل ڈپٹی وزیر دفاع تعینات کیا گیا ہے جس کے بعد سے مملکت سے اعلیٰ شخصیات خالد بن سلمان کو مبارک باد پیش کررہی ہیش کررہی ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈپٹی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے پہلے مشن میں جنوبی سرحد کا دورہ کیا، خالد بن سلمان نے جوانوں کے بلند حوصلے اور تیاریوں کو سراہا۔

    سعودی ڈپٹی وزیر دفاع نے کہا کہ اپنے وطن کے دفاع سے بڑھ کر کوئی چیز مقدس نہیں ہے، اپنا فرض نبھانے کے لیے ہمیشہ تیار رہنے والی فوج کی قیادت پر فخر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی افواج کی قیادت اہلکار حرمین شرفین کے دفاع کے لیے ہر دم تیار ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ سرحد پر تعینات فوجی افسر نے شہزادہ خالد بن سلمان کو انتہائی اہم مقاصد اور ذمہ داریوں میں شرکت کرنے والے یونٹس سے متعلق طویل بریفنگ دی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ خالد بن سلمان نے اتوار کے روز وزارت دفاع کے سول اور ملٹری اہلکاروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔

    شہزادہ خالد بن سلمان نے جاری بیان میں خود کو ڈپٹی وزیر دفاع منتخب کرنے پر سعودی شاہی ٹرسٹ اور ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ملک کی دفاعی ترقی اپنا کردار بہترین انداز سے ادا کریں گے۔

    مزید پڑھیں : شہزادہ خالد بن سلمان بطور وزیر دفاع منتخب

    خیال رہے کہ ایک روز قبل شاہی فرمان کے تحت شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان کو امریکا میں شہزادہ خالد بن سلمان کی جگہ سعودی عرب کا سفیر تعینات کیا گیا تھا۔

    شاہی فرمان کے مطابق شہزادہ خالد بن سلمان بطور نائب وزیر دفاع نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

    واضح رہے کہ شہزادہ خالد بن سلمان اپریل 2017 سے 23 فروری 2019 تک امریکا میں بطور سعودی سفیر سفارتی خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

  • یمن جنگ: اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، خالد بن سلمان

    یمن جنگ: اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، خالد بن سلمان

    واشنگٹن/ریاض : سعودی سفیر خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ حوثی جنگجوؤ مسلسل جنگی بندی معاہدے کی خلاف ورزی کررہے ہیں، عالمی برادری یمن میں قیام امن کےلیے اپنا کردار ادا کرے۔

    تفصیلات مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے یمن جنگ کے حوالے سے کہا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤ مستقل اسٹاک ہوم میں ہونے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔

    خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ یمنی حکومت کے خلاف برسر پیکار حوثی جنگجوؤں کا رویہ منصفانہ نہیں، یہ مفاہمتی پالیسی اپنانے کے بجائے معاہدے کی خلاف ورزیاں کررہے ہیں۔

    خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ عرب اتحادی افواج کی جانب سے اسٹاک ہوم معاہدے کیلئے ہر ممکن تعاون کیا جارہا ہے لیکن حوثی یمنی عوام کے خلاف جارحیت کررہے ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی سفیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے اور معاہدے کی پاسداری نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔

    مزید پڑھیں : اقوام متحدہ کے مبصرین پر حملہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے، خالد بن سلمان

    خیال رہے کہ اس سے قبل خالد بن سلمان نے سلامتی کونسل کی منظوری کے بعد امن معاہدے کی نگرانی کے لیے جنرل پیٹرک کمائرٹ کی سربراہی میں یمن بھیجے گئے 75 عالمی مبصرین پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی مبصرین کے قافلے پر حوثیوں کی فائرنگ تشویش ناک عمل ہے۔

    مزید پڑھیں : یمن میں جنگ بندی، حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپیں ختم

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • اقوام متحدہ کے مبصرین پر حملہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے، خالد بن سلمان

    اقوام متحدہ کے مبصرین پر حملہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے، خالد بن سلمان

    واشنگٹن : سعودی سفیر خالد بن سلمان نے اقوام متحدہ کے مبصرین پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حوثی اسٹاک ہوم معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ یمن میں اقوام متحدہ مبصرین پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

    خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ یمن میں برسرپیکار حوثیوں کی جانب سے بین الااقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی اور یمنی عوام کے خلاف جارحیت کا سلسل معاہدے کے بعد بھی جاری ہے۔

    خالد بن سلمان کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیاء نے سویڈن کے شہر اسٹاک میں اقوام متحدہ کی سربراہی میں یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کو ایک مرتبہ پھر پامال کردیا۔

    سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے امن معاہدے کی نگرانی کے لیے جنرل پیٹرک کمائرٹ کی سربراہی میں 75 عالمی مبصرین کو سلامتی کی منظوری پر یمن بھیجا تھا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عالمی مبصرین کو یمن کے ساحلی علاقے حدیدہ کے مشرقی حصّے میں اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ یمن کے حکومتی وفد سے ملاقات کے بعد واپس روانہ ہورہے تھے۔

    دوسری جانب یمنی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جنرل پیٹرک اور ان کے قافلے پر حوثیوں کی فائرنگ تشویش ناک عمل ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حوثیوں کے انتہائی خطرناک حملے کے باوجود جنرل پیٹرک اور دیگر مبصرین بلکل محفوظ ہیں۔

    مزید پڑھیں : یمن میں جنگ بندی، حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپیں ختم

    خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • حوثی جنگجو یمنی شہریوں کو قحط کا شکار بنارہے ہیں، خالد بن سلمان

    حوثی جنگجو یمنی شہریوں کو قحط کا شکار بنارہے ہیں، خالد بن سلمان

    واشنگٹن : امریکا میں تعینات سعودی سفیر خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ عرب اتحاد یمن میں حوثیوں کی مکمل پسپائی تک یمن کی معاونت جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر ٹویٹ کیا ہے کہ جس میں ان کا کہنا تھا کہ حوثی جنگجؤ یمن کو قحط سے بچانے کے بجائے شہریوں کو بھوکا مار رہے ہیں۔

    خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ یمن میں برسرپیکار حوثی جنگجوؤں کی جانب سے جنگ زدہ ملک کے شہریوں کی امداد کے لیے بھیجا امدادی سامان لوٹ لیا جاتا ہے یا نذر آتش کردیا جاتا ہے اور حوثی اس کو ایک جنگی حربے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

    سعودی سفیر نے ٹویٹ میں کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی لوٹ مار کے باوجود عرب اتحاد عالمی تنظیموں کی مدد سے یمن میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھے گا اور انسانی بحران کے خاتمے کےلیے وسائل مہیا کرتا رہے گا۔

    خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی قیادت میں کام کرنے والے عرب اتحاد کی جانب سے سویڈن میں ہونے والے امن مذاکرات اور معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسکی پاسداری کی لیکن حوثی جنگجوؤں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

    خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ کیے گئے ٹویٹ میں ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں امدادی سامان کے گودام کو نذر آتش ہوتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے، ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ کیا عالمی برادری سویڈن معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنائے گی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب کے سفیر خالد بن سلمان نے حوثیوں اور یمن کی آئینی حکومت کے در میان ہونے والے مذاکرات سے متعلق پیغام میں کہا  تھا کہ سعودی عرب یمن میں جاری سیاسی بحران کا پُر امن حل چاہتا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعودی حکومت حوثیوں کے مسلسل ٹال مٹول کے باوجود یمن کے سیاسی بحران کو مذاکرات کےذریعے حل پر پُرامید ہے۔

  • سعودی عرب یمن جنگ کا سیاسی حل مذاکرات سے چاہتا ہے، خالد بن سلمان

    سعودی عرب یمن جنگ کا سیاسی حل مذاکرات سے چاہتا ہے، خالد بن سلمان

    ریاض/واشنگٹن : سعودی سفیر خالد بن سلمان نے یمن جنگ سے متعلق کہا ہے کہ سعودی اتحادی افواج حوثی جنگجوؤں کی ٹال مٹول کے باوجود بحران کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر خالد بن سلمان نے حوثیوں اور یمن کی آئینی حکومت کے در میان ہونے والے مذاکرات سے متعلق پیغام میں کہا ہے کہ سعودی عرب یمن میں جاری سیاسی بحران کا پُر امن حل چاہتا ہے۔

    خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں کہا کہ سعودی حکومت حوثیوں کے مسلسل ٹال مٹول کے باوجود یمن کے سیاسی بحران کو مذاکرات کےذریعے حل پر پُرامید ہے۔

    سعودی سفر کا کہنا تھا کہ عرب اتحاد حوثیوں کے خلاف مسلح کاررروائیوں کے ذریعے کئی مقاصد حاصل کرچکی ہے۔

    امریکا میں تعینات سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب و عرب اتحادنے ہمیشہ حوثی جنگجوؤں سے مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قرار داد 2216 کے نفاذ پر زور دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یمنی حکومت کا ایک وفد اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات کے لیے سویڈن روانہ ہوگیا ہے جبکہ حوثیوں کا وفد اقوام متحدہ کے سفیر برائے یمن مارٹن گریفتھس خصوصی طیارے کے ذریعے سویڈن پہنچ چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے آغاز کی تاریخوں کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا تاہم بااثر ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز امن مذاکرات کا آغاز ہوسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ یمن پر حکومت کی جنگ کے دونوں فریقین کے مابین ہونے والے امن مذاکرات آسان نہیں ہوں گے۔

  • ایران عرب ممالک کی پیٹھ میں خنجر گھونپ رہا ہے، خالد بن سلمان

    ایران عرب ممالک کی پیٹھ میں خنجر گھونپ رہا ہے، خالد بن سلمان

    واشنگٹن/ریاض : امریکا میں تعینات سعودی سفیر خالد بن سلمان نے ایران پر دہشت گردی کےا لزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایران پوری دنیا میں دہشت گردی کا معاون اور پشت پناہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی سفیر شہزادی خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر دنیا بھر میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات اور دہشت گردی سے متعلق ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکومت نے پوری دنیا کو اندھیرے میں رکھا ہوا ہے۔

    خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت کی شام میں مداخلت کےباعث لاکھوں شامی شہری ہجرت پر ہوئے اور لاتعداد شامیوں کو اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔

    [bs-quote quote=”ایران نے حزب اللہ کا قیام عرب ممالک کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کےلیے کیا تھا۔” style=”style-7″ align=”left” author_name=”خالد بن سلمان” author_job=”سعودی سفیر”][/bs-quote]

    سعودی سفیر کا ٹویٹ میں کہنا تھا کہ عراق میں پھیلنے والی فرقہ واریت کی جنگ میں ایرانی حکومت ملوث ہے جبکہ اپنے ہی ملک میں دوسرے ممالک کے سفارت خانوں پر بلوائیوں کے ذریعے حملے کرواکر انہیں نذر آتش کرواتا ہے۔

    شہزادہ خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ لبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق الحریری کے قتل میں بھی ایران ملوث ہے، ایرانی نظام نے مشرق وسطیٰ میں واقع ممالک عراق وشام کو تباہ و برباد کرنے کے لیے فرقہ واریت کو ہوا دی۔

    امریکا میں تعینات سعودی شہزادے نے ٹویٹ کیا کہ ایرانی حکومت نے عرب ممالک کو نقصان پہنچانے کےلیے حزب اللہ کو وجود بخشا اور اب ایرانی حکومت خطے میں حوثی جنگجوؤں کی صورت میں ایک اور حزب اللہ بنارہی ہے۔

    ان کا کہنا تھاکہ سعودی عرب خطے میں ایک اور حزب اللہ کی تشکیل نہیں ہونے دے گا۔

    ایران یمن جنگ میں براہ راست ملوث ہے، شہزادہ خالد بن سلمان

    یاد رہے کہ اس سے قبل خالد بن سلمان نے کہاتھا کہ یمن میں حزب اللہ کی موجودگی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایران یمن جنگ کی آگ کو ہوا دینے میں براہ راست کردار ادا کررہا ہے۔

    امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے دعویٰ کیاتھا کہ ایرانی حکومت یمن میں برسر پیکار حوثی جنگجوؤں کو غیر قانونی طور پر اسلحہ و گولہ بارود فراہم کررہا ہے۔

  • یمن میں سیاسی حل کے لیے طاقت کا استعمال ضروری ہے، خالد بن سلمان

    یمن میں سیاسی حل کے لیے طاقت کا استعمال ضروری ہے، خالد بن سلمان

    ریاض/واشنگٹن : امریکا میں تعینات سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ یمن کی سیاسی صوتحال کی بحالی اور بہتری ایرانی حمایت حوثی جنگجوؤں پر مسلسل دباؤ کی صورت میں ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار سعودی سفیر خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ کچھ ماہ حوثیوں کی راہ میں رکاوٹیں حائل ہونے کے باعث یمن میں برسرپیکارحوثی حدیدہ بندرگاہ کے حوالے گفتگو کرنے کے لیے تیار ہوئے ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق شہزادہ خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ایرانی قیادت میں یمن کی آئینی حکومت کے خلاف مسلح کارروائیاں کرنے والے حوثیوں کو طاقت کے ذریعے پیچھے ہٹایا ہے، اس سے واضح ہوگیا کہ سیاسی استحکام کے لیے طاقت کا استعمال ضروری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سفیر برائے یمن مارٹن گرفتی کی کوششوں کے نتیجے میں حوثی کمانڈر کے درمیان ملاقات میں ہوئی تھی جس میں اقوام متحدہ کے سفیر نے حدیدہ بندرگاہ کا کنٹرول سنبھالنے کی پیش کش کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حوثی جنگجوؤں کے کمانڈر نے اقوام متحدہ کے سفیر کو جنگ بندی اور امن و امان کے لیے تعاون کی مشروط یقین دہانی کروائی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سفیر برائے امن مارٹن گرفتی کی کوشش نے آئندہ ماہ سویڈن میں ہونے والی امن کانفرنس میں بھرپور حوالے سے یمن کا مسئلہ اٹھانے کی بات کی ہے۔

    خیال رہے کہ الحدیدہ بندر گاہ پر کنٹرول حاصل کے لیے عرب اتحاد اورحوثیوں کے درمیان جنگ کے باعث خوراک کی ترسیل میں ہوش ربا کمی واقع ہوئی تھی جس کے باعث جنگ زدہ ملک میں فاقہ کرنے والے افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا تھا جو پے در پے لوگوں لقمہ اجل بنا رہا تھا۔

  • سعودی صحافی کے اغوا اور قتل سے متعلق رپورٹیں من گھڑت ہیں، خالد بن سلمان

    سعودی صحافی کے اغوا اور قتل سے متعلق رپورٹیں من گھڑت ہیں، خالد بن سلمان

    ریاض: واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے اغوا اور قتل سے متعلق رپورٹیں من گھڑت ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفیر خالد بن سلمان نے باور کرایا ہے کہ تحقیقات کے ذریعے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے میں کئی انکشافات سامنے آئیں گے، اغوا اور قتل سے متعلق رپورتیں من گھڑت ہیں۔

    سعودی سفیر نے کہا کہ اگرچہ تحقیقات ابھی اختتام کو نہیں پہنچی ہیں تاہم اس کے باوجود گزشتہ چند ماہ میں بے ہودہ نوعیت کی افواہوں کا بازار گرم ہوگیا ہے۔

    خالد بن سلمان نے کہا کہ سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ان افواہوں پر بات نہ کی جائے بالخصوص جبکہ معاملہ مملکت کے ایک لاپتہ شہری سے متعلق ہو جس نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ اپنے وطن کی خدمت کے لیے وقف کردیا ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ بے شک جمال خاشقجی کے اہل خانہ انتہائی تشویش کا شکار ہیں اسی طرح ہمیں بھی تشویش لاحق ہے، جمال کے سعودی عرب میں بہت سے دوست ہیں اور میں ان میں سے ایک ہوں کئی معاملات میں اختلافات کے باوجود ہم نے اپنے رابطوں کو برقرار رکھا۔

    شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا کہ جمال خاشقجی کے استنبول میں سعودی قونصل خانے میں چھپائے جانے یا مملکت کی جانب سے اغوا یا قتل کیے جانے کے حوالے سے تمام تر افواہیں جھوٹی اور بے بنیاد ہیں۔

    مزید پڑھیں: ترک پولیس نے گمشدہ سعودی صحافی کے مبینہ قتل ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا

    خیال رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک پولیس نے سعودی صحافی کی گمشدگی کے حوالے سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا ہے کہ جمال خاشقجی مبینہ طور پر قتل ہوچکے ہیں۔