Tag: خالد محمود کھوکھر

  • کاشتکاروں کو 2 سال میں گندم میں 2200 ارب کا نقصان

    کاشتکاروں کو 2 سال میں گندم میں 2200 ارب کا نقصان

    ملتان (27 جولائی 2025): کسان اتحاد کے صدر نے کہا ہے کہ ملک کے کاشتکاروں کو 2 سال میں گندم کی کاشت کے سلسلے میں 2200 ارب کا نقصان ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کسان اتحاد کے صدر خالد محمود کھوکھر نے آج اتوار کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملکی زراعت 100 فی صد زبوں حالی کا شکار ہو چکی ہے، اور کاشتکار کے حالات بدتر ہو چکے ہیں۔

    خالد محمود کھوکھر نے کہا کسان نئی فصلوں کے لیے سرمایہ نہیں رکھتا، حکومت کی پالیسیوں سے فصلوں کی قیمت نہیں مل رہی ہے، اور کاشتکار کو دو سال سے گندم کا مناسب ریٹ نہیں ملا ہے، جس کی وجہ انھیں 2 ہزار 200 ارب کا نقصان ہو چکا ہے۔

    کسان اتحاد کے صدر نے سوال اٹھایا کہ حکومت کی جانب سے جو زرعی پیکجز بنائے گئے تھے ان کے نتائج کہاں ہیں؟ ہماری تو زرعی ایکسپورٹ میں واضح کمی آ گئی ہے، اور کاشتکار کپاس کی بوائی کے لیے سرمایہ بھی نہیں رکھتا۔


    چینی کی قلت کا بحران شدت اختیار کر گیا، دکانداروں نے فروخت بند کر دی


    خالد محمود کھوکھر نے برآمدات کی صورت حال کے حوالے سے بتایا کہ چاول کی ایکسپورٹ 6 ماہ میں 11 فی صد کم ہوئی، اور تمام فصلوں کی ایکسپورٹ میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔

    دوسری طرف ملک میں چینی کی قلت کا بحران بھی شدت اختیار کر گیا ہے، چھاپوں کے بعد دکانداروں نے چینی فروخت بند کر دی، جن پر چینی کی سرکاری ریٹ سے زائد ریٹ پر فروخت پر جرمانے عائد کیے گئے ہیں، تاہم تاجران کا کہنا ہے کہ ہول سیل مارکیٹ میں چینی کا ریٹ 170 سے 176 روپے کلو ہے، دکان دار 176 روپے چینی خرید کر 170 میں کیسے فروخت کر سکتے ہیں۔

  • فیصلہ کر لیں کہ ملک کا سوچنا ہے یا آئی ایم ایف کی ماننی ہے: خالد محمود کھوکھر

    فیصلہ کر لیں کہ ملک کا سوچنا ہے یا آئی ایم ایف کی ماننی ہے: خالد محمود کھوکھر

    صدر پاکستان کسان اتحاد خالد محمود کھوکھر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے قرضوں سے حکمران عیاشیاں کررہے ہیں، فیصلہ کر لیں کہ ملک کا سوچنا ہے یا آئی ایم ایف کی ماننی ہے۔

      ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران خالد محمود کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ زراعت تباہ ہوئی تو ملکی معیشت ڈوب جائے گی، زراعت کو تباہ کرنا آئی ایم ایف کا ایجنڈہ ہے، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور زرعی شعبے پر توجہ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت گندم کا ریٹ مقرر کرے، گندم کی کاشت کے حوالے سے اجلاس بلائے جائیں، یوریا کھاد کی قیمتوں میں کمی لائی جائے اگر حکومت نے گندم کی فصل پر توجہ نہ دی تو ماضی کی طرح دوبارہ سے آٹے کا بحران جنم لے سکتا ہے، ہم زرعی ملک ہونے کے باوجود 10 سے 12 ارب ڈالر کی اجناس باہر سے منگواتے ہیں۔

    خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بھی فصلوں کی پیداوار میں کمی آئی ہے، کپاس کی پیداوار میں 54 فیصد کمی سے کسان کی کمر ٹوٹ چکی ہے، حکومت ٹریکٹرز پر 9 ارب سبسڈی دیکر 22 ارب روپے کے ٹیکسز لگا رہی ہے جس سے ٹریکٹر انڈسٹری بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے، اس سال صرف تین ہزار ٹریکٹر فروخت ہوئے ہیں۔

    صدر پاکستان کسان اتحاد خالد محمود کھوکھر نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے قرضوں سے حکمران عیاشیاں کررہے ہیں، آئی ایم ایف کی فرمائش پر مزید ٹیکسز لگائے گئے تو زراعت کا شعبہ مکمل تباہ ہو جائے گا، ملک میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔