Tag: خالد مقبول صدیقی

  • کراچی کے نوجوان طلبہ کے لیے خوشخبری

    کراچی کے نوجوان طلبہ کے لیے خوشخبری

    کراچی: شہر قائد میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف فیشن اینڈ ڈیزائن (پی آئی ایف ڈی) کے کیمپس کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان اور وفاقی وزیر تعلیم و سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی کی کوششوں سے لاہور میں قائم تعلیمی ادارے پی آئی ایف ڈی کے کیمپس کا کراچی میں آغاز ہو رہا ہے، جو کراچی کے نوجوان طلبہ کے لیے ایک خوشخبری ہے، کراچی چیپٹر کا افتتاح خالد مقبول صدیقی آج کریں گے۔

    خالد مقبول صدیقی نے اس حوالے سے کہا کہ اس چیپٹر کے آغاز سے کراچی کے طلبہ کو ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع حاصل ہو سکیں گے، حکومت کی کوشش ہے کہ اس ادارے کو پاکستان کے تمام علاقوں سے جوڑا جائے۔

    انھوں نے کہا دنیا میں سو بڑی کمپنیاں ڈگری کی شرط ختم کر کے فنی مہارت کو ترجیح دے رہی ہیں، لہٰذا ہمیں بھی اپنے بچوں کو فنی تعلیم کی جانب راغب کرنا چاہیے۔

    خالد مقبول کا کہنا تھا کہ پی آئی ایف ڈی طلبہ کی نمایاں کامیابیوں اور فیشن انڈسٹری میں مستقبل کے لیڈروں کی پرورش میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

  • قیدی نمبر804 کا ڈومیسائل اتنا کمزور نہیں کہ وہ باہر نہ آ سکے، خالد مقبول صدیقی

    قیدی نمبر804 کا ڈومیسائل اتنا کمزور نہیں کہ وہ باہر نہ آ سکے، خالد مقبول صدیقی

    کراچی : ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ قیدی نمبر 804 کا ڈومیسائل اتنا کمزور نہیں کہ وہ باہر نہ آ سکے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے اپنے بیان میں کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کاکچھ صوبوں کوفائدہ تو کچھ کونقصان ہوا، اٹھارہویں ترمیم اقتدار کی نچلی سطح پر اختیارات کےطور پر ثابت ہوئی ہے.

    خالد مقبول صدیقی نے تجویز دی کہ ٹیکس زراعت پر لگائیں یا نہ لگائیں آپ انکم پر ٹیکس لگائیں۔

    پیپلز پارٹی کے بجٹ پر احتجاج پر ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی بجٹ کےموقع پر ایوان میں رہی ان کاٹوکن احتجاج تھا۔

    بانی پی ٹی آئی سے متعلق رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ قیدی نمبر 804 کا ڈومیسائل اتنا کمزور نہیں کہ وہ باہر نہ آ سکے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے تعلیم کے میدان میں ایمرجنسی لگا دی ہے، تعلیم کےمیدان میں انقلاب برپاکرنا ہے تو دنیا کیساتھ چلنا ہوگا، دنیا کی 100بڑی یونیورسٹیوں نے ڈگریاں ختم کردی ہیں، اب ڈگریوں کےبجائے تعلیم پر توجہ دینا ہوگی۔

    ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ جتنے متنازع الیکشن ہوں گے، معاشرے میں تقسیم بڑھنے کا خطرہ ہے، ذوالفقار بھٹو پنجاب سے جیتے لیکن وہاں کوٹہ سسٹم نہیں لگایا۔

  • لگتا ہے جمہوریت مقدمہ ہار رہی ہے: خالد مقبول صدیقی

    لگتا ہے جمہوریت مقدمہ ہار رہی ہے: خالد مقبول صدیقی

    اسلام آباد: ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ گزشتہ 4 دن سے ایوان میں جو رہا ہے وہ 2018 میں بھی ہو رہا تھا، لگتا ہے جمہوریت مقدمہ ہار رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کل اور آج جو تقریریں ہوئیں وہ مفصل ہیں مگر مسائل کا حل نہیں بتایا گیا، ہم نے پاکستان میں بہتری کے لیے تین آئینی ترامیم کی تجاویز دی ہیں، آئین میں صوبوں کو تحفظ دیا گیا اسی طرح ضلعی حکومتوں کو بھی تحفظ دیا جائے۔

    انھوں نے کہا اس آئین کو اتنا قابل کیا جائے کہ پاکستان کی جمہوریت کا تحفظ ہو، آئین وفاق اور صوبے کو ایک ہی فارمولے پر وسائل فراہم کرے، بلاول یہاں موجود ہوتے تو پوچھتا 18 ویں ترمیم سے اختیارات نچلی سطح پر کیوں منتقل نہیں ہوئے؟ ان کی بات صحیح سمجھ لی جائے تو 2018 میں جیسے جتوایا گیا تھا 2024 میں ایسے ہی ہروا دیا گیا۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا سیاسی جماعتوں میں گفتگو شروع نہیں ہوگی تو پھر ہمیں کوئی اور بٹھائے گا، بات ایوان نہیں باہر ہوگی تو پہلے بھی ہماری آواز توانا رہی ہے،اپنے لیڈر اور پاکستان کا فیصلہ کرنا پڑا تو ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے رہے۔

    سائفر ایک حقیقت ہے، جنھوں نے سازش کرائی ان کا ٹرائل ہونا چاہیے: بیرسٹر گوہر

    انھوں نے کہا 2002 سے 2024 تک ہونے والے انتخابات میں چار ایوانوں نے اپنی مدت پوری کی، 22 سالوں میں چار مختلف جماعتوں نے وفاق میں حکومت بنائی، 10 وزیر اعظم آئے، پہلے عدم تسلسل کی شکایت تھی اب جمہوریت کا تسلسل بھی خوش حالی اور استحکام کی ضمانت نہیں بن سکا۔

    خالد مقبول نے کہا ہمیں آئین معذور، قانون مجبور، انصاف مفرور اور عدالتیں یرغمال نظرآتی ہیں، ہم سب یہی کہتے رہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ معاشی، مالی بحران ہے، لیکن سمجھنے کی بات یہ ہے کہ معاشی بحران سے زیادہ نیتوں کا بحران ہے۔

  • ہم نے عہدے نہیں اختیار مانگا ہے: خالد مقبول صدیقی

    ہم نے عہدے نہیں اختیار مانگا ہے: خالد مقبول صدیقی

    اسلام آباد: ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ عہدوں کی لالچ کیلئے نہیں آئے  ہم نے اختیار مانگا ہے۔

    متحدہ قومی موومنٹ پاکستان(ایم کیو ایم) کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک بار پھر عوام نے اپنے حصے کا کام کیا۔

    خالد مقبول  صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم وزارتوں کے لئے ایوان میں نہیں آئی، ایک نسخہ کیمیا لائے ہیں اس پر 5 سال چلیں گے، ہمیں وزارتوں کا مسئلہ بعد کا ہے 10 سال پہلے اس سے زیادہ مینڈیٹ تھا۔

    ایم کیو ایم کے کنوینر کا کہنا تھا کہ اپنے لئے نہیں آئے ملک کے عوام کی تقدیر بدلنے آئے ہیں، ہم نے عہدے نہیں اختیار مانگا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن عدالتوں کے پاس جائیں گے ایوان میں احتجاج کریں گے ملک میں ایسے انتخابات ہوئے ہیں جس پر سب کو اعتراضات ہیں۔

  • طے کیا ہے آپس میں مل بیٹھ کر حکومت بنائیں گے، آصف زرداری

    طے کیا ہے آپس میں مل بیٹھ کر حکومت بنائیں گے، آصف زرداری

    آصف زرداری نے دیگر پارٹیوں کے رہنماؤں کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ طے کیا ہے مل کرپاکستان کومشکلات سے نکالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے گھر پر ملک کی بڑی سیاسی پارٹیوں کے سربراہوں نے نیوز کانفرنس کی جس میں آصف علی زرداری، شہباز شریف، خالد مقبول صدیقی، شجاعت حسین، علیم خان اور صادق سنجرانی بھی موجود تھے۔

    اس موقع پر سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ آج حکومت سازی کیلئے ملاقات طے کی گئی تھی۔ طے کیا گیا ہے کہ ہم مل کر پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ معیشت، دہشت گردی سمیت تمام درپیش مسائل کا حل نکالیں گے۔ مصالحت کے ذریعے چلیں گے، جس میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے۔ مصالحت کے تحت چلیں گے تاکہ پاکستان کو کامیاب کرائیں۔ ہمیں معلوم ہے پاکستان کے قرضوں کی کتنی قسطیں ادا کرنی ہیں۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہم ایک دوسرے کیخلاف الیکشن بھی لڑے۔ الیکشن میں مخالفت ہوتی ہے لیکن ساتھ بیٹھ کر ملک سنبھال سکتے ہیں۔

    پی پی شریک چیئرمین نے کہا کہ پاکستان کیلئے بہتر ہوگا کہ ہم سب کو مل کر چلنا چاہیے۔ ایک ہی بات کہتا ہوں کہ پاکستان کھپے۔

    مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ چوہدری شجاعت کا شکرگزار ہوں انھوں نے سب کو یہاں مدعو کیا۔ ہم سب اس لیے اکٹھے ہوئے کہ قوم کو بتا سکیں ملک کیلئے ایک ہیں۔ الیکشن کا مرحلہ ختم ہوچکا ہے اب نئی پارلیمان وجود میں آنے والی ہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ ہماری جنگ ملک کو درپیش چیلنجز کےخلاف ہے۔ معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے جو سب سے بڑا چیلنج ہے۔ وہ قومیں آگے بڑھتی ہیں جن کی لیڈرشپ ملک کیلئے ایک ہوجائیں۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ملک کو آگے لے کر جانا ہے، معاشی چیلنجز کا سامنا کرنا ہے۔ آئی ایم ایف معاہدے کی وجہ سے ملک کو معاشی استحکام ملا۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے قرضوں کا معاملہ حل کرنا ہے، مہنگائی کیخلاف جنگ لڑنی ہے۔ معیشت کو بہتر کرنا ہے جو ایک اہم ایجنڈا ہے۔ تقسیم میں منڈیٹ ملا ہے جس کو ہم سب قبول کرتے ہیں۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے شکرگزار ہیں کہ انھوں نے ن لیگ کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا۔ چوہدری شجاعت، ایم کیو ایم، علیم خان اور صادق سنجرانی کا بھی شکرگزار ہوں۔ جو پارٹیاں یہاں موجود ہیں یہ ہاؤس کی دوتہائی اکثریت رکھتی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار حکومت بنانے کا شوق رکھتے ہیں تو اکثریت لے آئیں۔ پی ٹی آئی اکثریت لے آئے ہم ان کا احترام کریں گے

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ جمہور، پارلیمان اور آئینی تقاضہ ہے کہ اکثریتی فیصلےکا احترام کیا جائے۔ ہم اس قابل ہیں کہ ہمارے پاس اکثریت بھی ہے۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے سربراہ خالدمقبول صدیقی نے کہا کہ ہمارے درمیان اختلافات اور تلخی ہوسکتی ہے لیکن ترجیح پاکستان ہے۔ ہم سب مل کر باہمی تعاون سے پاکستان کو مضبوط کریں گے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ انتخابات سے پہلے ہی شہبازشریف کا ساتھ دینے کا اعلان کرچکے ہیں۔ ہم اب بھی شہباز شریف کا ساتھ دیں گے، وعدے پورے کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ سیاسی مفادات کو ایک طرف رکھ کر پاکستان کو بچانے کیلئے اقدامات کرنا ہونگے۔ مل کر چلیں گے تو سال کے آخر تک ملک کو بہترصورتحال کی طرف لے جائیں گے۔

    اس موقع پر صادق سنجرانی نے کہا کہ جیسے پہلے اکٹھے تھے کوشش ہے دوبارہ ایک ہوکر ملک کیلئے کام کریں۔ ہماری پارٹی جیسے پہلے شہباز شریف کیساتھ کھڑی تھی اب بھی کھڑی ہے

    استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما علیم خان نے کہا کہ چوہدری شجاعت نے ہم سب کو مدعوکیا، شکریہ ادا کرتا ہوں۔ امید کرتا ہوں پاکستان بہتری کی طرف جائے گا

    علیم خان نے کہا کہ غریب کے حالات برے ہیں، مہنگائی میں پسا ہوا ہے۔ عوام کی مشکلات کو حل کرنے کے لیے اپنی ذات سے باہر نکلنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ شہباز شریف کی حکومت احسن طریقے سے فرائض انجام دیگی۔ شہباز شریف کیلئے دعاگو ہوں کہ وہ مسائل حل کرسکیں گے

    اس موقع پر ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ جمہوریت کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستان کا مفاد نمبر ون پر رکھا جائے، مل کر ساتھ چلنا چاہیے۔ معاشی ایجنڈا سرفہرست رکھنا چاہیے۔

  • شہباز شریف کا  خالد مقبول صدیقی سے رابطہ،  حکومت سازی کے لئے ملاقات کی خواہش کا اظہار

    شہباز شریف کا خالد مقبول صدیقی سے رابطہ، حکومت سازی کے لئے ملاقات کی خواہش کا اظہار

    لاہور : مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کنوینرایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے حکومت سازی کے لئے ملاقات کی خواہش کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کنوینرایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔

    ایم کیو ایم ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے خالد مقبول صدیقی کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے حکومت سازی کے لئے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    خالد مقبول نے شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مکمل نتائج آنے اور رابطہ کمیٹی سے مشاورت کے بعد جواب دیں گے۔

    یاد رہے سابق صدر آصف زرداری، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو، ن لیگ کے صدر شہباز شریف اور اسحاق ڈار کی ملاقات ہوئی تھی۔

    ملاقات میں آئندہ حکومت سازی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، شہبازشریف نے نواز شریف کا پیغام آصف زرداری کو پہنچایا کہ سیاسی اور معاشی استحکام کیلئے دونوں جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    آصف زرداری اور شہباز شریف میں مل کر حکومت کرنے پر اتفاق کیا تھا ، حکومت سازی کیلئے دونوں جماعتیں رائے پیش کریں گی۔

  • کراچی اب شہر کے نمائندوں کو واپس ملنے والا ہے، خالد مقبول صدیقی

    کراچی اب شہر کے نمائندوں کو واپس ملنے والا ہے، خالد مقبول صدیقی

    ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ کراچی اب شہر کے نمائندوں کو واپس ملنے والا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے 21 جنوری کے جلسے کی تیاریاں جاری ہیں، خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار، مصطفیٰ کمال نے باغ جناح کا دورہ کرکے جلسے کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔

    انہوں نے کہا کہ 21 جنوری کو کراچی کے مینڈیٹ پر مہر لگے گی، کراچی اب شہر کے نمائندوں کو واپس ملنے والا ہے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 21 جنوری کو شہر سے جبر کے خاتمے کا اعلان ہونا ہے، صاف اور شفاف انتخابات عوام کی ضرورت ہیں۔

    ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے جلسوں میں کراچی والوں کی رائے موجود رہی، ایک بار پھر کراچی کا مینڈیٹ کراچی کو ملنے جارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صحیح نمائندے ایوان میں آئیں گے تو جمہوریت، معیشت مستحکم ہوگی۔

  • دھرتی ماں صرف پاکستان ہے کوئی صوبہ نہیں، خالد مقبول صدیقی

    دھرتی ماں صرف پاکستان ہے کوئی صوبہ نہیں، خالد مقبول صدیقی

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کے صوبے دھرتی ماں نہیں ہوسکتے اگر کوئی دھرتی ماں ہے تو وہ صرف پاکستان ہے

    یہ بات انہوں نے لیاقت آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ہم اپنےحصے کی آزادی اور اپنے حصے کا پاکستان اپنے کندھوں پراٹھا کر یہاں لائے تھے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج ایک بار پھر ایم کیو ایم جبر کیخلاف کھڑی ہے، آج ایم کیو ایم آمریت اور جاگیردارانہ نظام کیخلاف لیاقت آباد میں کھڑی ہے، پاکستان کا ضمیر جواب دے کہ جو 2 سو لوگ لاپتہ ہیں وہ کون ہیں، جو ہزاروں معصوم لوگ بلا جواز مارے گئے ان کو انصاف کون دے گا؟۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں مزید دیوارسے لگایا گیا تو اب یہ دیوار اس قابل نہیں، یہ گر جائے گی، پاکستان کو تینوں صوبے مل کر 16 سو 40 ارب دیتے ہیں، صرف کراچی ہی 1 ہزار 40 ارب پاکستان کے خزانوں میں دے دیتا ہے۔

    خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ صوبوں کو بھی ایک ایڈمنسٹریٹو یونٹ سمجھتی ہے، پاکستان بنانے، بچانے اور چلانے کی ذمہ داری لیاقت آباد والوں پر آرہی ہے، اب ایوان اور بیلٹ فیصلہ نہیں کرے گا تو روڈ کی طاقت سے فیصلہ کرنے کو تیار ہیں۔

  • ایم کیو ایم پاکستان کا بلدیاتی الیکشن کی بے ضابطگیوں پر پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن کی بے ضابطگیوں پر پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کی قانونی ماہرین سے مشاورت جاری ہے، ایم کیو ایم جلد بلدیاتی الیکشن میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر پٹیشن دائر کرے گی، حلقہ بندیوں کے حوالے سے سندھ حکومت کو خط بھی پٹیشن کا حصہ بنایا جائے گا۔

    ایم کیو ایم ذرائع کا بتانا ہے کہ بادی النظر آئین کی 22ویں ترمیم، آرٹیکل 218 ٹو، 2019 کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ غیرآئینی اقدامات پر آئین کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر پٹیشن دائر کریں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں خالد مقبول صدیقی اور مصطفیٰ کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات جیسے بھی ہوئے عوام کے سامنے ہیں، ایک دھاندلی قبل از انتخابات ہوئی اور دوسری انتخابات کے دوران ہوئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج ساری جماعتیں الیکشن میں سمجھ رہی تھیں کہ ووٹرز نکلیں گے، کراچی اور حیدر آباد کے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا اس لیے انہوں نے بائیکاٹ کیا۔

    ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ انتظار کیا جا رہا تھا کہ موقع ملے تاکہ فائدہ اٹھائیں لیکن عوام نے جواب دے دیا، ٹرن آؤٹ نے بتا دیا کہ عوام کے بنیادی حقوق پر سودا کر کے نشستیں ہڑپ کی گئیں۔

  • ایم کیوایم پاکستان حکومت سے خفا، الگ ہونے کی دھمکی دے دی

    کراچی: ایم کیوایم پاکستان نے حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی دے دی اور مطالبہ کیا کہ 15جنوری سے پہلے کراچی اور حیدرآباد کی ازسرنو حلقہ بندیاں کرائی جائیں، مسئلہ حل نہ ہوا تو سڑکوں پر آجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان حکومت سے خفا ہے، ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے بہت سے مسائل پر پی پی سے معاہدہ ہوا تھا، پی پی مرکزی قیادت نے ہمارے مطالبات پر 100فیصداتفاق کیاتھا۔

    خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ نچلی سطح تک ایم کیوایم بلدیاتی انتخابات کیلئے تیار ہے ، ایم کیوایم سمجھتی ہے بلدیاتی انتخابات تاخیر سے ہورہے ہیں، سب کا مطالبہ ہے کہ پاکستان میں انتخابات شفاف اوردباؤ کےبغیر ہوں۔

    ایم کیو ایم رپنما نے بتایا کہ معاہدے کا اہم نقطہ تھا سندھ میں کی گئیں حلقہ بندیاں آئین ،قوانین کیخلاف ہیں ، پیپلزپارٹی نے حلقہ بندیوں پر ہمارامؤقف تسلیم کیاتھا ، حلقہ بندیوں کے معاملے پرپیپلزپارٹی سے درجنوں ملاقات کرچکے ہیں، جس میں پیپلزپارٹی نے یقین دہانی کرائی اور مطالبات کو جائز قراردیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہےکہ 15جنوری سے پہلے نئی حلقہ بندیاں کرے، ماضی میں کراچی اور حیدرآباد کی حلقہ بندیاں درست نہیں کی گئیں ، حلقہ بندیاں آبادی کے لحاظ سے نہ ہوں تو کیسے الیکشن کو شفاف قرار دیاجاسکتاہے۔

    خالد مقبول صدیقی نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن 15جنوری سے پہلےکراچی،حیدرآباد کی ازسرنوحلقہ بندیاں کرے، 15جنوری سے پہلےمسئلہ حل ہوتانظرنہ آیاتوعوامی رائے ہموار کرنے کیلئے مجبور ہوں گے۔

    ایم کیو ایم کنوینر نے مزید کہا کہ پری پول ریگنگ ختم کرنے کیلئے ہم سڑکوں پر آئیں گے اور احتجاج کریں گے اور یہی صورتحال رہی تو فیصلہ کریں گے کہ حکومت میں رہ کریاعلیحدہ ہوکر الیکشن لڑنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے استحکام ،امن ،معیشت ،معاشرےکیلئےآپ کا ساتھ دیا ، اس حکومت میں شامل ہونے سے ہزیمت اٹھانی پڑی ، انصاف نہ ہو اور امن ہو یہ ہونہیں سکتا، وزیر اعظم بتائیں آپ نے جو ضمانت دی تھی اس پر قائم ہیں یا نہیں،وزیراعظم ضمانت پر قائم نہیں توپھرہم اپنافیصلہ کرنےمیں آزاد ہوں گے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں ،مہاجروں کو انصاف نہ ملا توبتائیں ہم کہاں جائیں ، ہم اس نا انصافی پر کارکنان کو اب نہیں روک سکتے۔

    پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی پی کو شہری علاقوں سے کبھی نمائندگی نہیں ملی ، آپ یہ مینڈیٹ صرف چرا کر ہی حاصل کرسکتے ہیں۔

    ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ انتخابات کی تاریخ آگے کی بڑھانے کی جو وجہ بتائی جارہی ہے وہ ٹھیک نہیں، شہباز شریف آپ نے اسلام آباد میں الیکشن شیڈول کے بعد بھی حلقہ بندی کرلی لیکن شاید سندھ اور کراچی کے ساتھ معاملات دوسرے طرح کے ہیں۔

    خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ کل نہیں توپرسوں کارکنوں کااجلاس بلائیں گے، ہمارے بغیرانتخابات کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی، مجبور کیا گیا تو شاید کراچی کےعوام کسی اورکوبھی انتخابات لڑنےکی اجازت نہ دے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پہلے دل جیتے پھر مئیر بھی لے آئے شہر میں ، ہم حلقہ بندیوں کے لئے تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں ، حلقہ بندیاں نہیں کریں گے تو سمجھیں گے آپ جعلی طریقے سے کراچی اور حیدرآباد چھیننا چاہتے ہیں۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمارا حکومت میں بیٹھنا کوئی ضروری نہیں، حکومت کوباہر بیٹھ کر بھی سپورٹ کرسکتے ہیں لیکن فیصلہ ان کے رویے پر ہوگا، حکومت میں رہنا ہے یا نہیں یہ حکومت کے رویے پر اب منحصر ہے ، ہم اتنی بڑی جماعت ہیں کیوں کسی کیساتھ انضمام کریں گے، جب کوئی رابطہ کرے گا تو دیکھیں گے،