Tag: خالی اسامیاں

  • محکمہ تعلیم میں تقرریاں کیسے کی جائیں گی؟ نیا طریقہ کار تیار

    محکمہ تعلیم میں تقرریاں کیسے کی جائیں گی؟ نیا طریقہ کار تیار

    کراچی: محکمہ تعلیم سندھ نے انتظامی عہدوں پر تقرریوں کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے صوبے میں اہم عہدوں کی میرٹ پر تعیناتیوں کے لیے طریقہ کار تیار کر لیا ہے۔

    وزیر تعلیم سردار شاہ کی ہدایت پر محکمہ تعلیم میں ڈائریکٹر، ڈی اوز اور ٹی اوز کے تعیناتی کے لیے سرچ کمیٹی قائم کی گئی ہے، محکمہ تعلیم کے مطابق ڈائریکٹرز اور ڈسٹرکٹ آفیسرز کے لیے قائم سرچ کمیٹی کے چیئرمین وزیر تعلیم ہوں گے۔

    سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ اور چیف پروگرام مینجر آر ایس یو سرچ کمیٹی کے ممبر ہوں گے، ٹی اوز کی تعیناتی کے لیے قائم سرچ کمیٹی کے چیئرمین اسپیشل سیکریٹری ہوں گے۔

    محکمہ تعلیم کے مطابق اہل افسران عہدوں کے لیے اپلائی کریں گے جنھیں اہلیت اور میرٹ کے مطابق تعینات کیا جائے گا، اہل افسران کو ویٹنگ پول میں رکھا جائے گا اور ضرورت کے تحت عہدوں پر تعیناتیاں کی جائیں گی، جب کہ سرچ کمیٹی کے قیام سے اب براہ راست افسران کو عہدوں پر تعینات نہیں کیا جا سکے گا۔

    سردار شاہ نے کہا کہ سرچ کمیٹی سے اہل قرار دیے جانے والے افسران کو انتظامی امور چلانے کے حوالے سے ٹریننگ بھی دی جائے گی۔

  • 45 ہزار سے زائد سرکاری نوکریاں، سندھ حکومت کی جانب سے خوش خبری

    45 ہزار سے زائد سرکاری نوکریاں، سندھ حکومت کی جانب سے خوش خبری

    کراچی: سندھ حکومت نے 45 ہزار سے زائد خالی اسامیوں پر اساتذہ کی بھرتیوں کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں پینتالیس ہزار سے زائد خالی اسامیوں پر اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے، ابتدائی طور پر محکمہ اسکول تعلیم میں اساتذہ کی بھرتیاں کی جائیں گی۔

    اساتذہ میں پرائمری اسکول ٹیچرز اور جونیئر اسکول ٹیچرز شامل ہیں، یہ بھرتیاں تھرڈ پارٹی آئی بی اے سکھر کے ذریعے ہوں گی، اس سلسلے میں آئی بی اے سکھر نے باضابطہ طور پر نئی بھرتیوں کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔

    شیڈول کے مطابق پرائمری اسکول ٹیچرز کا ٹیسٹ 23 آگست سے 29 آگست تک لیا جائے گا، جونیئر اسکول ٹیچرز کا ٹیسٹ 6 ستمبر سے 12 ستمبر تک لیا جائے گا۔

    ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدواروں کا رزلٹ آنے کے بعد زبانی انٹرویو بھی لیا جائے گا، اور کامیاب امیدواروں کی فہرست محکمہ اسکول تعلیم کو ارسال کر دی جائے گی۔

    شیڈول میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اساتذہ کی بھرتیوں کا نوٹیفکیشن رواں سال ہی جاری کیا جائے گا۔

  • حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    کراچی: سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی، اس سے قبل حکومتِ سندھ نے 1 سے 4 گریڈ تک ملازمین کی تقرری کی اجازت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے بلدیاتی اداروں میں ایک بار پھر تقرریوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، ڈائریکٹر محکمہ بلدیہ سندھ کا اس سلسلے میں خط بھی بلدیاتی اداروں کو مل گیا۔

    ادھر میئر کراچی ڈاکٹر وسیم اختر نے سندھ حکومت کے اقدام کو کراچی سے دشمنی قرار دے دیا۔

    میئر کراچی نے کہا کہ 28 مئی کو حکومتِ سندھ نے خط کے ذریعے بھرتیوں کی اجازت دی تھی، اسامیاں برسوں سے خالی ہیں، حکومتِ سندھ نے خود بھرتی کی اجازت دی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعلیٰ سندھ کی میرٹ پر 41 ہزار اسامیوں کو پر کرنے کی ہدایت

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ کے دوسرے ڈویژنز میں تقرری کی اجازت دینا دراصل کراچی دشمنی ہے، ان اسامیوں کے لیے بجٹ میں خصوصی رقم رکھی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 9 اپریل کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی محکموں کو ہدایت کی تھی کہ گریڈ 1 تا 15 کی خالی اسامیوں پر خالصتاً میرٹ اور شفاف طریقۂ کار کے ذریعے 41 ہزار ملازمین کی بھرتی کا عمل شروع کیا جائے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ تمام اسامیاں پر کی جائیں تاکہ مختلف محکموں کی کارکردگی بہتر ہو سکے اور اہل اور مستحق امیدواروں کو روزگار کے مواقع بھی مہیا ہو سکیں۔

  • وزیر اعلیٰ سندھ کی میرٹ پر 41 ہزار اسامیوں کو پر کرنے کی ہدایت

    وزیر اعلیٰ سندھ کی میرٹ پر 41 ہزار اسامیوں کو پر کرنے کی ہدایت

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گریڈ 1 تا 15 کی خالی اسامیوں پر خالصتاً میرٹ اور شفاف طریقے کار کے ذریعے 41 ہزار ملازمین کی بھرتی کا عمل شروع کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے موجودہ خالی اسامیوں پر بھرتیوں کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ مختلف محکموں میں گریڈ 1 تا 17 کی 41 ہزار اسامیاں خالی ہیں، میں چاہتا ہوں کہ یہ تمام اسامیاں پر کی جائیں۔

    اجلاس میں کابینہ کے تمام اراکین، چیف سیکریٹری سندھ ممتاز شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم اور تمام صوبائی سیکریٹریز نے شرکت کی۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ تمام اسامیاں پر کی جائیں تاکہ مختلف محکموں کی کارکردگی بہتر ہو سکے اور اہل اور مستحق امیدواروں کو روزگار کے مواقع بھی مہیا ہو سکیں۔

    انھوں نے کہا کہ تمام بھرتیاں شفاف طریقے اور خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں گی، گریڈ 1 تا 4 پر بھرتیاں مقامی سطح پر سلیکشن کمیٹیوں کے ذریعے کی جائیں گی جس میں فنانس، ایس اینڈ جی اے ڈی کے نمائندے شامل ہوں گے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی سیکریٹریز کو بھی ہدایت کی کہ خواتین اور معذور افراد کو ان نئی بھرتیوں میں ان کا کوٹہ دیا جائے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گریڈ 5 تا گریڈ 15 پر بھرتیاں ٹیسٹنگ سروسز/ تھرڈ پارٹی کے ذریعے کی جائیں گی تاکہ میرٹ کا خیال رکھا جا سکے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کو ہدایت کی کہ وہ ایک علیحدہ طریقے کار کے ذریعے اساتذہ کی بھرتی کا عمل شروع کریں، اساتذہ کی یہ بھرتیاں ہر اسکول کی ضرورت کے تحت ہوں گی تاکہ اساتذہ کی کمی کے مسئلے پر قابو پایا جا سکے۔ صوبائی وزیر تعلیم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو یقین دلایا کہ اساتذہ کی بھرتیاں گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران مکمل کرلی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ اساتذہ کی اسامیاں موجودہ 41 ہزار اسامیوں کے علاوہ ہیں، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ڈاکٹروں کی کمی کے مسئلہ پر کہا کہ 1700 ڈاکٹروں کی ریکیوزیشن سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے سلیکشن کے لیے کی گئی ہیں۔

    وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ڈاکٹروں کی تعیناتی کنٹریکٹ پر واک ان انٹریو کے ذریعے اسپیسیفک اسپتال کی بنیاد پر کی جا سکے گی، 6 ماہ کے عرصے کے بعد انھیں سندھ پبلک کمیشن کی جانب ریفر کر دیا جائے گا۔