Tag: خاموش قاتل

  • کیا آپ کو ذیابیطس لاحق ہے؟ اپنا معائنہ خود کریں

    کیا آپ کو ذیابیطس لاحق ہے؟ اپنا معائنہ خود کریں

    شوگر یعنی ذیابیطس تیزی سے پھیلتی ہوئی بیماری ہے جسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ مریض کو علم ہی نہیں ہوپاتا کہ وہ اس کا کب اور کیسے شکار ہوا۔

    اس بیماری کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہئے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔

    ذیابیطس نہ صرف خود ایک بیماری ہے بلکہ دوسری خطرناک بیماریوں جیسے ہارٹ اٹیک، اسٹروک، اندھاپن یہاں تک کہ پیروں سے بھی معذور کرسکتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ شوگر کے مرض کو معمولی نہ سمجھا جائے اور مرض کی تشخیص ہونے پر پورا علاج اور احتیاط کی جائے، اگر آپ اپنے اندر یہ علامات پائیں تو شوگر ٹیسٹ ضرور کروائیں تاکہ بروقت اس مرض کا علاج ہوسکے

    بار بار پیشاب آنا :

    جب جسم زائد گلوکوز کو خارج کرنے کے لئے تمام سیلز کا پانی لے لیتا ہے تو اسے صاف اور دوبارہ جذب کرنے کے لئے گردوں کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور اس کے اخراج کے لئے آپ کو جلدی جلدی پیشاب کرنے کیلئے واش روم جانا پڑتا ہے، بہت زیادہ پیشاب کرنے کے نتیجے میں پیاس بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے اور ذیابیطس کے مریض افراد اگر جوسز، کولڈ ڈرنکس یا دودھ وغیرہ کے ذریعے اپنی پیاس کو بجھانے کی خواہش میں مبتلا ہوجائیں تو یہ خطرے کی علامت ہوسکتی ہے۔

    سستی

    اگر آپ کی نیند پوری نہ ہوتو آپ دن بھر سست رہتے ہیں لیکن شوگر کے مرض میں سستی اس وقت ہوتی ہے جب آپ کا جسم اس کھائی ہوئی غذا کو استعمال نہیں کر پاتا، اگر کھانا کھانے کے بعد آپ کو توانائی محسوس ہونے کے بجائے سستی محسوس ہو تو یہ شوگر کے مرض کی علامت ہوسکتی ہے ۔

    بھوک اور پیاس زیادہ لگنا:

    شوگر کے مرض کی ایک نشانی بار باربھوک اورپیاس لگنا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم خون میں گلوکوز کی زیادہ مقدار کو جب استعمال نہیں کر پاتا تو اسے باہر نکالنے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لئے جسم تمام سیلز کا پانی استعمال کرتا ہے اور اس طرح گلوکوز کے ساتھ اہم غذائی اجزاء بھی ضائع ہو جاتے ہیں۔اس کے نتیجے میں بار بار بھوک اور پیاس لگتی ہے۔

    جسمانی وزن میں کمی

    جسمانی وزن میں اضافہ ذیابیطس کے لیے خطرے کی علامت قرار دی جاتی ہے تاہم وزن میں کمی آنا بھی اس مرض کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی دو وجوہات کی بناءپر ہوتی ہے، ایک تو جسم میں پانی کی کمی ہونا (پیشاب زیادہ آنے کی وجہ سے) اور دوسری خون میں موجود شوگر میں پائے جانے والی کیلیوریز کا جسم میں جذب نہ ہونا۔

    دھندلا نظر آنا:

    آنکھوں کو بھی صحیح طرح کام انجام دینے کے لئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے ،شوگر کی وجہ سے آنکھوں میں ہوجانے والی خشکی کی وجہ سے دھندلا نظر آنے لگتا ہے۔صحیح اور بر وقت علاج کے ذریعے اسے ٹھیک کیا جاسکتا ہے لیکن اگر اسے ایسے ہی چھوڑ دیا جائے تو شوگر کی وجہ سے نروز کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں بینائی بھی جاسکتی ہے ۔

    زخم یا خراشوں کے بھرنے میں تاخیر

    زخموں کو بھرنے میں مدد دینے والا دفاعی نظام اور پراسیس بلڈ شوگر لیول بڑھنے کی صورت میں موثر طریقے سے کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں زخم یا خراشیں معمول سے زیادہ عرصے میں مندمل ہوتے ہیں اور یہ بھی ذیابیطس کی ایک بڑی علامت ہے۔

    پیروں، ٹانگوں کا سن ہوجانا:

    شوگر خون کی نالیوں کو سخت کرنے کے ساتھ نروز کو بھی نقصان پہنچاتی ہے جس کی علامات پیروں اور ٹانگوں میں ظاہر ہوتی ہیں ۔ دوران خون میں کمی اور نروز کی خرابی جلد کے السر اور انفیکشن کا باعث بنتی ہیں جو ٹھیک نہیں ہو پاتے یا زیادہ وقت لیتے ہیں کیونکہ آپ کے پیر سن رہتے ہیں اس لئے آپ کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ آپ کے پیر میں کتنی تکلیف ہے۔

    مثانے کی شکایات

    پیشاب میں شکر کی زیادہ مقدار بیکٹریا کے افزائش نسل کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں مثانے کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بار بار انفیکشن کا سامنے آنا فکرمندی کی علامت ہوسکتی ہے اور اس صورت میں ذیابیطس کا ٹیسٹ لازمی کرالینا چاہئے کیونکہ یہ اس مرض میں مبتلا ہونے کی بڑی علامات میں سے ایک ہے۔

  • ذیابیطس کی علامات کیوں ظاہر نہیں ہوتیں؟

    ذیابیطس کی علامات کیوں ظاہر نہیں ہوتیں؟

    دنیا بھر میں ہر سال 14نومبر کو انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) کے تحت شوگر کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد بیماری کی روک تھام کیلیے آگاہی پھیلانا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں اندازاً 30 سے زائد فیصد (تین کروڑ) آبادی ذیابیطس یا شوگر کی بیماری میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک شمار کیا جارہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اینڈو کرائنو لوجسٹ ڈاکٹر محمد شاہد نے شوگر کی بیماری اور اس سے بچاؤ کیلئے ناظرین کو مفید مشورے اور احتیاطی تدابیر بیان کیں۔

    انہوں نے کہا کہ ذیابیطس ایک خاموش قاتل ہے کیونکہ عام طور پر شوگر کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، تاہم اگر بہت زیادہ پیاس لگے اور بار بار پیشاب آئے، اس کے علاوہ جسمانی وزن میں اضافہ ذیابیطس کے لیے خطرے کی علامت قرار دی جاتی ہے تاہم وزن میں کمی آنا بھی اس مرض کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔

    ڈاکٹر محمد شاہد نے بتایا کہ ہر وقت اس کا طاری رہنا ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی اہم علامت ثابت ہوسکتی ہے۔

    ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں خوراک جسم میں توانائی بڑھانے میں ناکام رہتی ہے اور ضرورت کے مطابق توانائی نہ ہونے سے تھکاوٹ کا احساس اور سستی طاری رہتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کی دیگر علامات میں تھکاوٹ، دھندلی نظر، پاؤں کا سن ہونا، زخموں کا دیر سے بھرنا، چڑچڑا پن، کمزوری وغیرہ شامل ہیں۔

  • کہیں کوئی خاموش قاتل آپ کی تاک میں تو نہیں، کون ہے یہ قاتل؟ آئیے جانتے ہیں

    کہیں کوئی خاموش قاتل آپ کی تاک میں تو نہیں، کون ہے یہ قاتل؟ آئیے جانتے ہیں

    سانحہ مری نے ایک بار پھر پاکستان بھر کے لوگوں کے دل دکھا دیے ہیں، جب لوگ برف گرتی دیکھ کر ہنستے مسکراتے مری کی طرف عازم سفر ہوئے، تب موسم کی شدت میں ایک خاموش قاتل نے ان کے دمکتے چہروں سے زندگی کی رونق چھین لی۔

    مری سانحے میں برف میں پھنس کر 22 بدقسمت افراد جانوں سے محروم ہوئے، آپ بھی اگر سرد علاقوں کی سیر کے لیے نکلنا چاہتے ہیں تو خبردار رہیں کہ کہیں کوئی خاموش قاتل آپ کی تاک میں بھی تو نہیں، کون ہے یہ خاموش قاتل، آئیے جانتے ہیں۔

    آپ اب تک جان چکے ہوں گے کہ حکومت کی جانب سے مری میں ہونے والی اموات کی بنیادی وجہ کاربن مونو آکسائیڈ بتائی گئی۔

    آپ سفر کر رہے ہیں؟ کسی سرد علاقے سے تو نہیں گزر رہے؟ ایسے راستے پر تو نہیں جہاں شدید سردی ہو؟ آپ کی گاڑی کے تمام شیشے بند ہوں؟ گاڑی میں ہیٹر چل رہا ہو؟ تو خبر دار ہو جائیں، ایک خاموش قاتل تاک میں ہے۔

    یہ ایسا قاتل ہے جو نظر نہیں آتا، اس کی کوئی بو نہیں ہوتی، اور کوئی ذائقہ بھی نہیں ہوتا، بس ذرا سی لاپروائی ہوئی اور یہ قاتل وار کر جاتا ہے۔

    آپ ٹھیک سمجھے، ہم بات کر رہے ہیں کاربن مونو آکسائیڈ کی، یہ ایک زہر ہے جو گاڑیوں کے ہیٹر سے پیدا ہوتی ہے، اور صرف چند منٹ آکسیجن نہ ملے تو اعصاب شل ہو جاتے ہیں اور زندگی چھن جاتی ہے۔

    کنزیومر پروڈکٹس سیفٹی کمیشن کے مطابق امریکا میں ہر سال کاربن مونو آکسائڈ سے تقریباً 500 اموات ہوتی ہیں، اس لیے بہت زیادہ احتیاط کریں اور بیدار رہیں۔

    اگر آپ کسی سرد علاقے میں پھنس جائیں تو کیا کریں؟ گاڑی کوگرم کرنے کے لیے ہیٹر بالکل نہ چلائیں، ہیٹر آن کرنے سے کاربن مونو آکسائیڈ پیدا ہوتی ہے، اور چند منٹ آکسیجن نہ ملے تو خاموش قاتل وار کر دیتا ہے۔

    تو پھر کیا کریں؟

    کسی کی مدد آنے تک گاڑی کو بند کر دیں، ایندھن بچائیں، ہیٹر نہ چلائیں، انسانی جان کی گرمی سے ہی گاڑی گرم رہے گی، اور گاڑی سڑک کنارے پارک کریں، ٹائر پر لوہے کی زنجیر لگا دیں۔

    گاڑی سے تنہا بالکل باہر نہ نکلیں، باہر کے موسم کا پتا نہیں، سڑک پر پھنسنے سے گاڑی کے اندر بیٹھنا قدرے بہتر ہے۔

    یاد رہے کہ مری میں برف کا طوفان سیاحوں کے لیے موت کا سامان بن گیا ہے، برف دیکھنے کی خواہش نے بائیس افراد کی جان لے لی ہے، اور مری میں اس وقت ایمرجنسی نافذ ہے، اور علاقے کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔

    \

  • بلند فشارِ خون کو خاموش قاتل کیوں کہتے ہیں؟

    بلند فشارِ خون کو خاموش قاتل کیوں کہتے ہیں؟

    بلند فشارِ خون یا ہائی بلڈ پریشر ایسا مرض ہے جو جسم کے مختلف اعضا کی خرابی کا باعث بنتا ہے اور زندگی کو خطرے سے دوچار کر دیتا ہے۔ اسے ماہرین خاموش قاتل بھی کہتے ہیں کیوں کہ دیگر بیماریوں کی طرح اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

    ہمارا جسم مسلسل حرکت میں رہتا ہے جس سے خون کا جو دباؤ بنتا ہے وہ عام طور پر 80 تا 120 کے درمیان ہوتا ہے۔ تاہم اس سطح میں فرق آجائے تو یہ ہائی بلڈ پریشر کہلاتا ہے۔ خون کے اس زیادہ دباؤ سے لاحق ہونے والے مرض کو ہائپر ٹینشن کہتے ہیں۔

    بُلند فشارِ خون کا سامنا موماً بڑی عُمر کے لوگ کرتے ہیں، تاہم ذہنی تنائو، مٹاپا، کھانے پینے میں نمک کی زائد مقدار کا استعمال، سگریٹ اور شراب نوشی وغیرہ بھی اس کی وجہ بنتے ہیں۔ بعض امراض جیسے کولیسٹرول اور ذیابیطس بھی ہائی بلڈ پریشر کے اس مسئلے کو بڑھاوا دیتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق 95 فی صد افراد میں بلڈ پریشر بڑھنے کی وجوہ کی تشخیص نہیں ہوپاتی اور اکثریت کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ بلند فشارِ خون کے مسئلے سے دوچار ہیں۔ کسی دوسری بیماری اور مرض کی صورت میں معالج سے رابطہ کرنے پر لیبارٹری ٹیسٹ اور دوسرے طبی طریقوں سے جانچ کے دوران معلوم ہوتا ہے کہ مریض کو ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ بھی لاحق ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق بہت زیادہ سگریٹ پینے والے اور چالیس سال سے زائد عمر کے لوگ خاص طور پر اپنا بلڈ پریشر لیول چیک کروائیں۔ اس کے لیے سادہ اور عام مشین سے خود ہی گھر پر بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ بلڈ پریشر چیک کرنے سے نہ صرف کئی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے بلکہ زندگی کو زیادہ محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

    ماہرینِ طب کے مطابق بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے کی کوششوں کے ساتھ باقاعدہ طبی معائنہ اور معالج کی تجویز کردہ دوا بھی باقاعدگی سے استعمال کی جانی چاہیے۔ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر دوا میں تبدیلی اور ناغہ صحت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

    مسلسل اور زیادہ کام، ذہنی دباؤ اور پریشانیاں بھی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بنتی ہیں جب کہ غذا اور خوراک بھی اس مسئلے کی ایک وجہ ہے۔ نمک کازیادہ استعمال اور مرغن غذائوں کے علاوہ سگریٹ نوشی ترک کرکے ہم ایک بہتر اور صحت مند زندگی بسر کرسکتے ہیں۔