Tag: خام مال

  • چند ہفتوں کا خام مال، دواؤں کے بحران کا خطرہ منڈلانے لگا

    چند ہفتوں کا خام مال، دواؤں کے بحران کا خطرہ منڈلانے لگا

    کراچی: وفاقی وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں چند ہفتوں کا خام مال بچا ہے، اور دواؤں کے بحران کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھا رہا ہے، اس سلسلے میں وفاقی وزارت صحت نے وزارت خزانہ کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ اگر ادویات کے خام مال کے لیے ایل سیز نہ کھولی گئیں تو ادویات کے بحران ہو جائے گا۔

    وزارت صحت کے مطابق ملک میں میڈیکل ڈیوائسز کے بھی سنگین بحران کا خطرہ ہے، اور معاشی بحران کے ساتھ جان بچانے والی دواؤں کا بحران بھی ملک کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

    وفاقی وزارت صحت حکام نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی سفارش پر خط میں لکھا کہ ادویہ ساز کمپنیوں کے پاس اب صرف چند ہفتوں کا خام مال بچا ہے۔

    دوسری طرف پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی ادویات ساز کمپنیوں نے پاکستان کو ڈیفالٹ قرار دے دیا ہے، بھارتی اور چینی کمپنیاں اب پاکستانیوں کو ادھار پر خام مال نہیں دے رہیں۔

    پی پی ایم اے کا کہنا تھا کہ ایل سیز کھولنے کا مسئلہ نہ حل کیا گیا تو ملک میں ادویات اور میڈیکل ڈیوائسز کا سنگین بحران ہوگا، دوسری طرف اسٹیٹ بینک کے ذرائع نے کہا ہے کہ پیٹرولیم اور فارماسوٹیکل مصنوعات کی درآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے، گورنر اسٹیٹ بینک کی واضح ہدایات ہیں کہ پٹرولیم اور فارماسیوٹیکلز کے لیے ایل سی بند نہ کی جائیں، اور نومبر کے مہینے میں اکتوبر سے زیادہ درآمدات ہوئی ہیں۔

    چیئرمین پی پی ایم اے سید فاروق بخاری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کہا کہ گزشتہ ماہ سے ایل سیز روکی گئی ہیں، بینکوں کا کہنا ہے انھیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے زبانی ہدایات ہیں کہ درآمدات کی ایل سیز روکی جائیں۔

    انھوں نے کہا کہ بینکوں کا دوسرا مؤقف یہ ہے کہ ڈالر کی قلت ہے، وہ زیادہ بلیک مارکیٹ میں چلا گیا ہے، دو دن قبل ہماری اسٹیٹ بینک سے بات ہوئی ہے، انھوں نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ بینکوں کو کہا گیا ہے کہ ادویات کی ایل سیز کسی بھی طور نہیں روکی جائیں گی۔

  • شہباز حکومت کا ایک اور  یوٹرن

    شہباز حکومت کا ایک اور یوٹرن

    اسلام آباد : حکومت نے صنعتی شعبے کے لیے خام مال، انٹرمیڈیٹ گڈز اور دیگر اشیاء کی درآمد پر پابندی ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز حکومت نے لگژری مصنوعات پر پابندی پر یوٹرن لیتے ہوئے صنعتی شعبے کے لیے خام مال، انٹرمیڈیٹ گڈز اور دیگر اشیاء کی تیاری میں استعمال ہونے والی تیار مصنوعات اور مشینری کی درآمد پر پابندی ختم  کردی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت تجارت جلد ہی ان اشیا کی فہرست پر کام کرے گی، جو 19 مئی کو جاری کردہ ایس آر او 598 کے تحت پابندی والے کسٹم کوڈ میں نادانستہ طور پر شامل ہوگئی ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ ہمیں صنعتوں سے کئی شکایات موصول ہوئی ہیں، اس سے قبل 25 مئی کو پہلی وضاحت جاری کی گئی تھی، جس میں حکومت نے جانوروں کی خوراک اور انرجی سیورز پر عائد پابندی ہٹا دی تھی۔

    اس حوالے سے وزارت تجارت نے وضاحتی نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ 19 مئی کو لگژری اور غیر ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی گئی تھی تاہم شکایات پر نوٹیفکیشن میں خامیاں دور کر رہے ہیں۔

    ذرائع وزارت تجارت کے مطابق انڈسٹری نے مختلف خام مال درآمد پر پابندی ختم کرنے کی تجاویز دی ہیں ، تجاویز پر ایف بی آر کے ساتھ مشاورت کررہے ہیں، مختلف خام مال کی درآمد پر بھی پابندی سے استثنیٰ دینے کی تجویز ہے۔

  • حکومت کا پاکستان اسٹیل کو نجی شعبےکےحوالےکرنےکا فیصلہ

    حکومت کا پاکستان اسٹیل کو نجی شعبےکےحوالےکرنےکا فیصلہ

    کراچی: وفاقی حکومت نےپاکستان اسٹیل کو نجی شعبےکےحوالےکرنےکافیصلہ کرلیا،نجکاری کمیشن نےمالیاتی مشیرکےتقرر کیلئے درخواستیں طلب کرلیں۔

    نجکاری کمیشن نےمالیاتی مشیر کیلئے درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ اٹھائیس نومبر رکھی ہے،وفاقی حکومت کا دعوی ہےکہ پاکستان اسٹیل کی فروخت سےملنے والی رقم قرضوں کی ادائیگی اور غربت کے خاتمےکیلئے استعمال کی جائیگی۔

    نجکاری کمیشن کےمطابق اسٹیل ملزکےپاس تنخواہوں کی ادائیگی اور خام مال خریدنےکےبھی پیسےنہیں ہیں جبکہ ادارےکا مالی خسارہ سو ارب روپےسےتجاوزکرگیا ہے،پاکستان اسٹیل کی بحالی اور بیل آوٹ پیکج کےنام پر پیپلز پارٹی اور نوازحکومت کے موجودہ دور میں اب تک پچاس ارب روپے ادارےکو دیئےجاچکےہیں۔