Tag: خاندان

  • بھارتی گجرات میں بھوک اور قرض سے تنگ ایک خاندان نے اجتماعی خودکشی کرلی

    بھارتی گجرات میں بھوک اور قرض سے تنگ ایک خاندان نے اجتماعی خودکشی کرلی

    گجرات : مودی راج کے گجرات میں بھوک و قرض سے تنگ ایک خاندان نے اجتماعی خودکشی کرلی، گھر کا واحد کفیل بھاری قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی کا چوتھی بڑی معیشت کا فریب بے نقاب ہوگیا، عوام بھوک اور قرض سے خود کشی کرنے پر مجبور ہیں۔

    مودی راج کے گجرات میں بھوک اور قرض سے تنگ ایک خاندان نے اجتماعی خودکشی کرلی۔

    این ڈی ٹی وی نے بتایا کہ بیس جولائی کواحمد آباد میں میاں بیوی اورتین بچوں کی لاشیں گھر سے برآمد کی گئیں۔

    والدین نے مبینہ طور پر دو بیٹیوں اور ایک بیٹے کو زہر دے کر خودکشی کر لی، گھر کا واحد کفیل آٹو رکشہ چلا تاتھا اور بھاری قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا تھا۔

    بھارت بھر میں بڑھتے ہوئے خودکشی کے واقعات مودی سرکار کے معاشی ماڈل کی ناکامی کا ثبوت ہے۔

    بھارت میں تین سال کے دوران 1866 افراد نے خودکشی کی، جن میں انیس فیصد مالی دباؤ اور غربت کا شکار تھے۔

  • ڈیرہ اسماعیل خان میں ہلاک دہشتگردوں سے خاندان اور قبیلے کا اعلان لاتعلقی

    ڈیرہ اسماعیل خان میں ہلاک دہشتگردوں سے خاندان اور قبیلے کا اعلان لاتعلقی

    گزشتہ دنوں ڈی آئی خان میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں مارے گئے 4 خارجی دہشتگردوں سے ان کے خاندان اور قبیلے نے لاتعلقی کا اعلان کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق منگل 15 اپریل کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 خارجی ہلاک ہوئے تھے۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشتگردوں کے خاندان اور قبیلے نے ان سے اعلان لاتعلقی کر دیا ہے۔

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ آپریشن میں ہلاک دہشتگردوں میں رنازئی قبلے کا خارجی حذیفہ عرف عثمان بھی شامل تھے۔

    اس ہلاک خارجی دہشتگرد کی والدہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ حذیفہ عرف عثمان میرا بیٹا تھا لیکن وہ میرا اور اپنے والد کا نافرمان تھا۔وہ فوج کے ہاتھوں مارا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حذیفہ کو بہت سمجھایا، والد نے بھی بہت بار ڈانٹا، لیکن اس پر ہماری بات کو کوئی اثر نہیں ہوتا تھا۔

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی میں متاثرین کی بڑی تعداد فتنہ الخوراج کو مسترد کر رہی ہے۔

  • لڑکے اور لڑکیوں کے رشتے کیوں مسترد ہوتے ہیں؟

    لڑکے اور لڑکیوں کے رشتے کیوں مسترد ہوتے ہیں؟

    تمام والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بیٹے یا بیٹی کا رشتہ اچھے خاندان میں ہو جس کیلئے وہ ہرممکن کوشش بھی کرتے ہیں۔

    موجودہ دور میں ویسے تو معاشرے کے بے شمار مسائل ہیں لیکن لڑکے اور لڑکیوں کے رشتوں کے مسائل پیچیدہ صورتحال احتیار کرتے جارہے ہیں، کنوارہ لڑکا ہو یا پھر لڑکی، دونوں کے ہی والدین اور سربراہ اچھے رشتے کی عدم دستیابی سے فکر مند نظر آتے ہیں۔

    خاص طور پر بیٹی کا رشتہ کرنا والدین کیلئے کسی امتحان سے کم نہیں ہوتا کیونکہ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ لڑکے والے لڑکی کے اندر وہ تمام خوبیاں تلاش کرتے ہیں جو جو شاید ان کے خاندان میں بھی نہ ہوں۔

    اسی وجہ سے بہت سی لڑکیوں کے رشتے مسترد کردیئے جاتے ہیں جس کا بہت برا اثر براہ راست لڑکی کی شخصیت پر پڑتا ہے جو کسی بھی لحاظ سے مناسب نہیں۔

    اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر ثوبیہ آفتاب نے ان وجوہات پر تفصیلی بات کی۔

    انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر لڑکیوں کے رشتے اس لیے مسترد کیے جاتے ہیں کہ رنگ گورا نہیں، نین نقش اچھے نہیں قد چھوٹا یا موٹی ہے وغیرہ۔ یہ انتہائی بے وقوفانہ باتیں ہیں جو رشتے کے دوران کی جاتی ہیں۔

    ڈاکٹر ثوبیہ آفتاب نے کہا کہ والدین کو خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ آپ کی بیٹی ایسی سوچ رکھنے والے گھرانے میں نہیں گئی ورنہ آگے آنے والی زندگی میں بہت سی مشکلات جنم لیتی ہیں۔

    دوسری جانب لڑکوں کا معاملہ بھی اس سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ایسے میں لڑکی والے بھی رشتے دیکھنے میں بہت سی شرائط اور تحفظات رکھتے ہیں، جیسے کے لڑکے کی آمدنی اچھی نہین اس کا رنگ بہت زیادہ پکا ہے یا گھر کے افراد کی تعداد اور بہنیں زیادہ ہیں۔

  • جائیداد کا لالچ: بھائی نے فائرنگ کر کے ماں، بھائیوں اور بھابھی کو قتل کردیا

    جائیداد کا لالچ: بھائی نے فائرنگ کر کے ماں، بھائیوں اور بھابھی کو قتل کردیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر پاکپتن میں جائیداد کے لالچ نے بھائی کا خون سفید کردیا، ملزم نے سحری کے وقت گھر میں گھس کر فائرنگ کی اور اپنی ہی ماں، 2 بھائیوں، بھابھی اور بھتیجوں کو قتل کر ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر پاکپتن کے نواحی گاؤں بڑی راکھ میں جائیداد کے تنازعہ پر 7 افراد کو قتل کر دیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بھائی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر بھائیوں اور بھابھی سمیت 7 افراد کو قتل کیا۔

    پولیس کے مطابق ملزمان نے سحری کے وقت بھائی کے گھر میں گھس کر فائرنگ کی، فائرنگ سے ملزم کی ماں، بھابھی اور 3 بچوں کو قتل کردیا جبکہ 7 سالہ بچی شدید زخمی ہوگئی۔

    بعد ازاں ملزمان نے 2 بھائیوں کو کھیت میں نماز کے لیے بنائی گئی جگہ پر فائرنگ کر کے قتل کیا۔

    قتل ہونے والوں میں قاتل و مقتولین کی ماں، 2 بھائی شیر باز اور افتخار، افتخار کی اہلیہ اور ان کے 2 بیٹے اور 1 بیٹی شامل ہیں، اندوہناک واقعے میں زخمی 7 سالہ بچی کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔

  • گھر سے تمام اہل خانہ کی لاشیں برآمد، علاقے میں خوف و ہراس

    گھر سے تمام اہل خانہ کی لاشیں برآمد، علاقے میں خوف و ہراس

    خرطوم: شمال مشرقی افریقی ملک سوڈان میں ایک گھر میں تمام افراد پراسرار حالات میں مردہ حالت میں پائے گئے جس کے بعد علاقے میں خوف کی فضا پھیل گئی، پولیس مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کر رہی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا ویب سائٹ کے مطابق سوڈان میں ایک پورے خاندان کے مجرمانہ قتل کی واردات کے بعد علاقے میں خوف کی فضا پائی جا رہی ہے۔

    اجتماعی قتل کی یہ واردات سوڈان کے شہر کسلا میں پیش آئی جہاں خاندان کے سربراہ کی لاش پنکھے سے لٹکائی گئی تھی جبکہ اس کی بیوی اور تین بچے اس کے سامنے فرش پر مردہ حالت میں پڑے تھے۔

    قتل کی اس واردات کے محرکات کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

    ایک ذرائع کے مطابق گھر کے سربراہ 32 سالہ شخص کو پھانسی دے کر ہلاک کیا گیا، اس کی 30 سالہ بیوی اور اس کے 3 بچوں کو بھی قتل کردیا گیا۔

    مقتول بچوں کی عمریں 8 سے 3 سال کے درمیان ہیں۔

    علاقہ مکینوں کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس مذکورہ مقام پر پہنچی اور فوری طور پر جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا تاکہ خصوصی تکنیکی ٹیمیں جائے وقوعہ کی تصاویر کھینچ سکیں، فنگر پرنٹس لے سکیں اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کر سکیں۔

    پانچوں مقتولین کی لاشیں کسلا اسپتال منتقل کر دی گئی ہیں اور پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی تدفین کردی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ باپ کو پنکھے کے ساتھ لٹکا کر موت کے گھاٹ اتارا گیا تاہم اس کی بیوی اور بچوں کی موت کے اسباب کا تعین نہیں ہوسکا۔

    بعض لوگ اسے خاندانی جھگڑے کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں، بعض کا یہ بھی کہنا ہے کہ گھریلو ناچاقی پر شوہر نے بیوی اور تین بچوں کو موت کی نیند سلانے کے بعد خودکشی کی ہے تاہم پولیس اس واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کر رہی ہے۔

  • سعودی نوجوان نے جان پہ کھیل کر سیلاب میں پھنسنے والے خاندانوں کو بچا لیا

    سعودی نوجوان نے جان پہ کھیل کر سیلاب میں پھنسنے والے خاندانوں کو بچا لیا

    ریاض: سعودی عرب میں ایک نوجوان نے اپنی جان پر کھیل کر سیلاب میں پھنسنے والے 2 خاندانوں کو بچا لیا، پھنسنے والوں میں خواتین اور بچے بھی موجود تھے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کی تربہ کمشنری کی العلبہ تحصیل کے سعودی نوجوان ناجی بن ناصر البقمی نے 2 خاندانوں کے 8 افراد کو وادی تربہ کے سیلاب میں بہنے سے بچالیا۔

    دونوں خاندانوں کے افراد السد الجوفی ڈھلوان سے گزر رہے تھے جبکہ کچھ فاصلے پر واقع پہاڑی علاقے سے آنے والا سیلابی ریلا وادی تک پہنچ گیا تھا۔

    سعودی نوجوان کا کہنا ہے کہ وہ مقامی باشندوں کے ساتھ وادی تربہ کے کنارے موجود تھے، اسی دوران دو گاڑیوں کو وادی سے گزرتے ہوئے دیکھا، اندازہ ہوگیا کہ مسافروں کا تعلق ہمارے علاقے سے نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں خطرے سے متنبہ کرنے کی کوشش کی اور وادی کو عبور کرنے سے منع کیا لیکن دوسرے کنارے پر ہونے کی وجہ سے انہوں نے بات نہیں سنی اور آگے بڑھ گئے۔

    ناجی بن ناصر البقمی نے بتایا کہ وادی میں دونوں خاندانوں کی گاڑیاں سیلاب میں پھنس گئیں، گاڑیوں میں موجود افراد مدد کے لیے پکارنے لگے۔ سیلاب کی صورتحال بے حد خطرناک تھی اور ان کی مدد کے لیے ہم کچھ بھی کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔

    سعودی نوجوان کا کہنا تھا کہ بچوں اور خواتین کی آوازیں سن کر وہ خود پر قابو نہ رکھ سکے اور فوری طور پر گھر سے جو وہاں سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا، بڑی گاڑی لے کر پہنچ گئے۔

    انہوں نے کہا کہ محصور خاندانوں کو سیلابی ریلے سے نکالنے کے لیے مقامی نوجوانوں نے بھی میری مدد کی اور ہم 8 افراد کو بچانے میں کامیاب رہے، ان میں 3 مرد، 3 خواتین اور 2 بچے تھے۔ بعد میں پتہ چلا کہ ایک 30 سالہ نوجوان بھی گاڑی الٹنے کی وجہ سے لاپتہ ہے۔ بعد ازاں اس کی لاش مل گئی۔

    ناجی بن ناصر البقمی کا کہنا تھا کہ العلبہ تحصیل میں شہری دفاع اور ہلال احمر کے سینٹر نہیں ہیں، بارش اور وادیوں میں سیلاب آنے پر لوگ پھنس جاتے ہیں۔

  • بھارت: قرض سے پریشان شخص نے خاندان سمیت خودکشی کرلی

    بھارت: قرض سے پریشان شخص نے خاندان سمیت خودکشی کرلی

    نئی دہلی: بھارت میں قرض کی ادائیگی سے پریشان شخص نے پورے خاندان سمیت تالاب میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی، مرنے والوں میں کمسن بچے بھی شامل ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹک کے ضلع یادگیر کے ایک گاؤں میں ایک خاندان نے قرض کی ادائیگی سے پریشان ہو کر تالاب میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔

    خودکشی کرنے والوں کی شناخت 45 سالہ بھمیا، 36 سالہ شانتما، 12 سالہ سری دیوی، 13 سالہ سمترا، 6 سالہ شیوراج اور 4 سالہ لکشمی کے طور پر ہوئی ہے۔ فائر فائٹرز کے عملے اور گاؤں کے ہنرمند تیراکوں کی مدد سے لاشوں کو تالاب سے باہر نکالا گیا۔

    پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر تمام لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے مقامی اسپتال روانہ کردیا۔ پولیس نے مقدمہ بھی درج کرلیا ہے اور واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    اندوہناک واقعے کے بعد گاؤں والے غم اور صدمے کی کیفیت میں ہیں۔

  • لندن میں چاقو بردار کا حملہ، نوجوان نے خاندان کو بچانے کے لیے جان قربان کردی

    لندن میں چاقو بردار کا حملہ، نوجوان نے خاندان کو بچانے کے لیے جان قربان کردی

    لندن: برطانیہ میں 18 سالہ نوجوان چاقو بردار کو اپنے خاندان پر حملہ آور دیکھ کر ان کی ڈھال بن گیا اور اپنی جان گنوا دی، افسوسناک واقعے کے بعد علاقے میں دکھ کی لہر دوڑ گئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن میں گھر کے سامنے تیز دھار آلے سے قتل ہونے والا 18 سالہ مسلمان نوجوان اپنی فیملی کا تحفظ کرتے ہوئے حملہ آوروں کا نشانہ بنا۔

    قانون کے پہلے سال کا طالب علم حسین چوہدری بدھ کے روز اس وقت حملے کا نشانہ بنا جب 2 چاقو برداروں نے گھر کے سامنے ان کی والدہ سے سامان چھیننے کی کوشش کی۔

    حسین آگے بڑھے تو ان کی گردن پر وار کیا گیا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کی والدہ اور بھائی بھی زخمی ہوئے تھے۔

    حسین چوہدری کی بہن عافیہ احمد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ میرا چھوٹا بھائی اسی طرح سے دنیا چھوڑ گیا جیسے دنیا میں آیا تھا، وہ میری ماں کی بانہوں کے جھولے میں تھا، وہ اپنے خاندان کو بچاتے ہوئے دنیا سے گیا۔

    پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ حسین کو 2 افراد نے قتل کیا، ایک عینی شاہد نے لندن کے ایک اخبار کو بتایا کہ ان میں سے ایک نے اس کی گردن پر وار کیا، جس پر ان کی والدہ چلانے لگیں۔

    حسین چوہدری کے نام پر کئی فنڈریزنگ مہمات بھی شروع ہو چکی ہیں جن میں اسلامک سوسائٹی اور لندن اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقین اسٹڈیز بھی شامل ہیں جہاں وہ تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

    اسلامک سوسائٹی کے صدر محمد عارف نے ایک اخبار کو بتایا کہ اب تک 32 ہزار پاؤنڈز جمع ہو چکے ہیں جو توقع سے بڑھ کر ہیں، اسی طرح ایک اور فنڈریزنگ مہم میں فیملی کے لیے ابھی تک 11 ہزار پاؤنڈز جمع ہو چکے ہیں جنہیں مسجد کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

    لندن میٹرو پولیٹن پولیس کے ڈیٹیکٹو چیف انسپکٹر پیری بنٹن نے علاقے کے مکینوں اور حملے کے وقت وہاں سے گزرنے والے افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈیش بورڈ اور دروازوں کے کیمروں کی ویڈیوز چیک کریں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ایک نوجوان نے افسوسناک واقعے میں اپنی جان کھو دی ہے اور میں اس مشکل وقت میں ان کی فیملی کے غم میں شریک ہوں۔

  • سرکاری اداروں کی سستی: خاندان 27 سال تک اپنے پیارے کی موت سے بے خبر رہا

    سرکاری اداروں کی سستی: خاندان 27 سال تک اپنے پیارے کی موت سے بے خبر رہا

    میڈرڈ: اسپین کی ایک عدالت نے ایک متاثرہ خاندان کو 1 لاکھ 20 ہزار پاؤنڈز کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا ہے جو 27 سال تک اپنے پیارے کو لاپتہ سمجھتا رہا اور اسے اس کی موت کی خبر نہیں ہوئی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق 8 دسمبر سنہ 1990 کو اسپین کے جنوبی شہر میں ایک کار کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں موجود شخص موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

    6 دن بعد مذکورہ شخص کے اہلخانہ نے اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی یہ جانے بغیر کہ ان کا عزیز اس دنیا سے گزر چکا ہے۔

    اس کیس میں پولیس اور متعلقہ محکموں نے اس قدر غیر ذمہ داری اور غفلت کا مظاہرہ کیا کہ یہ خاندان 27 سال تک اپنے پیارے کی موت سے بے خبر رہا یہاں تک کہ 12 جون 2017 کو انہیں علم ہوا کہ وہ جسے لاپتہ سمجھ رہے ہیں وہ اس دنیا میں نہیں ہے۔

    سرکاری محکموں کی غفلت کا علم ہونے کے بعد محکمہ داخلہ کی جانب سے متاثرہ خاندان کو ایک معمولی رقم بطور معاوضہ دینے کی پیشکش کی گئی تاہم دکھ اور غصے سے بھرے بہن بھائی اور والدہ عدالت پہنچ گئے۔

    اب عدالت نے اسپین کی گورنمنٹ کو مذکورہ خاندان کو 1 لاکھ 20 ہزار پاؤنڈز بطور معاوضہ دینے کا حکم دیا ہے، اس میں سے 58 ہزار پاؤنڈز والدہ اور 18، 18 ہزار پاؤنڈز بہن بھائیوں کو دیے جائیں گے۔

    عدالت نے اس سے کہیں زیادہ رقم کا جرمانہ وزارت داخلہ پر بھی عائد کیا ہے۔

    مقامی پولیس نے بھی عدالت میں اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور بتایا کہ ان کے پاس موجود گمشدہ و لاپتہ افراد، اور لاوارث حالت میں ملنے والی لاشوں کے ڈیٹا میں ہم آہنگی کا فقدان ہے۔

    پولیس کے مطابق مختلف محکموں کے درمیان رابطوں کی کمی کی وجہ بھی اس خاندان کی اذیت کا سبب بنی۔

  • سعودی عرب میں گھروں میں دعوتوں اور ملنے جلنے کے رجحان میں اضافہ

    سعودی عرب میں گھروں میں دعوتوں اور ملنے جلنے کے رجحان میں اضافہ

    ریاض: سعودی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کرفیو کے باعث باہر نکلنے والے افراد کی تعداد میں تو کمی آئی ہے تاہم گھروں میں دعوتوں اور آنے جانے کا رجحان بڑھ گیا ہے جو خطرناک صورتحال ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی معاشرے میں گھروں پر آنا جانا لگا رہتا ہے، اشیائے ضرورت کے لیے تجارتی مراکز جانے کا تناسب تشویش ناک حد تک بڑھا ہوا ہے۔

    العبد العالی نے کا کہنا ہے کہ تفریحات، مارکیٹ، فارمیسی اور دفاتر کے لیے آمد و رفت میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے البتہ گھروں میں آمد و رفت بڑھ گئی ہے، ان کے مطابق گھروں سے باہر گھومنے پھرنے والوں کا تناسب 40 فیصد سے زیادہ پایا جارہا ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ یہ شرح بے حد تشویش ناک ہے، تمام سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کے نام میرا پیغام یہی ہے کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ آنا جانا، گھروں میں جمع ہونا اور پارٹیاں کرنا بے حد خطرناک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے اوقات میں جب کرفیو نہ ہو تو گھر سے باہر نکلے کی اجازت ہو تب بھی انتہائی ضرورت کے تحت ہی نکلا جائے کیونکہ باہر نکلنا پر خطر ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمانن کا مزید کہنا تھا کہ مارکیٹنگ اور تفریحات کے لیے آنے جانے والوں کا تناسب 54 فیصد ہے جبکہ فارمیسیوں اور خوراک کے لیے باہر نکلنے والوں کا تناسب 24 فیصد ہے، علاوہ ازیں دفاتر جانے والوں کی تعداد 45 فیصد ہے۔