Tag: ختم کرنے پر غور

  • پنجاب کی جیلوں میں وی آئی پی کلاس کی سہولت ختم کرنے پر غور

    پنجاب کی جیلوں میں وی آئی پی کلاس کی سہولت ختم کرنے پر غور

    لاہور : پنجاب کی جیلوں میں وی آئی پی کلاس ختم کرنے پر غور شروع کر دیا گیا ہے، وزیر قانون جیلوں میں وی آئی پی کلاس ختم کرنے کے حوالے سے آئندہ ہفتے محکمہ داخلہ اور آئی جی جیل خانہ جات کے ساتھ مشاورت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب نے صوبے کی جیلوں میں وی آئی پی کلاس کی سہولت ختم کرنے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا ، وزیر قانون راجہ بشارت اس حوالے سے آئندہ ہفتے محکمہ داخلہ اور آئی جی جیل خانہ جات کے ساتھ مشاورت کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے مخلتف تجاویز پیش کی جائیں گی ، پاکستان کی تاریخ میں جیل میں قید سیاسی رہنماؤں کو بی کلاس کی سہولت فراہم کی جاتی رہی ہے۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بھی حکومت کی جانب سے جیل میں بی کلاس کی سہولت دی گئی ہے، بی کلاس کے قیدی کو بیرک میں ٹی وی، کرسی، میز، بستر اور اخبار سمیت جیل میں گھر کے کھانے کی سہولت میسر ہوتی ہے۔

    جیل مینوئل کے مطابق قیدیوں کو ناشتے میں ایک پراٹھا اور چائے فراہم کی جاتی ہے۔ دوپہر اور رات کے کھانے میں چھ روز گوشت اور ایک دن سبزی کے ساتھ دو روٹیاں فراہم کی جاتی ہیں۔

    خیال رہے نواز شریف کیلئے ان کے گھر سے کھانا منگوانے کی سہولت واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں حکومت پنجاب کی جانب سے آئندہ چند روز میں حکم نامہ جاری کردیا جائے گا۔

  • برطانیہ کا چھ ماہ سے کم قید کی سزا ختم کرنے پر غور

    برطانیہ کا چھ ماہ سے کم قید کی سزا ختم کرنے پر غور

    لندن : برطانوی وزیرِ انصاف نے انگلینڈ اور ویلز میں چھ ماہ سے کم قید کی سزا ختم کرنے پر غور شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیرِ انصاف نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرائم کو روکنے کے لیے کمیونٹی سزاؤں کی نسبت جیل کی کم مدتی سزا غیر موثر ثابت ہورہی ہیں۔

    برطانوی وزیرِ جیل خانہ جات روری سٹیورٹ نے مقامی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’کچھ سزائیں ایسی ہیں جو طویل مدتی ہونے کے باعث آپ کو نقصان پہنچاتی ہیں جبکہ کچھ سزاؤں کی مدت کم ہونے کی وجہ سے آپ پر کوئی اثر نہیں پڑتا‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر کم مدتی یا اس جیسی دیگر سزائیں ختم ہوجائیں تو ہزاروں جیلیں آزاد ہوجائیں گی۔

    مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ہر سال نقب زنوں اور دکانوں میں چوریاں کرنے والے ملزمان سمیت 30 ہزار افراد کو چھ ماہ قید یا اس سے کم مدتی قید کی سزا ہوتی سنائی جاتی ہے، جیسے ختم کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

    برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں 1990 کے بعد سے جیل میں آبادی کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے جو 2018 میں 40 ہزار سے 80 ہزار تک پہنچ گئی چکی ہے۔

    برطانوی وزیر جیل سٹیورٹ کا کہنا ہے کہ 12 ماہ سے کم قید کی سزا کاٹنے والے ایک تہائی مجرم دوبارہ جرم کرنے کے لیے جلد رہا ہوجائیں گے۔

    جیلوں میں اصلاحات کے حوالے سے کام کرنے والی ٹرسٹ نے وزارء کے مشورے کا خیر مقدم کیا ہے تاہم اس سے قبل ٹرسٹ کا مؤقف تھا کہ کم مدتی قید کی سزائیں ختم کرنے کا گمان بھی نہیں کرسکتے۔

  • خاشقجی قتل کیس: کینیڈا کا سعودی عرب کے ساتھ اسلحے کا معاہدہ ختم کرنے پر غور

    خاشقجی قتل کیس: کینیڈا کا سعودی عرب کے ساتھ اسلحے کا معاہدہ ختم کرنے پر غور

    اوٹاوا : کینیڈین وزیر اعظم نے سنہ 2014 میں سعودیہ کے ساتھ کیا گیا اسلحے کا معاہدہ منسوخ کرنے پر غور شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین وزیر اعظم کی جانب سے مذکورہ اقدام ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل اور ریاض کی قیادت میں یمن میں جاری بمباری کے خلاف اٹھایا گیا ہے۔

    وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو کینیڈا کے سابق وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر کی جانب سے سعودیہ کے ساتھ مسلح گاڑیوں اور دیگر ہتھیاروں کی فروخت کا 15 ارب معاہدہ وراثت میں ملا تھا۔

    کینیڈین وزیر اعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کینیڈا صحافی کا قتل ہرگز برداشت نہیں کرے گا، اسی لیے کینیڈا معاملے کے آغاز سے ہی سعودی عرب سے جواب دینے اور مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ ’کینیڈا کی جانب سے غیر معمولی قیمت چکائے بغیر‘ سابق قدامت پسند حکومت کے دستخط شدہ معاہدے کو منسوخ کرنا ’انتہائی مشکل ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کینیڈا نے نومبر میں جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی حکومت کے ملوث ہونے کے شواہد کی بنیاد پر 17 سعودی شہریوں پر پابندی عائد کردی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ اگر کینیڈا سعودی عرب سے معاہدہ ختم کرتا ہے تو ہمیں ایک ارب ڈالرز جرمانہ جبکہ معاہدے کو منسوخ کرنے میں ناکامی پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ کینیڈین وزیر اعظم پہلی رہنما تھے جنہوں نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ سننے کی تصدیق کی تھی۔

    مزید پڑھیں : ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردیے گئے۔