Tag: خدا

  • 1845: ناروے کے مشہور شاعر کا خط اور لفظ اللہ

    1845: ناروے کے مشہور شاعر کا خط اور لفظ اللہ

    ہینرک ورگیلینڈ کی وجہِ شہرت تو شاعری ہے، مگر اسے بہ طور ڈراما نگار، ماہرِ لسانیات اور مؤرخ کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے۔

    ہینرک ورگیلینڈ کا وطن ناروے ہے۔ اپنے وقت کے اس باکمال شاعر اور معروف تخلیق کار نے زندگی کی صرف 37 بہاریں ہی دیکھیں۔ مختصر زندگی پانے والے ہینرک کا نام اس کی فکر اور فن کے منفرد اظہار کے باعث شہرت کے آسمان پر خوب چمکا۔ ناروے میں اس تخلیق کار کو ادبی ورثے اور جدید کلچر کے درمیان ایک پُل تصور کیا جاتا ہے۔ اس شاعر کا سن پیدائش 1808 ہے۔

    ہینرک ورگیلینڈ کے تعارف کے ساتھ اسی لکھاری سے متعلق ہم آپ کو ایک حیران کُن بات بھی بتارہے ہیں۔

    17 مئی 1845 کو ہینرک کا ایک خط اس کے والد کو ملا جس کی عبارت میں ایک جگہ لفظ ‘‘اللہ’’ بھی لکھا ہوا تھا اور وہ بھی عربی رسم الخط میں۔

    اس خط کے منظرِ عام پر آنے کے بعد ناروے کے اس مشہور شاعر کے مذہبی رجحان یا کسی طرح اسلام کی جانب جھکاؤ کی بحث چھڑ گئی۔ تاہم اس وقت تک ہینرک دنیا سے جا چکا تھا۔ اس لیے کوئی اس کی وضاحت نہ کرسکا۔

    ادبی دنیا اور احباب میں اس لفظ‌ کے حوالے سے ہینرک کی زندگی اور اس کے افکار کو کھوجتے ہوئے قیاس آرائیاں کی جاتی رہیں۔ پھر اس معاملے نے وقت کی گرد اوڑھ لی۔

    اس زمانے کے محققین نے ہینرک ورگیلینڈ کے دیگر مکتوبات اور مختلف مسودوں کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ وہ ہمیشہ اپنے خطوط کے آخر میں God bless you لکھا کرتا تھا۔

    محققین کے مطابق دست یاب خطوط اور مسودوں میں کہیں بھی اسمِ ذات یعنی ‘‘اللہ’’ تحریر نہیں تھا۔

    ناروے کے اس عظیم تخلیق کار کا جو خط یہاں زیرِ بحث ہے، اس کی یہ سطر ہینرک کے مذہبی رجحان پر مباحث کو جنم دینے کا سبب تھی۔

    میں ایک مؤحد، اللہ کے سچے عبادت گزار کی حیثیت سے مروں گا۔

    اسکالرز اور ادبی محققین کی اکثریت اس پر متفق ہوئی کہ یہ خط مذاہب سے متعلق ہینرک کے وسیع مطالعے اور طرزِ تحریر میں انفرادیت کا عکاس ہے۔

  • پاکستان میں سورج کو گرہن لگ گیا، مختلف شہروں میں نماز کسوف ادا کی گئی

    پاکستان میں سورج کو گرہن لگ گیا، مختلف شہروں میں نماز کسوف ادا کی گئی

    کراچی: پاکستان میں سورج کو گرہن لگ گیا، سورج گرہن 8 بج کر37 منٹ پر اپنے عروج پر پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں سورج کو گرہن لگ گیا ہے، گرہن آٹھ بجکر سینتیس منٹ پر عروج پر پہنچا، گرہن لگنے کا یہ عمل دوپہر ایک بجے کے قریب ختم ہو جائے گا۔

    اس سال سورج گرہن کو رِنگ آف فائر کا نام دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں آخری سورج گرہن 1999 میں دیکھا گیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گرہن لگنے کے دوران سورج کا براہ راست نظارہ نہ کیا جائے، سورج گرہن کو حفاظتی چشمہ لگا کر دیکھا جا سکتا ہے۔

    سورج گرہن کے موقع پر کراچی، کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد میں مختلف مقامات پر نماز کسوف ادا کی گئی، نماز کسوف کے بعد ملک کی سلامتی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ علمائے کرام کہتے ہیں کہ سورج گرہن اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے، ان لمحات میں نماز کسوف ادا کی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سورج کو گرہن کب لگے گا؟

    واضح رہے کہ یہ دنیا بھر میں رواں سال کا آخری سورج گرہن ہے جسے پاکستان کے ساحلی علاقوں کراچی اور گوادر میں بھی دیکھا جا سکے گا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق پاکستان میں سورج گرہن کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بج کر 30 منٹ پر ہوا اور 8 بج کر 37 منٹ پر یہ اپنے عروج کو پہنچے گا۔

    ماہرین نے کہا تھا کہ دن کے وقت میں اندھیرا ہو جائے گا کیوں کہ چاند سورج کے بالکل آگے آ جائے گا جس کی وجہ سے اُس کی روشنی کم پڑ جائے گی۔ اس سورج گرہن کو گزشتہ دس سال کا سب سے طاقت ور ترین قرار دیا جا رہا ہے۔

  • یمنی عوام کی فریاد خدا تک پہنچ رہی ہے، پوپ فرانسس

    یمنی عوام کی فریاد خدا تک پہنچ رہی ہے، پوپ فرانسس

    ابوظبی : متحدہ عرب امارات پہنچنے سے قبل پوپ فرانسس نے یمن جنگ پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یمنی عوام کی آہیں خدا تک سن رہا ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق مسیحی برادری کے مذہبی پیشوا پاپائے اعظم ان دنوں متحدہ عرب امارات کے تاریخی دورے پر گزشتہ روز دارالحکومت ابوظبی پہنچے ہیں جہاں ان کا استقبال شیخ محمدبن زاید النہیان اور الازہر یونیورسٹی کے امام نے کیا تھا۔

    پوپ فرانسس نے دوران پرواز گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خدا پر پختہ ایمان ہمیں اختلافات کے باوجود منتشر ہونے سے بچاتا ہے اور کشیدگی سے دور رکھتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پاپائے اعظم دورہ امارات کے دوران نجی سطح پر یمن جنگ کے معاملے پر گفتگو کریں گے یا نہیں یہ واضح نہیں۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب کی زیر قیادت متحدہ عرب امارات بھی یمن جنگ میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔

    پاپائے اعظم نےمتحدہ عرب امارات کے حکام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایسی سرزمین ہے جہاں مختلف مذاہب اور تہذیبوں کے افراد آپس میں ملتے ہیں، یہ بھائی چارے اور مختلف لوگوں کے ایک رہنے کی بہترین مثال ہے۔

    واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی 80 فیصد آبادی مسلم ہے جبکہ عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے 9 فیصد (تقریباً 10 لاکھ) ہیں، مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے مسیحی تارکین وطن یو اے ای میں بطور ورکر کام کررہے ہیں جن میں اکثریت کا تعلق انڈیا اور فلپائن سے ہے۔

    مزید پڑھیں : پوپ فرانسس تاریخی دورے پر ابوظہبی پہنچ گئے

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شیخ محمد بن زاید کا کہنا تھا کہ پوپ فرانسس کا دورہ متحدہ عرب امارات ہمارے کے لیے باعث خوشی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ دورہ اس لیے بھی اہم ہے کہ اس سے دیگر مذاہب کے درمیان ہم آہنگی بڑھے گی، نفرتوں کے خاتمے میں معاون ثابت ہوگا اور امن کا پیغام جائے گا۔