Tag: خدا کی بستی

  • ‘خدا کی بستی’ کے خالق شوکت صدیقی کا تذکرہ

    ‘خدا کی بستی’ کے خالق شوکت صدیقی کا تذکرہ

    خدا کی بستی شوکت صدیقی کا معرکہ آرا ناول ہے جسے 1960ء میں آدم جی ادبی ایوارڈ بھی ملا تھا۔ شوکت صدیقی اردو ادب کے ایک مقبول ناول اور افسانہ نگار تھے جن کی آج برسی ہے۔

    شوکت صدیقی فکشن نگاری کے علاوہ صحافی اور کالم نویس کی حیثیت سے بھی پہچانے جاتے ہیں۔ 18 دسمبر 2006ء کو کراچی میں وفات پانے والے شوکت صدیقی کے مشہور ناول خدا کی بستی کی ڈرامائی تشکیل پی ٹی وی پر پیش کی گئی تھی اور یہ پاکستان ٹیلی ویژن کی تاریخ وہ ڈرامہ تھا جو نشر ہوتا تو شہر کے راستے سنسان ہو جایا کرتے تھے۔ یہ ڈرامہ تین مرتبہ نشرِ مکرر کے طور پر پیش کیا گیا اور 42 زبانوں میں ان کے ناول کا ترجمہ ہوا۔

    شوکت صدیقی 20 مارچ 1923ء کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے تھے۔ شوکت صدیقی کا ایک اور مشہور ناول جانگلوس ہے اور اسے بھی پاکستان ٹیلی وژن پر ڈرامائی تشکیل کے بعد نشر کیا گیا۔ لیکن اس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اس زمانے میں بعض پالیسیاں رکاوٹ بن گئیں اور اس ڈرامے کی تمام اقساط نشریات کا حصّہ نہیں بن سکیں۔ اس ناول کا موضوع بھی مظلوم طبقات کی بے بسی ہے جس میں‌ وڈیرے اور ان کے جرائم و مظالم کے علاوہ سیاست اور قانون کی کم زوریوں اور مفاد کو اجاگر کیا گیا تھا۔ اس پر پابندی کی بڑی وجہ یہ تھی کہ جانگلوس استحصالی قوتوں کی قلعی کھولتا ہے خاص طور پر جاگیرداری نظام کی۔ اور امراء کے گھناؤنے کردار اور بدترین روپ کو ہمارے سامنے لاتا ہے۔ یہ ناول ڈائجسٹ ’’سب رنگ‘‘ کراچی میں قسط وار شائع ہوتا رہا اور بعد میں کتابی شکل میں شایع ہوا تھا۔ یہ ناول تین جلدوں پر محیط ہے۔

    پاکستان کے اس ممتاز فکشن رائٹر کی دیگر تصانیف میں افسانوں کے مجموعے راتوں کا شہر، رات کی آنکھیں، کوکا بیلی، کیمیا گر، شریف آدمی جب کہ ناول چار دیواری اور کمین گاہ شامل ہیں‌۔ ان کے اخباری کالموں کا مجموعہ بھی شایع ہوا تھا۔

    شوکت صدیقی روزنامہ انجام اور مساوات کے مدیر بھی رہے۔ حکومتِ پاکستان نے ان کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارۂ امتیاز عطا کیا تھا۔ اکادمی ادبیات پاکستان نے 2002ء میں انہیں کمالِ فن ایوارڈ سے نوازا تھا جب کہ 2004ء میں عالمی فروغِ اردو ادب ایوارڈ بھی شوکت صدیقی کو دیا گیا تھا۔

    انتظار حسین کہتے ہیں، ‘شوکت صدیقی نے لوگوں‌ کے لیے لکھا اور لوگوں کے بارے میں‌ لکھا۔’

    انھیں‌ کراچی کے ایک قبرستان میں‌ سپردِ‌‌ خاک کیا گیا۔

  • شہرۂ آفاق ناول و افسانہ نگار شوکت صدیقی کو ہم سے بچھڑے بارہ برس بیت گئے

    شہرۂ آفاق ناول و افسانہ نگار شوکت صدیقی کو ہم سے بچھڑے بارہ برس بیت گئے

    کراچی : اردو زبان کے معروف مصنف اور شہرۂ آفاق ناول و افسانہ نگار شوکت صدیقی کو ہم سے بچھڑے بارہ برس بیت گئے، وہ اپنے ناول "خدا کی بستی” کی وجہ سے عالمی شہرت رکھتے ہیں۔

    شوکت صدیقی 20مارچ1923 کو بھارتی شہر لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ 1946ء میں سیاسیات میں ایم اے کرنے کے بعد 1950 میں کراچی آ گئے۔ کراچی میں 1952ء میں ان کی شادی ثریا بیگم سے ہوئی۔

    ناولوں اور متعدد کہانیوں کے مجموعوں کے خالق کے علاوہ وہ اردو کے ایک ممتاز صحافی بھی تسلیم کیے جاتے تھے اور متعدد نامور صحافی ان سے صحافت سیکھنے کا اعتراف کرتے ہیں۔

    وہ کئی ہفت روزہ اور روزنامہ اخبارات سے وابستہ رہے۔ تاہم عملی زندگی کا آغاز انیس سو چوالیس میں ماہنامہ ’ترکش‘ سے کیا۔ وہ روزنامہ ’مساوات‘ کراچی کے بانی ایڈیٹر اور روزنامہ "مساوات” لاہور اور روزنامہ "انجام” کے چیف ایڈیٹر بھی رہے۔

    ایک عرصہ تک وہ ہفت روزہ ’الفتح‘ کراچی کے سربراہ بھی رہے جس اخبار میں کئی ادبی صحافیوں نے کام کیا جنہیں آج پاکستان کے بڑے صحافیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ شوکت صدیقی کے دیگر ناولوں میں ’کمیں گاہ‘ 1956، ’خدا کی بستی‘ 1958، ’جانگلوس‘ 1988اور ’چار دیواری‘ 1990ء میں شائع ہوئے۔

    "جانگلوس” ان کا ایک طویل ناول ہے جس کے اب تک کئی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ اس ناول کو پنجاب کی الف لیلیٰ بھی کہا جاتا ہے، ان کے ناول "خدا کی بستی” کے 46 ایڈیشن شائع ہوئے اور یہ اردو کا واحد ناول ہے جس کا 42 دیگر زبانوں میں ترجمہ بھی ہوا۔