Tag: خراجِ تحسین

  • عمران عباس کا وطن کے محافظوں کو نئے انداز میں خراجِ تحسین، ویڈیو

    عمران عباس کا وطن کے محافظوں کو نئے انداز میں خراجِ تحسین، ویڈیو

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عمران عباس نے وطن کے محافظوں کو نئے انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف اداکار عمران عباس نے موجودہ پاک بھارت تناؤ کے دوران وطن کے محافظوں کے لیے ایک دل کو چھو لینے والا خراجِ تحسین پیش کیا۔

    اداکار عمران عباس نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ’’اے وطن کے سجیلے جوانو‘‘ کا ترانہ پیش کیا، جو انہوں نے ان جوانوں کے نام کیا ہے جو اس مشکل گھڑی میں وطن کی سرحدوں کا دفاع کر رہے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Imran Abbas (@imranabbas.official)

    عمران عباس کا وطن کے محافظوں کو خراجِ تحسین ایک نئے انداز سے وطن سے محبت کا اظہار کیا ہے۔

    دوسری جانب مشہور اداکار اور پروڈیوسر نبیل ظفر نے جنگی جنون میں مبتلا بھارت کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔

    پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے نبیل ظفر نے بھارتی جنگی جنونیوں اور انتہا پسندوں کو آئینہ دکھایا اور خطے میں امن کی اہمیت پر زور دیا ہے، جنگ جب ہوتی ہے، انسانیت ہارتی ہے، سرحد کے دونوں جانب معصوم لوگ جان سے جائیں گے اگر یہ معاملہ بگڑ گیا۔

  • ویرات کوہلی کا شاندار الفاظ میں رونالڈو کو خراجِ تحسین

    ویرات کوہلی کا شاندار الفاظ میں رونالڈو کو خراجِ تحسین

    ممبئی: بھارتی کرکٹر ویرات کوہلی نے فٹبال کی دنیا کے بہترین کھلاڑی کرستیانورونالڈو کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

    فوٹو اینڈ شیرئنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں رونالڈو کی ایک تصویر کے ساتھ ایک کیپشن لکھا ہے۔

    ویرات کوہلی نے کیپشن میں لکھا کہ کوئی ٹرافی یا ٹائٹل آپ سے وہ کچھ نہیں چھین سکتا جو آپ نے اس کھیل اور دنیا پھر میں موجود مداحواں کو دیا ہے، کوئی ٹائٹل اس بات کی وضاحت نہیں کرسکتا۔

    کرکٹ کے اسٹار کھلاڑی ویرات نے کہا کہ آپ نے ہم لوگوں پر ایسا اثر ڈالا ہے کہ جب ہم آپ کو کھیلتے دیکھتے ہیں تو محسوس کرتے ہیں، یہ خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Virat Kohli (@virat.kohli)

    انہوں نے کہا کہ یہ تحفہ ایک ایسے شخص کے لیے ہے جو ہر بار اپنے دل سے کھیلتا ہے، یہ محنت اور لگن کی ایک اعلیٰ مثال ہے جو ہر کھلاڑی کے لیے مثالی نمونہ ہے۔

    کوہلی نے رونالڈو کو کہا کہ آپ میرے لیے ہمیشہ سے عظیم کھلاڑی ہیں  اور رہیں گے۔

    واضح رہے کہ قطر میں جاری فیفا ورلڈکپ کے کوارٹر فائنل میں گزشتہ دنوں مراکش نے پرتگال کو 0-1 سے شکست دے کر پہلی مرتبہ سیمی فائنل میں جگہ بنائی اور ساتھ ہی رونالڈو کے ورلڈکپ جیتنے کا خواب بھی چکنا چور کر دیا۔

  • مرزاغالب کی 220ویں سالگرہ پرگوگل کا خراجِ تحسین

    مرزاغالب کی 220ویں سالگرہ پرگوگل کا خراجِ تحسین

    اردو زبان کےعظیم شاعراسداللہ خان المعروف مرزا غالب کی 220ویں سالگرہ پر پرانہیں زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے گوگل نے اپنا ڈوڈل تبدیل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں ہر اہم دن کے موقع پراپنا ڈوڈل تبدیل کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل نے اردو کے عطیم شاعرمرزا غالب کی 220ویں سالگرہ پر انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیےڈوڈل بنادیا۔

    مرزا اسد اللہ خان غالب 27 دسمبر 1797ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ پانچ سال کی عمر میں والد کی وفات کے بعد غالب کی پرورش چچا نے کی تاہم چارسال بعد چچا کا سایہ بھی ان کے سر سے اٹھ گیا۔


    اردو کےعظیم شاعرمرزاغالب کی 220ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے


    مرزا غالب کی13 سال کی عمرمیں امراء بیگم سے شادی ہو گئی، جس کے بعد انہوں نے اپنے آبائی وطن کو خیر باد کہہ کر دہلی میں مستقل سکونت اختیارکرلی۔

    دہلی میں پرورش پانے والے غالب نے کم سنی ہی میں شاعری کا آغاز کیا۔ غالب کی شاعری میں شروع کامنفرد انداز تھا، جسے اس وقت کے استاد شعراء نے تنیقد کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کی سوچ دراصل حقیقی رنگوں سے عاری ہے۔

    نقش فریادی ہےکس کی شوخی تحریر کا
    کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا

    دوسری طرف مرزا غالب اپنے اس انداز سے یہ باور کرانا چاہتے تھے کہ وہ اگر اس انداز میں فکری اور فلسفیانہ خیالات عمدگی سے باندھ سکتے ہیں تو وہ لفظوں سے کھیلتے ہوئےکچھ بھی کر سکتے ہیں۔

    بس کہ ہوں غالب، اسیری میں بھی آتش زیِر پا
    موئے آتش دیدہ ہے حلقہ مری زنجیر کا

    غالب کا اصل کمال یہ تھا کہ وہ زندگی کے حقائق اورانسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے اپنے اشعار میں بیان کردیتے تھے۔

    غالب کی شاعری میں روایتی موضوعات یعنی عشق، محبوب، رقیب، آسمان، آشنا،جنون اور ایسے ہی دیگر کا انتہائی عمدہ اور منفرد انداز میں بیان ملتا ہے۔

    ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے
    کہتے ہیں کہ غالب کا ہے انداز بیاں اور

    اردو کےعظیم شاعر15 فروری 1869 کو دہلی میں جہاں فانی سے کوچ کرگئے لیکن جب تک اردو زندہ ہے ان کا نام بھی جاویداں رہے گا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔