Tag: خرطوم

  • سوڈان کے فوجی حکمران البرہان نے جنگ بندی کے بغیر مذاکرات مسترد کر دیے

    سوڈان کے فوجی حکمران البرہان نے جنگ بندی کے بغیر مذاکرات مسترد کر دیے

    خرطوم: سوڈان میں متحارب فوجی گروپوں میں جنگ بندی کے امکانات معدوم ہو گئے، سوڈان کے آرمی کمانڈر البرہان نے پیر کے روز کہا کہ جنگ بندی کے بغیر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق سوڈان کے فوجی حکمران جنرل عبدالفتاح البرہان نے جنگ بندی کے بغیر مذاکرات مسترد کر دیے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں پیرا ملٹری فورسز کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

    البرہان نے کہا کہ خرطوم سمیت ملک بھر میں مستقل جنگ بندی کے بغیر آر ایس ایف کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، اگر دارالحکومت خرطوم میں تقسیم ہوئی تو جنگ پورے سوڈان میں پھیل جائے گی۔

    سوڈان میں 15 اپریل سے دو فوجی گروپوں کے درمیان شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک 551 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    البرہان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب متحارب دھڑے جدہ میں خوں ریزی کو ختم کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں، جس میں اب تک سیکڑوں افراد ہلاک اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع ہو چکی ہے۔

    جنگ زدہ سوڈان سے پاکستانیوں کا بحفاظت انخلا مکمل

    سعودی عرب کے شہر جدہ میں سوڈانی فوج اور حریف نیم فوجی دستے RSF کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہفتے کو ہوا، ان مذاکرات کو امریکا کی حمایت حاصل ہے، تاہم ابھی تک ان مذاکرات میں کسی پیش رفت کی اطلاع نہیں ملی ہے، مذاکرات میں دیرپا جنگ بندی کے امکان پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

    پیر کو البرہان نے القاہرہ نیوز کے ساتھ ایک لائیو فون انٹرویو میں کہا ’’ہم خرطوم میں مستقل جنگ بندی پر متفق ہونے کے بعد ہی کسی تصفیے پر بات کر سکتے ہیں، اور اگر دارالحکومت خرطوم میں تقسیم ہوئی، تو جنگ باقی سوڈان تک پھیل جائے گی۔‘‘

  • فورسز کا خرطوم میں بائیولوجیکل لیب پر حملہ، خطرناک وائرس پھیلنے کا خدشہ

    فورسز کا خرطوم میں بائیولوجیکل لیب پر حملہ، خطرناک وائرس پھیلنے کا خدشہ

    خرطوم: سوڈان میں ریپڈ فورسز نے بائیولوجیکل لیب پر حملہ کر دیا ہے، عالمی ادارہ صحت نے اس حملے کے نتیجے میں خطرناک وائرس پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوڈان میں خانہ جنگی کے دوران جراثیمی ہتھیار کے استعمال کا خطرہ بڑھ گیا ہے، ریپڈ فورسز نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خرطوم میں بائیولوجیکل لیب پردھاوا بولا۔

    ریپڈ فورسز نے لیبارٹری پر قبضہ کر کے وہاں تعینات عملے سے لیب تک رسائی بھی چھین لی، اور بجلی بھی بند کر دی۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ لیب سے خطرناک وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے، خرطوم میں ڈبلیو ایچ او کی نمائندہ نیما سعید کا کہنا ہے کہ لیب میں مختلف ویکسین موجود ہیں، جنھیں مخصوص درجہ حرارت پر رکھا جاتا ہے، اگر فوری بجلی بحال نہ کی گئی تو صورت حال بے قابو ہو جائے گی۔

    رپورٹس کے مطابق لیب سے وائرس کا اخراج روکنے کے لیے ڈاکٹروں نے بین الاقوامی برادری سے فوری مدد کی اپیل کر دی ہے۔

    ادھر بی بی سی کے مطابق فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان لڑائی سے شہر خرطوم تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ لیبارٹری میں حیاتیاتی اور کیمیائی مواد کی ایک وسیع رینج محفوظ ہے، اس عمارت میں خسرہ اور ہیضے کے پیتھوجینز کے ساتھ ساتھ دیگر خطرناک مواد بھی موجود ہے۔

  • خرطوم: 400 سے زائد پاکستانی سوڈان پورٹ پہنچ گئے

    خرطوم: 400 سے زائد پاکستانی سوڈان پورٹ پہنچ گئے

    اسلام آباد: سوڈان مین خانہ جنگی کے بعد غیر ملکیوں کا انخلا جاری ہے، سوڈان میں موجود 427 پاکستانی سوڈان پورٹ پہنچ چکے ہیں جہاں سے وہ آگے کا سفر کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سوڈان میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں، تاحال 427 پاکستانی بحفاظت سوڈان پورٹ پہنچ گئے ہیں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ سوڈان میں پاکستانیوں کو ریلیف دینے کے لیے اپنے مشنز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، پاکستانیوں کے اگلے سفر کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ سوڈان میں اس وقت 15 سو پاکستانی خاندان مقیم ہیں جنہیں خوراک، ادویات اور دیگر اشیا کی قلت کا سامنا ہے۔

    دارالحکومت خرطوم اور دیگر شہروں کے ہوائی اڈے بند ہوچکے ہیں جبکہ زمینی راستوں سے بھی گزرنا مشکل ہوگیا ہے۔

    پاکستانی سفارتی مشن خرطوم ہم وطنوں کے انخلا کے لیے مشاورت کر رہا ہے، مصر اور ایتھوپیا میں پاکستانی سفارتی مشنز بھی متعلقہ حکومتوں سے رابطے میں ہیں۔

  • فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرہ، سوڈانی فوج نے 3 افراد کو گولیاں مار دیں

    فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرہ، سوڈانی فوج نے 3 افراد کو گولیاں مار دیں

    خرطوم: سوڈانی سیکیورٹی فورسز نے بغاوت مخالف تازہ ریلیوں میں 3 مظاہرین کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں فوجی بغاوت کے خلاف ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا، سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے 3 افراد کو گولیاں مار دیں۔

    اے ایف پی کے نامہ نگار کے مطابق سوڈان میں ہزاروں افراد پیر کو سڑکوں پر نکل آئے اور تقریباً 3 ماہ قبل ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کیا، اس دوران سیکیورٹی فورسز کی طرف سے آنسو گیس کے گولے پھینکے گئے۔

    سوڈانی پرچم اٹھائے ہوئے مظاہرین کے دارالحکومت خرطوم کے ساتھ ساتھ دیگر شہروں میں جمع ہونے پر جگہ جگہ بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہل کاروں تعینات کیے گئے ہیں۔

    سوڈانی حکومت کا الجزیرہ نیوز چینل کیخلاف بڑا فیصلہ

    ان ہلاکتوں سے جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں 25 اکتوبر کو ہونے والی بغاوت کے بعد سے ہلاک ہونے والے مظاہرین کی تعداد 67 ہو گئی ہے۔

    ادھر سوڈان کے جمہوریت نواز دھڑے نے اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت کے ساتھ اتفاق کر لیا ہے، سوڈان کے ممتاز جمہوریت نواز گروپ نے اکتوبر کی فوجی بغاوت کے بعد سیاسی تعطل کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی پیش کش کو مشروط طور پر قبول کیا۔

  • 6 گھنٹوں کے دوران 12 طیاروں کی ہنگامی لینڈنگ

    6 گھنٹوں کے دوران 12 طیاروں کی ہنگامی لینڈنگ

    خرطوم: افریقی ملک ایتھوپیا کے دارالحکومت عدیس ابابا کے لیے اڑان بھرنے والے 12 طیاروں کو موسم کی خرابی کی وجہ سے سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق ایتھوپیا کے 12 طیاروں نے سوڈانی دارالحکومت خرطوم کے ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی ہے۔ ایتھوپین دارالحکومت عدیس ابابا کے ایئرپورٹ پر خراب موسم کی وجہ سے حد نظر 800 میٹر تک محدود ہوگئی تھی۔

    6 گھنٹوں کے دوران 12 ایتھوپین طیاروں کی خرطوم ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔

    ایتھوپین ایئر لائنز کے یہ طیارے ایشیائی اور یورپی ممالک کے ایئر پورٹس سے عدیس ابابا جارہے تھے تاہم انہیں خراب موسم کے باعث خرطوم میں لینڈنگ کرنا پڑی۔

    سوڈانی محکمہ شہری ہوا بازی کے سربراہ ابراہیم عدلان نے کہا ہے کہ خرطوم ایئرپورٹ حکام نے انتہائی پیشہ ورانہ انداز سے ایتھوپین طیاروں کی لینڈنگ کروائی۔

    انہوں نے کہا کہ عدیس ابابا ایئرپورٹ کے موسمی حالات بہتر ہوجانے تک ہر طرح کی تکنیکی اور لاجسٹک سہولتیں فراہم کی جاتی رہیں، خراب موسمی حالات میں خرطوم ایئرپورٹ نے ہمیشہ عدیس ابابا ایئرپورٹ کے متبادل ہونے کا ثبوت دیا۔

    سربراہ کے مطابق مزید 2 ایتھوپین طیاروں کا رخ جدہ اورجبوتی ایئرپورٹس کی طرف موڑا گیا تھا۔

  • 40 ملین ڈالر لوٹنے والی سابق خاتون اوّل سلاخوں کے پیچھے پہنچ گئیں

    40 ملین ڈالر لوٹنے والی سابق خاتون اوّل سلاخوں کے پیچھے پہنچ گئیں

    خرطوم: کروڑوں ڈالر کی کرپشن کرنے والی سابق سوڈانی خاتون اوّل سلاخوں کے پیچھے پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کی سابق خاتون اوّل وداد بابکر کو چالیس ملین ڈالر کی کرپشن کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے، وداد بابکر برطرف صدر عمر البشیر کی دوسری بیوی ہیں۔

    ملکی اداروں نے سابق خاتون اوّل کے خلاف کرپشن کے الزامات میں تحقیقات شروع کر دی ہیں، ان پر خرطوم کے قریب کافوری کے مقام پر اراضی کو غیر قانونی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا بھی الزام عاید کیا جاتا ہے۔

    وداد بابکر پر الزام ہے کہ اس نے سوڈان میں ایڈز کے شکار بچوں کےعلاج اور بحالی کے لیے افریقی ممالک کی قیادت کی طرف سے 40 ملین ڈالر کی رقم وصول کی تھی، جسے بعد ازاں اپنی تنظیم کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیا تھا۔

    تازہ ترین:  سابق صدر پر کرپشن ثابت، قید کی سزا

    بتایا جاتا ہے کہ کہ مذکورہ رقم ان کے شوہر سابق صدر عمر البشیر کے خلاف جاری کیسز کی رقم سے بھی زیادہ ہے۔ خیال رہے کہ سوڈان کی عدالت نے سابق صدر عمر البشیر کو کرپشن ثابت ہونے پر کرپشن کے ایک مقدمے میں 2 سال بحالی مرکز میں قید رکھنے کی سزا سنائی ہے، یہ اُن کے خلاف دائر مقدمات میں سے ایک کی سزا ہے۔

    خیال رہے کہ عمر البشیر کی دوسری بیوی ایک میجر جنرل کی بیوہ ہے، وداد کی شادی میجر جنرل ابراہیم شمس الدین سے ہوئی تھی، جو اپریل 2001 میں ہوائی جہاز کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے، بعد ازاں، مارچ 2002 میں انھوں نے صدر عمر البشیر سے شادی کی۔

  • سوڈانی فوج کی مظاہرین پرفائرنگ، 30 افراد جاں بحق،سینکڑوں زخمی

    سوڈانی فوج کی مظاہرین پرفائرنگ، 30 افراد جاں بحق،سینکڑوں زخمی

    خرطوم: سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں عمر البشیر کے بعد حکومت پر قابض فوجی کونسل کے خلاف فوجی ہیڈکوارٹرز کے باہر دھرنے دے کر بیٹھے مظاہرین پر ہونے والی فوج کی فائرنگ سے 30 سے زائد افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی کیمپ پر دھاوا بول کر فائرنگ کرنے کے اقدام کی مذمت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مظاہرین کے قریب موجود ڈاکٹروں کی کمیٹی کا کہنا تھا کہ خرطوم میں آرمی ہیڈکوارٹرز کے باہر موجود مظاہرین پر سوڈانی ملٹری کونسل نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہیں۔

    سینٹرل کمیٹی آف سوڈان کا کہنا تھا کہ آرمی ہیڈ کوارٹر میں پیش آنے والے واقعے میں میں ہلاکتوں کی تعداد30 سے زائد ہوگئی ہیں۔ کونسل کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل شمس الدین کباشی نے اس الزام کی تردید کی ہے۔انھوں نے برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز احتجاجی کیمپ سے بھاگ کھڑے ہونے والے اکھڑ عناصر کا پیچھا کر رہی تھیں اور ان عناصر ہی نے افراتفری پھیلائی ہے۔

    عبوری فوجی کونسل نے بعد میں ایک بیان میں کہا ہے کہ جس طرح واقعات پیش آئے ہیں، اس کو اس پر افسوس ہے۔ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے اور جلد سے جلد مذاکرات کا مطالبہ کرتی ہے لیکن تشدد میں اتنی زیادہ تعداد میں ہلاکتوں کے بعد مذاکرات کی فوری بحالی کا امکان نظر نہیں آتا۔سوڈان کے پبلک پراسیکیوٹر نے تشدد کے واقعات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ قبل ازیں ڈاکٹرز کی کمیٹی نے 13 افراد کی ہلاکت اور 116 زخمیوں کی تصدیق کی تھی۔

    غیر ملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کی مطابق احتجاجی مظاہروں کی سربراہی کرنے والے افراد نے فوج کی فائرنگ کے بعد عوام سے ملک بھر میں نائٹ مارچ کرنے کی ہدایت کی ہے۔سوڈانیز پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے مظاہرین کو مرکزی شاہراہ بند کرکے ملک بھر میں احتجاج کرنے پر زور دیا ہے۔

    فوج نے خرطوم کے دو اضلاع بوری اور باہری کے علاوہ قریبی شہر میں عوام سے تصادم کیا ہے۔خیال رہے کہ مظاہرین کی جانب سے رواں برس اپریل میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے عمرالبشیر کے استعفے کے بعد حکومت سویلین کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے فوج کے خلاف مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فوج کی جانب سے مظاہرین کے ایک کیمپ پر دھا وابول کر فائرنگ کرنے کے اقدام کی سختی سے مذمت کی ہے۔

    انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے عوام پر طاقت کا استعمال کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل نے سوڈانی حکام سے واقعے کی آزادانہ تفتیش کے لیے راہ ہموار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    دوسری جانب انسانی حقوق کے ایک گروپ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سوڈان کی حکمراں فوجی کونسل پر پابندی عائد کردی جائے۔

    امریکا نے بھی سوڈان فوج کی مظاہرین پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا بہتر تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے سویلین حکومت کے ساتھ ہوگا۔اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے افریقہ ٹیگور نیگی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم سوڈان کے پرامن مظاہرین کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکا کے ساتھ استحکام، بحالی اور شراکت داری سویلین حکومت سے کرے گا۔