Tag: خروج و عودہ

  • سعودی عرب: بڑی پابندی کا خاتمہ

    سعودی عرب: بڑی پابندی کا خاتمہ

    سعودی عرب نے خروج و عودہ (ایگزٹ ری انٹری ویزے) پر سفر کرنے والے ان کارکنان کی تین سال سے قبل واپسی پر عائد پابندی ختم کردی ہے جو ویزے کی میعاد ختم ہونے پر مملکت واپس نہ لوٹ سکے ہوں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محکمہ پاسپورٹ نے بتایا ’ائیر پورٹس، بندرگاہوں اور بری سرحدی چیک پوسٹوں کے حکام کو تحریری طور پر اس کی اطلاع کردی گئی ہے۔

    منگل 16 جنوری سے پابندی اٹھانے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے، اس کی اطلاع فضائی کمپنیوں، بحری جہازوں اور بری سرحدی چیک ٹرانسپورٹ کے ذمہ داران کو بھی دیدی گئی ہے۔

    سعودی محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے آفیشل ایکس اکاونٹ پر خروج و عودہ ویزے (ایگزٹ ری انٹری) پر مملکت سے سفر کرکے واپس نہ آسکنے والے تارکین کے اہم سوالات کے جواب دیے ہیں۔

    ایک غیر ملکی نے استفسار کیا کہ میرا ویزا ختم ہوگیا۔ کیا ملازمت کے نئے ویزے پر سعودی عرب واپس آسکتا ہوں یا مجھے تین سال گزارنا ضروری ہوں گے؟۔

    اس کے جواب میں محکمہ پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ ’جو شخص سعودی عرب سے ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جا کر واپس نہ آئے تو وہ ملازمت کے نئے ویزے پر واپس آسکتا ہے۔‘

    ایک اور شخص سوال کیا کہ ’ایگزٹ ری انٹری ویزے پر سعودی عرب سے سفرکیا تاہم ویزا ختم ہوگیا۔ اب نئے آجر کے ویزے پر واپس آسکتا ہوں یا پرانے آجر کے ویزے پر آنے کی اجازت دی جائے گی؟۔‘

    عمانی عمرہ زائرین کو خوشخبری سنادی گئی

    اس پر محکمہ پاسپورٹ کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ملازمت کے نئے ویزے پر واپسی ممکن ہے۔ پرانے آجر کا ویزا ضروری نہیں۔ نئے آجر کے ویزے پر بھی آسکتے ہیں اور پرانے آجر کے نئے ویزے پر بھی واپسی کی اجازت ہے۔‘

  • سعودی خروج و عودہ کی خلاف ورزی، دیگر خلیجی ممالک میں بھی پابندی ہوگی؟

    سعودی خروج و عودہ کی خلاف ورزی، دیگر خلیجی ممالک میں بھی پابندی ہوگی؟

    ریاض: سعودی حکام نے اس بات کی تردید کی ہے کہ خروج و عودہ کی خلاف ورزی کرنے کے بعد مملکت آنے پر پابندی کا سامنا کرنے والے افراد پر، دیگر خلیجی ممالک میں بھی داخلے پر پابندی عائد ہوتی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ جو غیر ملکی خروج و عودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں ان پر 3 برس کی پابندی صرف سعودی عرب کے لیے ہے یا خلیجی ممالک جانے کے لیے بھی؟

    جس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ قانون کی خلاف ورزی پر عائد کی جانے والی پابندی صرف سعودی عرب کے لیے ہے۔

    ایسے افراد جو خروج و عودہ پر جانے کے بعد مقررہ وقت پر واپس نہیں آتے انہیں مملکت میں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے، ایسے افراد صرف اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کردہ نئے ویزے پر ہی سعودی عرب آسکتے ہیں۔

    ضوابط کے حوالے سے سوال پر جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ کی خلاف ورزی جن پر رجسٹرڈ ہوتی ہے وہ صرف سعودی عرب کے لیے ہی 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کیے جاتے ہیں۔

  • سعودی عرب: ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جا کر واپس نہ آنے پر کیا سزا ہے؟

    سعودی عرب: ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جا کر واپس نہ آنے پر کیا سزا ہے؟

    ریاض: سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جا کر دوبارہ واپس نہ آنے والے غیر ملکیوں پر 3 سال کی پابندی عائد کی جائے گی، کیونکہ ان کے اس عمل سے ان کے آجر کو نقصان ہوتا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق جوازات کے سسٹم میں خرج ولم یعد کا قانون ان تارکین کے لیے ہے جو خروج و عودہ ویزے پر جا کر واپس نہیں آتے۔

    خروج و عودہ کا مقصد ایگزٹ ری انٹری ہے، اس ویزے کی خلاف ورزی پر جو پابندی عائد کی جاتی ہے وہ سزا کے طور پر ہوتی ہے کیونکہ وہ افراد جو ایگزٹ ری انٹری پر جا کر واپس نہیں آتے ان کے اس عمل سے آجر کو نقصان ہوتا ہے۔

    وہ تارکین جو مستقل طور پر وطن جانا چاہتے ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ پابندی سے بچنے کے لیے فائنل ایگزٹ ویزے پر ہی جائیں تاکہ جب چاہیں وہ کسی دوسرے ویزے پر مملکت آسکیں۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ خروج و عودہ پر 7 برس قبل مملکت سے گیا تھا، اس کے بعد دوبارہ کسی ویزے پر سعودی عرب نہیں آیا معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اب مملکت آسکتا ہوں۔

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ کی خلاف ورزی جسے خرج ولم یعد کہا جاتا ہے، کے زمرے میں شامل ہونے والے افراد پر مملکت میں 3 برس کے لیے پابندی عائد کی جاتی ہے۔

    مذکورہ پابندی ختم ہونے کے بعد غیر ملکی کسی بھی دوسرے ویزے پر مملکت آسکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے قانون کے تحت ایسے اقامہ ہولڈر غیر ملکی جو ایگزٹ ری انٹری پر مملکت سے جاتے ہیں اور ویزہ ایکسپائر ہونے سے قبل واپس نہیں آتے یا اپنے ایگزٹ ری انٹری کی مدت میں توسیع نہیں کرواتے ان پر خروج و عودہ کی خلاف ورزی ریکارڈ کی جاتی ہے جسے خرج ولم یعد کہا جاتا ہے۔

    خروج و عودہ کی خلاف ورزی ریکارڈ کیے جانے پر ایسے تارکین کو مملکت میں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے، جن افراد پر خرج ولم یعد کی خلاف ورزی ریکارڈ ہوتی ہے وہ ممنوعہ مدت کے دوران کسی دوسرے ویزے پر مملکت نہیں آسکتے۔

    پابندی عائد کیے جانے کے بعد اگر مذکورہ افراد ممنوعہ مدت کے دوران مملکت آنا چاہیں تو انہیں صرف اپنے سابق اسپانسر کی جانب سے جاری کیے جانے والے نئے ویزے پر ہی مملکت آنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    جوازات کے قانون کے مطابق خروج و عودہ کی پابندی عائد ہونے کے دو طریقے ہیں، پہلے طریقے کے تحت خروج و عودہ ایکسپائر ہونے کے 30 دن بعد اسپانسر اپنے ابشر یا مقیم اکاونٹ سے کارکن کو خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل کر سکتا ہے جبکہ دوسرا طریقہ جوازت کی جانب سے مقرر کردہ ہے جو خود کار ہوتا ہے۔

    دوسرے طریقے کے تحت خروج و عودہ پر گئے ہوئے کارکن کا ایگزٹ ری انٹری ایکسپائر ہونے کے 6 ماہ بعد خود کار سسٹم کے تحت خروج و عودہ کی خلاف ورزی درج کی جاتی ہے۔

    خروج و عودہ کی خلاف ورزی کے حوالے سے مدت کا تعین کرتے وقت اس امر کا خیال رکھنا چاہیئے کہ سعودی عرب کے سرکاری اداروں میں قمری کلینڈر رائج ہے جس کے مطابق خروج و عودہ کی خلاف ورزی کا تعین کیا جائے کیونکہ قمری تاریخوں میں اختلاف ہوتا ہے۔

  • خروج عودہ کی خلاف ورزی پر اہلخانہ کو بھی مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے؟

    خروج عودہ کی خلاف ورزی پر اہلخانہ کو بھی مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے؟

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم شہریوں کے، خروج و عودہ پر جانے اور واپس نہ آنے کے حوالے سے سوالات کے جوابات دیے ہیں اور اس حوالے سے تفصیلی وضاحت پیش کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ اہلیہ خروج و عودہ پر گئی ہوئی ہیں اور ان کا فوری طور پر واپس آنے کا ارادہ نہیں، اگر اہلیہ کا اقامہ کینسل کرتا ہوں تو اس صورت میں کیا دوبارہ ان کے لیے ویزا جاری کروایا جا سکتا ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے خرج ولم یعد کے قانون کا اطلاق ورک ویزے پر مقیم افراد پرہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن (جوازات) کے قوانین کے تحت ایسے تارکین جو خروج و عودہ پر جا کر واپس نہیں آتے، ان پر خروج وعودہ کی خلاف ورزی ریکارڈ کی جاتی ہے۔

    ایسے تارکین وطن جو ورک ویزے پر مملکت میں مقیم ہوتے ہیں ان پر خروج و عودہ کی خلاف ورزی ریکارڈ ہونے پر انہیں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے جس کے تحت وہ مقررہ مدت کے دوران نئے ورک ویزے پر نہیں آسکتے۔

    ماضی میں خرج ولم یعد کے سسٹم کا اطلاق فیملز پر بھی ہوتا تھا مگر بعدا زاں فیملیز کو اس سے چھوٹ دے دی گئی۔

    علاوہ ازیں خرج ولم یعد کے قانون کے تحت اس پابندی میں آنے والوں کو اس بات کی اجازت ہوتی ہے کہ وہ پابندی کے دوران سابق کفیل کے ویزے پر آسکتے ہیں۔

  • سفری پابندی کے باعث اقاموں میں توسیع کن ممالک کے لیے ہے؟

    سفری پابندی کے باعث اقاموں میں توسیع کن ممالک کے لیے ہے؟

    ریاض: خروج و عودہ اور اقامے کی مدت میں توسیع کرنے سے ایسے افراد جو اپنے اہل خانہ کو دوبارہ بلانے کے اخراجات بچانا چاہتے ہیں، انہیں کافی فائدہ ہوتا ہے کیونکہ اس طرح وہ اہل خانہ کی آمد و رفت کے اضافی اخراجات سے بچ سکتے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کارکن چھٹی پر ہے، خروج و عودہ ایکسپائر ہوگیا۔ کیا بیرون ملک ہوتے ہوئے خروج و عودہ کی مدت میں انفرادی طور پر توسیع کی جا سکتی ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ مملکت سے باہر گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کے خروج و عودہ اور اقاموں کی مدت میں توسیع ممکن ہے۔

    اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کے لیے اسپانسر کے مقیم یا ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے کارکن کا انتخاب کر کے اس کے لیے درکار مدت درج کی جائے، قبل ازیں مطلوبہ مدت کی فیس جمع کروانا ضروری ہے جو خروج و عودہ کے لیے 100 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی جاتی ہے۔

    خال رہے کہ خروج و عودہ یا اقامہ کی مدت میں توسیع کے لیے ابشر کے جس آپشن کو اختیار کیا جائے گا وہ بیرون ملک موجود کارکن کے خروج و عودہ کی توسیع ہوگی۔

    ابشر اکاؤنٹ میں ایک آپشن کارکن کے خروج و عودہ کے اجرا کا ہوتا ہے، جبکہ دوسرا خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کا۔ اس حوالے سے بعض افراد خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کی کارروائی کے لیے درست طریقہ اختیار نہیں کرتے جس کی وجہ سے ان کی کارروائی مکمل نہیں ہوتی اور انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ خروج و عودہ کی مدت میں توسیع صرف ایسے کارکنوں یا ڈیپنڈنٹ کے ویزوں میں کی جاتی ہے جو مملکت سے باہر ہوں کیونکہ خروج و عودہ جاری کیے جانے اور اسے استعمال نہ کرنے یعنی مملکت سے نہ جانے کی صورت میں اس کی مدت میں توسیع کروانا ممکن نہیں ہوتا۔

    مملکت میں رہتے ہوئے اگر خروج و عودہ استعمال نہ کیا جائے تو لازمی ہے کہ اسے مدت ختم ہونے سے قبل کینسل کروایا جائے، کینسل نہ کروانے کی صورت میں جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر متعدد سوالات اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں مفت توسیع کے حوالے سے کیے جا رہے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک شخص نے پوچھا کہ حال ہی میں خروج و عودہ اور اقاموں کی مدت میں 31 مارچ 2022 تک توسیع کے جو احکامات جاری ہوئے ہیں ان میں کون سے ممالک شامل ہیں؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ایوان شاہی کی جانب سے اقامہ ہولڈرز تارکین کے خروج و عودہ اور اقاموں کی مدت میں 31 مارچ 2022 تک کی توسیع کے جو احکامات جاری ہوئے ہیں ان کے مطابق توسیع ان ممالک کے اقامہ ہولڈرز کے لیے ہوگی جہاں سے براہ راست مسافروں کی آمد و رفت پر تاحال پابندی عائد ہے۔

    جوازات کی جانب سے ان ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد ہے جن میں ترکی، لبنان، ایتھوپیا، افغانستان، جنوبی افریقہ، زمبابوے، نمیبیا، موزمبیق، بوٹسوانا، لیسوتھو، ایسواتینی، ملاوی، زیمبیا، مڈغاسکر، انگولا، سیشلز اور ماریشش شامل ہیں۔

    جوازات کے ٹویٹر پر جاری فہرست کے مطابق ان میں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کا نام اس میں شامل نہیں جن کے شہریوں کے اقاموں اور خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری کی مدت میں مفت توسیع ہوگی۔

  • خروج و عودہ کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    خروج و عودہ کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: خروج و عودہ حاصل کرنے کے بعد سفر نہ کریں تو کیا مشکل ہوسکتی ہے، سعودی حکام نے اس حوالے سے وضاحت کردی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے، آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہیں ان سے آگاہی ضروری ہے۔

    سعودی محکمہ پاسپورٹ کی بیشتر خدمات (جوازات) آن لائن فراہم کی جارہی ہیں، گزشتہ برس کرونا وائرس کے دوران اقامہ اور دیگر معاملات کو نمٹانے کے لیے جوازات نے ابشر اور مقیم پورٹل پر خصوصی سروس کا آغاز کیا تھا۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ اپنے سائق خاص (فیملی ڈرائیور) کا ہروب لگایا تھا مگر اب وہ واپس ڈیوٹی پر آگیا ہے، ہروب کیسے کینسل کروایا جائے۔

    جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ گھریلو ملازمین کے ہروب کو کینسل کروانے کے لیے 15 دن کا وقت ہوتا ہے، جوازات کی ڈیجیٹل خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے ہروب کینسل کروانا ممکن ہے۔ مقررہ دو ہفتے کے اندر ابشر پورٹل پر موجود سروس تواصل میں جائیں جہاں مطلوبہ براؤز میں تفصیلات درج کریں اور ارسال کردیں۔

    خیال رہے کہ ابشر پورٹل پر جہاں اقامہ کی تجدید و خروج و عودہ ویزے کے حصول کے علاوہ متعدد سہولتیں موجود ہیں وہاں خصوصی طور پر جاری کردہ براؤز تواصل کا بھی اضافہ کیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل رسائل والطلبات کے عنوان سے یہ سہولت محدود طریقے سے پیش کی جارہی تھی۔

    تواصل کے معنی رابطے کے ہیں اور اس سروس کا بنیادی مقصد لوگوں کو جوازات کے دفتر میں بلائے بغیر ان کے مسائل کو حل کرنا ہے۔

    تواصل سروس پر کسی بھی معاملے کے بارے میں جو خود کار طریقے سے مکمل نہیں ہوتا درخواست دی جاسکتی ہے، تاہم اس کے لیے اہم امور کا خیال رکھنا ضروری ہے جن میں درخواست دیتے ہوئے معاملے کے درست اور مختصر نکات درج کیے جائیں، اگرکوئی دستاویزی ثبوت بھی ہو تو اس کی فوٹو اپ لوڈ کردی جائے۔

    ایک غیر ملکی کی جانب سے خروج و عودہ کے حوالے سے پوچھا گیا کہ خروج و عودہ حاصل کرلیا، مگر سفرکرنے کا ارادہ ملتوی کردیا کیا اس صورت میں کسی قسم کی مشکل ہو سکتی ہے؟

    جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ خروج و عودہ ویزے کی مدت کے دوران سفر نہ کرنے پر اسے کینسل کروانا لازمی ہے، بصورت دیگر ویزا کینسل نہ کرنے پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

    خیال رہے کہ خروج و عودہ کی فیس ماہانہ بنیاد پر وصول کی جاتی ہے جو 100 ریال ماہانہ ہے جبکہ کم از کم 2 ماہ کی مدت کا خروج و عودہ جاری کروایا جاتا ہے۔

    یہ بھی خیال رکھا جائے کہ خروج و عودہ جاری ہونے کے بعد جمع کروائی گئی فیس ناقابل واپسی ہوتی ہے۔

    ویزے کی مدت کے دوران اسے استعمال نہ کرنے یعنی سفر نہ کرنے کی صورت میں یہ لازمی ہے کہ ویزے کو مقررہ مدت کے دوران کینسل کروایا جائے، بصورت دیگر مدت ختم ہونے پر ایک ہزار ریال جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ جب تک جرمانہ ادا نہیں کیا جاتا اقامہ کی تجدید میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔