اسلام آباد: حکومت نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کی موثر نگرانی کا اعلان کر دیا.
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی خسرو بختیار نے حکام کو قیمتوں کے اشاریے، مہنگائی رجحان سے متعلق آگاہی کے لئے میکنزم تشکیل دینے کی ہدایت کر دی۔
یہ ہدایت خسروبختیار کی زیرصدارت شماریات ڈویژن کے اجلاس میں جاری کی گئی، ساتھ ہی شماریات ڈویژن کو اشیا کی قیمتوں کا ڈیٹا جمعرات کی بجائے پیر کو جمع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے.
وفاقی وزیر خسرو بختیار نے کہا کہ حکومت ذخیرہ اندوزی، منافع خوری کی روک تھام کے لئے پرعزم ہے.
ان کا کہنا تھا کہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں کی مؤثرنگرانی کر کے عوام کو ریلیف فراہم کریں گے، کم مارکیٹ انفارمیشن کےباعث ذخیرہ اندوزی،منافع خوری بڑھتی ہے.
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی نے کہا کہ ملک بھرمیں اسٹیک ہولڈز، ضلعی انتظامیہ میں تعاون ضروری ہے.
یاد رہے کہ نئے مالی سال 2018-19کے ساتویں ماہ ( جنوری 2019 ) کے چوتھے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.31 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریئے میں 0.07 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا ہے کہ کرپشن اور وائٹ کالرکرائمز کے خاتمے کے لئے چین کے تجربے سے استفادہ کریں گے.
ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا. خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ دورہ چین میں پاکستان کی ترجیحات اورتوقعات پر توجہ مرکوز رہے گی.
[bs-quote quote=”سی پیک کا دائرہ کار وسیع کرنا چاہتے ہیں، سی پیک کے تحت نیا جوائنٹ ورکنگ گروپ بن رہا ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”خسرو بختیار”][/bs-quote]
خسرو بختیار کے مطابق عمران خان کی چینی وزیراعظم سے ملاقات میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوں گے، پاکستانی وزیراعظم شنگھائی ایکسپو میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے، شنگھائی ایکسپو میں دیگرممالک کے سربراہان سے سائیڈ لائن پر ملاقاتیں ہوں گی.
انھوں نے مزید کہا کہ ہم سی پیک کے دائرہ کار کو وسیع کرنا چاہتے ہیں، سی پیک کے تحت نیا جوائنٹ ورکنگ گروپ بن رہاہے، دورے میں ایگریکلچر فریم ورک پر دستخط ہوں گے.
خسروبختیار کا کہنا تھا کہ پاکستان چین کےامپورٹ کا ایک فیصد بھی حاصل کرلے تو یہ 18 بلین ڈالر کے مساوی ہوگا۔
ان کے مطابق سی پیک وہ کوریڈور ہے، جس کے کئی دروازے ہیں ، اس میگا پراجیکٹکے ذریعے پاکستان دنیا کی معیشت کے ثمرات حاصل کرسکتا ہے، دورہ چین میں سی پیک کی رفتار تیز کرنے کی کوشش کریں گے.
کراچی: ڈیویلمپنٹ کے وزیر خسرو بختیار نے کہا ہے کہ سی پیک ٹیسٹ میچ ہے، گذشتہ حکومت ٹی 20 سمجھ کر کھیلتی رہی۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر خسرو بختیارنے کہا کہ پاکستان پر 28ہزار ارب کا قرضہ ہے، بیرونی خسارہ پاکستان کے بجٹ کا 27 فیصد ہے.
انھوں نے کہا کہ براہ راست ٹیکس دینے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے، عام شہریوں پر ان ڈائریکٹرٹیکسزکو بیلنس کرنے کی ضرورت ہے، ماضی کی حکومتوں نے من پسند سیاسی ترقیاتی منصوبے لگائے.
خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ 583 ارب کا گردشی قرضہ اداکرنے والی ن لیگ کی حکومت 1200ارب گردشی قرضہ چھوڑ کر گئی، اس سے بری گورننس کی مثال کسی دور میں نہیں ملتی.
انھوں نے کہا کہ ہم نے ذرائع نہ ہونے کے باوجود 34 فی صد ترقیاتی بجٹ پیش کیا، ن لیگ کے ترقیاتی کام پوراکرنے کے لئے2 ہزار ارب کی ضرورت ہے.
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں، حکومت نے آتےہی سی پیک کادائرہ کار وسیع بنانے کا فیصلہ کیا، ماضی میں موٹروے کو ترجیح دے کر سی پیک کی اہمیت کو کم کیا گیا، گزشتہ حکومت نے سی پیک کے لئے غلط ترجیحات رکھیں.
خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان مل کر غربت کا خاتمہ کریں گے، عوام کے لئے مواقع پیدا کیے جائیں گے، ہم نے ہائیڈل منصوبوں سےبجلی کی اضافی پیداوار لینا شروع کی ہے، سی پیک کوکامیاب بنانے کے لئے نیا ورکنگ گروپ بنارہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سی پیک ٹیسٹ میچ ہے، گذشتہ حکومت ٹی20سمجھتی رہی، گوادرکایہ حال ہے کہ وہاں اب تک پانی کی اسکیم موجود نہیں، ن لیگ کی حکومت نے پاکستان کے مستقبل کے بارے میں نہیں سوچا.
اس موقع پر فواد چوہدری نے کہ کہا ہے کہ بجلی کےنرخ نہیں بڑھائےجارہے، بجلی کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ ای سی سی میں کیا گیا.
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات خسرو بختیار نے کہا ہے کہ تین ماہ میں سی پیک سے متعلق صنعتی تعاون کے شعبے میں پیش رفت ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خسرو بختیار کی سربراہی میں سی پیک پراجیکٹس سے متعلق جائزہ اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہ داری سے متعلق احکامات جاری کیے گئے۔
اجلاس میں اسپیشل اکنامک زونز و توانائی کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا، خسرو بختیار نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ’اقتصادی زونز پر کام کی رفتار مزید تیز کی جائے۔‘
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ متعلقہ اداروں میں بہتر کو آرڈینشن وقت کی ضرورت ہے، تمام ادارے آپس میں رابطہ بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں۔
خسرو بختیار نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)، ٹیلی کمیونی کیشن اور سروس سیکٹر کو بھی فروغ دیا جائے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے متعلقہ اداروں کو اقتصادی زونز کا سنگ بنیاد رکھنے کا ٹاسک دیا، انھوں نے زونز کی تعمیر پر کام کی رفتار تیز کرنے کی بھی ہدایت جاری کی۔
خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ سی پیک سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، روزگار کی فراہمی حکومت کی بنیادی ترجیحات میں شامل ہے۔
خان پور: جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے صدر مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کی بھاری اکثریت کے ساتھ کام یابی مسلم لیگ ن سے چھٹکارے کا اعلان ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ضلع رحیم یار خان کے شہر خان پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے عوام نے آخر کار ن لیگ سے چھٹکارا حاصل کر لیا ہے۔
خسرو بختیار جنوبی پنجاب صوبے کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے صدر ہیں، انھوں نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے انتخابات میں حصہ لیا اور اپنی سیٹ ن لیگی امیدوار کے مقابلے میں جیت لی۔
خسرو بختیار نے کہا ’این اے 177 میں ن لیگ کا امیدوار 70 ہزار سے زائد ووٹوں کے فرق سے ہارا۔‘ انھوں نے کہا کہ عوام نے اپنے ووٹوں سے ن لیگ کو مسترد کر دیا ہے۔
لاہور: جنوبی پنجاب صوبہ محاذ تحریک کے سربراہ اور تحریک انصاف میں شامل ہونے والے خسرو بختیار نے کہا ہے کہ عمران خان کا جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا عزم خوش آئند ہے، پی ٹی آئی کا 100 روزہ پروگرام انقلابی اقدام ثابت ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے آئندہ ممکنہ حکومت کے ابتدائی 100 روز کے ایجنڈے کا اعلان کیا جس کو جنوبی پنجاب صوبہ محاذ تحریک کے سربراہ نے انقلابی اقدام قرار دیتے ہوئے کہاکہ عمران خان ملک و قوم کی تقدیر بدلنے کا ایجنڈا لے کر آئے۔
خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ عمران خان کاجنوبی پنجاب صوبہ بنانےکاعزم خوش آئند ہے، انقلابی پروگرام سےجنوبی پنجاب کےعوام کیلئےترقی کے نئے راستےکھلیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان کاایک کروڑ ملازمتیں دینےکااعلان محرومیاں ختم کرےگا اور یہ پورے ملک کے بے روزگار نوجوانوں کے لیے بہت بڑی خوش خبری ثابت ہوگا۔
قبل ازیں تحریک انصاف نے اپنی ممکنہ حکومت کے ابتدائی سو روز سے متعلق ترجیحات کا اعلان کیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ معیشت کی بحالی، تعلیم، صحت، زرعی ایمرجنسی کپتان کے پلان کا حصہ ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ملک کی وہ واحد جماعت ہے جو وفاق کی سوچ رکھتی ہے، ہم حکومت میں آنے کے بعد نئی اصلاحات لائیں گے اور سب سے پہلے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کریں گے علاوہ ازیں بلوچستان کے ناراض لوگوں کو مناکر قومی دھارے میں کریں گے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات، حقوق نسواں، بلدیاتی نظام کی بہتری، سمندر پار پاکستانیوں کے لیےاقدامات بھی پلان میں شامل ہیں جبکہ کراچی کی ترقی اور شہر قائد کے مسائل پر قابو پانا بھی تحریک انصاف کے 100 روزہ منشور میں شامل ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ شہری پراپرٹی کے ٹیکس نظام کو بہتر بنا کر قومی خزانہ کو مالی فائدہ پہنچائیں گے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدن کو کراچی کی ترقی کے لیے استعمال کریں گے۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف نے اپنی ممکنہ حکومت کے ابتدائی 100 روز میں جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کا بھی اعلان کیا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
لاہور: پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے رہنما خسرو بختیار نے کہا ہے کہ ن لیگ نے اپنی حکمرانی کے لئے جنوبی پنجاب کو محکوم بنا کر رکھا.
ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی حکومت میں نہ آئی، تب بھی 100 دن میں عملی اقدامات کرے گی.
انھوں نے کہا کہ ملک کی اکائیوں میں توازن کے لیے وزیراعظم کے پاس وقت نہیں، ان کے پاس جنوبی پنجاب محاذ تحریک پربات کے لئے وقت نہیں، البتہ احتساب کے قانون کو تبدیل کرنے کا وقت ہے.
خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ ن لیگ سندھ سے27 سال میں نظریاتی ووٹ نہیں لے سکی، پی پی قیادت کو جنوبی پنجاب کےعوام نے پذیرائی دی تھی، اس سے پہلے صرف پیپلزپارٹی کے منشور میں جنوبی پنجاب صوبہ شامل تھا، مگر ایسا عملی طور پر نہیں ہوا۔
انھوں نے کہ لسانی بنیاد پرکوئی بھی صوبہ بنا تو اس کی مخالفت کریں گے، جنوبی پنجاب میں آٹھ سوسال سے ہمارے بزرگ رہتے آئے ہیں، جنوبی پنجاب کے لئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی معاملے کو آگے بڑھائے گی، پی ٹی آئی اپوزیشن میں ہوئی، تب بھی عملی اقدامات کرے گی.
یاد رہے کہ آج تحریک انصاف اور صوبہ جنوبی پنجاب محاذ کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے، جس کے بعد جنوبی پنجاب صوبہ محاذ پی ٹی آئی میں ضم ہوگئی.
اسلام آباد: تحریک انصاف اور صوبہ جنوبی پنجاب محاذ کے درمیان صوبے کے لیے معاہدہ طے پا گیا۔ مسلم لیگ ن کے منحرف رہنما خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ عمران خان نے 100 روز میں عملی اقدام کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور صوبہ جنوبی پنجاب محاذ کے درمیان معاہدہ طے ہوگیا۔ معاہدے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے دستخط کیے جبکہ صوبہ جنوبی پنجاب محاذ کی جانب سے خسرو بختیار اور بلخ شیر مزاری نے دستخط کیے۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خسرو بختیار نے کہا کہ ہم پر کچھ تنقیدی وار بھی ہوئے ہیں۔ اپنا مقدمہ 9 اپریل کو عوام کے سامنے جدت کے ساتھ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ خوشی ہے ایک جماعت نے ہمارے مطالبے کو منشور میں شامل کیا۔ مینار پاکستان پر جنوبی پنجاب کے عوام سے صوبے کا وعدہ کیا گیا۔ ملک کو چیلنجز درپیش ہیں، اقتدارمیں توازن کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ اکائیوں میں توازن لانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں پہلی بار نیا صوبہ بننے سے اکائیوں میں توازن آئے گا۔ ’پاکستان مضبوط ملک کے ساتھ مضبوط قوم بن کر بھی ابھرے گا‘۔
خسرو بختیار نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام اب محکومی کی زندگی نہیں گزارنا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان 22 سال سے ملک کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ’عمران خان اور تحریک انصاف کے ساتھ ایک ہونے کا فیصلہ کیا ہے، ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں تھا، عمران خان نے 100 دن میں عملی اقدام کرنے کا وعدہ کیا ہے‘۔
خسرو بختیار نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے جنوبی پنجاب کے لیے جھنڈا اٹھایا لیکن سنجیدگی نہیں دکھائی، ن لیگ براجمان رہی لیکن پنجاب کے عوام کو تقسیم کیا۔ ’پاکستان کو سب سے پہلے اندرونی اتحاد کی ضرورت ہے، جنوبی پنجاب کے حکمران بھی وہاں کے مسائل حل نہ کر سکے‘۔
جنوبی پنجاب صوبے کا قیام ضروری ہے
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو ایک قوم بنانا ہے۔
انہوں نے خسرو بختیار اور ان کی ٹیم کو شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ 3 بار وزیر اعظم بننے والے بھی کہتے ہیں کہ نیا پاکستان بنائیں گے۔ لوگوں کو زندگی کا فیصلہ کرنے کاحق نہیں ہوگا تو مطمئن نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کے اندر احساس محرومی بڑھتی جا رہی ہے۔ ’بجٹ میں لاہور پر زیادہ خرچ ہو رہا ہے۔ تین صوبے مل بھی جائیں تو پنجاب پھر بھی بڑا ہے، مشرقی پاکستان کے لوگوں کو بھی احساس محرومی تھا۔ اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں تو قومیں ترقی کرتی ہیں‘۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبے کا قیام بے حد ضروری ہے۔ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے خیبر پختونخواہ میں انضمام سے متعلق بھی جدوجہد کریں گے۔ امن و امان کی وجہ سے فاٹا کے عوام کو مشکلات رہیں۔ مقامی مسائل کو لوکل گورنمنٹ ہی سمجھتی ہے۔
معاہدہ کیا ہے؟
اے آر وائی نیوز نے معاہدے کی کاپی حاصل کرلی۔ عمران خان کے 11 نکات میں جنوبی پنجاب صوبے کا مطالبہ شامل ہے۔ 11 نکات میں شامل مطالبے کے تحت ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔
کمیٹی جنوبی پنجاب سے متعلق اپنی سفارشات عمران خان کو پیش کرے گی۔ کمیٹی میں محاذ کے چیئرمین اور دیگر اراکین شامل ہوں گے۔ معاہدے کے مطابق ترقی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے پنجاب کی تقسیم ناگزیر ہے۔
صوبہ جنوبی پنجاب محاذ نے جنوبی پنجاب کے عوام کے لیے تحریک انصاف کے تحت جدوجہد کرنے کا عزم کیا ہے۔ معاہدے میں 100 دن میں صوبہ جنوبی پنجاب کے لیے عملی اقدامات کیے جانا شامل ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
لاہور: مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیرپگارا نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب کے ارکان کو مشورہ ہے، سندھ کی طرح پنجاب میں بھی اتحاد بنا لیں.
ان خیالات کا اظہار انھوں نے خسرو بختار کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب والے نہ تو ہم سے دور ہیں، نہ ہم اُن سے دور ہیں، جنوبی پنجاب والوں کاحق ہے، انہیں الگ صوبہ ملنا چاہیے.
انھوں نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بن جائے، تو بہاولپورکو صوبےکا ہیڈ کوارٹر بنا دیں، موجودہ حکومت یا ماضی کی حکومتوں کو صوبہ بناناتھا، تواب تک بنا لینا چاہیے تھا.
پیرپگارا کا کہنا تھا کہ ہم سب ایک جماعت میں ضم نہیں ہوسکتے، تو اتحاد بنانا چاہیے، چوہدری برادران سے بھی کہا ہے وہ بھی کوئی اتحاد بنا لیں، اگرمیری جگہ کوئی آنا چاہے، تواس کی بھی مجھےخوشی ہوگی.
پریس کانفرنس میں مسلم لیگ ن سے الگ ہو کر جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنانے والے خسرو بختیار نے کہا کہ پی پی اور ن لیگ کی نیت ہوتی، تو صوبے سے متعلق قراردادوں پرعمل ہوتا.
انھوں نے مزید کہا کہ عوام عرصے سے اسی انتظار میں ہیں، یہ جماعتیں عمل کریں گی، اب بھی وقت ہے، کوئی ٹھوس اقدام کریں.
خسرو بختیار نے کہا کہ حکمران فوری کوئی اقدام کریں، ورنہ تین ڈویژنوں میں خوش آمدید کہنے والا نہیں ہوگا، جنوبی پنجاب صوبے کے لئے قومی اسمبلی سے نئی قرارداد منظور کرنی ہوگی.
لاہور: مسلم لیگ ن سے الگ ہو کر ’جنوبی پنجاب صوبہ محاذ‘ بنانے والے سابق وفاقی وزیر خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ ہم ٹکٹ کے محتاج نہ تو پہلے تھے، نہ ہی اب ہیں.
ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی کے پروگرام پاور پلے میں بات چیت کرتے ہوئے کیا. انھوں نے کہا کہ یہ سوال وزارتوں، عہدوں اور حکومتی وسائل کا نہیں ہے، بلکہ ہمارے حقوق کا ہے.
خسرو بختیار نے مریم اورنگزیب کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ جنوبی پنجاب کی سیاست سے لاعلم ہیں، کابینہ میں مخصوص نشست پر آئی ہیں، ان سے متعلق کیا بات کروں، مریم اورنگزیب کا طریقہ سیاسی کلچر میں منفی روایت ہے.
انھوں نے کہا کہ اگر کامیابی ملی، تو اسی جماعت سے اتحاد کریں گے، جس کا پہلا ایجنڈا جنوبی پنجاب کا قیام ہو، ن لیگ نے اب جنوبی پنجاب کی آفر کی، تو کہوں گا کہ بہت دیر کردی مہرباں آتے آتے، پی ٹی آئی ٹھوس مؤقف سامنے لائے گی، تو ان سے بات ہو سکتی ہے.
انھوں نے کہا کہ ہم آزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے، تو پھر اس فیصلے پر ووٹ کے تقدس کا سوال کہاں سے پیدا ہوگیا، جب سینیٹ انتخابات کا وقت آیا، تو ن لیگ نے ملتان سے ایک ٹکٹ دیا، ملتان کے امیدوار کو بھی یہ اندازہ تھا کہ وہ ہار جائیں گے.
انھوں نے اپنے حالیہ فیصلہ سے متعلق کہا کہ ہم نے کافی ہوم ورک کررکھا ہے، مزید کی بھی ضرورت ہے، بہت سے لوگ رابطے میں ہیں۔
خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ صرف جنوبی پنجاب کی آبادی 3 کروڑ کےقریب ہے، جو خیبرپختونخواہ کی آبادی کے برابر ہے، ن لیگ میں ہمارے مطالبے کو اہمیت نہیں دی گئی.
انھوں نے کہا کہ ہماری آواز جنوبی پنجاب کے ہر گاؤں سے اٹھے گی، یہ ایم این اے یا ایم پی ایز تک محدود نہیں رہے ہم بہاولپور، ڈی جی خان، ملتان اور دیگر شہروں کی ترقی چاہتے ہیں، نئے صوبے بننا وفاق کی مضبوطی کے لئے ضروری ہیں.