Tag: خصوصی انٹرویو

  • رشتوں میں پڑتی دراڑیں اور بھرتا زہر، محب مرزا  بول پڑے

    رشتوں میں پڑتی دراڑیں اور بھرتا زہر، محب مرزا بول پڑے

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار محب مرزا کا شادی شدہ لوگوں کو مشورہ ہے کہ تعلق اگر زہریلا ہوجائے تو اسے نبھانا ضروری نہیں ہے۔

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار و ہوسٹ محب مرزا نے حال ہی میں بی بی سی اردو کو ایک خصوصی انٹرویو دیا ہے جس میں اُنہوں اپنے نئے ڈرامہ میں کردار کے بارے میں بات کی۔

    محب مرزا نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں تقریباً ہر انسان کسی نہ کسی صدمے کا شکار ہے جس کا اس کی شخصیت پر بھی اثر پڑتا، اگر کسی صدمے کا انسان کی شخصیت پر زیادہ اثر ہو رہا ہے تو اسے تھراپی کی ضرورت ہے۔

    محب مرزا نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خصوصی طور پر مرد حضرات ذہنی صحت پر کبھی بات نہیں کرتے اور وہ مینٹل ہیلتھ کو کوئی مسئلہ ہی نہیں سمجھتے، ایسے مسائل پر معاشرتی سطح پر بات نہیں ہوتی۔

    اداکار نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شادی کو نبھانے کی کوشش ضرور کرنی چاہیے لیکن ہر صورت شادی کو نبھانے کا دباؤ نہیں ہونا چاہیے۔

    محب مرزا کا کہنا تھا کہ میں یہاں پر طلاق کو فروغ دینے کی کوشش نہیں کر رہا لیکن اگر تعلق زہریلا ہو جائے تو اسے نبھانا ضروری نہیں ہے، اس لیے میرا خیال ہے کہ اتنی کڑواہٹ کسی کو بھی زندگی میں نہیں پالنی چاہیے۔

  • مفتاح اسماعیل نے گورنر بننے کیلئے ۔۔۔۔ اسحاق ڈار نے بڑا  دعویٰ  کردیا

    مفتاح اسماعیل نے گورنر بننے کیلئے ۔۔۔۔ اسحاق ڈار نے بڑا دعویٰ کردیا

    اسلام آباد : سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ مفتاح اسماعیل نے گورنر بننے کیلئے میرے آفس کے کارپٹ گِھسا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں مہر بخاری کو خصوصی انٹرویو میں مفتاح اسماعیل سے متعلق سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں میں ظرف نہیں ہوتا۔

    اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ مفتاح اسماعیل کوچیئرمین انویسٹمنٹ بورڈ بنایا، وہ کام نہیں کرسکے، مفتاح اسماعیل نےگورنربننےکیلئےمیرےآفس کے کارپٹ گَِھس دیئے، میں نے انھیں منع کیا نہیں بنا سکتا گورنر۔

    سابق وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے بیانیے آج بھی اہم ہیں اور رہیں گے، ہم چیئرمین پی ٹی آئی کی طرح نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کاایک ہی بیانیہ تھااوروہ انتقام تھا، کیا کوئی ایساشخص بھی ہوتا ہے جو اپنے ہی ملک کےاداروں پرحملہ کرادے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ چارٹرآف ڈیموکریسی میرےدل کےبہت قریب ہے، ٹروتھ کمیشن چارٹرآف ڈیموکریسی کاایک نامکمل ایجنڈاہےجسےپوراکرینگے، نوازشریف انتقام پریقین نہیں رکھتے، مفاہمت کیساتھ آگےچلیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹروتھ کمیشن بنانےکیلئےپوری کوشش کرونگاتاکہ حقائق عوام کےسامنےآئیں، ٹروتھ کمیشن بننےدیں جوبھی حقائق ہیں سب عوام کےسامنےآنےدیں، کمیشن بنے گا تو یقیناً سسٹم بھی اسے برداشت کرلے گا۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں ماضی سےسیکھناچاہیےاورآگےبڑھناچاہیےتاکہ ملک ترقی کرے، ہماری پارٹی میں ہرممبرکواسپیس دی جاتی ہے، میری خواہش ہےتمام اہم سیاسی جماعتوں کو اتحادی حکومت بنانی چاہیے۔

    مخالفین کے بیانات پر سابق وزیر کا کہنا تھا کہ نوازشریف کس حیثیت میں الیکشن کی تاریخ دیں، الیکشن کی تاریخ دیناالیکشن کمیشن کاکام ہےنوازشریف کانہیں، کسی کانوازشریف سےشکوہ نہیں بنتاکہ الیکشن کی تاریخ نہیں دی، نوازشریف نےکہاہےکہ وہ انتقام کی سیاست نہیں کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ نوازشریف اقتدارمیں بھی آگئےتوان کی سیاست مفاہمت کی ہی ہوگی۔

  • سیاسی جماعتیں اور ادارے مل کر فیصلہ کر لیں ملک کیسے چلنا چاہیے، شاہد خاقان عباسی

    سیاسی جماعتیں اور ادارے مل کر فیصلہ کر لیں ملک کیسے چلنا چاہیے، شاہد خاقان عباسی

    لاہور: سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں اور ادارے مل کر فیصلہ کر لیں ملک کیسے چلنا چاہیے، ن لیگ کا بیانیہ ہے کہ ملک آئین کے مطابق چلنا چاہیے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کاشف عباسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں حکومت کام کرے، لوگوں کے مسائل حل ہوں، موجودہ حکومت کے پاس کوئی وژن نہیں کوئی کام کرنے والا شخص نہیں، حکومتی وزرا ایسی باتیں کرتے ہیں جن کا مسائل سے تعلق نہیں ہوتا، اسی لیے معیشت ڈوب رہی ہے، وہ زبان بند رکھیں تو مزید خرابی نہ ہو، مشکل ہے کہ حکومت 5 سال مکمل کر پائے۔

    [bs-quote quote=”بہ طورِ وزیرِ اعظم چیئرمین نیب سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، پارلیمنٹ میں نیب قوانین سے متعلق بل آیا تو حمایت کریں گے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    شاہد خاقان نے کہا کہ ن لیگ پر دباؤ ہے مگر پارلیمنٹ میں بات ہوگی اور مظاہرہ بھی ہوگا، ابراج گروپ ڈوبتا ہوا ادارہ ہے، شیئرز بیچنا چاہتے تھے ہم نے اجازت نہیں دی، اب ابراج نہیں ڈوبا تو ڈوب جائے گا، پورا معاملہ ان کے گلے آئے گا، ابراج اور کے الیکٹرک کے معاملے کی انکوائری ہونی چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ شہباز شریف کو امریکی اخبار کو نوٹس کرنا چاہیے، انھوں نے پیسے لیے یا نہیں، تفتیش کرلیں ابراج سے بھی پوچھیں، شہباز شریف رہا ہوں گے تو امریکی اخبار کو نوٹس بھی کر دیں گے، ابراج گروپ دنیا کی بہترین یوٹیلٹی کو اپنے شیئرز بیچنا چاہتا تھا۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ دنیا میں لیڈر آف اپوزیشن کو کبھی گرفتار نہیں کیا گیا، نیب چیئرمین کبھی وزیرِ اعظم سے پوچھ کر کام نہیں کرتا، بہ طورِ وزیرِ اعظم چیئرمین نیب سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، پارلیمنٹ میں نیب قوانین سے متعلق بل آیا تو حمایت کریں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  غداری کا مقدمہ، نوازشریف، شاہدخاقان عباسی اور سرل المیڈا کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت


    سابق وزیرِ اعظم نے چیف الیکشن کمشنر سے سوال کیا کہ پولنگ اسٹیشن کس کے کنٹرول میں تھے۔ انھوں نے کہا ’میں انتخابات میں ہارنے پر رونے دھونے و الا آدمی نہیں ہوں، 490 میں سے 100 سے کم فارم 15 دیے گئے کیا اسے دھاندلی نہ سمجھیں، ایک پولنگ اسٹیشن ایسا ہے جہاں ووٹوں کی گنتی میں 3 دن لگتے ہیں۔‘

    [bs-quote quote=”اسحاق ڈار کا واپس نہ آنا ان کا اپنا فیصلہ ہے میں ان کی جگہ ہوتا تو واپس آ کر مقدمات کا سامنا کرتا” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ 2013 میں عمران خان کی شکایت تھی کہ انگوٹھے کے نشانات غلط ہیں، 2018 کا الیکشن شفاف ترین ہونا چاہیے تھا مگر یہ 2002 سے بھی بد تر نکلا، انتخابی عمل کو خراب کیا جائے گا تو ایسی حکومت نہیں چل پائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ معیشت کے اثرات ہر شعبے پر پڑتے ہیں، ہم 5.8 فی صد گروتھ پر معیشت چھوڑ کر گئے تھے، اسحاق ڈار نے پہلے3 سال ٹوٹی ہوئی معیشت کو سنبھالا دیا تھا، اسحاق ڈار کو انصاف کی توقع ہو تو وہ ملک میں واپس آجائیں گے، واپس نہ آنا ان کا اپنا فیصلہ ہے میں ان کی جگہ ہوتا تو واپس آ کر مقدمات کا سامنا کرتا۔

    شاہد خاقان نے انٹرویو میں کہا کہ ماضی کی طرح گیم کھیلنے والے سیاست دانوں کا وقت ختم ہو چکا، آخری مارشل لا کو 10 سال گزر چکے اب تو کچھ سیکھ لیں، آج بھی ہم وہی کام کر رہے ہیں جو مارشل لا ادوار میں ہوتا رہا ہے، اداروں اور پارلیمنٹ کو کنٹرول کرنا تباہی کا راستہ ہے، احتساب سب کا برابر ہونا چاہیے، پرویز مشرف کے سامنے صرف چند لوگ کھڑے ہوئے تھے، ہمارے گھروں میں آ کر جوتے تک گنے گئے تھے، ہم احتساب سے نہیں ڈرتے۔

  • گرفتاری کی جھوٹی خبروں پرافسوس ہے، حدیقہ کیانی کا خصوصی انٹرویو

    گرفتاری کی جھوٹی خبروں پرافسوس ہے، حدیقہ کیانی کا خصوصی انٹرویو

    لاہور: پاکستانی گلوکارہ حدیقہ کیانی نے کہا ہے کہ لندن میں میری گرفتاری سے متعلق جھوٹی خبریں جاری ہونے پر افسوس ہے، میں تو لاہور میں موجود ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں لندن میں نہیں لاہور میں اپنے بیٹے کی سالگرہ منا رہی ہوں، لندن میں کیسے گرفتار کر لیا گیا؟

    اس سے قبل حدیقہ کیا نی نے ثبوت کے طورپراپنی والدہ اوربیٹے کے ساتھ تصویربنا  کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی اورکہا کہ وہ بیٹے کی سالگرہ منانے کے لیے لاہور میں موجود ہیں، میرے حوالے سے عالمی میڈیا میں جاری ہونے والی خبریں بے بنیاد اورجھوٹی ہیں۔

    واضح رہے کہ قبل ازیں آج ہی لندن کی کچھ ویب سائٹس نے خبر جاری کی کہ پاکستانی گلوکارہ حدیقہ کیانی کو کوکین لے جانے کے الزام میں لندن میں گرفتار کرلیا گیا تاہم کچھ خبریں پوسٹ ہونے کے بعد ہٹا دی گئیں۔

    بعد ازاں نمائندہ اے آر وائی نیوز سے لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر گفتگو کرتے ہوئے گلوکارہ حدیقہ کیانی کا کہنا تھا کہ جب میں نے یہ خبر دیکھی تو بے اختیار ہنسی آئی اور میں نے اسے نظر انداز کردیا لیکن جب مجھے مختلف شخصیات کی جانب سے ٹیلی فوں آنے لگے تو مجھے دھچکا لگا اور کافی پریشانی بھی ہوئی۔

    hadiqa-fake-news

    انہوں نے اے آر وائی نیوز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے آپ نے میرے گھر آکر مجھے اس صورتحال کو کلیئر کرنے کا موقع دیا جس کیلئے میں اے آر وائی نیوز کی شکر گزار ہوں کہ اے آر وائی نیوز میری آواز بنا اور حقائق عوام تک پہنچائے۔

    اس موقع پر گلوکارہ حدیقہ کیانی نے بابا بھلے شاہ کے کلام کو پڑھ کر مخالفین کو کرارا جواب دیا اور گنگناتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔

  • جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تسلیم کروں‌ گا، عمران خان، خصوصی انٹرویو

    جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تسلیم کروں‌ گا، عمران خان، خصوصی انٹرویو

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پاناما لیکس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کریں گے، عوام کے دبائو کی وجہ سے ہی سپریم کورٹ نے ایکشن لیا، میرا میچ دو نومبر کو تھا اس لیے اس سے پہلے باہر نکل کر خود کو گرفتار کیوں کراتا؟

    پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے ٹی او آرز کو سپریم کورٹ پہلے ہی مسترد کرچکی ہے،ہم نواز شریف کے ٹی او آرز نہیں سپریم کورٹ کے ٹی او آرز مانیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کیس صرف اتنا ہے کہ پاکستان کا پیسہ غلط طریقے سے ملک سے باہر گیا، اس معاملے میں شریف خاندان کی پوری فیملی کے بیانات میں تضاد ہے،ہم جمہوری احتجاج کرتے ہیں تو یہ لوگ ڈنڈے مارتے ہیں، ادارے انصاف نہ کریں تو لوگوں کے جذبات بھڑکتے ہیں، دس لاکھ لوگ باہر نکل آئیں تو اسلام آباد خود ہی بند ہوجائے گا اگر پانچ لاکھ لوگ بھی نکل کر کوئی مطالبہ کردیں تو ماننا پڑےگا۔

    قانون کی حکمرانی رکھیں اور میرٹ لے آئیں ادارے چل پڑیں گے، اداروں پر سفارشی افراد کے بٹھانے سے ادارے تباہ ہوگئے جیسا کہ ایف بی آر اور نیب میں حکومت اور خورشید شاہ نے مل کر اپنے بندے بٹھائے۔

    انہوں نے کہا کہ جس طرح انتخابی دھاندلیوں کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تسلیم کیا اسی طرح اس کیس کا فیصلہ بھی تسلیم کریں گے، اس کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ نہیں دے گی بلکہ تشکیل کیا جانے والا جوڈیشل کمیشن فیصلہ دے گا اور ہم اسے قبول کریں گے، یہی کمیشن ہم ان سے سات ماہ سے مانگ رہے تھے۔


    انہوں نے کہا کہ نواز شریف خود ہی فیصلہ کررہے تھےکہ ان کا احتساب کس قانون کے تحت ہو، اب سات ماہ بعد عوام نے سڑکوں پر آکر دبائو ڈالا تو پہلی بار ملک کے وزیراعظم کو کسی کمیشن کے سامنے کھڑا ہوکر جواب دینا ہوگا۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جو ٹی او آرز اپوزیشن کے ہیں اسی پر میرا بھی احتساب کرلیں یا میری پارٹی میں کسی کا بھی احتساب کرلیں مجھے قبول ہے اس پرکوئی اعتراض نہیں۔


    انہوں نے کہا کہ مجھ پر شوکت خاتم اسپتال کے فنڈنگ میں کرپشن کا الزام غلط ہے، میرا اثاثہ کیا ہے،ایک لندن کا فلیٹ تھا، شوکت خانم کینسر اسپتال کا ٹرسٹ لندن فلیٹ خریدنے کے چھ سال بعد بنا، 83 میں فلیٹ لیا، 6 سال بعد ٹرسٹ بنا اور سات سال بعد اسپتال کے لیے ایک روپیہ جمع ہوا، میں اپنے اثاثوں کے ایک ایک روپے کا حساب دے سکتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے ورکرز صرف بنی گالا میں نہیں اسلام آباد میں بھی تھے، صرف 15 گھنٹے کے نوٹسز پر لوگ پریڈ گرائونڈ جلسے میں پہنچے، لاک ڈائون ہوتا تو میں اس سے زیادہ لوگ جمع کرتا، لوگ تو نواز شریف کو پھانسی دینے کے خواہش مند تھے، مجھے کہا گیا کہ میں بنی گالا سے باہر نہیں نکلا، میں باہر کیوں نکلتا؟ اور خود کو گرفتار کیوں کراتا؟ میرا میچ دو نومبر کو تھا اور دونومبر کو ہی مجھے باہر نکلنا تھا اورسارے کارکنوں کو دو نومبر ہی کو سب کچھ کرنا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ سیئول میں عوام سڑکوں پر آگئی کسی پر گولی نہیں چلی، احتجاج عوام کا حق ہے لیکن ہم آمریت کی ذہنیت سے باہر نہیں نکلے، ہم غلامی کی ذہنیت سے آزادی چاہتے ہیں، یہی نواز شریف لانگ مارچ پر نکلے تھے کہ احتجاج ہمارا حق ہے تو آج ہمیں کیوں اور کس قانون کے تحت روکا گیا۔

  • تبدیلی نہ آئی تو ملک کا مستقبل تاریک دیکھتا ہوں، پرویز مشرف

    تبدیلی نہ آئی تو ملک کا مستقبل تاریک دیکھتا ہوں، پرویز مشرف

    کراچی: سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ دھرنے والے تبدیلی مانگ رہے ہیں اگر تبدیلی نہ آئی تو میں ملک کا مستقبل تاریک دیکھتا ہوں۔

    جنوبی پنجاب کے ضلعی عہدیداران سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ ملک میں خراب حالات دیکھ کر امیدوں کسیاتھ واپس آٰیا تھا۔ 2013 کے انتخابات میں سب کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے حتیٰ کہ الیکشن کمیشن کے لوگوں نے بھی کہہ دیا ہے جس کے باوجود بھی دھاندلی کیبعد حکومت میں آنے والے لوگوں کا حال آپ کے سامنے ہے۔ ملک میں سیاسی محاذ آرائی کا سماں ہے۔ صحیح وقت پر قانونی پیچیدگیوں کو پورا کرنے کیبعد اپنی پارٹی کو لے کر لوگوں کی مدد کروں گا۔ جبکہ انہوں نے پارٹی عہدیداران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپسی اتفاق برقرار رکھیں اور مڈٹرم الیکشن اگر ہوتے ہیں تو ہمیں زیادہ محنت کرنا ہوگی۔

  • تبدیلی آنی چاہیئے ورنہ ہم پھنسے رہیں گے، سابق صدر پرویز مشرف

    تبدیلی آنی چاہیئے ورنہ ہم پھنسے رہیں گے، سابق صدر پرویز مشرف

    اسلام آباد :  سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف  نے کہا کہ تبدیلی کا مطالبہ عوام کا ہے اسی لئے وہ نکلیں ہیں، تبدیلی آنی چاہیئے ورنہ ہم پھنسے رہیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ کے اینکر پرسن مبشر لقمان کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئےسابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ جتنی مرتبہ بھی ملک میں جمہوریت آئی ہے ملک میں ترقی نہیں ہوئی ہے،ملک سنگین بحران کیطرف جارہاہے، عوام کی عدالتوں میں سنوائی نہیں ہورہی خطے میں ایک بڑا گیم پلان چل رہا ہے ۔

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال سے عوام پریشان ہورہی ہے، نظام کی تشکیلِ نو کی ضرورت ہے،وفاق کو مضبوط کرکے نئے صوبے بنانے کی ضرورت ہے، حکمران جو جمہوریت چلا رہے ہیں وہ اصل نہیں ہے، ، جوبھی نظام ہووہ ملک اور عوام کو خوشحالی دے۔

    ان کا کہنا تھا کہ این آر او کرکے مجھے ذاتی کوئی فائدہ نہیں ہوا ، این آر او سے پیپلز پارٹی کے تمام کیسزز ختم ہوئے، اب سوچتا ہوں کہ این آر او نہیں کرنا چاہیئے تھا، ملک میں ایک تیسری سیاسی قوت کی ضرورت ہے۔

    طاہرالقادری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری تبدیلی مانگ رہے ہیں اور آنی چاہیئے2007کے بعد سے پاکستان میں ترقی رک گئی ہے، پہلےتبدیلیاں آئیں اور اس کے بعد انتخابات ہوں۔ اسلام آباد دھرنے کی حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستان میں فوج ہے پاکستان میں بلکنائزیشن نہیں ہوگی، 1999میں قوم فوج کے طرف دیکھ رہی تھی اور آج بھی یہی ہورہا ہےملک میں ،1999 کی طرح معاشی، سماجی صورتحال ہے، ہم سمجھتے میں فوج وہ فیصلہ کرے گی جو ملک کے حق میں ہوگا۔ امریکا کو مشورہ ہے کہ پاکستان نے داخلی معمالات میں دخل نہ دے، میرے معملات واضع تھے سب سے پہلے پاکستان ، میں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہوں۔

    سابق صدر نے کہا کہ افضل خان نے چوہدری افتخار کو بے نقاب کردیا،2007میں افتخار چوہدری کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی، افتخار چوہدری کی کرپشن کا ریفرنس سپریم جوڈیشنل کونسل میں بھجی گئی مگر اسکی سنوائی نہیں ہوئی، افتخار چوہدری کی کرپشن کے ثبوت ریفرینس میں موجود تھے ۔