Tag: خصوصی عدالت

  • آئین شکنی کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم

    آئین شکنی کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم

    اسلام آباد: خصوصی عدالت نے سابق صدر اور جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو آئین شکنی کیس میں سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت میں جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا، سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت سنا دی گئی۔ خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ میں شامل ایک جج نے سزائے موت سے اختلاف کیا، تاہم خصوصی عدالت کے بینچ نے اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ سنایا۔

    عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوا ہے۔

    خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف 6 سال آئین شکنی کیس چلا، 3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی میں چیف جسٹس و دیگر ججز کو نظر بند کیا گیا تھا، جنرل (ر) پرویز مشرف تشویش ناک حالت میں دبئی کے اسپتال میں زیر علاج ہیں، وہ سابق آرمی چیف اور صدر پاکستان رہ چکے ہیں، پاکستان کے لیے 2 جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔

    قبل ازیں، اسلام آباد میں خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت ہوئی، سابق صدر کی جانب سے ان کے وکیل نے خصوصی عدالت میں دفعہ تین سو بیالس میں بیان ریکارڈ کرانے کی درخواست دائر کر دی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف دفعہ 342 کا بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں، خصوصی عدالت بیان ریکارڈ کرانے کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دے، اور عدالتی کمیشن یو اے ای جا کر پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرے

    دوسری طرف حکومت نے مشرف کے خلاف فرد جرم میں ترمیم کی درخواست دائر کر دی ہے، جس میں شوکت عزیز، عبد الحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو ملزم بنانے کی استدعا کی گئی ہے، پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ مشرف کے سہولت کاروں اور ساتھیوں کو ملزم بنانا چاہتے ہیں، تمام ملزمان کا ٹرائل ایک ساتھ ہونا ضروری ہے۔

    عدالت نے اس پر کہا کہ ساڑھے 3 سال بعد ایسی درخواست کا مطلب ہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ آج مقدمہ حتمی دلائل کے لیے مقرر تھا تو نئی درخواستیں آ گئیں۔ جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ جنھیں ملزم بنانا چاہتے ہیں ان کے خلاف کیا شواہد ہیں؟ تحقیقات اور شواہد کا مرحلہ تو گزر چکا ہے، کیا شریک ملزمان کے خلاف نئی تحقیقات ہوئی ہیں؟

    پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ شکایت درج ہونے کے بعد ہی تحقیقات ہو سکتی ہیں، ستمبر 2014 کی درخواست کے مطابق شوکت عزیز نے مشرف کو ایمرجنسی کا کہا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ مشرف کی شریک ملزمان کی درخواست پر سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے، کیا حکومت مشرف کا ٹرائل تاخیر کا شکار کرنا چاہتی ہے؟

    دریں اثنا، خصوصی عدالت نے استغاثہ کی جانب سے شوکت عزیز، زاہد حامد، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو پارٹی بنانے کی دائر درخواست یہ کہہ کر واپس کر دی کہ آج کی عدالتی کارروائی مکمل ہو گئی ہے، درخواست دائر کرنے سے پہلے عدالت اور نہ ہی کابینہ سے منظوری لی گئی، پراسیکیوشن کی دیگر 2 درخواستوں پر بھی سماعت نہیں ہو سکتی، یہ دونوں درخواستیں عدالت کے سامنے نہیں ہیں۔

    آئین شکنی کیس کی اہم باتیں

    یاد رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا کیس مسلم لیگ ن نے نومبر 2013 میں درج کرایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ آرمی چیف کی حیثیت سے پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین معطل کر کے ایمرجنسی لگائی۔ مارچ 2014 میں پرویز مشرف پر فرد جرم  عائد کی گئی۔ 2016 میں عدالتی حکم پر ای سی ایل سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔ مارچ 2018 میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس یحیٰی آفریدی کی معذرت کے بعد سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا تھا۔

    گزشتہ برس مارچ میں سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ملزم کی گرفتاری اور جائیداد ضبطی اور انٹرپول کے ذریعے گرفتار کر کے پاکستان لانے کا بھی حکم جاری کیا تھا۔ تاہم اگست میں سیکریٹری داخلہ نے انکشاف کیا کہ پرویز مشرف کو پاکستان لانے کے معاملے پر انٹرپول نے معذرت کرلی ہے اور کہا کہ سیاسی مقدمات ان کے دائرہ اختیار میں نہیں۔

    5 دسمبر کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو آئین شکنی کیس میں دلائل دینے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ سماعت آخری بار ملتوی کی جارہی ہے، کسی بھی وکیل کی عدم حاضری پر محفوظ فیصلہ 17 دسمبر کو سنا دیا جائے گا۔

    خصوصی عدالت میں جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آئین شکنی کیس 19 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جس پر 23 نومبر کو پرویز مشرف کی جانب سے عدالت سے رجوع کیا اور کہا کہ عدالت نے مؤقف سنے بغیر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا ہے۔

    2 دسمبر کو جنرل (ر) پرویز مشرف شدید علیل ہو گئے تھے، جس پر انھیں دبئی کے اسپتال میں داخل کیا گیا، اکتوبر کے مہینے میں ایک میڈیکل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پرویز مشرف کو ایک جان لیوا بیماری لاحق ہے، اے آر وائی نیوز کو موصول ہونے والے تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ کے مطابق سابق صدر کو ’امیلوئی ڈوسس نامی خطرناک بیماری لاحق ہوئی تھی۔

    ٹائم لائن

    جنرل (ر) پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کی، اور 1973 کا آئین معطل کیا۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سمیت دیگر ججز کو نظر بند کر دیا گیا، اعلیٰ عدالت کے 61 ججز کو فارغ کیا گیا۔ انتہا پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافے کو ایمرجنسی کی وجہ قرار دیا۔ 29 نومبر 2007 کو پرویز مشرف نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا اور 15 دسمبر 2007 کو پرویز مشرف نے ایمرجنسی ختم کی، ایمرجنسی کے خاتمے پر صدارتی فرمان کے ذریعے ترمیم شدہ آئین بحال کیا، 2013 میں ن لیگ کی حکومت نے مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ درج کیا۔ آئین شکنی پر درج کیے گئے اس مقدمے میں 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں، 4 ججز تبدیل ہوئے، آخری تین ماہ مسلسل سماعت ہوئی۔

  • سنگین غداری کیس ، پرویزمشرف کو 5 دسمبرتک بیان ریکارڈ کرانے کاحکم

    سنگین غداری کیس ، پرویزمشرف کو 5 دسمبرتک بیان ریکارڈ کرانے کاحکم

    اسلام آباد : خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں پرویزمشرف کو 5 دسمبرتک بیان ریکارڈ کرانے کاحکم دےدیا اور کہا5 دسمبرسےروزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی، کوئی التوا نہیں دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت میں جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس پر سماعت کی۔

    جسٹس سیدوقار سیٹھ نے کہا ہائی کورٹ کے اختیار سماعت پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے، ہم سلمان صفدر کو پیش ہونے کی اجازت دینے کے پابند نہیں، سلمان صفدر کے حوالے سے ہمارے پاس سپریم کورٹ کا حکم موجود ہے، سلمان صفدرآپ چاہیں تو ہمارے مقرر کردہ وکیل کی معاونت کرسکتے ہیں۔

    ایڈووکیٹ سلمان صفدرکو پیشی کی اجازت دینے کی بجائے سختی سےخاموش رہنے کی ہدایت کی ، ایڈووکیٹ شبررضا نے کہا میرامقدمہ خارج کیے جانے کی میری درخواست سماعت کی جائے، جس پر عدالت نے کہا مقدمہ خارج کرنےکیےجانےکی پہلی درخواست پرآرڈر ہوچکا ہے ، دوسری درخواست پرنیا بیان حلفی یا دلائل پیش کرنے کی اجازت نہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کےحکم کےمطابق وزارت داخلہ 5دسمبر تک ٹیم مقرر کردے، وزارت خارجہ چاہے50رکنی ٹیم مقرر کرےلیکن ہم سنیں گے ،صرف ایک کو، عدالت نے شبررضاکو ہدایت کی آپ 5تاریخ سےپہلےاپنےتحریری دلائل جمع کرائیں۔

    جسٹس شیخ وقار نے کہا ہائی کورٹ کے حکم میں آرٹیکل10کاتذکرہ ہے،اس پر مکمل عمل کرچکے ہیں، ملزم کو متعدد بار اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا گیا، آج بھی ملزم عمارت کے کسی کونے میں موجود ہیں توآجائے ہم سن لیں گے۔

    پرویز مشرف آئین شکنی کیس کی خصوصی عدالت نے کہا 5دسمبر کے بعد التوا نہیں دیں گے ، روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی ، پراسیکیویشن ٹیم پوری تیاری کے ساتھ پیش ہو جبکہ سرکاری وکیل کو 5 دسمبر کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا پرویز مشرف 5دسمبر سے قبل کسی بھی دن اپنابیان ریکارڈ کراسکتے ہیں۔

    تحریری جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا تو سرکاری وکیل نے کہا ہم نےبریت کی درخواست دائرکررکھی ہے، جس پر جسٹس وقاراحمدسیٹھ کا کہنا تھا کہ آپ نے ہمارے احکامات نہیں پڑھے، ہم ہائی کورٹ کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

    اسلام آباد:وزارت داخلہ کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا تو عدالت نے کہا ہائیکورٹ نےآپ کو5دسمبرتک پراسیکیوشن تعینات کرنےکاحکم دیا، پرویز مشرف آئندہ سماعت سےقبل جب چاہیں آکربیان ریکارڈ کراسکتےہیں، آئندہ سماعت تک بیان ریکارڈ کرانے کا موقع دےرہےہیں، آئندہ سماعت کے بعدکوئی درخواست نہیں لیں گے۔

    جسٹس شاہد کریم نے کہا ہم ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے پابندنہیں،ہم صرف سپریم کورٹ کے احکامات کےپابندہیں ، بعد ازاں پرویز مشرف سنگین غداری کیس پر سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں : وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک مشرف غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین شکنی کیس میں وزارت داخلہ کی درخواست منظور کرلی تھی اور خصوصی عدالت کو آئین شکنی کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا ، ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ خصوصی عدالت کچھ دیر کیلئے پرویز مشرف کامؤقف سن لے اور پھر فیصلہ دے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین شکنی کیس کا فیصلہ روکنے کا 2 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کردیا، جس میں حکم دیا گیا ہے کہ خصوصی عدالت پرویزمشرف کی بریت کی درخواست کاقانون کےمطابق فیصلہ کرے، حکمنامہ میں عدالت عالیہ نے وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 19 نومبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا، فیصلہ یک طرفہ سماعت کے نتیجے میں سنایا جائے گا۔

  • غداری کیس : عدالت نے پرویز مشرف کو 342 کے بیان کیلئے سوالنامہ بھجوا دیا

    غداری کیس : عدالت نے پرویز مشرف کو 342 کے بیان کیلئے سوالنامہ بھجوا دیا

    اسلام آباد :  خصوصی عدالت  نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو 342 کے بیان کیلئے سوالنامہ بھجوا دیا ہے ، سوالنامے میں2007 کی ایمرجنسی لگانے سمیت 26 سوالات شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس کے معاملے پر سابق صدر پرویز مشرف کو 342 کے بیان کیلئے سوالنامہ بھجوا دیاہے۔ سوالنامے میں 2007 کی ایمرجنسی لگانے سمیت 26 سوالات شامل ہیں۔

    سوالنامے میں سابق صدر سے سوال کئے گئے ہیں کہ کیا یہ درست ہے مذکورہ تمام اقدامات آپ نے بغیر مجاز حکام کے مشورے کے انفرادی طور پر اٹھائے؟،کیا آپ اپنے دفاع میں کوئی ثبوت پیش کرنا چاہیں گے؟۔سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 340 دو کے تحت خود ہی حلف اٹھا کر اپنے حق میں گواہ بننا چاہیں گے؟

    آپ کے خلاف یہ مقدمہ کیوں بنایا گیا؟،استغاثہ اور ریاست کے گواہان نے آپ کے خلاف گواہی کیوں دی ہے؟۔ سابق صدر سے سوال کیا گیا ہے کہ کیا آپ کچھ اور کہنا چاہتے ہیں؟ سنگین غداری کی سزا کے قانون کے سیکشن ٹو کے تحت قابل سزا ہے؟ سوال کیا گیا ہے کہ کیا یہ درست ہے آئین معطل کر کے آپ نے آئین پامال کیا اور یوں آپ سنگین غداری کے مرتکب ہوئے؟

    کیا یہ درست ہے ایمرجنسی کا نفاذ کر کے آپ آئین کو معطل کرنے کے مرتکب ہوئے؟ سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ کے ان تمام اقدامات کو کبھی بھی کسی مجاز فورم نے جائز قرار نہیں دیا؟ ۔

    سوال کیا گیا ہے کہ کیا صدارتی حکم نامہ نمبر 5 کے مطابق  پاکستان کے آئین میں ترمیم کی گئی، آپ کے ان اقدامات کو ئی نہ کوئی استثنیٰ حاصل ہوا جس کے باعث یہ تمام اقدامات آئین کی خلاف ورزی تھے؟ ۔سوال کیا گیا ہے کہ کیا تحقیقاتی رپورٹ کے نتیجے میں استغاثہ نے آپ کیخلاف یہ کیس بنایا اور فرد جرم عائد کی؟ ۔

    کیا ایف آئی اے نے 2013 کو تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کر دی؟ ۔کیا تحقیقاتی رپورٹ کے نتیجے میں دستاویزی ثبوتوں،گواہان کی فہرست اس عدالت میں جمع کرائی؟۔

    سوال کیا گیا ہے کہ کیا خط میں استغاثہ کے گواہ اور نامزد افسر سیکریٹری داخلہ کو حکم دیا کہ ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایات دیں؟۔کیا شق270 اے اے اے کو آئین میں شامل کرکےایمرجنسی نفاذ تا اختتام اقدامات کو جائزقراردیا، توثیق کی؟ ۔

    سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ کیا صدارتی حکم نامہ نمبر 5 کے مطابق  پاکستان کے آئین میں ترمیم کی گئی۔کیا ججز حلف کے حکم نامے کے بعد اعلیٰ عدالتوں کے ججوں سے دوبارہ حلف بھی لیا؟۔

    سوال کیا گیا ہے کہ کیا آپ نے15 دسمبر 2007 کو بطور صدر ایمرجنسی نفاذ کے حکم ،عبوری آئین کافرمان منسوخ کرنے کاحکم نامہ جاری کیا۔سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ کیا20 نومبر2007کو بطور صدر مملکت صدارتی حکم نامہ نمبر پانچ جاری کیا؟ سوال کیا گیا ہے کہ کیا یہ درست ہے؟ چیف جسٹس آف پاکستان،سپریم کورٹ ججز ،چیف جسٹسز ہائی کورٹس اور ججز کی تقرری کی گی؟

  • پرویزمشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت 20 اگست کوہوگی

    پرویزمشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت 20 اگست کوہوگی

    لاہور: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت رواں ماہ 20 اگست کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں خصوصی عدالت سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت 20 اگست کرے گی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد یاور علی کی سربراہی میں قائم بینچ میں بلوچستان ہائی کورٹ کی جسٹس طاہرہ صفدر اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر شامل ہیں۔

    خصوصی عدالت کے رجسٹرار سیشن جج راؤ عبدالجبار نے متعلقہ فریقین کو سماعت سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔

    سیشن جج راؤ عبدالجبار خان خصوصی عدالت کے رجسٹرار مقرر

    خیال رہے کہ دو روز قبل سیشن جج راؤ عبدالجبار خان کو سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کے لیے قائم خصوصی عدالت کا رجسٹرار مقرر کیا گیا تھا۔

    سیشن جج راؤ عبدالجبار خان خصوصی عدالت کی کارروائی کے دوران رجسٹرار کے فرائض سرانجام دیں گے۔

    واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس یحیٰی آفریدی کی معذرت کے بعد سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خصوصی عدالت کا پہلا فیصلہ : گونگی بہری بچی سے زیادتی کے مجرم کو قید و جرمانہ

    خصوصی عدالت کا پہلا فیصلہ : گونگی بہری بچی سے زیادتی کے مجرم کو قید و جرمانہ

    لاہور : بچوں پر تشدد سے متعلق قائم خصوصی عدالت کا پہلا فیصلہ سامنے آگیا، گونگی بہری بچی سے زیادتی کے مجرم کو عمرقید اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں بچوں پر تشدد سے متعلق قائم خصوصی عدالت نے پہلا فیصلہ سنا دیا ہے، عدالت نے یہ پہلا فیصلہ گونگی بہری بچی سے زیادتی کیس کا سنایا۔

    عدالت نے مجرم جاوید کو عمر قید اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، مجرم نے2015میں 15سال کی گونگی بہری بچی کو زیادتی کانشانہ بنایا تھا۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں بچی سے زیادتی اور قتل کے تین ملزمان کے ڈی این اے میچ کرگئے

    علاوہ ازیں کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں زیادتی کے بعد قتل بچی کے کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، گرفتارملزم رحیم اور فضل کا ڈی این اے میچ کرگیا، ملزم فضل کا بیٹابھی دھرلیا گیا۔ دوسری جانب اسٹار گیٹ سے لاپتہ گیارہ سالہ مسکان کا تاحال کچھ پتہ نہ چل سکا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • اسلام آباد: بلیو ایریا میں فائرنگ کرنے والے سکندر کے مقدمے کا فیصلہ چوتھی بار ملتوی

    اسلام آباد: بلیو ایریا میں فائرنگ کرنے والے سکندر کے مقدمے کا فیصلہ چوتھی بار ملتوی

    اسلام آباد: وٍٍفاقی دارالحکومت کے مصروف علاقے بلیو ایریا میں فائرنگ کرنے والے ملزم سکندر حیات کے مقدمےکا فیصلہ آج بھی نہ ہو سکا،خصوصی عدالت کی جانب سے فیصلہ چوتھی بار ملتوی ہوا.

    تفصیلات کے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سید کوثر عباس زیدی نے بلیو ایریا میں فائرنگ کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنانا تھا،تاہم ملزم سکندر کی عدم پیشی کی وجہ سے فیصلہ چوتھی بار 22جولائی تک ملتوی کردیا.

    بلیو ایریا میں فائرنگ کرنے والا ملزم سکندر جیل میں اس کی اہلیہ کنول سکندر ضمانت پر ہے،ملزم سکندر کو جیل سےعدالت پیش نہ کیے جانے کی بناء پر خصوصی عدالت کی جانب سے فیصلہ چوتھی بار موخر کیاگیا.

    یاد رہے کہ استغاثہ کے گواہوں کے بیانات مکمل ہونے اور جرح مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کررکھا ہے.

    ملزم سکندر نے سولہ اگست دو ہزار تیرہ کو وفاقی دارالحکومت کے اہم صنعتی علاقے بلیو ایریا کو سات گھنٹوں یرغمال بنائے رکھا تھا.

    واضح رہےکہ ملزم سکندر پر آٹھ جنوری دو ہزار چودہ کو فرد جرم عائد کردی گئی ہے.

  • آئین شکنی کیس:خصوصی عدالت کا پرویز مشرف کے خلاف کاروائی کاآغاز

    آئین شکنی کیس:خصوصی عدالت کا پرویز مشرف کے خلاف کاروائی کاآغاز

    اسلام آباد: آئین کی سنگین خلاف ورزی کے کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو خصوصی عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دے کر کارروائی شروع کردی گئی ہے.

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کےخلاف خصوصی عدالت میں زیرسماعت آئین کی سنگین خلاف ورزی کیس میں پرویز مشرف کواشتہاری قرار دینے کیلئے کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے.

    اس سلسلے میں اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں واقع سابق صدر پرویز مشرف کے فارم ہاوس کے باہرعدالتی نوٹس چسپاں کردیا گیاہے.

    یاد رہے کہ رواں ماہ 11 مئی کو سماعت میں عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سے سابق صدر کی گرفتاری کی پراستسفارکیا تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ’’پرویزمشرف ملک سے باہرجاچکے ہیں لہذا ان کی گرفتاری ممکن نہیں ہے‘‘.

    عدالت کا کہنا تھا کہ اگر ان کی گرفتاری ممکن نہیں ہے تو ضابطے کے مطابق سابق صدرکی جائیداد کی ضبطی اورضامن کی ضمانت بھی ضبط کی جائے گی.

    پرویز مشرف کے ضامن بریگیڈیئر (ر) راشد قریشی نے 25 لاکھ روپے زرِ ضمانت جمع کرایا تھا جسے ضبط کر لیاگیا تھا اورعدالت کا مزید کہنا تھا کہ ان کی جائیداد بھی ضبط کی جاسکتی ہے.

    دوسری جانب عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی جائیداد کی تفصیلات ایف آئی اے سے طلب کرلی تھی تاکہ قانون کے مطابق اسے ضبط کیا جاسکے.

    عدالت نے مزید کاروائی کے لیے سماعت 12 جولائی تک ملتوی کردی تھی.

    واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدرپرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری کیا تھا جس کے خلاف وفاق نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی.

    عدالت عظمیٰ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ وفاق کی جانب سے نام ای سی ایل سےنکالنےکےبعد سابق صدربیرون ملک روانہ ہوئے تھے.

    گزشتہ ماہ کے اوائل میں عبدالرشید غازی قتل کیس کی سماعت کے دوران اسلام آبادکے ایڈیشنل سیشن جج پرویزالقادرمیمن نے بھی سابق صدر کی بیرونِ ملک روانگی پراظہارِ برہمی کیا تھا.

    واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف ان دنوں علاج کے سلسلےمیں بیرون ملک مقیم ہیں.

  • شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر، زاہد خان کو شریک جرم قرار دینے کیخلاف حکم امتناعی جاری

    شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر، زاہد خان کو شریک جرم قرار دینے کیخلاف حکم امتناعی جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کیخلا ف آئین کے آرٹیکل سکس کے تحت کیس میں خصوصی عدالت کی جانب سے شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر، اور زاہد خان کو شریک جرم قرار دینے کے فیصلے کیخلا ف حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے خصوصی عدالت کے اکیس نومبر کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔

    اکیس نومبر کو پرویز مشرف کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست منظور کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور زاہد خان کو بھی شریک جرم قرار دیا تھا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے خصوصی عدالت کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ تین فروری سے کیس کی روزآنہ کی بنیا د پر سماعت ہوگی۔

  • عبدالحمید ڈوگر نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    عبدالحمید ڈوگر نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے آرٹیکل چھ کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آرٹیکل چھ کے کیس میں خصوصی عدالت نے سابق چیف جسٹس کو بھی شریک جرم قرار دیا تھا۔ سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے اپنے وکیل افتخار حسین گیلانی کے ذریعے کے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی ہے ۔ درخواست میں وفاق اور خصو صی عدا لت اور پرویز مشرف کو فریق بنا یا گیا ہے۔

    ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں سابق چیف جسٹس نے موقف اختیار کیا ہے کہ 3 نومبر 2007 کے پرویز مشرف کے اقدام سے ان کاکوئی تعلق نہیں تھا۔ اپنی درخواست میں عبدالحمید ڈوگر نے خصوصی عدالت کے اختیارات کو بھی چیلنج کیا ہے۔

  • مشرف کیس میں3اورملزمان کاٹرائل، فیصلےکےخلاف سماعت

    مشرف کیس میں3اورملزمان کاٹرائل، فیصلےکےخلاف سماعت

    اسلام آباد: مشرف کیس میں تین اور ملزمان کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف درخواست پر حکومت سے جواب طلب کر لیا گیا ہے۔

    خصوصی عدالت کے اکیس نومبر کے فیصلے کے خلاف کیس کی سماعت آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی ہے۔ درخواست گزار توفیق آصف نے موقف اختیار کیا کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا الگ ٹرائل کیا جائے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے دلائل کا جائزہ لینے کے بعد وفاق اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ ساتھ ہی خصوصی عدالت کا ایکٹ بھی ایک ہفتے میں طلب کرلیا ہے۔

    جسٹس اطہر کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت اور ہائی کورٹ کے اختیارات مساوی ہیں۔