Tag: خصوصی عدالت

  • خصوصی عدالت میں غداری کیس کی سماعت آج  پھر ہوگی

    خصوصی عدالت میں غداری کیس کی سماعت آج پھر ہوگی

    پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت آج پھر ہوگی، ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی حکم پر خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے اسپتال میں داخلے کے سرٹیفیکیٹ پیش کردیئے جائیں گے، میڈیکل رپورٹ بیرون ملک سے آنے کے بعد پیش کی جائے گی۔

    اس سے قبل خصوصی عدالت میں غداری کیس کی چوتھی سماعت میں بھی پرویز مشرف بیماری کے باعث پیش نہ ہوئے تو خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو ایک دن کا اور استثنیٰ دیا تھا، جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کو پرویزمشرف کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل بیمار ہیں پیش نہیں ہوسکتے۔

    انورمنصور کا کہنا تھا کہ مقدمہ اخلاقی جرم سے متعلق نہیں، آئین کے حوالے سے ہے اس میں ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ خصوصی عدالت کے طریقہ کار پر فوجداری قانون کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں پہلے اس بات کا فیصلہ کریں گے۔

    وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے دلائل میں کہا کہ خصوصی عدالت طے شدہ اختیارات سے تجاوز کرسکتی ہے نہ اس عدالت پرعام عدالتوں کی طرح قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔
       

  • خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کو پیشی سے استثنیٰ دیدیا

    خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کو پیشی سے استثنیٰ دیدیا

    غداری کیس میں پرویزمشرف پر غیرحاضری کے باعث ایک بار پھر فرد جرم عائد نہ کی جا سکی، خصوصی عدالت نے پیشی سے استثنیٰ دیتے ہوئے منگل کی صبح گیارہ بجے تک میڈیکل رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    پرویز مشرف آج بھی پیشی پر نہیں آئے، عدالت نے فریقین کے دلائل سنے اور پھرعبوری حکم میں سابق جنرل پرویز مشرف کو ایک دن کا استثنیٰ دیتے ہوئے مقدمہ کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی صدارت میں تین رکنی بنچ نے کی ، پرویز مشرف کے سینئر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل بیمار ہیں عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، عدالت میں دلائل دیتے ہوئے مشرف کے وکیل انور منصور کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ اخلاقی جرم سے متعلق نہیں بلکہ آئین کے حوالے سے ہے، توہین عدالت کے مقدمے کی طرح اس کیس میں بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔

    انور منصور کے دلائل پر بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پہلے اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ یہ خصوصی عدالت کے طریقہ کار پر فوجداری قانون کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں، وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت خصوصی قوانین کے تحت قائم کی جاتی ہے، یہ عدالت اپنے طے کئے گئے اختیارات سے تجاوز نہیں کر سکتی اور نہ اس عدالت پر عام عدالتوں کی طرح عام قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔

    آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت دائر کئے گئے مقدمے میں ملزم کی گرفتاری لازمی ہے، انہوں نے کہا کہ جو اعتراضات مشرف کے وکلا نے اٹھائے ہیں، ان پر اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، وکیل صفائی نے عدالت سے یہ بات چھپائی ہے، وقفے کے بعد عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے پرویز مشرف کو ایک دن کا استثنیٰ دے دیا، مقدمے کی سماعت کے دوران وکلاء کے درمیان تند و تیز جملوں کاتبادلہ بھی ہوا۔
        

     

     

  • غداری کیس:مشرف آج بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے

    غداری کیس:مشرف آج بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے

    خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کی سماعت ہوئی، پرویز مشرف آج بھی عدالت نہیں آئے، عدالت میں وکیل صفائی انور منصور کا کہنا ہے کہ غداری کا مقدمہ توہین عدالت کے مقدمے سے مختلف ہوتا ہے، مشرف کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا جبکہ وکیل استغانہ اکرم شیخ کا کہنا ہے کہ و اعتراضات مشرف کے وکلا نے اٹھائے ہیں ان پراسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے۔

    غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی صدارت میں تین رکنی بنچ کر رہا ہے، پرویز مشرف کے سینیئر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل بیمار ہیں، عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، عدالت میں دلائل دیتے ہوئے مشرف کے وکیل انور منصور کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ اخلاقی جرم سے متعلق نہیں بلکہ آئین کے حوالے سے ہے، توہین عدالت کے مقدمے کی طرح اس کیس میں بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔

    انور منصور کے دلائل پر بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پہلے اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ یہ خصوصی عدالت کے طریقہ کار پر فوجداری قانون کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں، وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت خصوصی قوانین کے تحت قائم کی جاتی ہے، یہ عدالت اپنے طے کئے گئے اختیارات سے تجاوز نہیں کر سکتی اور نہ اس عدالت پر عام عدالتوں کی طرح عام قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔

    آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت دائر کئے گئے مقدمے میں ملزم کی گرفتاری لازمی ہے، انہوں نے کہا کہ جو اعتراضات مشرف کے وکلا نے اٹھائے ہیں ان پر اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، وکیل صفائی نے عدالت سے یہ بات چھپائی ہے۔
        

        
        
        
        
        
       

  • عدالت نے پرویز مشرف کو حاضری سے عارضی استثنیٰ دیدیا

    عدالت نے پرویز مشرف کو حاضری سے عارضی استثنیٰ دیدیا

    سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمہ کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے علالت کے باعث پرویز مشرف کو عدالت میں حاضری سے عارضی استثنیٰ دیدیا، وارنٹ گرفتاری کی درخواست بھی مسترد کردی، احمد رضا قصوری کا کہنا ہے کہ سیاسی لوگوں کے فیصلے سیاسی طریقے سے ہوتے ہیں۔

    سابق صدر پرویز مشرف نکلے تو عدالت جانے کیلئے تھے لیکن اسپتال پہنچ گئے، جمعرات کی صبح تقریباً گیارہ بجے سابق صدر پرویز مشرف سخت سیکیورٹی حصار میں اپنے فارم ہاؤس سے نکلے لیکن دل میں تکلیف کے باعث انھیں راستے سے ہی آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی منتقل کردیا گیا۔

    سابق صدر پرویز مشرف کےخلاف غداری کے مقدمہ کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو بیماری کے باعث ایک دن حاضری  سے استثنیٰ دیدیا، خصوصی عدالت کے جسٹس فیصل عرب نے سابق صدر کی عدم پیشی پر وارنٹ گرفتاری کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ پیر کو صورتحال دیکھ کر فیصلہ دیا جائے گا۔

    پرویز مشرف کے وکلا میں شامل بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ عدالت نے حالات کو مدنظر رکھ کر فیصلہ دیا، بیرسٹر احمد رضا قصوری نے کہا کہ ان کی پرویز مشرف سے ملاقات نہیں ہوسکی لیکن سیاسی لوگوں کے فیصلے سیاسی طریقے سے ہوتے ہیں، عدالتوں سے نہیں، اس سے پہلے سابق صدر پرویز مشرف غداری کے مقدمہ میں خصوصی عدالت میں پیش نہ ہوئے توعدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

    جسٹس فیصل عرب نے قرار دیا کہ پرویز مشرف ہر صورت پیش ہوں بصورت دیگر ان کے وارنٹ جاری کئے جاسکتے ہیں لیکن دل کے عارضے کے باعث عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کو حاضری سے استثنیٰ دے دیا اور سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
        

       

  • مشرف کو سزا دینے سے جمہور کی حکمرانی کا خواب شرمندہِ تعبیر ہوگا ؟

    مشرف کو سزا دینے سے جمہور کی حکمرانی کا خواب شرمندہِ تعبیر ہوگا ؟

    تحریر: سید فواد رضا

    جذباتی مزاج کی حامل پاکستانی قوم جو کہ جمہوریت کی سب سے بڑی دعویدار ہے آج کل اپنی تاریخ کے اہم ترین موڑ سے گزر رہی ہےاور یہ ایک ایسا موقع ہے کہ جب اس قوم نے ایک عہد ساز فیصلہ کر کے اپنے مستقبل کی سمت کا تعین کرنا ہے اور یہ فیصلہ ہے سابق صدر مملکت جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے مستقبل کا، انکے خلاف ایک خصوصی عدالت کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے اور اس عدالت نے سابق صدر پر فرد ِ جرم عائد کرنے کے لئے انکے عدالت میں طلب کر رکھا تھا اور انتہائی سخت الفاظ میں فیصلہ سنا چکی تھی کہ اگر آج وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو انکی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردئے جائیں گے لیکن ہوا کچھ یوں کہ پرویز مشرف  چک شہزاد میں واقع اپنے فارم ہاوٗس سے انتہائی سخت سیکیورٹی میں عدالت کے لئے روانہ تو ہوئے لیکن پہنچ گئے آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی۔

    یہ خبر نشر ہونا تھی کہ سرد موسم میں اسلام آباد کا سیاسی ماحول یکدم گرم ہوگیا انکے حامی اور مخالف دونوں ہی میدان میں اتر آئے اور ان میں سب سے زیادہ متحرک نظرآئے بلاول بھٹو جنہوں نے ٹویٹر پر پیغامات کی بھرمار کردی یہ تک کہہ دیا کہ نجانے بزدل مشرف نے بہادر فوج کی وردی کیسے پہنی ہوگی؟  اسکے بعد پیپلز پارٹی کے قمرالزمان کائرہ اس بیان کی تردید کرتے نطر آئے۔

    کور کمانڈرز کی میٹنگ بھی ہوئی  اورحجاز ِمقدس کے وزیرِ خارجہ سعود الفیصل بھی پاکستان تشریف لا رہے ہیں تو گویا افواہوں کا ایک طوفان گرم ہوگیا ہر کوئی اپنی ذہنی استعطاعت کی مطابق قیاس آرائیاں کرنے لگا کہ یہ ہونے والا ہے اور وہ ہونے والا ہے ، سونے پر سہاگہ ایک اور خبر سنی کہ صہبا مشرف پہلی دستیاب پرواز سے لندن روانہ ہوجائیں گی اس خبر نے تو گویا پچھلی تمام خبروں پر تصدیق کی مہر ثبت کردی اور پرویز مشرف کے مخالفین یہ سمجھنے لگے کہ اب تو بس مشرف گئے ہاتھ سے لیکن پھر ایک اور بیان آیا چوہدری شجاعت حسین کا جس میں انہوں نے کہا کہ انکی ڈاکٹر کیانی سے بات ہوئی ہے اور انکے مطابق پرویز مشرف کو علاج کے لئے بیرون ِ ملک جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

       لیجئے جی ! بات وہیں پر آگئی جہاں سے شروع ہوئی تھی اب مشرف باہر جائیں گے یا نہیں؟ انکو سزا ہوگی یا نہیں ؟ یہ دونوں سوال ابھی بھی اپنی جگہ قائم ہیں اور انکا جواب تو بس آنے والا وقت ہی دے سکتا ہے یا وہ مقتدر افراد کے جنکے ہاتھوں میں اس ملک کے عوام کی تقدیر یک جنبش ِ قلم سے بدل دینے کا اختیار ہے لیکن میرا آج کا موضوع پرویز مشرف نہیں بلکہ آمریت ہے وہ آمریت جسکے خلاف آج اس ملک کا ہر طبقہ فکر صف بندی کئے ہوئے ہے  اور ان سرفروشان ِ جمہوریت کا پورا زور صرف اس بات پر صرف ہورہا ہے کہ  اب کوئی طالع آزما اقتدار پر قابض نا ہوپائے۔

    لیکن سوال تو یہ ہے کہ کیا ہم نے اس ملک کی تقدیر حقیقتاً جمہوری  نمائندوں کو سونپ دی ہے ؟

    تاریخ کا طالب علم ہونے کی حیثیت سے جمہوریت کی جو سب سے بہترین تشریح میری نظر سے گزری وہ کچھ اس طرح ہے کہ عوام کی عوام پر عوام کے لیے عوام کی جانب سے دیئے گئے اختیار کو جمہوریت کہتے ہیں، لیکن ہمارے ملک کا منظر نامہ کچھ اسطرح ہے کہ نا تو عوام کی حکمرانی ہے اور نا ہی عوام کی حالتِ زار کے لئےکوئی بہتری کی امید، چند گنے چنے چہرے ہیں جو بار بار ایوانِ اقتدارپر براجمان ہیں اور اب کیونکہ وہ چہرے بزرگی کی جانب مائل ہیں تو انہوں نے اپنے سیاسی گدی نشین بھی میدان میں اتار دیئے ہیں جو کہ مستقبل میں اس قوم کی قیادت کا اہم ترین فریضہ انجام دیں گے۔

     ہر پانچ سال بعد الیکشن ہونگے یکے بعد دیگرے پارٹیاں اپنی باری لیں گی اور نظام چلتا رہے گا لیکن کب تک؟ اس وقت تک جب تک ایک عام سیاسی کارکن جو کہ ہر جلسے میں سب سے آگے نعرے بازی کرتا ہے اپنے لیڈر کے لئے جذباتی سیاسی بحثیں کرتا ہے بم دھماکوں اور گولیوں کی بوچھار میں سینہ سپر رہتا ہے لیکن یہ بات نہیں سمجھ پاتا کہ اگر اسکے قائد کا جواں سال بیٹا یا بیٹی وزارت کا امیدوار ہوسکتا ہے تو وہ خود کیوں امیدوار نہیں ہوسکتا۔

    کیا ایم این اے ، ایم پی اے کی کرسیاں صرف مخصوص خاندانوں کے لے ہی مخصوص رہیں گی ایک عام سیاسی کارکن کیوں ان کرسیوں پر بیٹھ کر ملک و قوم کی قسمت کا فیصلہ کرسکتا ؟ پرویزمشرف اگرآئین و قانون کے مجرم ہیں تو انکو سزا ضرور دینی چائیے لیکن اس سے پہلے ہمیں ایک تلخ فیصلہ کرنا پڑے گا اور وہ یہ کہ صرف فوجی آمر کو سزا نہیں دینی بلکہ ہر وہ شخص سزا کا سزاوار ہے جو جمہوریت کا لبادہ اوڑھے جمہور کے حقوق پر شب خون مارتا آیا ہے اور یقین کیجئے کہ عوام کے حق میں یہ تاریخ ساز فیصلہ ان افراد میں سے کوئی بھی نہیں کرے گا جنکے ہاتھ میں اس وقت کی قوم کی تقدیر ہے ، عوام کو اپنی تقدیر کا یہ تاریخ ساز فیصلہ خود ہی کرنے ہوگا ورنہ تاریخ اس قوم کے بارے میں جو فیصلہ کرے گی اسے بیان کرنے کی قلم میں تاب نہیں۔

    وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے
    تری بربادیوں  کے مشورے ہیں آسمانوں میں

     

  • غداری کیس:مشرف کے پیش نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ

    غداری کیس:مشرف کے پیش نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ

    غداری کیس میں خصوصی عدالت نے مشرف کی عدم پیشی سے متعلق فیصلہ چار بجے تک محفوظ کرلیا، پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ مشرف کو دل کی تکلیف کا بہانہ کیا گیا ہے، ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جائیں۔

    غداری کیس میں پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے تیسری سماعت ہوئی، سابق صدر آج بھی پیش نہیں ہوئے، فرد جرم عائد ہوتے وقت ملزم کا عدالت میں حاضر ہونا لازمی ہوتا ہے۔

    مشرف کے وکیل شریف الدین پیرزدہ نے سماعت پیر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی، عدالت نے مشرف کے پیش نہ ہونے پر ریمارکس دئیے کہ آج مشرف پیش نہیں ہوئے تو پھر قانون کے مطابق کاروائی ہوگی۔

    عدالت کا بیشتر وقت پراسیکویٹر اور مشرف کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی میں گزرا، عدالت نے گیارہ بجے یہ ہدایت دیتے ہوئے سماعت آدھے گھنٹے کے لئے ملتوی کی کہ پرویز مشرف کو آج لازمی پیش کیا جائے۔

    مشرف کا قافلہ گھر سے پونے گیارہ بجے کے بعد نکلا تو قیاس کیا جارہا تھا کہ وہ عدالت جارہے ہیں لیکن قافلہ آرمی اسپتال راولپنڈی چلا گیا، اس دوران سماعت کا وقت دوبارہ شروع ہوگیا، عدالت نے پوچھا کہ پرویز مشرف کہاں ہیں۔

    ڈی آئی جی سیکیورٹی جان محمد نے عدالت کو بتایا کہ مشرف کو عدالت لایا جارہا تھا کہ ان کی راستے میں طبیعت خراب ہوگئی، انہیں عسکری ادارہ برائے امراض قلب منتقل کیا گیا ہے ، آج ان کی پیشی ممکن نہیں۔

    اس موقع پر پراسیکیوٹراکرم شیخ نے کہا کہ دل کی تکلیف کا بہانہ کیا گیا ہے، پرویزمشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جائیں، تاہم عدالت نے عدم پیشی پر چار بجے تک فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت پیرتک ملتوی کردی۔
       

  • سابق صدر مشرف خصوصی عدالت میں پیشی کیلئے روانہ

    سابق صدر مشرف خصوصی عدالت میں پیشی کیلئے روانہ

    اسلام آباد میں سابق صدر پرویز مشرف غداری کیس میں خصوصی عدالت میں پیشی کیلئے خصوصی عدالت روانہ ہوگئے،  اطراف میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے مشرف کی رہائش گاہ سے عدالت تک سرچنگ بھی کی۔

    سابق صدر پرویز مشرف کی خصوصی عدالت میں پیشی کے لئے سخت ترین سیکیورٹی کا انتظام کیا گیا، مشرف کی رہائش گاہ سے خصوصی عدالت تک رینجرز اور پولیس کے پندرہ سو اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

    گزرگاہ کے اطراف میں واقع مقامات عمارات کی سیکیورٹی کو بھی سخت کردیا گیا ہے، پولیس اور رینجرز اہلکاروں کے ساتھ بی ڈی ایس کا عملہ بھی موجود ہے۔

    مشرف فارم ہاؤس کے قریب سے گزشتہ روز ملنے والے بارودی مواد کی ایف آئی آر ایکسپلوسیر ایکٹ کے تحت تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج کرلی گئی، اس سے قبل بھی چوبیس دسمبر کو بھی پانچ کلو گرام بارودی مواد، ڈیٹونیٹر اور اسلحہ برآمد ہوا تھا۔

    اب تک سابق صدر پرویز مشرف کے گھر کے پاس سے بارودی مواد سے بھری ایک مشتبہ گاڑی جب کہ تین مرتبہ سڑک کے اطراف سے باورودی مواد برآمد ہوچکا ہے۔
           

  • غداری کیس:پرویز مشرف کو کل ہرصورت میں پیش ہونے کا حکم

    غداری کیس:پرویز مشرف کو کل ہرصورت میں پیش ہونے کا حکم

    غداری کیس میں خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کو کل ہر صورت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا، عدالت نے تنبیہ کی سابق صدر حاضر نہ ہوئے تو گرفتاری کا حکم بھی دیا جاسکتا ہے۔

    غداری کیس کی دوسری سماعت پر بھی پرویزمشرف کے حاضر نہ ہونے پرخصوصی عدالت نے مشرف کو کل ہر صورت پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر نہ آئے تو گرفتاری کا حکم بھی دے سکتے ہیں، جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ سابق صدر اور آرمی چیف ہوتے ہوئے عدالت نے پرویز مشرف کو صرف سمن جاری کیے، وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوسکتے تھے، ضابطہ فوجداری کے تحت یہ ناقابل ضمانت جرم ہے۔

    وکلا صفائی نے دلائل میں کہا کہ خطرہ پرویز مشرف کو نہیں، وکلا اور ججز کو بھی ہے، عدالت کو دھماکے سے اڑایا جاسکتا ہے، عدالت نے کہا کہ دھمکیاں نہ دیں دلائل دیں، سابق صدر کے وکیل خالد رانجھا نے موقف اختیار کیا کہ اخبارات میں وزیراعظم کا مشرف کے خلاف بیان شائع ہوا ہے، جو مقدمے کو متاثر کرنے کے مترادف ہے، انھوں نے استدعا کی کہ وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔

    جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ ہمیں تحریری درخواست دیں، ایک موقع پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ خصوصی عدالت شیکسپئیر کا تھیٹر لگ رہی ہے، ان کے اور حکومتی وکیل اکرم شیخ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، خصوصی عدالت کے اختیار سماعت پر دلائل میں انور منصور کا کہنا تھا کہ فوجداری قانون لاگو نہیں ہوتا، پرویز مشرف پر غلط مقدمہ دائر کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    انکا کہنا تھا کہ موجودہ وزیراعظم انتقام اور تعصب کے جذبات رکھتے ہیں، یہ عدالت چہھتر کے قانون کے تحت بنی جب صرف تین ہائیکورٹس تھیں، اس لیے صرف تین ججز کا ذکر ہے، اب پانچ ہائیکورٹس ہیں اور صرف تین جج ہیں، عدالت کی تشکیل میں ترامیم نہ کرنا بدنیتی ہے، ججز کی جانبداری پر دلائل میں وکلا صفائی نے کہا کہ جسٹس فیصل عرب پی سی او کے حلف کی پیشکش نہ ہونے پرمشرف کے خلاف تعصب رکھتے ہیں۔

    جس پر جسٹس فیصل نے کہا کہ انھیں تین بار پیشکش ہوئی لیکن حلف نہیں اٹھایا، انور منصور نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ حلف نہ اُٹھانے کی وجہ مشرف کے اقدام کو غیر قانونی سمجھنا تھا، جسٹس فیصل عرب نے کہا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ میں ذاتی تعصب رکھتا ہوں، جس پر انور منصور نے کہا وہ یہی ثابت کر رہے ہیں۔

  • مشرف کے وکلاء کی 2نئی درخواستیں خصوصی عدالت میں دائر

    مشرف کے وکلاء کی 2نئی درخواستیں خصوصی عدالت میں دائر

    غداری کیس میں پرویز مشرف کے وکلاء نے اپنے موکل کی حاضری سے استثنا سمیت دو نئی درخواستیں دائر کیں، پیشی سے پہلے سابق صدر کی رہائشگاہ سے پھر بم برآمد ہوا، جس کے بعد وہ خصوصی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی دوسری سماعت کے موقع پر سابق صدر کی پیشی کے لئے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا جارہا تھا کہ خصوصی عدالت کے راستے سے ایک بار پھر بم برآمد ہوا، جس پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیا گیا۔

    دوسری جانب خصوصی عدالت میں سماعت کے آغاز پر سابق صدر کے وکلاء کی جانب سے نئی درخواستیں دائر کی گئیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا کہ حکومت نے سیکیورٹی کے مناسب اقدامات نہیں کیے گئے، سماعت پانچ ہفتے کیلئے ملتوی کی جائے جبکہ سیکیورٹی کی بنا پرحا ضری سے استثنا دیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ پرویز مشرف نے تین نومبر کا اقدام بطور آرمی چیف کیا، غداری کیس کی سماعت خصوصی عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں ، پرویز مشرف کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت کیا جائے۔
           

  • پرویزمشرف پر کل خصوصی عدالت میں فرد جرم عائد کی جائے گی

    پرویزمشرف پر کل خصوصی عدالت میں فرد جرم عائد کی جائے گی

    سابق صدر پرویزمشرف پر کل خصوصی عدالت میں فرد جرم عائد کی جائے گی، پرویزمشرف کا کہنا ہے کہ غداری مقدمے میں وہ آرمی چیف پر چھوڑتے ہیں کہ وہ کہاں تک جاسکتے ہیں، اندازہ نہیں تھا کہ غداری کا مقدمہ چلے گا۔

    اسلام آباد میں برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ  فوج کے اندر رائے ضرور لی جاتی ہے تاہم حتمی فیصلہ فوجی سربراہ کرتا ہے، تو میں یہ ان پر چھوڑتا ہوں کہ وہ کیا کرتے ہیں۔

    جنرل مشرف کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف آئین کے خلاف غداری کے الزامات سے پوری فوج ناراض ہے، انھوں نے کہا کہ انہیں فیڈ بیک ہے اور فوج کے اندر گراؤنڈ لیول تک سوچ کا پتہ ہے، صرف فوج نہیں عام آدمی بھی ان کے دور کو یاد کرتا ہے جب غربت میں کمی ہوئی تھی اور موٹر سائیکل والا گاڑی خریدنے کے لائق ہوا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں علم نہیں کس قدر عدالت غیر جانبدار ہوگی لیکن انہیں پتہ ہے کہ انہیں پھنسایا جارہا ہے، انہیں سپریم کورٹ سے امید ہے وہ انہیں انصاف دے گی۔