Tag: خطرات

  • ایک معمولی عادت جس کا نقصان خطرناک ہوسکتا ہے

    ایک معمولی عادت جس کا نقصان خطرناک ہوسکتا ہے

    صاف ستھرا صحت مند کھانا جسمانی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے، اور فاسٹ فوڈ کھانے کے بے شمار نقصانات ہوسکتے ہیں، حال ہی میں کی گئی ایک اور تحقیق نے اس کی تصدیق کردی ہے۔

    جگر انسانی جسم کا اہم ترین عضو ہے جو فلٹرکا اہم کام انجام دے کر جسم کو صحت مند رکھتا ہے، تاہم فاسٹ فوڈ کا استعمال جگر کے افعال کو متاثر کر کے فیٹی لیوی کا سبب بن سکتا ہے۔

    یہ بات ایک تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

    جگر جسم کی مجموعی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے 500 سے زائد افعال انجام دیتا ہے، یہ آپ کے مدافعتی نظام، میٹابولزم، نظام ہاضمہ اور جسم کے فاسد مادوں کے اخراج میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    جگر جسم کے کئی افعال تو انجام دیتا ہی ہے لیکن اس کی سب سے زیادہ اہمیت فاسد مادوں کے اخراج یعنی ڈیٹوکسی فیکیشن کے لیے ہے، اس طرح یہ جسم کو بیماری کا سبب بنے والے زہریلے مادوں سے پاک کر کے صحت مند رکھتا ہے، تاہم فاسٹ فوڈ کے شوقین افراد جگر کے نقصان کا سامنا کر سکتے ہیں۔

    فی زمانہ فاسٹ فوڈز کا استعمال کافی بڑھ گیا ہے جسے لوگوں کی بڑی تعداد بہت شوق سے کھاتی ہے تاہم ایک نئی تحقیق میں اس کے مضر صحت اثرات سامنے آئے ہیں جو فیٹی لیور سے منسلک ہیں۔

    تحقیق کے مطابق روزانہ کل کیلوریز کا کم از کم 20 فیصد اگر فاسٹ فوڈ غذاؤں سے حاصل کیا جائے تو اس طرح یہ غیر الکوحل فیٹی لیورکی بیماری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جو پیچیدگی کی صورت میں جان لیوا بیماری ثابت ہوسکتی ہے۔

    موٹاپے یا ذیابیطس میں مبتلا افراد جگر پر فاسٹ فوڈ کے مضر اثرات کا زیادہ سامنا کرتے ہیں۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق یہ مطالعہ لوگوں کو مزید غذائیت سے بھرپور اور صحت مند کھانے کے اختیارات تلاش کرنے کی ترغیب دے گا۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لوگ دن میں ایک وقت فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں، تو وہ جگر کو نقصان نہیں پہنچا رہے۔ تاہم، اگر وہ ایک کھانا ان کی روزانہ کیلوریز کے کم از کم پانچویں حصے کے برابر ہے، تو وہ اپنے جگر کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ کوشش کریں کہ فاسٹ فوڈز کے بجائے صحت سے بھرپور غذاؤں کا انتخاب کریں تاکہ صحت مند رہ سکیں۔

  • ہوشیار! دماغی کارکردگی کو کم کرنے والی وجہ

    ہوشیار! دماغی کارکردگی کو کم کرنے والی وجہ

    گھر سے باہر کی پیک شدہ یا پروسیسڈ غذائیں کھانا ہمارا معمول بن چکا ہے، تاہم اب ماہرین نے اس کے بدترین نقصان کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ غیر صحت بخش غذائیں جن میں چکنائی اور شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، دماغ میں نقصان دہ تبدیلیوں کا باعث بن کر یادداشت میں کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔

    یہ بات درست ہے کہ بہت سے عوامل ایسے ہوتے ہیں جو ذہنی پسماندگی کا باعث بنتے ہیں، تاہم انہیں تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے جیسے جینیاتی اور سماجی اقتصادی عوامل، تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ناقص غذا کسی بھی عمر کے دوران یادداشت کی کمی اور الزائمر کی بیماری کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    تاہم اس تحقیق میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ کچھ غذائیں جیسے پروسیسڈ شدہ اور الٹرا پروسیسڈ فوڈز ہماری عمر کے ساتھ دماغی صحت کو کیسے متاثر کرتی ہیں۔

    دو بڑے پیمانے پر ہونے والے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کھانے سے عمر سے متعلق علمی کمی اور ڈیمنشیا ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    اس کے برعکس، دوسرے مطالعے میں الٹرا پروسیسڈ فوڈ کا استعمال 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں یادداشت کی کمی سے منسلک نہیں پایا گیا، اگرچہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    الٹرا پروسیسڈ فوڈز میں غذائی اجزا اور فائبر کم ہوتے ہیں اور غیر پروسیس شدہ یا کم سے کم پروسیس شدہ کھانوں کے مقابلے چینی، چکنائی اور نمک زیادہ ہوتے ہیں، جیسے سوڈا، پیک شدہ کوکیز، چپس، منجمد کھانے، ذائقہ دار گری دار میوے، فلیورڈ دہی، ڈسٹل الکوحل مشروبات اور فاسٹ فوڈز، یہاں تک کہ پیک شدہ روٹیاں، بشمول وہ غذائیت سے بھرپور اناج جنہیں پیک کیا جاتا ہے، الٹرا پروسیس شدہ غذاؤں میں شمار کی جاتی ہیں۔

    الٹرا پروسیسڈ فوڈز اور ذہنی پسماندگی کے درمیان تعلق کو دیکھنے کے لیے برازیل میں رہنے والے 10 ہزار سے زیادہ شرکا کا 12 مہینوں تک سے اپنی غذائی عادات کا تجزیہ کیا گیا۔

    جن لوگوں نے مطالعہ کے آغاز میں زیادہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز پر مشتمل غذا کھائی ان میں ان لوگوں کی نسبت قدرے زیادہ ذہنی پسماندگی دیکھی گئی جنہوں نے اس کا کم استعمال کیا۔

    دوسری تحقیق میں برطانیہ کے 72 ہزار شرکا میں الٹرا پروسیسڈ فوڈز کھانے اور ڈیمنشیا کے درمیان تعلق کو جانچا گیا۔

    الٹرا پروسیسڈ فوڈز کی سب سے زیادہ مقدار کھانے والے گروپ کے لیے، 120 میں سے تقریباً 1 شخص کو 10 سال کی مدت میں ڈیمنشیا کی تشخیص ہوئی، اس گروپ کے لیے جس نے بہت کم یا بالکل الٹرا پروسیسڈ فوڈز کا استعمال نہیں کیا، یہ تعداد 170 میں سے 1 تھی۔

    نتائج یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ غذائیں ذہنی استعداد میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔

  • باڈی اسپرے چھڑکنے سے پہلے اس کے خطرے سے آگاہ ہوجائیں!

    باڈی اسپرے چھڑکنے سے پہلے اس کے خطرے سے آگاہ ہوجائیں!

    خوشبو کے لیے استعمال کیے جانے باڈی اسپریز یا ایئر فریشنر بظاہر تو اچھے معلوم ہوتے ہیں لیکن اپنے اندر ایسے اجزا رکھتے ہیں جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

    حال ہی میں برطانیہ میں ایک 14 سالہ بچی باڈی اسپرے کے بے تحاشہ استعمال کے باعث ہلاک ہوگئی جس کے بعد ان اسپریز کے استعال پر سوالیہ نشان اٹھ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ بابر سعید خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ باڈی اسپریز اور ایئر فریشنر بالعموم بڑوں اور بالخصوص بچوں کے لیے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر بابر کا کہنا تھا کہ ان اسپریز میں ایسے اجزا موجود ہوتے ہیں جو سانس کے ساتھ پھیپھڑوں میں جا کر طبیعت خرابی کا سبب بن سکتے ہیں، علاوہ ازیں ان کی وجہ سے حرکت قلب بند بھی ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا اگر جسم کی صفائی ستھرائی رکھی جائے، اور گھروں کو بھی صاف رکھا جائے اور ہوا کی مناسب آمد و رفت کا خیال رکھا جائے تو نہ بدبو پیدا ہوگی نہ خوشبویات کی ضرورت پڑے گی۔

    ڈاکٹر بابر نے یہ بھی کہا کہ ہمارے گھروں کی تعمیر ایئر کنڈیشنر کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے اور وینٹی لیشن کے تمام ذرائع بند ہوجاتے ہیں، ایسے گھروں اور کمروں میں آکسیجن کی کمی واقع ہوجاتی ہے یہی وجہ ہے کہ صبح اٹھنے کے بعد سر درد اور سر میں بھاری پن محسوس ہوتا ہے۔

  • بچوں کے سروں پر منڈلاتا خطرہ، جس سے والدین بے خبر ہیں

    بچوں کے سروں پر منڈلاتا خطرہ، جس سے والدین بے خبر ہیں

    بچوں میں اسمارٹ فون کا استعمال بے حد بڑھ گیا ہے اور یہ ایسا خطرہ ہے جسے والدین جانے یا انجانے میں نظر انداز کر رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بچوں کا اسکرین ایکسپوژر اس وقت دنیا کے ایک بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آرہا ہے، کیونکہ اس کی وجہ سے ان میں ضدی پن، چڑچڑاہٹ، بھوک میں کمی اور ارتکاز اور توجہ کی کمی جیسے مسائل سامنے آرہے ہیں۔

    عام مشاہدہ یہی ہے کہ بچے اسمارٹ فون کی روشی کو فل کر کے بہت نزدیک سے گھنٹوں تک گیم کھیلنے یا ویڈیوز دیکھنے میں صرف کر دیتے ہیں۔

    جسمانی سرگرمیوں کے بجائے سارا دن اسمارٹ فون پر گیم کھیلنے والے بچوں کو آنکھوں کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو دوسری جانب جسمانی طور پر کھیل کود کی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے وہ موٹاپے، یادداشت اور توجہ میں کمی جیسی بیماریوں میں بھی مبتلا ہورہے ہیں۔

    اس حوالے سے برطانیہ کی اینجلیا رسکن یونیورسٹی (اے آر یو) کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گھنٹوں اسکرین کے سامنے رہنے کی وجہ سے بچے آنکھوں کی ڈیجیٹل بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں جن میں آنکھوں کا خشک ہونا، سرخ ہونا اور آنکھوں کی تھکاوٹ شامل ہے۔

    اے آر یو کی جانب سے ہونے والی تحقیق کے مطابق کورونا وبا کی وجہ سے بچوں کا اسکرین ٹائم کافی حد تک بڑھ گیا ہے اور اس کا سب سے خوفناک پہلو یہ ہے کہ اس کے مضر اثرات سے نوزائیدہ بچے بھی محفوظ نہیں ہیں۔

    تیونس میں ہونے والی تحقیق کے مطابق 5 سے 12 برس تک کے بچوں میں اسکرین ٹائم 111 فیصد بڑھ چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق اسکرین ٹائم بڑھنے کی وجہ سے آنکھوں کی خشکی، سرخی اور تناؤ بڑھتا ہے۔

  • ای سگریٹ پینے والے ہوشیار

    ای سگریٹ پینے والے ہوشیار

    ایک عام خیال ہے کہ ای سگریٹ یا الیکٹرانک سگریٹ عام سگریٹ کے مقابلے میں کم خطرناک ہوتی ہے تاہم ماہرین نے اس خیال کی نفی کردی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ الیکٹرانک سگریٹ خون میں شوگر کی سطح بلند کرتے ہوئے، صارفین کو ذیابیطس کی نہج تک لے جانے کا خطرہ بن سکتی ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ وہ لوگ جو ویپنگ ڈیوائسز پر کش لگاتے ہیں ان میں ممکنہ طور پر بلڈ شوگر کی سطح ان لوگوں کی نسبت 22 فیصد زیادہ ہوتی ہے جنہوں نے کبھی ای سگریٹ استعمال نہیں کی ہوتی۔

    امریکی ریاست میری لینڈ میں قائم جان ہوپکنس بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں امریکی محققین کی ٹیم نے امریکا میں رہنے والے 6 لاکھ لوگوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔

    تجزیے میں انہوں نے ای سگریٹ کے استعمال اور پری ڈائبٹیز کے درمیان تعلق دیکھا۔

    پری ڈائبٹیز صحت کی ایک سنگین صورت حال ہوتی ہے جس میں بلڈ شوگر لیول عمومی سطح سے زیادہ ہوتی ہے، لیکن یہ اتنی بلند نہیں ہوتی کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص ہو۔

    امریکن جرنل آف پریونٹو میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ ای سگریٹ پیتے پیں صرف ان کے ساتھ ہی یہ معاملہ نہیں ہوتا بلکہ وہ لوگ جو پینا چھوڑ چکے ہیں ان کے بلڈ شوگر کی سطح ممکنہ طور پر 12 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔

  • نیند کے دوران سانس رکنے کی خطرناک بیماری

    نیند کے دوران سانس رکنے کی خطرناک بیماری

    نیند کے دوران سانس رکنے کا عمل سلیپ اپنیا کہلاتا ہے جو شدید طبی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 93 کروڑ افراد سلیپ اپنیا کا شکار ہوسکتے ہیں اور اکثریت میں اس کی تشخیص بھی نہیں ہوتی۔

    اوبیسٹریکٹو سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی سانس نیند کے دوران بار بار رکتی ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

    اس کی علامات اور وجوہات یہ ہوسکتی ہیں۔

    خراٹے

    جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ خراٹے عموماً سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہوتے ہیں، مگر کئی بار یہ ناک بند ہونے یا کسی اور وجہ کا نتیجہ بھی ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خراٹوں کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، مگر جب وہ بلند آواز کے ساتھ ہوں، خرخراہٹ یا سانس کے رکنے کے باعث بنے تو پھر ضرور سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہوسکتے ہیں۔

    خوفزدہ کردینے والا تجربہ

    اسے اوبیسٹر سلیپ اپنیا اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ سینٹرل سلیپ اپنیا کے برعکس اس عارضے میں دماغ جسم کو سانس نہ لینے کی ہدایت کرتا ہے، یہ مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب سانس کی نالی، کمزور، بھاری یا پرسکون نرم ٹشوز کے باعث بلاک ہوجاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق سانس کی اوپری نالی میں رکاوٹ کے باعث آپ سانس نہیں لے پاتے، اکثر تو لوگوں کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا، مگر یہ ایسے افراد کو دیکھنے والوں کے لیے بہت خوفناک تجربہ ہوتا ہے۔

    اگر اس کا علاج نہ کروایا جائے وت فشار خون، امراض قبل، ذیابیطس ٹائپ 2 یا ڈپریشن بلکہ موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تھکاوٹ

    دن میں بہت زیادہ تھکاوٹ کا احساس ناقص نیند کا عندیہ دیتی ہے اور اس کے ساتھ خراٹے سلیپ اپنیا کی جانب اشارہ کرنے والی نشانیاں ہیں۔ دن میں غنودگی کا احساس بھی سلیپ اپنیا کی جانب اشارہ کرنے والی ایک نشانی ہے، جیسے کچھ بھی کرتے ہوئے اچانک سو جانا سلیپ اپنیا کی علامت ہے۔

    مشاہدہ کریں

    اکثر افراد کو علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ رات کو خراٹے لیتے ہیں نہ ہی انہیں سانس رکنے کا علم ہوتا ہے، ماسوائے اس وقت تک جب سانس رکنے کا عمل بدترین ہو۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنیا کا مطلب ہوا کا بہاؤ نہ ہونا ہے، نہ کوئی ہوا جسم کے اندر جاتی ہے اور نہ خارج ہوتی ہے، اس طرح کی نشانی کا مشاہدہ خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے۔

    بلڈ پریشر

    اوبیسٹر سلیپ اپنیا فشار خون کی جانب لے جاسکتا ہے، ہر بار جب کسی فرد کی سانس نیند کے دوران چند سیکنڈ کے لیے رکتی ہے، جسم کا نروس سسٹم متحرک ہو کر بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے۔

    اسی طرح جسم اسٹریس ہارمونز بھی خارج کرتا ہے جس سے بھی وقت کے ساتھ بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔

    جسمانی وزن

    جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوں ان میں اوبیسٹر سلیپ اپنیا کیسز زیادہ دریافت ہوتے ہیں جس کی وجہ منہ، زبان اور گلے کے زیادہ وزن سے نرم ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے اور خراٹوں کے بغیر آسانی سے سانس لینا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کی جانب سے جسمانی وزن میں کمی کی تجویز دی جاتی ہے تاکہ سلیپ اپنیا کا علاج ہوسکے۔

    عمر

    عمر بڑھنے کے ساتھ مسلز کمزور ہونے لگتے ہیں جن میں گلے کے نرم ٹشوز بھی شامل ہیں، 50 سال سے زائد عمر بھی ایک نشانی ہے کہ آپ کے خراٹے ممکنہ طور پر سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہیں یا اس کا باعث بن سکتے ہیں۔

    گلا

    گردن کا زیادہ بڑا گھیرا بھی سلیپ اپنیا کے امکان کی جانب اشارہ کرتا ہے، مردوں کا کالر سائز اگر 17 اور خواتین کا 16 انچ سے زیادہ ہو تو ان میں اس عارضے کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔

  • نمک کی زیادتی سے ہونے والے نقصانات

    نمک کی زیادتی سے ہونے والے نقصانات

    نمک ہمارے کھانے کا لازمی جزو ہے لیکن ماہرین کے مطابق نمک کو معتدل مقدار میں استعمال کرنا ضروری ہے، اس کا زیادہ استعمال بہت سے نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کی ہدایات کے مطابق دن بھر میں 2300 ملی گرام (ایک کھانے کا چمچ) نمک ہی استعمال کرنا چاہیئے، تاہم بیشتر افراد زیادہ مقدار میں نمک جزو بدن بناتے ہیں اور اس کے نتیجے میں فشار خون سمیت سنگین طبی مسائل وقت کے ساتھ ابھرنے لگتے ہیں۔

    معتدل مقدار میں نمک کا استعمال مسلز کو سکون پہنچانے اور لچک برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ منرلز اور پانی کے درمیان توازن بھی قائم کرتا ہے۔

    اس کے برعکس غذا میں زیادہ نمک کا استعمال جسم کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

    اگر آپ روز مرہ کی بنیاد پر زیادہ مقدار میں نمک استعمال کرتے ہیں تو آپ کو درج ذیل مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    پیٹ پھولنا

    پیٹ پھولنا اور گیس بہت زیادہ نمک کے استعمال کا سب سے عام مختصر المدت اثر ہے، نمک جسم میں پانی کے اجتماع میں مدد فراہم کرتا ہے تو زیادہ نمک کے نتیجے میں زیادہ سیال جمع ہونے لگتا ہے، سینڈوچ، پیزا یا دیگر نمکین غذاؤں میں نمک بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    بلڈ پریشر بڑھنا

    ویسے تو ہائی بلڈ پریشر کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں مگر ان میں ایک نمایاں وجہ بہت زیادہ نمک کا استعمال ہے، بلڈ پریشر کی سطح میں تبدیلی گردوں پر بھی اثرات مرتب کرتی ہے، بہت زیادہ نمک کے استعمال سے اضافی سیال کا اخراج بہت مشکل ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں بھی بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔

    سوجن ہونا

    جسم کے مختلف حصوں کا سوج جانا بھی بہت زیادہ نمک کے استعمال کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ چہرے، ہاتھوں، پیروں اور ٹخنوں کے سوجنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے، اگر آپ کو معمول سے زیادہ سوجن کا سامنا ہو تو غور کریں کہ غذا میں زیادہ نمک تو استعمال نہیں کر رہے۔

    پیاس میں اضافہ

    اگر آپ کو بہت زیادہ پیاس لگ رہی ہے تو یہ بھی نشانی ہے کہ آپ نے بہت زیادہ نمک جزو بدن بنایا ہے۔ زیادہ نمک کے استعمال سے ڈی ہائیڈریشن کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ جسم خلیات سے پانی کو کھینچ لیتا ہے اور بہت زیادہ پیاس لگنے لگتی ہے۔

    پانی پینے سے نمک کو حل کرنے میں مدد ملتی ہے اور خلیات تازہ دم ہوجاتے ہیں۔

    وزن میں اضافہ

    جب جسم میں پانی جمع ہوتا ہے تو جسمانی وزن بڑھنے کا امکان بھی ہوتا ہے، اگر چند دن یا ایک ہفتے میں اچانک کئی کلو وزن بڑھ گیا ہے تو اس کی ایک بڑی وجہ بہت زیادہ نمک کا استعمال بھی ہوسکتا ہے۔

    بے سکون نیند

    سونے سے پہلے غذا کے ذریعے نمک کا زیادہ استعمال بے خوابی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اس کی مختلف علامات ہوتی ہیں جیسے بے آرام نیند، رات کو اکثر جاگ جانا یا صبح جاگنے پر تھکاوٹ کا احساس ہونا وغیرہ۔

    کمزوری محسوس ہونا

    جب خون میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہو تو خلیات سے پانی کا اخراج ہوتا ہے اس کا نتیجہ معمول سے زیادہ کمزوری محسوس ہونے کی شکل میں نکلتا ہے۔

  • رات دیر سے سونے والوں کے لیے بری خبر

    رات دیر سے سونے والوں کے لیے بری خبر

    رات دیر سے سونا اور صبح دیر سے اٹھنا کوئی اچھی عادت نہیں تاہم حال ہی میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کے نقصانات توقع سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ رات دیر تک جاگنے کی عادت ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔

    اس نئی تحقیق میں جامع شواہد پیش کیے گئے ہیں جن کے مطابق رات کو جلد سونا اور جاگنا ڈپریشن سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ تحقیق میں رات گئے یا علیٰ الصبح سونے یا جاگنے اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جلد سونا یا رات گئے سونا موروثی عادات ہیں جو مادر رحم سے لوگوں میں منتقل ہوتی ہیں۔

    درحقیقت لوگوں کی نیند سے متعلق جسمانی گھڑی سے جڑی 340 سے زیادہ جینز کی اقسام کو اب تک دریافت کیا جاچکا ہے، اس تحقیق کے لیے محققین نے 8 لاکھ سے زیادہ افراد کے 2 جینیاتی بیسز کو استعمال کیا تاکہ جسمانی گھڑی اور ڈپریشن کے خطرے پر کنٹرول ٹرائل کرسکیں۔

    ان کے پاس صرف جینیاتی ڈیٹا ہی نہیں تھا بلکہ شدید ڈپریشن کی تشخیص کا ڈیٹا اور لوگوں کے جاگنے اور سونے کے اوقات کی تفصیلات بھی موجود تھیں، جو لوگوں نے خود بتائیں اور سلیپ لیبارٹریز ریکارڈ سے بھی حاصل کی گئیں۔

    اس سے ماہرین کو کسی فرد کی نیند کے رجحانات کی جانچ پڑتال کرنے میں مدد ملی، مثال کے طور پر رات 10 بجے بستر پر جانے والا فرد صبح 6 بجے اٹھتا ہے، اس کی نیند کا درمیانی حصہ 2 بجے صبح ہوتا ہے۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ علیٰ الصبح جاگنے والے رجحانات رکھنے والی جینیاتی اقسام سے لیس افراد میں ڈپریشن کی سنگین شدت کا خطرہ 23 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ معاشرے میں مخصوص رجحانات پائے جاتے ہیں جیسسے اسمارٹ فونز اور دیگر نیلی روشنی والی ڈیوائسز کا رات کو استعمال، جس سے لوگ تاخیر سے بستر پر جاتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس سے ڈپریشن کی سطح پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

  • آنکھوں کی جلن اور سر درد، کہیں اس کی وجہ آپ کا اسمارٹ فون تو نہیں؟

    آنکھوں کی جلن اور سر درد، کہیں اس کی وجہ آپ کا اسمارٹ فون تو نہیں؟

    اسمارٹ فون ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ بن گیا ہے لیکن اس کے نقصانات بے تحاشہ ہیں، اس کا مسلسل استعمال آنکھوں کی جلن اور سر درد کا سبب بن سکتا ہے۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق ایک تحقیق میں کہا گیا کہ اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

    ماہرین نے اس حوالے سے چند خطرات کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    سردرد

    اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال سر درد کی وجہ بھی بن سکتا ہے، اس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے موبائل سے نقصان دہ شعاعوں کا اخراج اور فون کی تیز لائٹ کے ساتھ آنکھوں کو آرام دیے بغیر موبائل کا مسلسل استعمال کرنا۔

    گھریلو حادثات

    ایسے بہت سے گھریلو حادثات ہوتے ہیں جو فون کو مسلسل دیکھنے کی وجہ سے ہوتے ہیں جیسے کچھ افراد نے خود پر گرم پانی ڈال لیا، فون کا استعمال کرتے ہوئے بعض نے اپنے بچوں کو نظرانداز کیا اور وہ زخمی ہوگئے۔ بعض نے کچھ تیز اوزاروں کا غلط استعمال کیا اور نقصان ہوگیا۔

    آنکھوں میں جلن

    کچھ چینی ڈاکٹروں نے انکشاف کیا ہے کہ اسمارٹ فون کو طویل وقت تک دیکھنا آنکھوں میں جلن کا سبب بن سکتا ہے، جس کا فوری علاج نہ کیا جائے تو وہ بینائی کی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے۔

    بچوں میں تنہائی کا احساس

    اس بات کا کوئی حتمی ثبوت نہیں ہے کہ موبائل فون کے استعال سے بچوں میں تنہائی کی بیماری پیدا ہوتی ہے البتہ اتنا ضرور ہے کہ اس سے بچوں میں تنہائی کی علامات پیدا ہوسکتی ہیں۔

    خاص طور پر اگر بچہ ہمیشہ الگ تھلگ رہتا ہو اور کسی معاشرتی یا اجتماعی کام میں شریک نہ ہوتا ہو، یا اس کا سلوک منفی ہو جیسے ضدی ہونا، چھوٹے بچوں کو مارنا اور بڑوں کی بات نہ ماننا وغیرہ۔

    افسردگی

    آمنے سامنے بات چیت کی عدم موجودگی اور ورچوئل لائف کی وجہ سے ہر ایک دنیا سے الگ تھلگ ہوگیا ہے، لہٰذا جب آپ کو کوئی میسج نہیں کرتا یا آپ کی پوسٹ پر تبصرہ نہیں کرتا تو آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو پسند نہیں کیا جا رہا، یوں فون نے حقیقی لوگوں کے ساتھ آپ کی بات چیت کی مہارت کو متاثر کیا ہے۔

    کام پر اثر انداز ہونا

    بہت سے لوگوں کو شکایت ہے کہ فون سے ان کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ جب وہ سات بجے سونے کا ارادہ کرتے ہیں تو 12 یا 1 بجے سوتے ہیں کیونکہ وہ بستر پر رہتے ہوئے فون کا استعمال کرتے رہتے ہیں جس سے ان کے روز مرہ کے معمولات پر اثر پڑتا ہے۔

    اسی طرح بہت سے لوگوں نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ وہ اپنا کام ختم کرنے کا ارادہ کرتے ہیں لیکن اس کے بعد کوئی کلپ یا میسج انہیں اپنی طرف متوجہ کرلیتا ہے جس کے بعد وہ دوبارہ مصروف ہو جاتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ اسمارٹ فون زندگی کا اہم حصہ بن گیا ہے لہٰذا اس کا استعمال ختم تو نہیں کیا جاسکتا لیکن کم سے کم کردیا جائے۔

  • میٹھا کھانے کے شوقین افراد کے لیے بری خبر

    میٹھا کھانے کے شوقین افراد کے لیے بری خبر

    طبی ماہرین بہت زیادہ میٹھا کھانے سے گریز کی ہدایت کرتے ہیں اور اب حال ہی میں اس کے ایک اور خطرناک نقصان کا انکشاف ہوا ہے۔

    سوئٹزر لینڈ میں کی جانے ایک تحقیق کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال جگر پر چربی چڑھنے اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔

    زیورخ یونیورسٹی اور زیورخ یونیورسٹی ہاسپٹل کی تحقیق میں جانچ پڑتال کی گئی کہ چینی کا زیادہ استعمال کس حد تک جسمانی وزن پر اثرات مرتب کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں کن امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    تقیق میں دیکھا گیا کہ روزانہ چینی کی معتدل مقدار کا استعمال بھی جگر میں چربی بڑھانے کا باعث بنتا ہے اور چربی بننے کا یہ عمل طویل المعیاد بنیادوں تک جاری رہتا ہے۔

    اس تحقیق میں 94 صحت مند نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا اور 7 ہفتے تک روزانہ انہیں مختلف اقسام کی چینی سے بننے والا ایک میٹھا مشروب استعمال کرایا گیا۔ ایک کنٹرول گروپ بھی تحقیق کا حصہ تھا جس کو یہ مشروب نہیں دیا گیا۔

    تحقیق کے دوران مجموعی طور پر رضا کاروں نے اضافی کیلوریز کا استعمال نہیں کیا تھا بلکہ وہ مشروب پیٹ بھرنے کا احساس بڑھانے کے ساتھ دیگر ذرائع سے کیلوریز کے حصول کی خواہش کم کرتا تھا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے کے استعمال سے جگر کے اندر چربی بنانے کا عمل دوگنا تیز ہوجاتا ہے اور یہ سلسلہ 12 گھنٹے تک برقرار رہتا ہے، ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ یہ اس چینی سے ہوتا ہے جو عام استعمال ہوتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جگر میں چربی بڑھنے سے جگر پر چربی چڑھنے اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔