Tag: خطرناک حد تک اضافہ

  • برطانوی اسکولوں میں رنگت کی بنیاد پر طالبات پر حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ

    برطانوی اسکولوں میں رنگت کی بنیاد پر طالبات پر حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ

    لندن : برطانوی اسکولوں میں رنگت کی بنیاد پرطالبات پرحملوں میں یں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے، رپورٹ کےمطابق برطانیہ بھرمیں گزشتہ برس بچوں کےخلاف نفرت کی بنیاد پرکیے جانےوالے جرائم کی تعدادساڑھے دس ہزار سےزیادہ تھی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے برطانوی اسکولوں میں طالبات سےبدسلوکی اور حملوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا گیا خیراتی ادارے چائلڈ لائن کی تحقیق کےمطابق برطانیہ بھرکےاسکولوں میں سیاہ، گندمی رنگت والوں کوحملوں کاسامنا ہے۔

    ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ بھر میں دوہزارسترہ ، اٹھارہ میں بچوں کےخلاف نفرت کی بنیاد پر کیے جانے والے جرائم کی تعداد ساڑھےدس ہزار سے زیادہ ہوگئی، یعنی اوسطاً ایک دن میں انتیس جرائم ہورہے ہیں۔

    رپورٹ کےمطابق ان حملوں کےمتاثرہ بچوں کاکہناہے کہ نفرت بھرے جملوں کے بعد انہوں نے اپنی رنگت کو میک اپ سے بدلنےکی کوشش کی، برطانوی شہریت کےحامل مسلمان بچوں کو بھی دہشت گرد کہہ کرہراساں کیاگیا، ان سے کہاگیا کہ وہ اپنے ملک واپس چلےجائیں۔

    چائلدلائن کےسربراہ نےاس صورتحال کوتشویشناک قراردیتے ہوئےکہا کہ اس رویےسےمعاشرےمیں مزید تقسیم پیداہو سکتی ہے۔

    یاد رہے برطانیہ میں چاقو زنی کی وارداتوں میں خطرناک حدتک اضافہ ہوگیا ہے ، وارداتوں کے اعدادوشمار گزشتہ دس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، برطانیہ میں دس سال میں 40 ہزار سے زائد چاقوزنی کی وارداتیں ہوئیں جس میں 730 افراد لقمہ اجل بنے۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ میں چاقو زنی کی وارداتوں میں خطرناک حدتک اضافہ

    برطانیہ میں یومیہ 2 افراد چاقو کے حملوں میں جان کی بازی ہارتے ہیں، جبکہ ان حملوں میں گرفتار ہونے والے مشتبہ افراد میں سے صرف 8 فیصد کو چارج کیا گیا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن نے جرائم کی شرح میں امریکی شہر نیویارک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، برطانوی میڈیا کے مطابق نوجوان گینگ کلچر کا شکار ہورہے ہیں جس کے باعث لندن میں رواں سال چاقو زنی کی وارداتوں میں اب تک 50 افراد قتل ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ سنہ 2016 میں بریگزٹ پر ووٹنگ کے بعد برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگزیز وارداتوں میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ سنہ 2016 اور 2017 کے درمیان مساجد پر بھی حملوں کی تعداد میں 100 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

  • سال 2046  تک پاکستان کی آبادی دوگنی ہو جائے گی ،رپورٹ

    سال 2046 تک پاکستان کی آبادی دوگنی ہو جائے گی ،رپورٹ

    لاہور: پاکستان ڈیمو گرافک اور ہیلتھ سروے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آبادی کے تناسب میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے ، 2046 تک پاکستان کی آبادی دوگنی ہو جائے گی جبکہ 2030 تک پاکستان دنیا کا چوتھا سب سے گنجان آباد ملک بن جائے گا۔

    تٖفصیلات کے مطابق آبادی میں اضافے پر پاکستان ڈیمو گرافک اور ہیلتھ سروے نے رپورٹ جاری کردی ہے ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں آبادی میں اضافے کی شرح 2.40فیصدتک پہنچ گئی، اضافےکی شرح یہی رہی تو2046میں آبادی دگنی ہوجائے گی۔

    سروے کے مطابق 2030 تک پاکستان دنیاکاچوتھا سب سے گنجان آباد ملک بن جائے گا جبکہ 2040 تک پاکستان میں 12 کروڑ مزید نوکریاں درکار ہوں گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اس وقت پانی کی کمی کا شکار دنیا کے تین ممالک میں سے ایک ہے۔

    ڈیمو گرافک اور ہیلتھ سروے کی رپورٹ میں کہا ہے کہ ، رہائش کے لیے ایک کروڑ 90لاکھ گھروں کی ضرورت ہوگی جبکہ 2040 تک پاکستان میں 85 ہزارمزیدپرائمری سکول بنانے پڑیں گے۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا دنیا میں دورانِ زچگی ماؤں اور بچوں کی اموات بھی سب سے زیادہ پاکستان میں ہو رہی ہیں، ہر سال بارہ ہزار مائیں دوران زچگی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔ پاکستان میں ہر ایک ہزار پیدائشوں میں 62 شیرخواربچے ایک سال کی عمر تک نہیں پہنچ پاتے۔

    سروے کے مطابق جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ بچوں کی پیدائش کی شرح پاکستان میں ہے ، تبھی پانچ سال سے کم عمر 68%بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔

  • ملک پر قرضوں کے بوجھ میں خطرناک حد تک اضافہ

    ملک پر قرضوں کے بوجھ میں خطرناک حد تک اضافہ

    اسلام آباد : ملک پر قرضوں کے بوجھ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، رواں مالی سال کے اختتام تک ملکی قرضوں کا حجم چوبیس ہزار ارب تک ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک پر قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا، پندرہ سال میں پہلی بار قرضوں کا جی ڈی پی میں نتاسب ستر فیصد سے تجاوز کرگیا، قرضوں میں اضافے کو وزارت خزانہ نے بھی قبول کیا ہے۔

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک ملکی قرضوں کا حجم چوبیس ہزار ارب سے تجاوز کر جائےگا، قرضوں کی یہ حد قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    قانون کے مطابق ملک پر قرضے جی ڈی پی کا ساٹھ فیصد ہونے چاہئیں، گزشتہ سال کے مقابلے میں قرضوں میں انتیس سو ارب کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں پاکستان کو تیرہ ارب ڈالر مزید قرض کی ضرورت ہوگی۔

    یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے قرضوں میں ہوشربا اضافے کی پیشگوئی کی تھی کہ سنہ 2020 تک پاکستان پر قرضوں کا حجم 114 ارب ڈالر ہوجائے گا۔


    مزید پڑھیں : مسلم لیگ ن نے ساڑھے4 سال میں 43 ارب ڈالر کاغیر ملکی قرضہ حاصل کیا


    رپورٹ کے مطابق رواں برس 2018 میں قرضوں کا حجم 93 ارب 27 کروڑ ڈالر ہے، رواں برس پاکستان کو 7 ارب 73 کروڑ ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ سنہ 2019 میں ادائیگیاں بڑھ کر 12 ارب 73 کروڑ ڈالر ہوجائیں گی۔

    خیال رہے کہ نون لیگ نے ساڑھے چار سال میں تینتالیس ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ حاصل کیا جبکہ عالمی بینک سمیت دیگر اداروں سے پندرہ ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے گئے۔

    سال 2018 میں بننے والی نئی حکومت کو مجموعی طور پر پچیس ارب ڈالر کے قرضے اتار نے ہونگے۔


    نواز لیگ کی حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں 35 فیصد کا ہوش ربا اضافہ


    واضح رہے کہ نواز لیگ کے موجودہ دورے حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں پینتیس فیصد کا ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 18 کھرب روپے سے تجاوز کرچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔