Tag: خط

  • دنیا کے خاتمہ کب؟ نیوٹن کا سنسنی خیز خط 300 سال بعد منظر عام پر

    دنیا کے خاتمہ کب؟ نیوٹن کا سنسنی خیز خط 300 سال بعد منظر عام پر

    دنیا کے خاتمے سے متعلق مختلف حلقوں سے پیشگوئیاں سامنے آتی رہتی ہیں اب معروف سائنسدان نیوٹن کا اس حوالے سے 3 صدی قدیم خط منظر عام پر آ گیا ہے۔

    دنیا کے خاتمے کے حوالے سے بابا وانگا سمیت مختلف حلقوں سے کئی پیشگوئیاں سامنے آتی رہتی ہیں تاہم اس حوالے سے اب ایک نئی پیشگوئی نامور سائنسدان نیوٹن کے 300 برس سے بھی زائد عرصہ قبل لکھے خط میں سامنے آئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیوٹن کی جانب سے 1704 میں لکھا گیا خط اب 321 برس بعد منظر عام پر آیا ہے جس میں انہوں نے ریاضی کی متعدد کیلکولیشنز کے ذریعہ یہ پیشگوئی کی ہے کہ ہماری یہ دنیا 2060 میں ختم ہو جائے گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیوٹن جو عیسائی مذہب کے پیروکار تھے۔ انہوں نے پروٹیسٹنٹ کے نقطہ نظر سے انجیل میں بیان کی گئی تاریخوں کا حسب لگا کر اکیسویں صدی کے وسط میں دنیا کے خاتمے کی پیشگوئی کی تھی۔

    https://urdu.arynews.tv/baba-vanga-devastating-war-in-europe-and-the-re-rule-of-muslims/

  • بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف کو خط کیوں لکھا؟ پارٹی رہنما نے بتا دیا

    بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف کو خط کیوں لکھا؟ پارٹی رہنما نے بتا دیا

    بانی پی ٹی آئی نے گزشتہ دنوں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط تحریر کیا اس کی کیا وجہ تھی پارٹی کے ایک رہنما نے بتا دیا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط اس لیے لکھا کہ ہے وہ قومی لیڈر کے طور ملک کی صورتحال سے پریشان ہیں اور انہوں نے اپنے خط میں پاکستان کی موجودہ صورتحال کا پورا جائزہ پیش کیا ہے۔

    شبلی فراز نے کہا کہ 2 سال سے مسلسل سیاسی عدم استحکام کے باعث ملک پیچھے ہی جا رہا ہے۔ اس وقت ملک کو کوئی سسٹم آگے لے کر جا سکتا ہے تو وہ جمہوریت ہے۔ معاملات اس نہج پر پہنچ جائیں تو پھر خاموش رہنا ٹھیک نہیں ہوتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے۔ احتجاج کے موقع پر لیڈروں اور کارکنان کو گرفتار کیا جاتا ہے اور ایسی گرفتاریوں سے سیاسی عدم استحکام بڑھتا ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ آج ایسے کیس میں آئے ہینِ جس میں موجود ہی نہیں تھے۔ ایسے کیسز صرف وکلا اور رہنماؤں کو مصروف رکھنے کیلیے بنائے گئے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/imran-khan-writes-letter-to-army-chief/

  • امیشا پٹیل کو ’خون سے لکھے خطوط‘ موصول

    امیشا پٹیل کو ’خون سے لکھے خطوط‘ موصول

    بالی ووڈ اداکارہ امیشا پٹیل نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں فلم ’کہو نا پیار ہے‘ کی کامیابی کے بعد مداحوں کی جانب سے ’خون سے لکھے ہوئے خط‘ موصول ہوئے تھے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق امیشا پٹیل کی پہلی فلم ‘کہو نا پیار ہے’ نے ریلیز کے 25 سال مکمل کرلئے، جو کہ ان کے آن اور آف بالی ووڈ کیرئیر کی سلور جوبلی بھی ہے، اداکارہ نے فلم کی ریلیز کے بعد بہت اچھا دور دیکھا، جس سے وہ راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئیں۔

    تاہم اداکارہ نے یاد کیا کہ کس طرح چیزیں قدرے خوفناک ہو گئی تھیں، جب مداحوں نے ان سے شادی کرنے کے لیے ان کی تصاویر مندروں میں لے جانا شروع کردیں اور یہاں تک کہ خون سے خط بھی لکھے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Instant Bollywood (@instantbollywood)

    اُنہوں نے کہا کہ بہت سے پرستار ایسے تھے جو ہماری تصویریں مندروں اور گرجا گھروں میں لے جا رہے تھے اور تصاویر سے شادی کر رہے تھے،” انہوں نے یاد کیا۔ ”مجھے مداحوں کے خطوط ملے جن میں میری تصویروں پر ہار پہنائے گئے تھے، جن پر سندور اور ان پر ‘تم میرے ہو’ کے الفاظ لکھے ہوئے تھے۔

    اداکارہ نے کہا کہ یہ سب میرے لئے بہت خوفناک تھا، لوگ دیہاتوں تک سے میرا پتہ پوچھتے ہوئے آتے تھے، تاکہ میری ایک جھلک دیکھ سکیں، سیکورٹی گارڈز کو انہیں دور دھکیلنا پڑتا تھا۔ جھوٹ بولنا پڑتا تھا کہ یہ میری رہائش گاہ نہیں ہے۔

    سونو سود کا سلمان خان کی فلم دبنگ سے متعلق اہم انکشاف

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ تجربہ کار فلم ساز راکیش روشن کی تحریری اور ہدایت کاری میں بننے والی رومانوی فلم ‘کہو نا پیار ہے، جس میں مرکزی کردار امیشا اور ہریتھک روشن نے ادا کئے تھے، جنوری 2000 میں ریلیز ہونے والی ایک بلاک بسٹر فلم تھی، فلم نے بے شمار ایوارڈ حاصل کئے۔

  • چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دیدیا

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دیدیا

    اسلام آباد: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی آرڈیننس  سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دیدیا۔

    ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس پروسیجر کمیٹی اجلاس میں شرکت سے انکار کیا، اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھ کر انہوں نے صدارتی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس منیب اختر کے کمیٹی سے اخراج پر سوال اٹھایا تھا، جسٹس منصور علی شاہ کے خط پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوابی خط لکھا۔

    ذرائع کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط کے جواب میں لکھا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کو ججز کمیٹی میں شامل ہونے کا کہا گیا تھا لیکن جسٹس یحییٰ آفریدی نے میٹی میں شامل ہونے سے معذرت کی، جسٹس یحییٰ کی معذرت پر جسٹس امین الدین خان کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔

    چیف جسٹس نے جسٹس منصور کو خط میں لکھا کہ سینئر ججز سے جسٹس منیب اختر کا رویہ انتہائی درشت تھا، ایسا جسٹس منصور آپ کے اصرار پر کیا گیا، میں ہمیشہ احتساب اور شفافیت کی حمایت کرتا رہا ہوں، میں وجوہات فراہم کروں گا کہ جسٹس منیب اختر کو کیوں تبدیل کیا گیا، جسٹس منصور یاد رہے وجوہات آپکے اصرار پر دے رہا ہوں ایسا نہ ہو کہ کوئی ناراض ہوجائے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس منیب اختر کو کمیٹی میں شامل نہ کرنےکی 11 وجوہات بتائیں، انہوں نے کہا کہ قانوناً آپ اس بات پر سوال نہیں اٹھا سکتے کہ چیف جسٹس کس جج کو کمیٹی میں شامل کرے، آپ یہ نہیں پوچھ سکتے میں کمیٹی کے تیسرے رکن کے طور پر کس کو نامزد کروں۔

    چیف جسٹس نے خط میں لکھا کہ جسٹس منیب اختر نے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کی سخت مخالفت کی تھی، جسٹس منیب دو ججز میں سے تھے جنہوں نے مقدمات کے بوجھ سے لاپرواہ تعطیلات کیں، جسٹس منیب تعطیلات میں عدالت کا کام کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے، تعطیلات پر ہونے کے باوجود انہوں نے کمیٹی میٹنگز میں شرکت پر اصرار کیا۔

    چیف جسٹس نے جوابی خط میں لکھا کہ اگلے سینئر جج جسٹس یحییٰ پر ان کا عدم اعتماد ظاہر کرتا ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کہتا ہے ارجنٹ مقدمات 14 روز میں سماعت کیلئے مقرر ہونگے، جسٹس منیب اختر نے ارجنٹ آئینی مقدمات سننے سے انکار کیا اور چھٹیوں کو فوقیت دی۔

    چیف جسٹس نے لکھا کہ سپریم کورٹ کی روایت کے برعکس اپنے سینئر ججز (ایڈہاک ججز) کا احترام نہ کیا، سینئر ججز (ایڈہاک ججز) کو ایسے 1100 مقدمات کی سماعت تک ہی محدود کردیا، ایڈہاک ججز کو شریعت اپیلٹ بینچ کے مقدمات بھی سننے نہیں دیئے گئے۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط کے جواب میں لکھا کہ جسٹس منیب اختر نے کمیٹی کے معزز رکن سے غیر شائستہ درشت اور نامناسب رویہ اختیار کیا، جسٹس منیب اختر محض عبوری حکم جاری کر کے 11 بجے تک کام کرتے ہیں، جسٹس منیب اختر کے ساتھی ججز نے ان کے رویے کی شکایت کی۔

    چیف جسٹس نے جوابی خط میں لکھا کہ آڈیولیک کیس پر حکم امتناع جاری کر کے وہ کیس سماعت کیلئے مقرر ہی نہ کرنے دیا گیا، جسٹس منیب اختر کا کمیٹی میں رویہ مناسب نہیں تھا، واک آؤٹ کر گئے تھے۔

  • بانی پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی وجہ بتادی

    بانی پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی وجہ بتادی

    راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو خط لکھے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی وجہ بھی بتادی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی نے میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا ہے، آج خط چلا گیا ہوگا۔

    بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آیہ ایم ایف کو خط اس لئے لکھا کہ ایسے حالات میں ملک کو قرضہ ملا تو واپس کون کرے گا، آئی ایم ایف سے مزید قرض سے پاکستان میں غربت بڑھے گی۔

    بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جب تک ملک میں سرمایہ کاری نہیں آئے گی قرض بڑھتا جائے گا اس لیے سب سے پہلے ملک میں سیاسی استحکام لایا جائے۔

    پی ٹی آئی کا بانی پارٹی کی طرف سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا فیصلہ

    بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پہلے نواز شریف کی سلیکشن کے لیے اداروں کو تباہ کیا گیا، ملک میں عدالتیں، نیب سب کچھ تباہ کیا گیا تاکہ نواز شریف کو سلیکٹ کر سکیں۔

    بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کے لیے مجھے زیرو کیا گیا، پھر انتخابات میں دھاندلی کرائی گی، اب تو کمشنر راولپنڈی کے انکشافات بھی سامنے آئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی پارٹی کی جانب سے آئی ایم کو خط لکھا جا رہا ہے جس میں عالمی ادارے کو موجودہ حالات میں ملک کو قرض نہ دینے کی درخواست کی جائے گی۔

  • پیپلزپارٹی کا چیف الیکشن کمشنر کو خط

    پیپلزپارٹی کا چیف الیکشن کمشنر کو خط

    لاہور: پیپلز پارٹی کے انچارج سینٹرل الیکشن سیل اور سینیٹر تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر این اے 73 ڈسکہ میں زیرِ حراست 3 کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انچارج سینٹرل الیکشن سیل پیپلزپارٹی تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر کو خط میں لکھا کہ این اے 73 میں 3 کارکنوں کو غیر قانونی زیر حراست رکھا گیا ہے، ان کارکنان کو سیراں والی کے الیکشن آفس سے گرفتار کیا گیا ہے۔

    تاج حیدر نے الیکشن کمشنر کو خط میں بتایا کہ پولیس وردی میں ملبوس اہلکاروں نے الیکشن آفس میں توڑ پھوڑ کی، پولیس نے الیکشن آفس میں فرنیچر اور دیگر سامان کو نقصان پہنچایا۔

    انہوں نے خط میں لکھا کہ ڈی پی او، ڈی ایس پی ڈسکہ گرفتار کارکنان کی رہائی سے انکاری ہیں، پولیس کھلے عام ن لیگی امیدوار کی حمایت کر رہی ہے۔

    تاج حیدر نے کہا کہ پولیس کے ہراساں کرنے سے امن و امان کی صورتحال خراب ہو سکتی ہے، چیف الیکشن کمشنر پی پی کارکنان کی رہائی کے احکامات جاری کریں۔

  • سندھ بورڈ آف ریوينيو میں جعلی دستخط کے ذریعے بھرتیوں کا انکشاف

    سندھ بورڈ آف ریوينيو میں جعلی دستخط کے ذریعے بھرتیوں کا انکشاف

    کراچی: سندھ بورڈ آف ریوينيو میں جعلی دستخط کے ذریعے بھرتیوں کے انکشاف ہونے پر اسسٹنٹ سیکریٹری نے تمام متعلقہ محکموں کو خط لکھ دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ بورڈ آف ریوينيو میں جعلی دستخط کے ذریعے بھرتیوں کے انکشاف ہونے پر اسسٹنٹ سیکریٹری بورڈ آف ریوینیو نے چیئرمین اینٹی کرپشن سمیت دیگر محکموں کو خط ارسال کردیا۔

    خط میں انکشاف کیا گیا کہ منسٹريل سطح پر روينيو فيلڈ کے جعلی آرڈر نکالے گئے ہیں اور افسران کے جعلی دستخط سے جعلسازی کی گئی ہے، واٹس ايپ گروپس و افسران کو بھیجے گئے تصديقی خطوط سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے۔

    خط میں اسسٹنٹ سیکریٹری نے لکھا کہ بورڈ آف ریوينيو نے کسی کو تقرری کا یا آفرلیٹر جاری نہیں کیا، ایسے کسی بھی ملازمت نامے کو قبول نہ کیا جائے اور فوری نشاندہی کرکے فراڈ کنندگان کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

    خط کے متن  کے مطابق ایسے آرڈر کی کاپی تصدیق کے لیے بورڈ کو بھیجی جا سکتی ہے اور دستاویز جعلی ہونے پر قواعد کے تحت سخت فوجداری کارروائی کی جا سکتی ہے۔

  • بجلی، گیس مہنگی اور شرح سود میں اضافہ، انڈسٹری چلانا مشکل ہوگیا: وزیر اعظم کو خط

    بجلی، گیس مہنگی اور شرح سود میں اضافہ، انڈسٹری چلانا مشکل ہوگیا: وزیر اعظم کو خط

    اسلام آباد: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے پیٹرن انچیف گوہر اعجاز نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط تحریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہائی مہنگی بجلی، گیساور 20 فیصد شرح سود کے ساتھ انڈسٹری چلانا مشکل ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے  پیٹرن انچیف گوہر اعجاز نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط تحریر کیا ہے۔

    خط میں گوہر اعجاز نے لکھا ہے کہ ملک میں بجلی اور گیس انتہائی مہنگی ہوچکی ہے اور شرح سود 20 فیصد ہونے سے انڈسٹری چلانا مشکل ہوگیا ہے، ایل سیز نہ کھلنے سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو خام مال بھی دستیاب نہیں۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ شدید معاشی مشکلات کے باعث 50 فیصد ٹیکسٹائل انڈسٹری بند ہوچکی ہے۔

    گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ اس سال ٹیکسٹائل برآمدات 3 ارب ڈالر کم ہونے کا خدشہ ہے، پیداواری لاگت میں مسلسل اضافے سے دیگر ممالک کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔

    خط میں گوہر اعجاز نے لکھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف صورتحال کا نوٹس لیں اور انڈسٹری کو تباہ ہونے سے بچائیں۔

  • سی اے اے نے اربوں‌ کی کرپشن کے الزام سے متعلق خط کو بے بنیاد قرار دے دیا

    سی اے اے نے اربوں‌ کی کرپشن کے الزام سے متعلق خط کو بے بنیاد قرار دے دیا

    کراچی: سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اربوں‌ کی کرپشن کے الزام سے متعلق لکھے گئے آفیسرز ایسوسی ایشن کے خط کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سول ایوی ایشن نے کہا کہ ہم کرپشن میں ملوث اور ضمانت پر رہائی پانے والے زرین گل کے ڈی جی سی اے اے پر بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

    سی اے اے آفیسر ایسوسی ایشن کی جانب سے لکھے گئے خط کے حوالے سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے خطوط میں کوئی نئی بات نہیں ہے، ان خطوط میں لگائے گئے الزامات سراسر غلط ہیں ، مفاد پرست عناصر اس قسم کی غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ اس قسم کی حرکات کو میرٹ بیسڈ پالیسیز اور کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس کا ردعمل قرار دیا جا سکتا ہے، بے بنیاد خطوط ادارے کی ساکھ کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کی ناکام کوشش ہے جو کسی کے مفاد میں نہیں۔

    خط میں کیا الزامات لگائے گئے؟

    واضح رہے کہ کرپشن میں ملوث اور ضمانت پر رہائی پانے والے سی اے اے آفیسر ایسوسی ایشن کے چیئرمین زرین گل نے وزیر ہوا بازی اور سیکریٹری ایوی ایشن کو خط لکھ کر اتھارٹی میں اربوں روپے کی کرپشن کے بارے میں دعویٰ کیا تھا، خط میں ڈی جی سول ایوی ایشن خاقان مرتضیٰ اور ان کی ٹیم کی مبینہ کرپشن کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا تھا۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ پاکستان سول ایوی ایشن کو مبینہ طور 2 ہزار ارب کا نقصان پہنچایا گیا ہے، خاقان مرتضیٰ ڈی جی سی اے اے کی اہلیت نہیں رکھتے، ان کو ایوی ایشن انڈسٹری کا خاطر خواہ تجربہ بھی نہیں، اور انھوں نے جعلی لائسنسگ معاملے پر قومی ایئر لائن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

    خط میں لکھا گیا کہ لاہور والٹن ایئر پورٹ کی 450 ارب روپے کی زمین میں 400 ارب کا نقصان پہنچایا گیا، بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے سلسلے میں کابینہ اور وزیر اعظم کی واضح ہدایت کو نظر انداز کیا گیا، اور ایئر پورٹ کی زمین کے قبضے کو واگزار نہیں کروایا جا سکا، جس کی وجہ سے 1300 ارب سے زائد نقصان پہنچایا گیا۔

    خط کے مطابق پی آئی اے سے تقریباً 300 ارب سے زائد کے بقایا جات کی وصولی میں بھی ناکامی رہی، قومی ایئر لائن سے کراچی ایئر پورٹ پر 10 ارب کی لیز کی رقم کی وصولی ہونی ہے، اور اے ایس ایف لیز کی 5 ارب روپے کی وصولی میں بھی ناکامی رہی۔

    خط میں ادارے کے اندرونی انصاف کے نظام کی کمزوری کی بھی نشان دہی کی گئی، اور کہا گیا کہ ڈی جی سی اے اے کے عدم تعاون کی وجہ سے سو سے زائد افسران و ملازمین نے عدالت سے رجوع کیا، انھوں نے دو V8 لینڈ کروزر اور ایک پراڈو کی غیر قانونی رجسٹریشن کروائی، مختلف عہدوں پر قریبی دوستوں اور عزیز و اقارب کی کنٹریکٹ پر تعیناتیاں کیں۔

    خط کے مطابق سی اے کلب کی آمدنی میں 48 لاکھ روپے کی کمی ہوئی، آؤٹ سورسنگ کے سلسلے میں ایئر پورٹ پر دیگر اداروں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، پنشنرز کے معاملے پر بھی عدم دل چسپی دکھائی گئی، ملازمین بحالی کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا، اسلام آباد ایئر پورٹ پر ایف بی آر کو 4 ایکڑ زمین لیز میں قومی خزانے کو 1 ارب کا نقصان پہنچایا گیا۔

    خط میں درخواست کی گئی تھی کہ ڈی جی سی اے اے اور ان کی ٹیم کا کیس ایف آئی اے کو بھیجا جائے، اور ایف آئی اے خاقان مرتضیٰ اور ان کی ٹیم سے مبینہ کرپشن کی تحقیقات کرے، اور قومی خزانے کو نقصان سے بچایا جائے۔

  • سنگین بحران سر پر! ایک ہفتے بعد ادویات کی پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ

    سنگین بحران سر پر! ایک ہفتے بعد ادویات کی پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ملک بھر میں ادویات کے بڑے بحران کا خطرہ پیدا ہوگیا، فارما سیوٹیکل کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے بعد ادویات کی پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے وزارت صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کو خط تحریر کر کے ایک ہفتے بعد ادویات کی پروڈکشن بند کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ ادویات کے خام مال کا اسٹاک ختم ہو رہا ہے، مزید ادویات کی پیداوار کرنا ممکن نہیں۔

    کمپنیز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے سے ادویات کا خام مال مہنگا ہوگیا ہے، ڈریپ کے مقرر کردہ ریٹس پر ادویات فروخت کرنا ناممکن ہے، ایل سیز نہ کھلنے سے پہلے ہی مال کلئیر نہیں ہو رہا۔

    کمپنیز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سات روز بعد ادویات کی پروڈکشن بند کردیں گے، ڈریپ اور وزارت صحت ادویات بحران پر قابو پانے میں مکمل ناکام ہے۔