Tag: خط

  • وزیراعظم عمران خان کا لیڈرآف اپوزیشن شہبازشریف کو خط

    وزیراعظم عمران خان کا لیڈرآف اپوزیشن شہبازشریف کو خط

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے 3 نام تجویز کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے لیڈر آف اپوزیشن میاں شہباز شریف کو خط لکھا ہے جس میں چیف الیکشن کمشنر کے لیے 3 نام تجویز کیے گئے ہیں۔

    وزیراعظم کی جانب سے لکھے گئے خط میں 3 سابق وفاقی سیکرٹریوں کے نام چیف الیکشن کمشنر کے لیے تجویز کیے گئے۔ تجویز کردہ ناموں میں جمیل احمد، فضل عباس، سکندرسلطان راجہ شامل ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ با معنی مذاکرات کے لیے آپ کو خط لکھ رہا ہوں، چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا عرصہ، زیر التوامعاملہ حل کرنا چاہتا ہوں، آپ کو ازسرنو تشکیل کیا گیا پینل بھیج رہا ہوں۔

    واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پھر بے نتیجہ ختم ہوگیا، اجلاس پیرکو دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔

    حکومت کی جانب سے پہلے چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کے تجویز کردہ نام اپوزیشن کو بھیجے جائیں گے، اپوزیشن اس کے بعد نام بھجوائے گی۔

  • وزیر توانائی کی سندھ میں گیس بحران کو حل کرنے کی کوشش

    وزیر توانائی کی سندھ میں گیس بحران کو حل کرنے کی کوشش

    کراچی: صوبہ سندھ میں گیس کے بحران کے پیش نظر وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے ارکان قومی اسمبلی و سینیٹرز کو خط لکھ دیا، انہوں نے کہا کہ سندھ کو ملکی پیداوار کی 65 فیصد گیس دینے کے باوجود نہایت کم گیس فراہم کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے صوبے میں گیس کی فراہمی کے حوالے سے ارکان قومی اسمبلی و سینیٹرز کو خط لکھ دیا۔

    اپنے خط میں امتیاز شیخ نے لکھا کہ 65 فیصد گیس پیدا کرنے والے سندھ کو گیس کی فراہمی نے حد کم ہے۔ شدید سردی میں 1 ہزار ایم ایم سی ایف ڈی سے بھی کم گیس دی جارہی ہے۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ ملکی پیداوار کا 65 فیصد یعنی ڈھائی ہزار سے 26 سو ایم ایم سی ایف ڈی مہیا کرتا ہے جبکہ سندھ کو سالانہ صرف 13 سو سے 14 سو ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جاتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کو فراہم شدہ گیس میں بجلی اور کھاد بنانے والی کمپنیاں بھی حصے دار ہیں۔ پی پی ایل، ایس ایس جی سی، پی ایس اور وفاقی اداروں کے بورڈز میں سندھ کی نمائندگی نہیں۔

    خیال رہے کہ سردیوں میں اضافہ ہوتے ہی سندھ میں گیس کا بحران شدید ہوگیا تھا۔ گھروں میں لوگ لکڑی کے چولہے استعمال کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    گیس پریشر میں کمی کے باعث سی این جی اسٹیشنز مستقل کئی روز بند رہے۔ سندھ میں گیس کی صورتحال تاحال بہتر نہیں ہوسکی ہے۔

  • سندھ پولیس اور صوبائی حکومت کے درمیان اختیارات کا تنازع

    سندھ پولیس اور صوبائی حکومت کے درمیان اختیارات کا تنازع

    کراچی: آئی جی سندھ کلیم امام نے افسران کو صوبہ بدر کرنے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان فیصلوں نے پولیس کے مورال اور آئی جی کی کمانڈ کو کمزور کیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ کلیم امام نے افسران کو صوبہ بدر کرنے پر چیف سیکریٹری کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ خادم حسین رند سندھ پولیس کے اہم معاملات دیکھ رہے تھے، رضوان احمد شکار پور میں ڈاکوؤں کے خلاف اہم کردار ادا کر رہے تھے۔

    آئی جی سندھ نے خط میں کہا کہ اچانک افسران کےغیرمتوقع تبادلے نےغیر یقینی صورت حال پیدا کی، ان فیصلوں نے پولیس کے مورال اور آئی جی کی کمانڈ کو کمزور کیا۔

    انہوں نے کہا کہ میں فورس کا سربراہ ہوں اور مجھے یہ فیصلے میڈیا سے پتہ چلے، بدقسمتی سے یہ جب ہوا تو افسران سنجیدگی، دیانت داری سے کام کر رہے تھے۔

    آئی جی سندھ نے خط میں سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات سے بھی آگاہ کیا،عدالتی حکم کے مطابق آئی جی انفرادی طور پر تبادلے ،تقرری کا مجاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 پولیس ایکٹ کے تحت بھی آئی جی تقرری، تبادلوں کا اختیار رکھتا ہے، درخواست ہے پولیس کو اپنا کردار بہتر انداز میں ادا کرنے دیا جائے۔

  • بیٹی کا اپنی والدہ کے نام ایک خط (طنز و مزاح)

    بیٹی کا اپنی والدہ کے نام ایک خط (طنز و مزاح)

    مری پیاری امی، مری جان امی!

    بعد ادائے ادب کے عرض یہ ہے کہ یہاں ہر طرح سے خیریت ہے اور خیر و عافیت آپ کی خداوند کریم سے نیک مطلوب ہے۔ صورتِ احوال یہ ہے کہ یہاں سب خیریت سے ہیں۔ والا نامہ آپ کا صادر ہوا۔ دل کو از حد خوشی ہوئی۔ چچا جان کے خسر صاحب کے انتقالِ پُر ملال کی خبر سن کر دل کو از حد قلق ہوا۔ جب سے یہ خبر سنی ہے چچی جان دھاروں رو رہی ہیں۔ خلیفہ جی یہ سناؤنی لے کر پہنچے تو کسی سے اتنا نہ ہوا کہ ان کی دعوت ہی کر دیتا۔ میں نے سوچا کہ اگر ذرا سی الکسی ہو گئی تو خاندان بھر میں تھڑی تھڑی ہو جائے گی۔ فوراً خادمہ کو لے کر باورچی خانے پہنچی۔ اس نے جھپاک جھپاک آٹا گوندھا، لیکن سالن قدرے تیز آنچ پر پک گئے، چناں چہ پھل پھلواری سے خلیفہ جی کی تواضع کی۔ بہت خوش ہوا۔

    تائی صاحبہ نے خوان بھجوا کر حاتم کو شرمندہ کرنے کی کوشش کی۔ دوسرے روز ناشتے پر بھی بلوایا۔ اوچھے کے ہوئے تیتر باہر باندھوں کت بھیتر۔ تائی صاحبہ بھی ہمیشہ اسی طرح کرتی رہتی ہیں، رنگ میں بھنگ ڈال دیتی ہیں۔

    الفت بیا آئی تھیں۔ تائی صاحبہ کا فرمانا ہے کہ یہ بچپن سے بہری ہیں۔ بہری وہری کچھ نہیں۔ وہ فقط سنتی نہیں ہیں۔ کیا مجال جو آگے سے کوئی ایک لفظ بول جائے۔

    گو دل نہیں چاہ رہا تھا، لیکن آپ کے ارشاد کے مطابق ہم سب ممانی جان سے ملنے گئے۔ وہاں پہنچے تو سارا کنبہ کہیں گیا ہوا تھا، چناں چہ چڑیا گھر دیکھنے چلے گئے۔ ایک نیا جانور آیا ہے، زیبرا کہلاتا ہے۔ بالکل گدھے کا اسپورٹس ماڈل معلوم ہوتا ہے۔ اچھا ہی ہوا کہ دیکھ لیا ورنہ ممانی جان کی طعن آمیز گفتگو سننی پڑتی۔

    پڑھائی زوروں سے ہو رہی ہے۔ پچھلے ہفتے ہمارے کالج میں مس سید آئی تھیں جنھیں ولایت سے کئی ڈگریاں ملی ہیں۔ بڑی قابل عورت ہیں۔ انہوں نے ‘‘مشرقی عورت اور پردہ’’ پر لیکچر دیا۔ ہال میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی۔ مس سید نے شنائل کا ہلکا گلابی جوڑا پہن رکھا تھا۔ قمیص پر کلیوں کے سادہ نقش اچھے لگ رہے تھے۔ گلے میں گہرا سرخ پھول نہایت خوب صورتی سے ٹانکا گیا تھا۔ شیفون کے آبی دوپٹے کا کام مجھے بڑا پسند آیا۔ بیضوی بوٹے جوڑوں میں کاڑھے ہوئے تھے۔ ہر دوسری قطار کلیوں کی تھی۔

    ہر چوتھی قطار میں دو پھول کے بعد ایک کلی کم ہو جاتی تھی۔ دوپٹے کا پلو سادہ تھا، لیکن بھلا معلوم ہو رہا تھا۔ مس سید نے بھاری سینڈل کی جگہ لفٹی پہن رکھی تھی۔ کانوں میں ایک ایک نگ کے ہلکے پھلکے آویزے تھے۔ تراشیدہ بال بڑی استادی سے پرم کیے ہوئے تھے۔ جب آئیں تو کوٹی کی خوش بُو سے سب کچھ معطر ہو گیا۔ لیکن مجھے ان کی شکل پسند نہیں آئی۔ ایک آنکھ دوسری سے کچھ چھوٹی ہے۔ مسکراتی ہیں تو دانت برے معلوم ہوتے ہیں۔ ویسے بھی عمر رسیدہ ہیں۔ ہوں گی ہم لڑکیوں سے کم از کم پانچ سال بڑی۔ ان کا لیکچر نہایت مقبول ہوا۔

    آپ یہ سن کر پھولی نہ سمائیں گی کہ آپ کی پیاری بیٹی امورِ خانہ داری پر کتاب لکھ رہی ہے۔ مجھے بڑا غصہ آتا تھا جب لوگوں کو یہ کہتے سنتی تھی کہ پڑھی لکھی لڑکیاں گھر کا کام کاج نہیں کر سکتیں چنانچہ میں نے آزمودہ ترکیبیں لکھی ہیں۔ جو ملک کے مشہور زنانہ رسالوں میں چھپیں گی۔ نمونے کے طور پر چند ترکیبیں نقل کرتی ہوں۔
    (معروف مزاح نگار شفیق الرحمٰن کی کتاب مسکراہٹیں سے لیا گیا)

  • اقبال کی شاعری پر تنقید: فراق گورکھ پوری نے جوش ملیح آبادی کو آئینہ دکھا دیا

    اقبال کی شاعری پر تنقید: فراق گورکھ پوری نے جوش ملیح آبادی کو آئینہ دکھا دیا

    اردو زبان کے قادر الکلام شاعر جوش ملیح آبادی کی رندی و بے باکی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ وہ اپنے خیالات کے اظہار میں اکثر نامعقول اور غیر مناسب رویہ اپناتے اور تنازع جنم دیتے رہتے۔ ایک زمانے میں وہ علامہ اقبال کے خلاف ہوگئے اور جب ان کی جانب سے اس کا تحریری اظہار کیا گیا تو فراق گورکھ پوری نے انھیں آڑے ہاتھوں لیا۔

    اپنے ایک خط میں انھوں نے جوش کو سخت انداز میں مخاطب کیا ہے۔ فراق نے جوش کے نام الہ آباد سے 2 جنوری 1975 کو یہ خط تحریر کیا تھا جس کی چند سطور آپ کی توجہ اور دل چسپی کے لیے پیش ہیں۔

    ‘‘تمھارا جو ایک خفیہ انٹرویو تھا یعنی اسے تمھارے مرنے کے بعد شایع ہونا چاہیے تھا مگر تمھارے حاشیہ برداروں نے اس کو قبل از وقت شایع کر کے راز کو فاش کر دیا اور تمھارے اوپر عتاب نازل ہونے لگے۔ میرے نزدیک یہ تمھاری غلطی تھی۔

    صحیح بات تو یہ ہے کہ تم اقبال کو سمجھ بھی نہیں سکتے۔ کیوں کہ اقبال نے دینِ اسلام کا گہرا مطالعہ کیا ہے اور اس کی افادیت میں اعلیٰ پیمانے کی گہر افشانی کی ہے۔ ان کا علم اس معاملے میں مکمل ہے۔ تم دین سے واقف ہی نہیں اور دین کی گہرائیوں کا مطالعہ کرنے کے لیے علم کم ہے اور اس پر طرفہ یہ کہ تم دہریے بھی ہو۔’’

    ‘‘تمھاری شاعری اس لیے نہیں مانی جا سکتی کہ اس میں تضاد ہے۔ میں نے جو اقبال پر اعتراضات کیے ہیں ان کی نوعیت الگ ہے۔ وہ ملت کی شاعری اگر نہ بھی کرتے تو بھی عظیم ترین شاعر ہوتے۔ لیکن ملت کی شاعری پر بھی میں تنقید نہیں کرسکتا کیوں کہ میں اسلامی مسائل سے نابلد ہوں اور اگر واقف ہوتا بھی تو بھی مجھے اس کا حق نہیں کہ کسی کے دینی معاملات میں دخل دوں۔ ملت کی شاعری کے علاوہ اقبال نے جو کہا ہے وہ بھی بہت کچھ ہے۔

    تمھاری تنقید اقبال پر ہر اعتبار سے غیر معتبر ہے۔ کیوں کہ تم اس تضاد کا شکار ہو کہ کبھی تم دہریے بن جاتے ہو اور کہیں پر مرثیے میں اپنے جوہر دینی طور پر دکھانے لگتے ہو۔ میں میر انیس، محسن کاکوروی، تلسی داس وغیرہ کو اس لیے نہیں مانتا کہ وہ مذہبی شاعر تھے بلکہ ان کی فن کارانہ صلاحیتیں ادبی دنیا کا عظیم ذخیرہ ہیں۔

    اقبال کی شاعری میں جو تضاد ہے وہ بھی عقل و دانش کا پہلو لیے ہوئے ہے۔ تمھاری شاعری کا بنیادی تضاد مشقِ سخن پر دلالت کرتا ہے۔ مذہبی دائو پیچ، سیاسی جوڑ توڑ یہ سب شاعری میں ابھرنے کے لیے ہیں۔ تم اقبال کو برا کہہ کر اقبال سے بلند ہونے کی کوشش نہ کرو۔ کیوں کہ یہ گناہِ عظیم ہے۔ وقت کی کسوٹی نے جتنا کھرا تم کو مان لیا ہے اسے کھوٹا نہ کرو۔’’

  • وزیر اعظم آزاد کشمیر کا وزیر خارجہ کو ہنگامی خط

    وزیر اعظم آزاد کشمیر کا وزیر خارجہ کو ہنگامی خط

    مظفر آباد: آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ہنگامی خط ارسال کیا جس میں انہوں نے کشمیر میں معصوم جانوں کے تحفظ کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کی اپیل کی۔

    تفصیلات کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ہنگامی خط ارسال کیا ہے۔ وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر نے خط اقوام متحدہ کے نمائندے اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان کو بھی بھجوایا ارسال کیا۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ آزاد کشمیر سے لائن آف کنٹرول پار کرنے کے لیے لانگ مارچ کا معاملہ تشویشناک ہوگیا۔ زاروں کشمیری ایل او سی پار کرنا چاہتے ہیں۔ آزاد کشمیر کے عوام مقبوضہ کشمیر کے محصور بھائی بہنوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔

    وزیر اعظم آزاد کشمیر کی جانب سے بھجوائے گئے خط میں کہا گیا کہ کشمیر میں کرفیو اور تالہ بندی ہے، مواصلاتی نظام بند ہے اور 13 ہزار نوجوان پابند سلاسل ہیں، آزاد کشمیر حکومت ایل او سی پار کرنے کی خواہشمند عوام کے شدید دباؤ میں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کو ایل او سی سے 6 کلو میٹر کے فاصلے پر روکا گیا، لانگ مارچ ختم کرنے کے لیے مسلسل درخواستیں کی گئیں۔ لانگ مارچ کے شرکا جان کی پرواہ کیے بغیر ایل او سی پار کرنا چاہتے ہیں۔ شرکا سرینگر شاہراہ چکوٹھی پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

    خط میں کہا گیا کہ منتظمین سلامتی کونسل رکن ممالک کے سفرا اور اقوام متحدہ نمائندوں سے ملنا چاہتے ہیں۔

    وزیر اعظم آزاد کشمیر نے خط میں اپیل کی کہ کشمیر میں معصوم جانوں کے تحفظ کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائیں۔ اقوام متحدہ نمائندوں، چین، امریکا، روس و دیگر سفرا کو چکوٹھی کا دورہ کروایا جائے۔

  • حکومت پاکستان کا کشمیر کی بحرانی صورتحال پر اقوام متحدہ کو خط

    حکومت پاکستان کا کشمیر کی بحرانی صورتحال پر اقوام متحدہ کو خط

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اقوام متحدہ کو خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر میں فوری انسانی مدد کے لیے ایمرجنسی آپریشن شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے حکومت پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کے حکام برائے انسانی امور کو خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک بحرانی صورتحال پر ان کی توجہ دلانے کی کوشش کی۔

    وفاقی وزیر نے مقبوضہ وادی میں بوڑھے مرد و خواتین سمیت بچوں کی اموات کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کشمیر میں فوری انسانی مدد کے لیے ایمرجنسی آپریشن شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔

    خط میں اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت دوست کاریڈور قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ شیریں مزاری نے خط میں لکھا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو سے سنگین بحران جنم لے چکا ہے، وادی کے عوام خوراک، ادویات اور ضروریات زندگی سے محروم ہوچکے ہیں۔

    خط میں کہا گیا کہ موجودہ صورتحال انسانی جانوں کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے، انسانی حقوق کے تحت مقبوضہ کشمیر میں ہنگامی اقدامات شروع کیے جائیں۔ ادویات و خوراک کی فوری فراہمی کے لیے کاریڈور قائم کیا جائے۔

    شیریں مزاری نے خط میں لکھا کہ کاریڈورقائم نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہو سکتا ہے، عالمی امدادی اداروں کو خوراک و ادویات کی فراہمی کے لیے رسائی دی جائے۔

    دوسری جانب بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کیے جانے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 46 روز گزر چکے ہیں۔ مسلسل لاک ڈاؤن سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔

    وادی میں انٹرنیٹ، موبائل سروس اور ٹی وی نشریات بدستور بند ہیں جس سے کشمیری سخت اذیت میں مبتلا ہیں۔ اسپتالوں میں دواؤں کی قلت کا بحران سنگین ہے۔ تعلیمی اداروں اور کاروباری مراکز پر تالے ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار 9 سو کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، وادی میں کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں۔ سرینگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ 6 مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

  • کشمیر کی صورتحال پر رکن کانگریس کا امریکی وزیر خارجہ کو خط

    کشمیر کی صورتحال پر رکن کانگریس کا امریکی وزیر خارجہ کو خط

    واشنگٹن: امریکی رکن کانگریس تھامس سوزی نے کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو خط لکھ کر کہا ہے کہ مودی کے حالیہ اقدامات نے کشمیر میں کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے رکن تھامس سوزی نے کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو خط لکھا ہے۔ تھامس سوزی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ کشمیر میں دہائیوں سے انتشار کی صورتحال ہے۔

    کانگریس رکن تھامس سوزی کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم کے کشمیر سے متعلق حالیہ اقدامات پر تشویش ہے، مودی کے حالیہ اقدامات نے کشمیر میں کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔ کشمیر امریکی انتظامیہ کی توجہ کا لازمی مرکز بننا چاہیئے۔

    اپنے خط میں کانگریس رکن نے کہا کہ پاکستان اور امریکا دہشت گردی کے خلاف ایک ساتھ کام کر رہے ہیں، بھارتی حکومت کے کشمیر میں اقدامات پر ہمیں بھی توجہ دینی چاہیئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی نے ہزاروں فوجی کشمیر میں تعینات کر دیے ہیں۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

  • آرٹیکل 370 کا خاتمہ: گورنر پنجاب نے برطانوی پارلیمنٹ کو خط لکھ دیا

    آرٹیکل 370 کا خاتمہ: گورنر پنجاب نے برطانوی پارلیمنٹ کو خط لکھ دیا

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے آرٹیکل 370 سے متعلق برطانوی پارلیمنٹ کو خط لکھ کر زور دیا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ اور یورپی یونین بین الاقوامی مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کے حوالے سے برطانوی پارلیمنٹ کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    گورنر پنجاب کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 کو ختم کرنا خطے میں امن کو نقصان پہنچانے کا راستہ ہے، نریندر مودی نے کشمیر میں گھسنے کے لیے ایک اور چال چلی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے 70 سالہ جھوٹ سے پردہ اٹھ گیا، بھارت کا سیاہ چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے۔ کاغذی کارروائیوں سے کشمیریوں کے فیصلہ کو نہیں بدلا جاسکتا۔ کلسٹر بم کا استعمال اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ پلوامہ اٹیک کو بھی پاکستان سے منسوب کرنے کی ناکام کوشش کی گئی، وزیر اعظم نے بھارتی پائلٹ کو واپس کر کے امن کاپیغام بھیجا۔ پاکستان کی امن کے فروغ کی کوشش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

    خط میں استدعا کی گئی کہ برطانوی پارلیمنٹ اور یورپی یونین بین الاقوامی مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کریں، پاکستان کشمیریوں کے حقوق اور خطے میں امن کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

  • آرٹیکل 370 کا خاتمہ: پاکستانی وکیل نے بھارتی سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا

    آرٹیکل 370 کا خاتمہ: پاکستانی وکیل نے بھارتی سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا

    اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے معاملے پر پاکستانی وکیل اظہر صدیق نے بھارتی سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینے کے لیے خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی وکیل اظہر صدیق نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو خط لکھا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ بھارتی آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت میں تبدیلی ریاستی اسمبلی کی اجازت کے بغیر نہیں ہو سکتی۔

    خط کے متن کے مطابق بھارت کا صدارتی آرڈیننس بھارتی آئین کی خلاف ورزی ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے آرٹیکل 370 ختم نہیں کیا جا سکتا۔ بھارتی سپریم کورٹ آرٹیکل 370 میں اس طرح سے کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ آرٹیکل 370 کو ختم کر کے اقوام متحدہ کی قرارداد اور شملہ معاہدے کی نفی کی گئی۔

    خط میں استدعا کی گئی ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کشمیریوں کے آئینی حقوق پر مارے گئے شب خون کا از خود نوٹس لے اور پاکستانی وکلا کو کشمیر کا مقدمہ لڑنے کے لیے بھارتی سپریم کورٹ تک رسائی کی اجازت دی جائے۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔