Tag: خلائی اسٹیشن

  • زمین کے گرد 93 کروڑ 30 لاکھ میل کا فاصلہ طے کرنے والے خلا بازوں کی واپسی

    زمین کے گرد 93 کروڑ 30 لاکھ میل کا فاصلہ طے کرنے والے خلا بازوں کی واپسی

    بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے 2 روسی خلابازوں کی 220 دن بعد ایک امریکی خلا باز کے ساتھ زمین پر واپسی ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی خلاباز الیکسی اووچینن اور ایوان ویگنر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر 7 ماہ کے سائنس مشن کے بعد امریکی خلا باز ڈونلڈ پیٹٹ کے ساتھ زمین پر واپس آ گئے ہیں۔

    روسی اور امریکی سائنس دان نے روسی راکٹ کیپسول سویوز کے ذریعے قازقستان میں لینڈنگ کی، تینوں سائنس دانوں کو زمین تک پہنچنے میں 27 گھنٹے لگے، انھوں نے تحقیقی مشن کے دوران زمین کے گرد 3 ہزار 520 بار چکر لگایا، اور 9 کروڑ 33 لاکھ میل کا فاصلہ طے کیا۔


    ہمارے نظام شمسی سے باہر بہت دور ایک سیارے پر زندگی کے آثار مل گئے!


    روسی Soyuz MS-26 خلائی جہاز تینوں کو لے کر اتوار کو صبح 6:20 بجے قازقستان کے قصبے دززکازگان کے جنوب مشرق میں زمین پر اترا، لینڈنگ کی تصدیق امریکی خلائی ایجنسی ناسا اور روس کی روسکوسموس خلائی ایجنسی نے کی۔

    خلاباز زمین میں داخل ہونے کے بعد پیرا شوٹ کی مدد سے زمین پر اترے، جس وقت وہ زمین پر اترے وہ امریکی خلا باز کی 70 ویں سالگرہ کا دن تھا۔ اترتے ہی خلا بازوں کو قریبی شہر کے بحالی مرکز روانہ کیا گیا۔

    ناسا نے ایک بیان میں کہا کہ عملہ 11 ستمبر 2024 کو مدار میں آئی ایس ایس لیبارٹری پر پہنچا تھا، اس نے خلا میں 220 دن گزارے، اس دوران انھوں نے 93.3 ملین میل (150.15 ملین کلومیٹر) کا سفر مکمل کرتے ہوئے 3,520 بار زمین کا چکر لگایا۔

    امریکی سائنس دان نے خلائی اسٹیشن کی لیبارٹری میں واٹر سینیٹائزیشن ٹیکنالوجیز پر تحقیق کی، اور خلا میں پودوں کی نشوونما اور آگ کے رویے کو سمجھنے کی کوشش کی۔

  • 8 دن کا خلائی سفر جو آٹھ ماہ کا بن گیا!

    8 دن کا خلائی سفر جو آٹھ ماہ کا بن گیا!

    آٹھ دنوں کیلئے خلا میں جانے والے 2 امریکی خلا باز اب 8 ماہ بعد لوٹیں گے، خلاباز بیری ولمور اور سنیتا ولیمز کو  13 جون کو زمین پر واپس آنا تھا۔

    بوئنگ اسٹار لائنر نے جون میں ناسا کے تجربہ کار خلاباز سنیتا ولیمز اور بیری ولمور کے ساتھ آئی ایس ایس کی جانب پرواز کی, یہ اپنے طرز کی ایک تجرباتی فلائٹ تھی جس میں پہلی مرتبہ انسانوں کو بھیجا گیا تھا۔

    اس مشن کا مقصد آٹھ دن تک جاری رہنا تھا لیکن ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے خلابازوں کی واپسی میں تاخیر ہوئی، جس سے یہ مشن مزید آٹھ ماہ تک بڑھا دیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس مشن کا مقصد بوئنگ اسٹار لائنر کی صلاحیت کا مظاہرہ کرنا تھا تاکہ وہ انسانوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) تک لے جاسکے۔

    astronaut

    ناسا کا نیا عملہ بردار مشن ’اسپیس ایکس کریو نائن‘ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں پھنسے دو خلابازوں کو بحفاظت زمین پر واپس لانے کے لیے اُن کے پاس پہنچ چکا ہے۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا اور اسپیس ایکس نے دونوں خلابازوں کو واپس لانے کے لیے نیا عملہ بردار مشن سنیچر کو روانہ کیا تھا۔

    اس مشن کو ’کریو 9‘ کا نام دیا گیا ہے جس کے ذریعے ناسا کے خلا باز نک ہیگ اور روسکو سموس کے ساتھ خلاباز الیگزینڈر گوربنوف بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ خلائی جہاز آئندہ سال فروری میں کریو نائن کے خلا بازوں کے ساتھ ساتھ ناسا کے دونوں خلا بازوں کو لے کر زمین پر واپس آئے گا۔

    بوئنگ اسٹار لائنر کیپسول کو پروپلشن کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا جس میں ہیلیم کا اخراج بھی شامل تھا، جس کے نتیجے میں واپسی کا عمل ملتوی کر دیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسٹار لائنر نے وسیع پیمانے پر تحقیق کے بعد بغیر عملے کے زمین پر واپسی کی۔

    اسٹار لائنر کی واپسی نے ’کریو نائن‘ کی لانچنگ کو اگست کے وسط سے ستمبر تک مؤخر کردیا کیونکہ ناسا کو اسٹار لائنر کی قابل اعتماد ہونے کا مزید جائزہ لینے کے لیے وقت درکار تھا۔

    یہ اسپیس ایکس کے ساتھ ناسا کا نواں مشن ہے، ناسا کے مطابق کریو9 کے ارکان 200 سے زائد سائنسی تحقیقات کریں گے جن میں خون کے جمنے کے مطالعے، خلا میں اگائے جانے والے پودوں پر نمی کے اثرات اور خلا بازوں میں بصارت کی تبدیلی شامل ہیں۔

    خلاباز 61 سالہ بوچ ولمور اور 58 سالہ سنی ولیمز رواں سال پانچ جون کو آٹھ روزہ مشن پر روانہ ہوئے تھے۔ 23جون کو دونوں خلاباز خلا میں پھنس گئے تھے۔

    بوئنگ اسٹار لائنر کے خلائی جہاز میں تھرسٹرز کام نہیں کر رہے تھے جبکہ فیول سسٹم میں ہیلیم کے رساؤ کا مسئلہ بھی سامنے آیا۔ خلا بازوں کی خلائی گاڑی کو جو مشکلات پیش آئيں ان میں ہیلیئم کا لیک ہونا بھی شامل ہے۔

    Nasa astronauts

    ناسا نے اعلان کیا تھا کہ وہ دونوں پھنسے ہوئے خلا بازوں کو زمین پر واپس لانے کے لیے بوئنگ کیپسول کا استعمال نہیں کرے گا۔

    بعد ازاں ناسا نے فیصلہ کیا کہ خلا بازوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچانے کے لیے بوئنگ اسٹار لائنر کیپسول کے استعمال کا خطرہ مول لینے کے بجائے فروری تک خلا میں رکھنا زیادہ محفوظ طریقہ ہے۔

    ناسا نے یقین دہانی کرائی ہے کہ دونوں خلا بازوں کو فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے اور آئی ایس ایس میں اضافی وقت کے لیے عملے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی وسائل بھی موجود ہیں۔

    ناسا ترجمان نے کہا کہ خلائی اسٹیشن میں عملے کی ضرورت کی ہر چیز وافر مقدار میں موجود ہے، جس میں کھانا، پانی، کپڑے اور آکسیجن سمیت تمام بنیادی اشیاء شامل ہیں۔

  • ویڈیو: سعودی خلا باز قہوہ اور کھجور بھی خلائی اسٹیشن لے گئے

    ویڈیو: سعودی خلا باز قہوہ اور کھجور بھی خلائی اسٹیشن لے گئے

    سعودی خلا باز نورد علی القرنی اور ریانہ برناوی خلائی سائنسی مشن پر جاتے ہوئے اپنے ہمراہ سعودی قہوہ اور کھجور بھی ساتھ لے کر گئے ہیں۔

    العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی خلا نورد علی القرنی نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے براہ راست رابطہ کرکے بتایا کہ  ’وہ روزانہ سعودی قہوہ پیتے اور کھجور کھاتے ہیں‘۔

    علاوہ ازیں سعودی خلا نورد علی القرنی اور ریانہ برناوی نے اتوار کو سعودی اسکولوں کے طلبہ  کے ساتھ براہ راست رابطہ کرکے خلا میں محدود جاذبیت کے حوالے سے نیا سائنسی تجربہ شیئر کیا۔

    اس سے قبل سعودی اسپیس اتھارٹی کے مشترکہ خصوصی مشن پر جانے والے پہلی سعودی خاتون خلا باز نے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سے مکہ مکرمہ میں ایک چمکتی ہوئی مسجد الحرام کی ویڈیو پوسٹ کی تھی۔

    ریانا برناوی کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ویڈیو میں زمین پر دکھنے والے اندھیرے میں بظاہر مسجد الحرام روشن دکھائی دے رہا ہے۔

    مسجد الحرام خلاء سے کیسی چمکتی ہوئی نظر آتی ہے؟ ویڈیو سامنے آگئی

    خیال رہے امریکا سے تعلق رکھنے والی کمپنی ایکسیم اسپیس کی جانب سے سعودی عرب کا مشن آئی ایس ایس کے لیے روانہ کیا گیا تھا ، سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی ریانا برناوی سمیت 3 خلانورد اس مشن کا حصہ ہیں۔

  • روس کا 500 ٹن خلائی اسٹیشن کا ملبہ بھارت پر گر سکتا ہے

    روس کا 500 ٹن خلائی اسٹیشن کا ملبہ بھارت پر گر سکتا ہے

    ماسکو: روسی خلائی پروگرام کے سربراہ دیمتری روگوزین نے متنبہ کیا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باعث روس کی خلائی پروگرام میں عدم شرکت کے بعد، 500 ٹن خلائی اسٹیشن کا ملبہ بھارت پر گر سکتا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی پابندیوں کے بعد روسی خلائی پروگرام کے سربراہ دیمتری روگوزین نے متنبہ کیا ہے کہ روس کا 500 ٹن خلائی اسٹیشن کا ڈھانچہ بھارت پر گر سکتا ہے۔

    سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر اسپیس اسٹیشن مدار سے نکل گیا تو ملبہ چین اور بھارت پر گرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی پابندیوں سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں روس کی شراکت داری ختم ہوجائے گی جو اس خلائی پروگرام کے لیے تباہ کن ثابت ہوگی۔

    خیال رہے کہ روس، امریکا، کینیڈا، جاپان اور متعدد یورپی ممالک خلائی پروگرام کا حصہ ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس کو یوکرین پر بلا جواز حملے کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ روسی بینک کے 250 ملین ڈالرز کے اثاثے منجمد کیے جائیں گے، پابندیوں سے چار روسی بینک متاثر ہوں گے۔ روس کی برآمدات سمیت دیگر شعبوں پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔

  • قیامت کے لمحے، خلا میں موجود بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن روسی راکٹ چلنے سے لڑکھڑا کر نیچے گر گیا

    قیامت کے لمحے، خلا میں موجود بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن روسی راکٹ چلنے سے لڑکھڑا کر نیچے گر گیا

    واشنگٹن: حادثاتی طور پر اچانک روسی راکٹ فائر ہونے سے خلا میں موجود انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن دہل گیا، اور وہاں موجود خلا بازوں پر قیامت گزر گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن بڑے حادثے سے بچ گیا ہے، دنیا کے گرد گھومنے والا خلائی اسٹیشن روسی خلائی جہاز کے راکٹ چلنے سے لڑکھڑا گیا تھا۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ روسی خلائی جہاز کے راکٹ حادثاتی طور پر چل پڑے، جس کی وجہ سے اسٹیشن اپنی بلندی سے 45 ڈگری گر گیا، یہ واقعہ روس کے ’نوکا‘ نامی خلائی جہاز کی انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پہنچنے کے کچھ گھنٹوں بعد پیش آیا، جو8 دن کی پرواز کے بعد آئی ایس ایس تک پہنچا تھا۔

    ناسا کے مطابق اس حادثے کے وقت خلائی اسٹیشن کے عملے سے مشن کنٹرول کا رابطہ کئی منٹوں کے لیے منتقع ہو گیا تھا، خلائی اسٹیشن میں موجود خلا بازوں کے مطابق انھیں کوئی بڑا جھٹکا محسوس نہیں ہوا، اور وہاں موجود ساتوں خلا باز محفوظ رہے۔

    انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کی حرکت پر قابو کے لیے مشن کنٹرول میں موجود اہل کاروں کو خلائی اسٹیشن کے ایک اور حصے پر نصب راکٹ چلانا پڑا، ناسا کا کہنا ہے کہ چھوٹی سی غلطی سے کوئی بڑا حادثہ بھی پیش آ سکتا تھا، اس لیے واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں۔

    واضح رہے کہ اس حادثے کے سبب ناسا اور ہوا بازی کی کمپنی بوئنگ کو اپنے خود کار خلائی جہاز ’اسٹار لائنر‘ کی آزمائشی پرواز بھی 3 اگست تک ملتوی کرنی پڑی ہے۔

  • خلا باز کے لباس سے ننھا سا آئینہ خلا میں گر پڑا

    خلا باز کے لباس سے ننھا سا آئینہ خلا میں گر پڑا

    امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ ایک خلا باز نے خلا میں کام کے دوران غلطی سے ایک چھوٹا سا آئینہ گرا دیا جو خلا کی وسعتوں میں گم ہوچکا ہے۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ خلا باز کمانڈر کرس بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے خلائی چہل قدمی (اسپیس واک) کے لیے باہر جارہے تھے، انہیں اسٹیشن کی بیٹریز پر کام کرنا تھا جب ان کے لباس سے آئینہ گر پڑا۔

    ناسا کے مطابق یہ آئینہ خلا بازوں کے لباس میں نصب ہوتا ہے اور کمانڈر کرس جب خلائی اسٹیشن سے باہر نکلے تو کسی طرح یہ ان کے لباس سے علیحدہ ہوگیا۔

    مذکورہ آئینہ ایک فٹ فی سیکنڈ کے حساب سے خلا میں تیرتا ہوا کمانڈر کی پہنچ سے دور ہوگیا، اب یہ آئینہ خلا میں زمین کے مدار میں بڑی تعداد میں تیرتے خلائی ملبے کا حصہ ہے تاہم اس سے خلائی مشن، خلائی اسٹیشن یا خلا بازوں کو کوئی خطرہ نہیں۔

    ہالی ووڈ فلم گریویٹی کا منظر، جس میں خلا باز (جارج کلونی) مذکورہ آئینے میں اپنے پیچھے موجود خلا باز کو دیکھتا ہے

    ناسا کا کہنا ہے کہ یہ آئینہ خلا بازوں کے خلائی لباس میں ہر آستین پر نصب ہوتا ہے تاکہ کام کے دوران خلا باز اس کی مدد سے آس پاس بھی نظر رکھ سکیں۔ یہ آئینہ 3 بائی 5 انچ کا ہوتا ہے اور اس کا وزن منسلک کیے جانے والے بینڈ سمیت بمشکل ایک پاؤنڈ کا دسواں حصہ ہوتا ہے۔

    ناسا کے مطابق خلا باز کمانڈر کرس اپنے ایک اور ساتھی باب بینکن کے ساتھ خلائی اسٹیشن کی پرانی نکل ہائیڈروجن بیٹریوں کو تبدیل کرنے کا کام کر رہے ہیں۔

    بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں نئی لیتھیئم آئن بیٹریز نصب کی جارہی ہیں جو اب اس وقت تک کے لیے کافی ہوں گی جب تک خلائی اسٹیشن فعال رہے گا۔ سنہ 2017 سے شروع کیے جانے والے اس مشن میں اب تک 18 بیٹریز اسٹیشن میں نصب کی جاچکی ہیں جبکہ خلا باز کرس اور باب مزید 6 بیٹریز نصب کریں گے۔

    یہ کام رواں برس جولائی تک مکمل ہوجائے گا جس کے بعد کمانڈر کرس اگست میں زمین پر واپس لوٹ آئیں گے۔

  • خلا سے زمین کا یہ نظارہ دل تھام کر دیکھیئے

    خلا سے زمین کا یہ نظارہ دل تھام کر دیکھیئے

    واشنگٹن: زمین سے دور خلا میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن) سے زمین کی ایک نہایت سحر انگیز ویڈیو ریکارڈ کی گئی ہے جسے دیکھ کر آپ کی سانسیں رک سکتی ہیں۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے جاری کردہ ایک خوبصورت ویڈیو میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے زمین کا سحر انگیز منظر دیکھا جاسکتا ہے۔

    ویڈیو میں ایک خلا باز اسٹیشن سے باہر کچھ تکنیکی کاموں میں مصروف ہے جبکہ اس کے عین نیچے زمین ایک محدود دائرے میں موجود نظر آرہی ہے۔

    زمین کی فضا پر نرم روئی جیسے بادل اور کہیں نیلگوں سمندر نظر آرہا ہے، ناسا کے مطابق یہ زمین کا وہ منظر ہے جو ہم میں سے بہت سے لوگ کبھی نہیں دیکھ پائیں گے۔

     

    View this post on Instagram

     

    The ultimate perspective of our planet, not many of us will ever experience. 🌍 By @nasa #earthfocus

    A post shared by EARTH FOCUS (@earthfocus) on

    خیال رہے کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن) زمین کے محور سے 408 کلو میٹر باہر زمین کے گرد چکر لگا رہا ہے، یہ اسٹیشن خلا میں تحقیقی مقاصد کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

    ناسا جلد اسے تجارتی مقاصد کے لیے بھی کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کے لیے ناسا اور معروف ہالی ووڈ اداکار ٹام کروز کے درمیان ایک پروجیکٹ زیر غور ہے جس کے تحت ٹام کروز اپنی ایک فلم کی شوٹنگ خلائی اسٹیشن پر انجام دیں گے۔

  • تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے خلاء میں اوزار کی تیاری

    تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے خلاء میں اوزار کی تیاری

    نیویارک : تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے خلاء میں پہلا تھری ڈی اوزار تیار کرکے نئی تاریخ رقم کردی گئی ہے۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق خلائی اسٹیشن کے کمانڈر بیری ولمور نے ناسا سے ایک پانا بھیجنے کی درخواست کی تھی لیکن ان کی اس ڈیمانڈ کو پورا کرنے میں کافی عرصہ درکار تھا۔

    اس دوران تھری ڈی پرنٹر بنانے والی کمپنی نے اس پانے کی ایک تصویر بنا کر اسے خلائی اسٹیشن ای میل کے ذریعے روانہ کردیا، تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے زمین سے بھیجی گئی ہدایات کا استعمال کرتے ہوئے ولمور نے خلاء کا پہلا تھری ڈی اوزار تیار کر لیا ہے۔