Tag: خلائی تحقیقات

  • عرب دنیا کے لیے بڑی امید، یو اے ای کا مریخ مشن ہوپ لانچ ہونے کے لیے شیڈول

    عرب دنیا کے لیے بڑی امید، یو اے ای کا مریخ مشن ہوپ لانچ ہونے کے لیے شیڈول

    ابوظبی: عرب دنیا کے لیے بڑی امید بن کر متحدہ عرب امارات کا مریخ مشن ‘ہوپ’ اگلے ماہ 14 تاریخ کو لانچ ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارت اگلے ماہ مریخ پر اپنا مشن بھیجے گا، یہ مشن 14 جولائی کو روانہ ہوگا، محمد بن راشد اسپیس سینٹر کا کہنا ہے کہ یہ مشن صرف متحدہ عرب امارات کے لیے نہیں بلکہ پورے عرب خطے کے لیے ہے۔

    یہ مارس مشن یو اے کا اپنا تعمیر کر دہ ہے، جو 14 جولائی کو لانچ ہوگا، اور سرخ سیارے کے مدار میں جا کر مریخی فضا کی حرکیات اور بیرونی خلا اور شمسی ہوا کے ساتھ اس کے تعامل کا مطالعہ کرے گا۔

    محمد بن راشد اسپیس سینٹر

    اگلے ہفتے اس کی فیولنگ شروع کی جائے گی، اسے مریخ تک پہنچنے کے لیے 493 ملین کلو میٹر (308 ملین میل) کا سفر طے کرنے میں 7 ماہ لگیں گے، آربٹ ہونے کے بعد یہ مشن مریخی فضا اور ماحول سے متعلق غیر معمولی ڈیٹا واپس بھیجنا شروع کرے گا۔

    یہ تحقیقاتی مشن مریخ کے گرد ایک مکمل مریخی سال یعنی 687 دنوں تک چکر لگاتا رہے گا تاکہ مطلوبہ ڈیٹا جمع کر سکے، مریخ کے گرد صرف ایک چکر لگانے کے لیے اس مشن کو 55 گھنٹے درکار ہوں گے۔

    پیر کو ایک پریس بریفنگ میں پروگرام کی سربراہ سارہ بنت یوسف الامیری نے بتایا کہ یہ منصوبہ نوجوان عرب سائنس دانوں کے لیے خلائی انجینئرنگ میں کیریئر کا آغاز کرنے کے لیے ایک بہت بڑا موقع ہے۔

    سارہ بنت یوسف الامیری، یو اے ای کونسل آف سائنٹسٹس کی سربراہ، امارات کے مارس مشن کی ڈپٹی پروجیکٹ منیجر

    اگلے برس فروری میں مریخ تک پہنچنے والا یہ مارس مشن عرب دنیا کا پہلا بین السیارہ مشن ہے، اس پروجیکٹ کے لیڈرز کا کہنا ہے کہ اس مشن پر پورے مشرق وسطیٰ کے مستقبل کا انحصار ہے۔ یہ مشن خلائی تحقیقات کے پرانے کارٹل کے ٹوٹنے کی ایک تازہ علامت بھی ہے جب یہ صرف سپرپاورز تک محدود تھا۔

    ہوپ مارس مشن پر متحدہ عرب امارات 2014 سے کام کر رہا ہے، پروجیکٹ منیجر عمر شریف کا کہنا تھا کہ یہ ملک کی طویل مدتی معاشی ترقی کا حصہ ہے اور اس پر یو اے ای کا مستقبل منحصر ہے۔

  • سعودی عرب اور روس کے درمیان مشترکہ خلائی مشن معاہدہ طے پاگیا

    سعودی عرب اور روس کے درمیان مشترکہ خلائی مشن معاہدہ طے پاگیا

    ریاض : سعودی حکومت نے شاہی فرمان پر عمل کرتے ہوئے روس کے  ساتھ مشترکا طور پر خلائی تحقیقات کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے حاکم وقت شاہ سلمان بن عبد العزیز کے فرمان پر حکومت نے روس کے ساتھ مل کر خلائی تحقیقات اور امن مقاصد کے لیے سائنس کے شعبے میں کرنے تحقیقات کرنے کا معاہدہ طے کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے ک سعودی عرب کی حکومت کے وزیر برائے توانائی، صنعت اور معدنیات نے گذشتہ روز روس ساتھ ہونے والے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حاکم شیخ محمد بن راشد المکتوم اور یو اے ای کے ڈپٹی سپریم کمانڈر و ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان نے سنہ 2017 میں روس کے ساتھ مل کر متحدہ عرب امارات کے خلائی مشن کا آغاز کیا تھا۔

    اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات کے محمد بن راشد خلائی مرکز نے اپنے خلائی پروگرام کے لیے 2 خلا بازوں کے ناموں کا اعلان بھی کرچکا ہے۔ جنہیں خلائی پروگرام کے لیے تریبت دی جائے گی تاکہ مختلف تحقیقاتی مشنز پر خلا میں بھیجا جاسکے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے مذکورہ پروگرام میں سنہ 2021 میں سیارہ مریخ پر خلا بازوں کو بھیجنا اور سنہ 2117 میں سرخ سیارے پر رہائش اختیار کرنا بھی شامل ہے۔