Tag: خلائی مشن

  • تاریخ میں پہلی بار نجی کمپنی ’چاند‘ تک جا پہنچی

    تاریخ میں پہلی بار نجی کمپنی ’چاند‘ تک جا پہنچی

    تقریباً 50 سال بعد پہلی مرتبہ امریکہ کا خلائی مشن چاند پر اتر گیا ہے، اوڈیسیئس نامی اس مشن کو ہیوسٹن کی نجی کمپنی نے روانہ کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی نجی کمپنی انٹیوٹو مشینز (آئی ایم ) کے اوڈیسیئس نامی خلائی جہاز نے گزشتہ روز چاند کے قطب جنوبی کے قریب کامیاب لینڈنگ کرلی۔

    اس حوالے سے امریکی خلائی ایجنسی ناسا کا کہنا ہے کہ مشن سے خلائی سفر کے بارے میں مزید اور مفید معلومات حاصل ہوں گی۔

    اوڈیسیئس نصف صدی سے زائد عرصے میں چاند پر پہنچنے والا پہلا امریکی خلائی جہاز ہے جس نے 22 فروری کو چاند پر سافٹ لینڈنگ کی اور یوں کسی نجی کمپنی کے ذریعے بنائے گئے پہلی بار چاند پر اترنے والے روبوٹ کے طور پر تاریخ رقم کی۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی خلائی کمپنی کا جہاز 15 فروری کو فلوریڈا سے ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے تیار کردہ فالکن 9 راکٹ کے ذریع روانہ ہوا تھا۔

    اس جہاز نے کیپ کینورل سے اڑان بھرنے کے بعد زمین سے 384،400 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔ سات روزہ مشن کے دوران ایجنسی اس بات کا تجزیہ کرے گی کہ خلائی جہاز کی لینڈنگ کے اثرات کا چاند کی مٹی پر کیا رد عمل ہوا۔

    ہیوسٹن میں قائم یہ کمپنی مارچ میں ایک اور خلائی جہاز بھیجنے کا اراداہ رکھتی ہے جو انڈر گراؤنڈ برف تلاش کرنے کے لیے کھدائی کرے گی۔

    واضح رہے کہ آخری بار 1972 میں اپولو مشن کے دوران امریکی خلائی جہاز چاند کی سرزمین پر اترا تھا۔ اب تک صرف امریکا، سوویت یونین، چین، بھارت اور جاپان ہی چاند پر اپنے مشن اتارنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

  • جاپان کا خلائی مشن چاند پر پہنچ گیا

    جاپان کا خلائی مشن چاند پر پہنچ گیا

    جاپان کا خلائی مشن چاند پر کامیابی کے ساتھ پہنچ گیا، اس کے ساتھ ہی خلائی تحقیق کے سفر پر جاپان نے ایک اہم سنگ میل حاصل کیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسمارٹ لینڈر فار انویسٹی گیٹنگ مون (SLIM) کو لے جانے والے H2-A راکٹ کا کامیاب لانچ کیا گیا۔

    جاپان کو ابتدائی طور پر منفی موسمی حالات کے باعث تین بار اس مشن کو ملتوی کرنا پڑا تھا، لیکن بالآخر جنوبی جاپان میں تانیگا شیما سے مقامی وقت کے مطابق صبح 8.42 بجے لانچ مکمل ہوئی۔

    جاپان کے خلائی مشن کی جانب سے کی گئی درست لینڈنگ ایک قابل ذکر پیش رفت ہے، کیونکہ پچھلے قمری لینڈرز عام طور پر اپنے مطلوبہ اہداف سے کئی کلومیٹر دور نیچے اترتے تھے جو اس بار کامیابی سے ہمکنار ہوئے ہیں۔

    جاپان کی خلائی ایجنسی، JAXA کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کامیابی مستقبل میں مزید وسائل سے محروم سیاروں پر اترنے کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

    جاپان کی جانب سے چاند پر بھیجا جانے والا یہ سیٹلائٹ، جسے (XRISM) کے نام سے جانا جاتا ہے، بڑے پیمانے پر اور توانائی کے بہاؤ کے ساتھ ساتھ آسمانی اشیاء کی ساخت اور ارتقاء کا مطالعہ کرنے کے لیے ہائی ریزولوشن ایکس رے سپیکٹروسکوپک مشاہدات کرے گا۔

    قمری مشن پر جاپان کی پچھلی کوششیں بے سود ثابت ہوئی تھیں، جن میں گزشتہ سال اوموتیناشی قمری تحقیقات کا ناکام مشن بھی شامل ہے۔

    تاہم، یہ کامیاب لانچ جاپان کے خلائی پروگرام کے لیے ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتا ہے اور اس کامیابی نے جاپان کو چاند کی سطح پر اپنے خلائی جہاز کی موجودگی کو یقینی بنانے والے خصوصی گروپ ہندوستان، امریکہ، روس اور چین کے ساتھ کھڑا کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت نے بھی گزشتہ ماہ چاند کے قطب جنوبی کے قریب ایک جہاز اتار کر بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔

  • جاپان کا خلائی مشن چاند پر کب پہنچے گا؟

    جاپان کا خلائی مشن چاند پر کب پہنچے گا؟

    بھارت کی جانب سے خلائی مشن چاند پر بھیجنے کے بعد اب جاپان نے بھی اپنا خلائی مشن چاند پر بھیجنے کی تیاری کرلی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اگست کے ماہ میں جاپانی چاند مشن کو لانچ کیا جانا تھا، مگر ناگزیر وجوہات کے باعث اب خلائی مشن 7 ستمبر 2023 کو لانچ کیا جائے گا، تاہم اس مشن کو چاند کے مدار میں پہنچنے میں تقریباً 4 سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔

    اسمارٹ لینڈر فار انویسٹی گیٹنگ مون (سلم) نامی یہ مشن چھوٹے اسپیس کرافٹ پر مشتمل ہوگا، جس کا وزن 200کلو گرام بتایا جارہا ہے۔

    جاپانی حکام کا کہنا ہے کہ ہم اس مشن سے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ جہاں چاہے چاند پر لینڈ کرسکتے ہیں، یہ مشن بھارتی چندریان 3 مشن کی سافٹ لینڈنگ تکنیک سے الگ قسم کا ہے۔

    جے اے ایکس اے کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ پن پوائنٹ لینڈنگ ٹیکنالوجی کے باعث ہم سائنسی طور پر زیادہ اہم خاص مقامات کے قریب اسپیس کرافٹ کو لینڈ کراسکتے ہیں۔

    ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ جب جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی کی جانب سے چاند پر مشن بھیجا جارہا ہے، ایک نجی کمپنی نے اس سے قبل ایک مشن کو چاند پر بھیجنے کی کوشش کی تھی، مگر وہ مشن لینڈنگ میں کامیاب نہیں ہوسکا تھا۔

    جاپانی مشن کے لئے کسی طاقتور راکٹ پر انحصار نہیں جارہا ہے، بلکہ بھارتی چندریان 3 مشن کی طرح پہلے زمین کے مدار میں داخل ہوگا، اس کے بعد چاند کی جانب بڑھ جائے گا۔

  • ناسا کا خلائی مشن 5 ماہ بعد زمین پر واپس آئے گا

    ناسا کا خلائی مشن 5 ماہ بعد زمین پر واپس آئے گا

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا کا خلائی مشن 5 ماہ بعد زمین پر واپس آرہا ہے، خلائی جہاز نے اس دوران اہم تحقیقی مشن سر انجام دیا۔

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا کا اسپیس ایکس کرو 5 مشن بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) سے نکل کر آج یعنی ہفتہ (11 فروری) کو زمین پر واپس آئے گا۔

    ناسا کے مطابق اسپیس ایکس ڈریگن خلائی جہاز ہفتے کی دوپہر 2 بج کر 5 منٹ پر آئی ایس ایس سے زمین کے لیے روانہ ہوگا۔

    ناسا کی جانب سے کہا گیا کہ خلائی جہاز تقریباً رات 9 بج کر 2 منٹ پر فلوریڈا کے ساحل سے بحر اوقیانوس یا خلیج میکسیکو میں اترے گا۔

    مشن کے خلا نورد ناسا کے نکول مان اور جوش کاساڈا، جاپان ایئر اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی کے خلاباز کوئیچی وکاٹا اور روکوسموس کاسموناٹ اینا کیکینا نے 6 ماہ خدمات انجام دیں، خلائی جہاز بھی اہم تحقیق کے بعد زمین پر واپس آئے گا۔

  • امارات اور عرب دنیا کا پہلا خلائی مشن چاند کی طرف روانہ

    امارات اور عرب دنیا کا پہلا خلائی مشن چاند کی طرف روانہ

    ابو ظہبی / واشنگٹن: متحدہ عرب امارات نے اپنا خلائی مشن چاند پر روانہ کردیا، یہ چاند پر اترنے والا امارات اور عرب دنیا کا پہلا مشن ہے اور کامیاب لینڈنگ کے بعد متحدہ عرب امارات چاند کو چھونے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔

    عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات نے خلائی مشن چاند پر روانہ کردیا، مشن فلوریڈا کے کیپ کنویرل اسپیس فورس اسٹیشن سے لانچ کیا گیا۔

    راشد روور 5 ماہ بعد اپریل 2023 میں چاند پر لینڈ کرے گا، مشن کی کامیابی پر امارات چاند پر اترنے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔

    ایکسپلورر راشد 47.5 ڈگری شمال اور 44.4 ڈگری مشرق میں میئر فریگورس زون کے جنوب مشرق میں بیرونی کنارے پر اترے گا جسے چاند کے انتہائی شمال میں واقع بحر البرد (ٹھنڈک کا سمندر) کہا جاتا ہے۔

    اٹلس کا دہانہ ایسا مقام ہے جسے اس سے قبل کسی بھی خلائی مشن نے دریافت نہیں کیا۔

    آئی سپیس کے مطابق خلائی گاڑی براہ راست چاند کا رخ کرنے کے بجائے کم توانائی والے ٹریک کا انتخاب کرے گی۔

    مشن کا مقصد چاند کی سطح کی مختلف پہلوؤں سے جانچ کرنا ہے جن میں چاند کی مٹی اور اس کی تشکیل، اجزا، اس کی حرارتی خصوصیات اور ترسیل کی خصوصیات کی جانچ کی جائے گی۔

    مشن کے دوران روور چاند کی سطح کی تصاویر لے گا اور دبئی کے کنٹرول روم میں واپس بھیجے گا، مشن مادی سائنس، روبوٹکس، نقل و حرکت، نیوی گیشن اور مواصلات میں نئی ​​ٹیکنالوجیز کا بھی تجربہ کرے گا۔

  • متحدہ عرب امارات کا پہلا خلائی مشن تیاری کے آخری مراحل میں

    متحدہ عرب امارات کا پہلا خلائی مشن تیاری کے آخری مراحل میں

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات اپنا پہلا خلائی مشن 28 نومبر کو چاند پر بھیجے گا، مشن کی کامیابی کی صورت میں امارات امریکا، روس اور چین کے بعد چاند کی سطح پر اترنے والا پہلا عرب اور دنیا کا چوتھا ملک بن جائے گا۔

    اردو نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات نے مریخ کے بعد چاند کے اسرار دریافت کرنے کے لیے پہلا اماراتی خلائی مشن (ایکسپلورر راشد) 28 نومبر کو چاند پر بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

    مشن کی کامیابی کی صورت میں امارات امریکا، روس اور چین کے بعد چاند کی سطح پر اترنے والا پہلا عرب اور دنیا کا چوتھا ملک بن جائے گا۔

    محمد بن راشد خلائی سینٹر کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امارات کے مقامی وقت کے مطابق پہلا اماراتی خلائی مشن 28 نومبر کو 12 بج کر 46 منٹ پر روانہ کیا جائے گا۔

    سینٹر کا کہنا ہے کہ تاریخ اور وقت میں موسمی حالات یا دیگر امور کی وجہ سے تبدیلی ہو سکتی ہے۔

    یہ اعلان اٹلس کے دہانے پر ایکسپلورر راشد کی لینڈنگ کے مقام کی تصدیق کے بعد کیا گیا ہے، یہ اطمینان کر لیا گیا کہ ایکسپلورر راشد 47.5 ڈگری شمال اور 44.4 ڈگری مشرق میں میئر فریگورس زون کے جنوب مشرق میں بیرونی کنارے پر اترے گا جسے چاند کے انتہائی شمال میں واقع بحر البرد (ٹھنڈک کا سمندر) کہا جاتا ہے۔

    اٹلس کا دہانہ ایسا مقام ہے جسے اس سے قبل کسی بھی خلائی مشن نے دریافت نہیں کیا۔

    خلائی مشن اس وقت امریکا کے کیپ کینورل خلائی بیس 40 میں موجود ہے، روانگی کی تاریخ قریب آنے پر اسے لانچنگ پیڈ پر منتقل کردیا جائے گا۔

    آئی سپیس کے مطابق خلائی گاڑی براہ راست چاند کا رخ کرنے کے بجائے کم توانائی والے ٹریک کا انتخاب کرے گی، روانگی کے 5 ماہ بعد مارچ 2023 میں گاڑی چاند پر اترے گی۔

    مشن کا مقصد چاند کی سطح کی مختلف پہلوؤں سے جانچ کرنا ہے جن میں چاند کی مٹی اور اس کی تشکیل، اجزا، اس کی حرارتی خصوصیات اور ترسیل کی خصوصیات کی جانچ کی جائے گی۔

    مشن کے دوران روور چاند کی سطح کی تصاویر لے گا اور دبئی کے کنٹرول روم میں واپس بھیجے گا، مشن مادی سائنس، روبوٹکس، نقل و حرکت، نیوی گیشن اور مواصلات میں نئی ​​ٹیکنالوجیز کا بھی تجربہ کرے گا۔

  • 24 سال قبل بھیجا جانے والا خلائی مشن ونڈوز اپ ڈیٹ کا منتظر

    24 سال قبل بھیجا جانے والا خلائی مشن ونڈوز اپ ڈیٹ کا منتظر

    مریخ پر بھیجا جانے والا مشن ونڈوز 98 کے اپ ڈیٹ نہ ہونے کی وجہ سے خطرے کا شکار ہوگیا، مشن میں فوری طور پر ونڈوز کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپین خلائی ایجنسی کی جانب سے 19 سال قبل مریخ پر بھیجا گیا مشن مائیکرو سافٹ ونڈوز کی وجہ سے خطرے سے دو چار ہوگیا ہے۔

    آج سے 27 سال قبل 14 جولائی 1995 میں جب امریکا کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی مائیکرو سافٹ نے کمپوٹرکے لیے ونڈوز 95 کے نام سے ایک جدید آپریٹنگ سٹم متعارف کروایا تو اس وقت کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہی ونڈوز آگے چل کر ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک طوفان برپا کردے گی۔

    آج ٹیکنالوجی میں ہونے والی زیادہ تر پیش رفت اسی ونڈوز کے مرہون منت ہے جس نے کمپیوٹر کو دنیا کے کونے کونے میں فروغ دیا۔

    گزشتہ سال اکتوبر میں مائیکرو سافٹ کی جانب سے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم کا جدید ترین ورژن ونڈوز 11 کے نام سے متعارف کروایا گیا جو کہ اب دنیا کے بیشتر ممالک میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

    لیکن اگر ٹیکنالوجی کی اس دوڑ میں اگر ونڈوز 98 کو اپ ڈیٹ کرنے کا کہا جائے تو یقیناً آپ اسے مذاق سمجھیں گے۔

    لیکن یورپین خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کے لیے یہ زندگی اورموت کا معاملہ بن چکا ہے کیوں کہ انہیں زمین سے 200 ملین کلو میٹر کے فاصلے پر مریخ کے مدار میں چکر لگانے والے خلائی جہاز میں ونڈوز 98 کو ہر حال میں اپ ڈیٹ کرنا ہے۔

    ای ایس اے کے مارس ایکسپریس مشن کی جانب سے مارسس نامی خلائی جہاز کو تقریباً 19 سال قبل مارس کے گرد بھیجا گیا تھا اوراب اس کے لیے چند اہم اپ ڈیٹس ناگزیر ہوگئی ہیں۔

    اس حوالے سے ای ایس اے کا کہنا ہے کہ مارسس کو بھیجنے کا مقصد سرخ سیارے پر پانی کی تلاش کرنا ہے اور رواں سال ونڈوز 98 میں ہونے والی اپڈیٹ کے بعد اس کی تلاش میں تیزی آجائے گی۔

    اس اپ ڈیٹ کے بعد مارسسِ کے پروبس مریخ کی سطح کے نیچے اوراس کے چاند فوبوس کو زیادہ بہتر طریقے سے کھنگال سکیں گے۔

    اس مشن کو 2003 میں شروع کیا گیا تھا تاکہ زمین کے پڑوسی سیارے کے ماضی، حال اور مستقبل کے بارے میں زیادہ بہتر طریقے سے سمجھا جاسکے۔

    جس وقت اس خلائی جہاز کو ڈیزائن کیا گیا اس وقت تک آپریٹنگ سسٹمز کی دنیا میں ونڈوز 98 کا راج تھا اور مارسز کو مائیکرو سافٹ ونڈوز 98 کی بنیاد پر بننے والا ڈیولپمنٹ انوائرمنٹ استعمال کرتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

    مارس ایکسپریس مشن کی ٹیم کا کہنا ہے کہ مارسس کی کارکردگی میں اضافے کے لیے ہمیں متعدد چیلنجزکا سامنا ہے، اور ان سے نمٹے کا ایک ہی حل ہے کہ انسٹرومنٹس کو ونڈوز 98 سے یورپین اسپیس ایجنسی کے ڈیزائن کردہ مارس 2022 سافٹ ویئر پر اپ گریڈ کردیا جائے۔

    اس نئے سافٹ ویئر میں اپ گریڈز کی ایک مکمل سیریز ہے جن کی بدولت سگنل وصول کرنے، آن بورڈ ڈیٹا پراسیسنگ اور زمین پر بھیجے جانے والے سائنسی ڈیٹا کے معیار اور مقدار کو بہتر بنانا ہے۔

  • مسلم امہ کے لیے فخر کا لمحہ، وفاقی وزیر سائنس کا اماراتی حکومت کو مبارک باد

    مسلم امہ کے لیے فخر کا لمحہ، وفاقی وزیر سائنس کا اماراتی حکومت کو مبارک باد

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس فواد چوہدری نے خلائی مشن کی کامیابی پر اماراتی حکومت اور عوام کو مبارک باد دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں متحدہ عرب امارات کو مبارک باد دیتے ہوئے لکھا کہ آپ نے انسانیت کے لیے ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے، یہ مسلم امہ اور عرب دنیا کے لیے فخر کا لمحہ ہے۔

    واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کا خلائی مشن ’ہوپ‘ مریخ کے گرد مدار میں کامیابی سے داخل ہوگیا ہے، یہ عرب دنیا کا پہلا خلائی مشن ہے جو اتنی بڑی کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے.

    یو اے ای کے نائب صدر اور وزیر اعظم شیخ راشد المکتوم نے ٹویٹ میں لکھا کہ مشن مکمل ہوگیا، خلائی مشن ہوپ مریخ کے گرد مدار میں پہنچ گیا۔

    یو اے ای کا خلائی مشن ’ہوپ‘ مریخ کے گرد مدار میں کامیابی سے داخل

    ایک ایس یو وی کے حجم کا یہ اسپیس کرافٹ 9 فروری کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 9 بجکر 14 منٹ میں مریخ کے مدار میں داخل ہوا۔ ہوپ مشن 20 جولائی کو جاپان سے روانہ کیا گیا تھا اور 7 ماہ کے طویل سفر کے بعد سرخ سیارے تک پہنچنے میں کامیاب ہوا ہے۔

    ہوپ مشن کی کامیابی کے بعد یو اے ای پہلا مسلمان ملک اور دنیا کا پانچواں ملک بن گیا ہے جس نے خلائی پروگرام میں اتنی بڑی کامیابی حاصل کی ہے، رپورٹ کے مطابق یہ سیارے پر آئندہ چند ماہ میں اترے گا، مدار میں داخلے کے بعد ایک سگنل سے زمین پر موجود مشن کنٹرولرز کو تاریخی کامیابی کی تصدیق مل سکی۔

    واضح رہے کہ یو اے ای کا ہوپ اسپیس ایجنسی کا پہلا اہم خلائی مشن ہے جس کا مقصد سرخ سیارے کے مدار مریخ کے مکمل سال (زمین کے دو سال) تک گردش کرتے ہوئے وہاں کے موسم کا تفصیلی نقشہ تیار کرنا ہے۔

  • کیا خلائی مشن کو سیارہ مشتری پر جنات اور پریاں دکھائی دیں؟

    کیا خلائی مشن کو سیارہ مشتری پر جنات اور پریاں دکھائی دیں؟

    امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ روبوٹک خلائی مشن جونو نے سیارہ مشتری کی بالائی فضا میں مافوق الفطرت مخلوق جنات اور پریاں دیکھیں۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ جونو سے حاصل ہونے والی تصاویر میں 2 اقسام کی تیز روشنیاں نظر آئیں، یہ روشنیاں اسپرائٹس (پریاں) اور ایلوز (جن) تھے۔

    اس اقسام کی روشنیاں زمین پر دیکھی جاتی رہی ہیں تاہم کسی دوسرے سیارے پر یہ پہلی بار دیکھی گئیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی افسانوں کے مطابق اسپرائٹس ہوشیار اور پری نما مخلوق ہیں جبکہ سائنس میں کہا جاتا ہے کہ یہ روشنی کے وہ روشن مراکز ہیں جو آسمانی بجلی سے متحرک ہوتی ہیں اور طوفان کے اوپر دکھائی دیتی ہیں۔

    یہ مناظر زمین پر عموماً بڑے طوفانوں کے اوپر تقریباً 60 میل کی اونچائی پر دکھائی دیتے ہیں۔

    آسمان کو روشن کرنے والے ان اسپرائٹس کی روشنی 15 سے 30 میل کے فاصلے تک پھیل سکتی ہے لیکن یہ سلسلہ صرف چند ملی سیکنڈز تک جاری رہتا ہے۔

    دوسری جانب ایلوز سائنسی زبان میں الیکٹرو میگنیکٹ پلس ذرائع کی وجہ سے روشنی کے اخراج اور انتہائی کم فریکوئنسی کے انتشار کا نام ہے جو انتہائی تیز چمکتی بجلی کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔

    ایلوز ایک متوازی ڈسک کی طرح دکھائی دیتی ہیں اور یہ آسمان کے ایک بڑے حصے پر 200 میل تک پھیل سکتی ہیں۔

    جونو مشن پر کام کرنے والے سائنسدان اور اس تحقیق کے مصنف روہنی ایس جائلز کا کہنا تھا کہ زمین پر اسپرائٹس اور ایلوز بالائی فضا میں موجود نائٹروجن سے ردعمل کی وجہ سے سرخ رنگ میں دکھائی دیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مشتری پر بلندی میں فضا میں ہائیڈروجن موجود ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسپرائٹس اور ایلوز نیلی یا گلابی بھی دکھائی دے سکتی ہیں۔

    یہ تحقیق 27 اکتوبر کو جرنل آف جیوفزیکل ریسرچ میں سیاروں سے متعلق سیریز میں شائع ہوئی۔

  • عرب دنیا کا پہلا مریخ مشن موسم کی خرابی کے باعث ملتوی

    عرب دنیا کا پہلا مریخ مشن موسم کی خرابی کے باعث ملتوی

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات اور عرب دنیا کا پہلا مریخ مشن ملتوی کردیا گیا، مشن بدھ کی شب 12 بجے روانہ کیا جانا تھا تاہم موسم کی خرابی کے باعث اسے ملتوی کرنا پڑا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات کا پہلا مریخ مشن موسم کی خرابی کے باعث ملتوی کردیا گیا، یہ عرب دنیا کا بھی پہلا خلائی مشن تھا۔

    متحدہ عرب امارات کا پہلا خلائی تحقیقاتی مشن بدھ 15 جولائی کو رات 12 بج کر 51 منٹ پر روانہ ہونا تھا، تاہم موسم کی خرابی کے باعث اس کے ملتوی ہونے کے خدشات ظاہر کیے جارہے تھے جو اب سچ ہوگئے۔

    اماراتی خلائی مشن مریخ کا موسم دریافت کرنے اور آئندہ 100 برس کے دوران وہاں انسانی بستی بسانے سے متعلق ضروری معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔

    خلائی مشن جاپان کے خلائی سینٹر ٹینگا شیما سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والا تھا، اس کا حجم فور وہیل گاڑی جتنا ہے اور وزن 1350 کلو گرام ہے۔ اسے پائلٹ کے بغیر خود کار سسٹم کے تحت کنٹرول کیا جائے گا۔

    اس خلائی مشن کو العمل (ہوپ) کا نام دیا گیا ہے، مشن کو مریخ تک پہنچنے میں 7 ماہ کا وقت درکار ہوگا اور یہ مریخ تک پہنچنے کے لیے 493 ملین کلو میٹر کا سفر طے کرے گا۔ العمل خلائی مشن مدار میں 687 دن تک رہے گا۔

    خیال رہے کہ مریخ کا ایک سال کرہ ارض کے 687 دن کے برابر ہوتا ہے، اماراتی خلائی مشن العمل 3 ٹیکنالوجی وسائل اپنے ہمراہ لے کر جارہا ہے۔

    مشن سال بھر مریخ کے بدلتے ہوئے موسموں کی مکمل تصویر لے گا، خلائی مشن پر ریڈ ایکسرے سسٹم نصب ہے۔ یہ مریخ کے زیریں فضائی غلاف کی پیمائش کرے گا اور درجہ حرارت کا تجزیہ کرے گا۔

    خلائی مشن میں انتہائی حساس کیمرہ نصب کیا گیا ہے، یہ اوزون کے حوالے سے دقیق ترین معلومات حاصل کرے گا جبکہ 43 ہزار کلو میٹر تک کی مسافت کے فاصلے سے آکسیجن اور ہائیڈروجن کی مقدار ناپنے والا آلہ بھی مشن میں نصب کیا گیا ہے۔

    اماراتی حکام کے مطابق مریخ مشن بھیجنے کی نئی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔