Tag: خلائی مشن

  • متحدہ عرب امارات کا پہلا خلائی مشن روانگی کے قریب

    متحدہ عرب امارات کا پہلا خلائی مشن روانگی کے قریب

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کا پہلا خلائی مشن تعطل کا شکار ہونے کا خطرہ ہے، موسم کی خرابی کی وجہ سے امکان ہے کہ مشن جولائی کے بجائے اگست میں روانہ کیا جائے۔

    اماراتی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کا پہلا خلائی تحقیقاتی مشن بدھ 15 جولائی کو مریخ کی طرف روانہ ہوگا تاہم اس کا امکان ہے کہ اگر موسم سازگار نہ ہوا تو پروگرام یکم اگست تک ملتوی کردیا جائے۔

    یہ سرخ سیارے کی دنیا کے راز دریافت کرنے کے لیے پہلا خلائی عرب مشن ہے۔

    اماراتی خلائی مشن مریخ کا موسم دریافت کرنے اور آئندہ 100 برس کے دوران وہاں انسانی بستی بسانے سے متعلق ضروری معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔

    خلائی مشن جاپان کے خلائی سینٹر ٹینگا شیما سے سفر کا آغاز کرے گا، اس کا حجم فور وہیل گاڑی جتنا ہے اور وزن 1350 کلو گرام ہے۔ اسے پائلٹ کے بغیر خود کار سسٹم کے تحت کنٹرول کیا جائے گا۔

    اس خلائی مشن کو العمل (ہوپ) کا نام دیا گیا ہے، مشن کو مریخ تک پہنچنے میں 7 ماہ کا وقت درکار ہوگا اور یہ مریخ تک پہنچنے کے لیے 493 ملین کلو میٹر کا سفر طے کرے گا۔ العمل خلائی مشن مدار میں 687 دن تک رہے گا۔

    خیال رہے کہ مریخ کا ایک سال کرہ ارض کے 687 دن کے برابر ہوتا ہے، اماراتی خلائی مشن العمل 3 ٹیکنالوجی وسائل اپنے ہمراہ لے کر جارہا ہے۔

    مشن سال بھر مریخ کے بدلتے ہوئے موسموں کی مکمل تصویر لے گا، خلائی مشن پر ریڈ ایکسرے سسٹم نصب ہے۔ یہ مریخ کے زیریں فضائی غلاف کی پیمائش کرے گا اور درجہ حرارت کا تجزیہ کرے گا۔

    خلائی مشن میں انتہائی حساس کیمرہ نصب کیا گیا ہے، یہ اوزون کے حوالے سے دقیق ترین معلومات حاصل کرے گا جبکہ 43 ہزار کلو میٹر تک کی مسافت کے فاصلے سے آکسیجن اور ہائیڈروجن کی مقدار ناپنے والا آلہ بھی مشن میں نصب کیا گیا ہے۔

  • چاند کی وہ تصاویر جو آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں

    چاند کی وہ تصاویر جو آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں

    چینی خلائی ایجنسی نے چاند کے تاریک حصے کی تصاویر جاری کی ہیں، یہ وہ تصاویر ہیں جو چین کے شمسی مشن ’چینگ 4‘ نے بھیجی ہیں۔

    چینی خلائی ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ ان تصاویر پر ناسا نے مزید کام کیا ہے اور انہیں واضح بنایا ہے۔ بھیجی جانے والی تصاویر میں چاند کا وہ حصہ ہے جو سورج سے روشنی تو حاصل کرلیتا ہے، تاہم یہ زمین سے چھپا ہوا رہتا ہے۔

    چینی مشن چینگ 4 کو گزشتہ برس جنوری میں لانچ کیا گیا تھا۔ اسے چاند کے مدار میں پہنچ کر 14 شمسی دن ہوچکے ہیں، خیال رہے کہ چاند پر گزارا گیا ایک دن زمین کے 14 دنوں کے برابر ہوتا ہے۔

    گزشتہ برس جب چینگ 4 نے چاند پر کامیاب لینڈنگ کی تھی تو یہ چاند کے عقبی اور تاریک حصے میں اترنے والا دنیا کا پہلا خلائی جہاز تھا۔ مجموعی طور پر یہ چین کا چاند کی سطح پر اترنے والا دوسرا مشن تھا۔

    مشن میں موجود خلائی گاڑیاں مختلف قسم کے آلات سے لیس ہیں جو علاقے کی ارضیاتی خصوصیات جانچنے کے علاوہ حیاتیاتی تجربات بھی کر رہی ہیں۔ ان کی اب بھیجی گئی تصاویر کو بونس قرار دیا جارہا ہے۔

    علاوہ ازیں یہ گاڑی چاند پر موجود اس بڑے گڑھے کا مطالعہ بھی کرے گی جس کے بارے میں خیال ہے کہ یہ ماضی میں کسی زبردست ٹکراؤ کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے۔

    یہ خلائی گاڑی چاند کے جس مقام پر ہے وہ زمین سے اوجھل ہے اور اس سے براہ راست رابطہ ممکن نہیں چنانچہ اس کا رابطہ زمین سے ایک سیٹلائٹ کے ذریعے ہے۔

  • خلائی مشنز کے لیے سخت فریم ورک کی ضرورت ہے: فواد چوہدری

    خلائی مشنز کے لیے سخت فریم ورک کی ضرورت ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ خلا سے ہر انسان کا تعلق ہے، خلائی مشنز کے لیے سخت عالمی فریم ورک کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ خلا سے ہر انسان کا تعلق ہے، یہ اتنا ہی اہم ہے جتنا ماحول کا تحفظ کرنا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ خلائی مشنز کے لیے سخت عالمی فریم ورک کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل فواد چوہدری نے بھارت کے ناکام خلائی مشن کو خلائی ماحول کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ خلائی مشن ماحول کے لیے خطرناک ہیں، بھارت خلا میں ملبہ پھیلانے کے باعث خلائی آلودگی کا بڑا سبب بنتا جا رہا ہے۔

    وزیر سائنس نے ناسا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ خلائی مشن پورے ایکو سسٹم کے لیے خطرناک ہیں، ناسا سمیت دیگر عالمی تنظیموں کو بھارتی اقدام کا سخت نوٹس لینا چاہیئے۔

    فواد چوہدری نے وزارت سائنس کا منصب سنبھالتے ہی اعلان کیا تھا کہ سنہ 2020 میں پہلا پاکستانی خلا میں جائے گا اور یہ اقدام پاکستان کے اسپیس پروگرام کے لیے تاریخ ساز ہوگا۔

    پاکستان اور چین کے درمیان خلائی ٹیکنالوجی منتقلی کا معاہدہ ہوا تھا جس سے پاکستانی خلا نورد کے خلا میں جانے کی راہ ہموار ہوئی تھی۔ پاکستانی اور چینی خلانوردوں کو مشترکہ طور پر خلائی مشن پر بھیجا جائے گا اور چین پاکستان کو خلائی تحقیق میں مدد و تعاون فراہم کرے گا۔

    فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پہلے پاکستانی خلا باز کے لیے انتخاب اگلے سال (سنہ 2020 میں) ہوگا، پہلے مرحلے میں 50 خلا نورد شارٹ لسٹ کریں گے اور 50 میں سے 25 حتمی مرحلے میں جائیں گے۔

  • خواتین خلانوردوں نے پہلی بار خلائی مشن مکمل کرکے تاریخ رقم کردی

    خواتین خلانوردوں نے پہلی بار خلائی مشن مکمل کرکے تاریخ رقم کردی

    نیویاک: پہلی بار دو خواتین خلانوردوں نے خلائی مشن مکمل کرکے ایک نئی تاریخ رقم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تاریخ میں پہلی بار زمین سے خلا کی جانب سے جانے والے مشن کے دونوں یا تمام ارکان خواتین پر مشتمل تھے، اس سے قبل خلا میں بھیجے گئے ہر مشن میں کوئی نہ کوئی مرد شامل رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اگرچہ خلا میں پہلی بار 1963 میں خاتون نے خلا کا سفر کیا تھا اور روس کی ویلنتینا تریشیکووا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ انہوں نے پہلی بار تاریخ رقم کرتے ہوئے خلا کا سفر کیا اور خلا میں سفر کرنے والی پہلی امریکی خاتون کا اعزاز بھی سیلی رائڈ کو حاصل ہے، جنہوں نے 1983 میں خلا کی جانب سفر کیا تھا۔

    تاہم اب پہلی بار دنیا میں کسی مرد کے بغیر 2 خواتین پر مشتمل خلانوردوں کے مشن نے خلا کا سفر مکمل کرکے تاریخ رقم کردی۔ امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’ناسا‘ کے مطابق امریکا کی کرسٹینا کوچ اور جیسیکا میر نے عالمی خلائی اسٹیشن کی مرمت کا مشن مکمل کرکے تاریخ رقم کردی۔

    دونوں امریکی خلانورد خواتین نے 18 اکتوبر کی صبح اپنے تاریخی مشن کا سفر شروع کیا اور سات گھنٹے سے زائد وقت کے بعد وہ عالمی خلائی اسٹیشن پہنچیں۔ دونوں خلا نورد خواتین کو عالمی خلائی اسٹیشن کے باہر نصب پاور کنٹرول سسٹم میں لگی 2 بیٹریوں کو تبدیل کیا اور انہیں اپنا مشن مکمل کرنے کے لیے خلائی اسٹیشن کے اندر جانے کی ضرورت نہیں پڑی۔

    کیا خلا میں بچے کی پیدائش ممکن ہے؟

    اگرچہ پہلے بھی عالمی خلائی اسٹیشن کی بیٹریوں سمیت مرمت کے دیگر کاموں کے لیے خواتین خلا نورد جا چکی ہیں، تاہم ماضی میں خواتین کسی نہ کسی مرد خلانورد کے ساتھ روانہ ہوئی ہیں۔

    دونوں خواتین کی جانب سے خلائی مشن کو مکمل کیے جانے کے ساتھ ہی اب تک خلا کا سفر کرنے والی خواتین کی تعداد 15 ہوگئی۔ خلا کا سفر کرنے والی 15 میں سے 14 خواتین خلا نوردوں کا تعلق امریکا سے ہے۔

    تاہم خلا کی جانب سے سفر کرکے تاریخ رقم کرنے کا اعزاز روسی خلانورد خاتون کے پاس ہے اور وہ اب تک روس کی واحد خلا نورد خاتون ہیں جنہوں نے خلا کا سفر کیا۔ اب ناسا نے 2024 تک چاند مشن پر بھی پہلی خاتون کو بھیجنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

  • بھارت کی چاند کو چھونے کی کوشش ایک بار پھر ناکام

    بھارت کی چاند کو چھونے کی کوشش ایک بار پھر ناکام

    بھارت کا چاند پر اترنے کا خلائی مشن چندریان 2 بھی ناکام ہوگیا، خلائی جہاز کا رابطہ اس وقت منقطع ہوگیا جب وہ چند ہی لمحے بعد چاند کی سطح پر لینڈ کرنے والا تھا۔

    بھارتی خلائی ادارے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کا کہنا ہے کہ چندریان 2 چاند کے جنوبی قطب پر لینڈنگ کرنے جاہا تھا تاہم لینڈنگ سے چند ہی لمحے قبل زمینی مرکز سے اس کا رابطہ منقطع ہوگیا۔

    لینڈنگ سے قبل اسرو کے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ چاند پر لینڈنگ سے 15 منٹ قبل زمین پر موجود سائنسدانوں کا اس خلائی مشن میں کردار ختم ہوجائے گا۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو جہاز خود کار طریقے سے چاند پر لینڈ کر جائے گا، وگرنہ وہ چاند کی سطح سے ٹکرا کر تباہ ہوجائے گا۔

    تاحال اس خلائی جہاز کے بارے میں کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوسکیں چنانچہ توقع کی جارہی ہے کہ خلائی جہاز تباہ ہوچکا ہے۔

    مشن کی ناکامی کے بعد بھارتی صدر نریندر مودی اسرو پہنچے جہاں انہوں نے قوم کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ ایسے مواقع مزید آئیں گے۔

    چندریان 2 کو 22 جولائی کو زمین سے لانچ کیا گیا تھا اور ایک ماہ بعد 20 اگست کو یہ چاند کے مدار میں داخل ہوگیا تھا۔

    بھارت نے اس مشن کے لیے اپنا سب سے مضبوط راکٹ جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل (جی ایس ایل وی) مارک تھری استعمال کیا تھا۔ اس کا وزن 640 ٹن ہے (جو کہ کسی بھرے ہوئے جمبو جیٹ 747 کا ڈیڑھ گنا ہے) اور اس کی لمبائی 44 میٹر ہے جو کسی 14 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔

    اس سیٹلائٹ سے منسلک خلائی گاڑی کا وزن 2.379 کلو ہے اور اس کے تین واضح مختلف حصے ہیں جن میں مدار پر گھومنے والا حصہ آربیٹر، چاند کی سطح پر اترنے والا حصہ لینڈر، اور سطح پر گھومنے والا حصہ روور شامل تھا۔

    اگر بھارت کا یہ مشن کامیاب ہوجاتا تو وہ سابق سوویت یونین، امریکہ اور چین کے بعد چاند کی سطح پر لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بن جاتا۔ مشن کی کامیابی کی صورت میں ایک اور تاریخ بھارت کی منتظر تھی، بھارتی خلائی جہاز چاند کے اس حصے پر لینڈ کرنے جارہا تھا جہاں آج تک کوئی نہیں گیا۔

    بھارت کا اس مشن کو بھیجنے کا مقصد ایک طرف تو خلائی میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنا تھا، تو دوسری طرف چاند کی سطح پر تحقیقات کرنا بھی تھا۔ خلائی مشن پانی اور معدنیات کی تلاش کا کام کرنے والا تھا جبکہ چاند پر آنے والے زلزلے کے بارے میں بھی تحقیق کی جانی تھی۔

    چاند کے مدار میں گردش کرنے والے حصے کی زندگی ایک سال کی تھی جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے والا تھا، اس کے ساتھ وہ وہاں کی مہین ماحول کو سونگھنے کی کوشش بھی کرنے والا تھا۔

    چاند کی سطح پر اترنے والے حصے کا نام اسرو کے بانی کے نام پر ’وکرم‘ رکھا گیا تھا۔ اس کا وزن نصف تھا اور اس کے بطن میں 27 کلو کی چاند پر چلنے والی گاڑی تھی جس پر ایسے آلات نصب کیے گئے تھے جو چاند کی سرزمین کی جانچ کر سکتے۔

    اس حصے کی زندگی صرف 14 دن تھی اور اس کا نام ’پراگیان‘ رکھا گیا تھا جس کا مطلب دانشمندی ہے۔

    بھارت اس سے پہلے سنہ 2008 میں ایک اور خلائی مشن چندریان 1 چاند کی طرف روانہ کرچکا ہے۔ وہ خلائی جہاز بھی چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا لیکن اس نے ریڈار کی مدد سے چاند پر پانی کی موجودگی کی پہلی اور سب سے تفصیلی دریافت کی تھی۔

  • بھارت کا خلائی مشن ناکام، اپنے سے بڑا کام نہیں کرتے: فواد چوہدری اور فیصل جاوید کے طنز

    بھارت کا خلائی مشن ناکام، اپنے سے بڑا کام نہیں کرتے: فواد چوہدری اور فیصل جاوید کے طنز

    نئی دہلی: بھارت کو ٹیکنالوجی کی دنیا میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، چاند پر بھیجے گئے بھارتی خلائی مشن ’’چندریان2 ‘‘ کا زمین سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی خلائی مشن میں ناکامی پر وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری اور سینیٹر فیصل جاوید نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ خلائی مشن کا رابطہ لینڈنگ سے چند منٹ پہلے منقطع ہوا، چاند کی سطح سے 2 کلومیٹر فاصلے پر سگنل آنے کا سلسلہ ٹوٹ گیا۔

    بھارتی خلائی تحقیقی مرکز نے ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قومی منصوبے کو ایک بڑا دھچکہ لگا ہے، خلائی گاڑی چاند کے جنوبی قطبی علاقے میں اترنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

    بھارتی سائنسدان سرجوڑ کر بیٹھ گئے، ماہرین کا کہنا ہے کہ مشن کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ ناکامی کی وجوہات تک پہنچنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔

    بھارت اپنا خلائی مشن 15 جولائی کو چاند کی طرف روانہ کرے گا

    ادھر وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری کا بھارتی وزیراعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مودی نےخلائی مشن پر غریب قوم کا 900کروڑ روپے لگا دیے۔

    ان کا ٹویٹ میں یہ بھی کہنا تھا کہ کھلونا چاند کے بجائے ممبئی میں اتر گیا، 9 سو کروڑ کے ضیاع پر لوک سبھا کو مودی سے سوال پوچھنا چاہیے۔

    دریں اثنا سینیٹر فیصل جاوید نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے سے بڑے کام نہیں کیا کرتے، پہلا والا پائلٹ یاد نہیں؟

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تم نے مظلوموں کا رابطہ بند کیا، تمہارا اپنا رابطہ بند ہوگیا، اب ٹوائلٹ پر فوکس کرو اور اپنا گند صاف کرو۔

  • بھارت کے ایک ارب خواب چاند کی جانب روانہ

    بھارت کے ایک ارب خواب چاند کی جانب روانہ

    نئی دہلی : بھارت نے چاند پر اپنے دوسرے خلائی مشن ’چندریان ٹو‘ کو کامیابی سے روانہ کردیا ہے، اس خلائی جہاز کی روانگی گزشتہ ہفتے طے تھی تاہم تکنیکی خرابی کے سبب اسے روانہ نہیں کیا جا سکا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی خلائی ادارے ’اسرو ‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’چندریان ٹو‘ کو آج بروز پیر بھارت کے مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بج کر 43 منٹ پر خلا میں روانہ کیا گیا۔اس سے قبل 15 جولائی کو چاند کے لیے روانہ ہونے والا مشن مقررہ وقت سے 56 منٹ قبل ’لانچ وہیکل سسٹم میں تکنیکی خرابی‘ کے سبب روک دیا گیا تھا۔

    اس مشن پر 15 کروڑ امریکی ڈالر کے اخراجات آئے ہیں اور تقریباً ایک ہزار انجینئرز اور سائنسدانوں نے کام کیا ہے۔ بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے ’ اسرو‘ نے پہلی بار کسی خاتون کو اپنی خلائی مہم کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ پروگرام کی ڈائریکٹر متھایا ونیتھا نے چندریان ٹو کی روانگی کے عمل نگرانی کی ہے جبکہ ریتو کریدھال اس کی رہنمائی کریں گی۔

    بھارت کے خلائی مشن کی چاند پر روانگی عین وقت پرملتوی

    ’بھارت کے خلائی ادارے کی جانب سے چندریان ٹو‘ کو خلا میں روانہ کرنے کے مناظر ٹیلی وژن اور خلائی ادارے کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر براہ راست دکھائے گئے۔اسرو کے سربراہ ڈاکٹر سیوان نے یہ خلائی مشن جاری کرنے کے بعد اپنی تقریر میں کہا ’یہ چاند کی جانب بھارت کے تاریخی سفر کی ابتدا ہے۔‘

    اسرو کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چاند کے لیے روانہ کی جانے والی ’پہلے سے کہیں مضبوط خلائی گاڑی پر سوار ایک ارب خواب چاند پر پہنچیں گے۔‘

    چاند پر لینڈنگ کے بارے میں تنازعات کا آغاز کب ہوا؟

    یا د رہے کہ بھارت نے پہلی بار اپنا مشن ’چندریان ون‘ سنہ 2008 میں بھیجا تھا ، تاہم وہ خلائی جہاز چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا تھا لیکن اس نے ریڈار کی مدد سے چاند پر پانی کی موجودگی کی پہلی اور سب سے تفصیلی دریافت کی تھی۔

    انڈیا اس مشن کے لیے اپنا سب سے مضبوط راکٹ جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل (جی ایس ایل وی) مارک تھری استعمال کر رہا ہے۔ اس کا وزن 640 ٹن ہے (جو کہ کسی بھرے ہوئے جمبو جیٹ 747 کا ڈیڑھ گنا ہے) اور اس کی لمبائی 44 میٹر ہے جو کہ کسی 14 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔

    اس سیٹلائٹ سے منسلک خلائی گاڑی کا وزن 379۔2 کلو ہے اور اس کے تین واضح مختلف حصے ہیں جن میں مدار پر گھومنے والا حصہ ‘آربیٹر’، چاند کی سطح پر اترنے والا حصہ ‘لینڈر’ اور سطح پر گھومنے والا حصہ ‘روور’ شامل ہے۔

  • بھارت کے خلائی مشن کی چاند پر روانگی عین وقت پرملتوی

    بھارت کے خلائی مشن کی چاند پر روانگی عین وقت پرملتوی

    نئی دہلی : بھارت کے چاند پربھیجے جانے والے خلائی مشن چندریان ٹو کی چاند پرروانگی عین وقت پرملتوی کردی گئی، حکام کا کہنا ہے راکٹ بھیجنے کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) نے کہا خلائی مشن کی چاند پر روانگی مقررہ وقت سے ایک گنھٹہ قبل تکنیکی خرابی کے باعث موخر کی گئی، راکٹ بھیجنے کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

    یاد رہے بھارت نے خلائی جہاز کو 15 جولائی کو چاند کی طرف روانہ کرنا تھا، جو چھ سے سات ستمبر تک چاند پر پہنچتا، چندریان ٹو خلائی مشن پر پندرہ کروڑ امریکی ڈالر لاگت آئی ہے، مشن کا مقصد چاند کی سطح سے پانی،معدینات اوردیگرمعلومات جمع کرنا تھا۔

    مزید پڑھیں : بھارت اپنا خلائی مشن 15 جولائی کو چاند کی طرف روانہ کرے گا

    یاد رہے جون میں بھارت نے چاند پر خلائی تحقیقاتی مشن بھیجنے کا اعلان کیا تھا، اگر بھارت اس مشن میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ چاند پر پہنچنے والا چوتھا ملک ہوگا، اب تک امریکا،چین اورروس چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

    خیال رہے حالیہ برسوں کے دوران بھارت نے خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں کافی ترقی کی ہے۔ سنہ 2017 میں ایک ہی مہم کے دوران بھارت نے 104 مصنوعی سیارے فضا میں بھیجے تھے۔ بھارت سنہ 2022 میں اپنے 3 سائنسدان بھی خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

  • بھارت  اپنا خلائی مشن  15 جولائی کو چاند کی طرف روانہ کرے گا

    بھارت اپنا خلائی مشن 15 جولائی کو چاند کی طرف روانہ کرے گا

    نئی دہلی : بھارت بغیر پائلٹ والا خلائی جہاز چاند کی جانب بھیجنے کو تیار ہے ، جو 6 ستمبر 2019 کو چاند تک پہنچے گا، اس مشن کا مقصد چاند کی سطح کا جائزہ لینا، پانی اور معدنیات تلاش کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت خلا میں میدان مارنے کے لیے کوشاں ہیں ،انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او)کی جانب سے بغیر پائلٹ والا ایک خلائی جہاز 15 جولائی کو چاند کی طرف روانہ کیا جارہا ہے ، جو چھ سے سات ستمبر تک چاند پر پہنچے گا۔

    چندریان دوئم نامی مشن پر 141 ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے، یہ مشن کھدائی کی مشین، لینڈنگ گاڑی اور موبائل گاڑی پر مشتمل ہوگی۔ خلائی گاڑی اور اس کے متعلقہ تمام اجزا بھارتی خلائی ایجنسی نے تیار کیے ہیں۔

    اس مشن کا مقصد چاند کی سطح کا جائزہ لینا، پانی اور معدنیات تلاش کرنا ہے۔

    منصوبے کے مطابق چاند پر تحقیقاتی مشن 15 جولائی کو سریھا ریکوٹا مرکز سے بھیجا جائے گا۔ یہ مشن 6 ستمبر کو چاند کے قطب جنوبی میں اترے گا۔ چاند کی سطح پر اترنے کے بعد تحقیقاتی مشین کو زمین سے ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جائے گا۔

    چند حلقے1.3بلین کی آبادی والے ملک میں اتنے مہنگے خلائی پروگرام پر سوالات اٹھاتے ہیں۔

    یاد رہے جون میں بھارت نے چاند پر خلائی تحقیقاتی مشن بھیجنے کا اعلان کیا تھا، اگر بھارت اس مشن میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ چاند پر پہنچنے والا چوتھا ملک ہوگا۔

    خیال رہے حالیہ برسوں کے دوران بھارت نے خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں کافی ترقی کی ہے۔ سنہ 2017 میں ایک ہی مہم کے دوران بھارت نے 104 مصنوعی سیارے فضا میں بھیجے تھے۔

    بھارت سنہ 2022 میں اپنے 3 سائنسدان بھی خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

  • بھارت کا آئندہ ماہ چاند پر خلائی مشن بھیجنے کا اعلان

    بھارت کا آئندہ ماہ چاند پر خلائی مشن بھیجنے کا اعلان

    بنگلور: بھارت نے آئندہ ماہ چاند پر خلائی تحقیقاتی مشن بھیجنے کا اعلان کردیا، اگر بھارت اس مشن میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ چاند پر پہنچنے والا چوتھا ملک ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی چاند پر مشن بھیجنے کی یہ دوسری کوشش ہے۔ نئی دہلی کا دعویٰ ہے کہ اس بار اس کا خلائی مشن کامیاب ہوگا اور بھارتی قوم بھی امریکا، سابق سوویت یونین اور چین کے بعد چاند پر پہنچنے کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

    بھارت نے اپنے مجوزہ خلائی مشن کو چاند رایان 2 کا نام دیا ہے۔ یہ مشن کھدائی کی مشین، لینڈنگ گاڑی اور موبائل گاڑی پر مشتمل ہوگی۔ خلائی گاڑی اور اس کے متعلقہ تمام اجزا بھارتی خلائی ایجنسی نے تیار کیے ہیں۔

    منصوبے کے مطابق چاند پر تحقیقاتی مشن 15 جولائی کو سریھا ریکوٹا مرکز سے بھیجا جائے گا۔ یہ مشن 6 ستمبر کو چاند کے قطب جنوبی میں اترے گا۔ چاند کی سطح پر اترنے کے بعد تحقیقاتی مشین کو زمین سے ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جائے گا۔

    بھارتی خلائی تحقیقاتی مرکز کے چیئرمین کے سیوان نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ چاند پر خلائی تحقیقاتی مشن بھیجنا ایک پیچیدہ مہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیقاتی مشن کا مقصد فضائی ٹیکنالوجی کو انسانی فائدے کے لیے استعمال کرنا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ برسوں کے دوران بھارت نے خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں کافی ترقی کی ہے۔ سنہ 2017 میں ایک ہی مہم کے دوران بھارت نے 104 مصنوعی سیارے فضا میں بھیجے تھے۔

    بھارت سنہ 2022 میں اپنے 3 سائنسدان بھی خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔