Tag: خلا باز

  • 220 دن بعد زمین پر واپس پہنچتے ہی خلا باز کو کیا چیز کھلائی گئی؟ ویڈیو دیکھیں

    220 دن بعد زمین پر واپس پہنچتے ہی خلا باز کو کیا چیز کھلائی گئی؟ ویڈیو دیکھیں

    بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے 2 روسی خلابازوں کی 220 دن بعد ایک امریکی خلا باز کے ساتھ زمین پر واپسی ہوئی ہے۔ جیسے ہی وہ پیراشوٹ کی مدد سے زمین پر اترے، ریکوری ٹیم کے ماہرین نے ان کی دیکھ بھال شروع کر دی۔

    آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ روسی خلا باز الیکسی اووچینن کو جب ریکوری ٹیم نے پیرا شوٹ سے نکالا تو انھیں خوراک میں سب سے پہلے مشروب اور پھر ایک ابلا ہوا انڈا دیا گیا، الیکسی کو آپ ویڈیو میں انڈا چھیلتے اور کھاتے دیکھ سکتے ہیں۔

    خلا باز انڈا

    امریکا کے سب سے معمر خلائی مسافر ڈان پیٹٹ اپنی 70 ویں سالگرہ پر زمین پر واپس آئے۔ پیٹٹ نے خلا میں کل 590 دن گزارے، یہ ان کا چوتھا مشن تھا۔ خلا میں کسی معمر ترین شخص کے سفر کرنے کا ریکارڈ جان گلین کے پاس ہے، جنھوں نے 77 سال کی عمر میں 1998 میں ناسا کے مشن پر اڑان بھری تھی، اور ان کا انتقال 2016 میں ہوا تھا۔

    تینوں سائنس دان خلائی کیپسول Soyuz MS-26 کے ذریعے زمین پر آئے اور پیراشوٹ کی مدد سے انھوں نے قازقستان کے ایک دشت میں اتوار کو لینڈنگ کی۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے بتایا کہ خلا بازوں نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر 220 دن گزارے، اور زمین کے گرد 3,520 بار چکر لگایا۔


    زمین کے گرد 93 کروڑ 30 لاکھ میل کا فاصلہ طے کرنے والے خلا بازوں کی واپسی


    پیٹٹ اور 2 روسی خلا باز الیکسی اووچینن اور ایوان ویگنر اب اپنے جسم کو کشش ثقل کا عادی بنانے کے لیے کچھ وقت گزاریں گے۔ بی بی سی کے مطابق بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) سے ان کی روانگی سے قبل، عملے نے خلائی جہاز کی کمان جاپانی خلاباز تاکویا اونیشی کے حوالے کر دی تھی۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ امریکا اور روس کے درمیان فروری 2022 میں یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے خلائی تحقیق تعاون کا ایک واحد ذریعہ بنی ہوئی ہے۔ ایک اور دل چسپ بات یہ ہے کہ وہ خلا نورد (آسٹروناٹ) جو NASA اور یورپی خلائی ایجنسی جیسے اداروں سے تربیت یافتہ اور تصدیق شدہ ہیں، جب وہ روسی خلائی ادارے Roscosmos کی نمائندگی کرتے ہیں تو انھیں ’’کاسموناٹ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

     

  • زمین کے گرد 93 کروڑ 30 لاکھ میل کا فاصلہ طے کرنے والے خلا بازوں کی واپسی

    زمین کے گرد 93 کروڑ 30 لاکھ میل کا فاصلہ طے کرنے والے خلا بازوں کی واپسی

    بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے 2 روسی خلابازوں کی 220 دن بعد ایک امریکی خلا باز کے ساتھ زمین پر واپسی ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی خلاباز الیکسی اووچینن اور ایوان ویگنر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر 7 ماہ کے سائنس مشن کے بعد امریکی خلا باز ڈونلڈ پیٹٹ کے ساتھ زمین پر واپس آ گئے ہیں۔

    روسی اور امریکی سائنس دان نے روسی راکٹ کیپسول سویوز کے ذریعے قازقستان میں لینڈنگ کی، تینوں سائنس دانوں کو زمین تک پہنچنے میں 27 گھنٹے لگے، انھوں نے تحقیقی مشن کے دوران زمین کے گرد 3 ہزار 520 بار چکر لگایا، اور 9 کروڑ 33 لاکھ میل کا فاصلہ طے کیا۔


    ہمارے نظام شمسی سے باہر بہت دور ایک سیارے پر زندگی کے آثار مل گئے!


    روسی Soyuz MS-26 خلائی جہاز تینوں کو لے کر اتوار کو صبح 6:20 بجے قازقستان کے قصبے دززکازگان کے جنوب مشرق میں زمین پر اترا، لینڈنگ کی تصدیق امریکی خلائی ایجنسی ناسا اور روس کی روسکوسموس خلائی ایجنسی نے کی۔

    خلاباز زمین میں داخل ہونے کے بعد پیرا شوٹ کی مدد سے زمین پر اترے، جس وقت وہ زمین پر اترے وہ امریکی خلا باز کی 70 ویں سالگرہ کا دن تھا۔ اترتے ہی خلا بازوں کو قریبی شہر کے بحالی مرکز روانہ کیا گیا۔

    ناسا نے ایک بیان میں کہا کہ عملہ 11 ستمبر 2024 کو مدار میں آئی ایس ایس لیبارٹری پر پہنچا تھا، اس نے خلا میں 220 دن گزارے، اس دوران انھوں نے 93.3 ملین میل (150.15 ملین کلومیٹر) کا سفر مکمل کرتے ہوئے 3,520 بار زمین کا چکر لگایا۔

    امریکی سائنس دان نے خلائی اسٹیشن کی لیبارٹری میں واٹر سینیٹائزیشن ٹیکنالوجیز پر تحقیق کی، اور خلا میں پودوں کی نشوونما اور آگ کے رویے کو سمجھنے کی کوشش کی۔

  • خلا سے لی گئی دنیا کے بلند ترین پہاڑ کی دلکش تصاویر

    خلا سے لی گئی دنیا کے بلند ترین پہاڑ کی دلکش تصاویر

    متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے خلا باز نے خلا سے دنیا کے بلند ترین پہاڑ ایورسٹ کی دلکش تصاویر شیئر کردیں۔

    متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے خلا باز سلطان النیادی نے خلا سے ہمالیہ کا ایک حیرت انگیز نظارہ شیئر کیا ہے۔

    خلا باز نے ہفتے کے روز ایکس پر برف پوش ہمالیہ کے پہاڑ کی تصاویر پوسٹ کیں ہیں، ان کی جانب سے شیئر کی گئی ان تصاویر میں ہمالیہ کے پہاڑوں کو دیکھا جاسکتا ہے جن کے اوپر بادل موجود ہیں۔

    خلا باز نے اپنی تصاویر کے کیپشن میں لکھا کہ ’خلا سے ہمالیہ کا منظر‘ ایورسٹ چوٹی کا گھر، زمین پر سطح سمندر سے سب سے اونچا مقام، یہ پہاڑ ہمارے سیارے کی بھرپور فطرت کے نمایاں نشانات میں سے ایک ہیں۔‘

    یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے خلا باز سلطان النیادی، اس وقت بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) کے لیے 6 ماہ کے خلائی مشن پر ہیں۔

  • خلا میں پہلی سالگرہ کی تقریب، سعودی خلا بازوں کی عربی مں مبارکباد

    خلا میں پہلی سالگرہ کی تقریب، سعودی خلا بازوں کی عربی مں مبارکباد

    زمین سے دور خلا میں موجود اسپیس اسٹیشن میں پہلی بار سالگرہ کی تقریب منعقد کی گئی، اماراتی خلا باز کی سالگرہ پر سعودی خلا بازوں نے انہیں عربی میں مبارکباد دی۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی خلا باز علی القرنی اور ریانہ برناوی نے دیگرخلا نوردوں کے ہمراہ اپنے اماراتی ساتھی سلطان النیادی کی سالگرہ کی تقریب سپیس اسٹیشن پر منعقد کی۔

    اماراتی خلا باز النیادی نے سالگرہ کے حوالے سے منائی جانے والی تقریب کی فوٹو شیئرکرتے ہوئے کہا کہ خلا میں پہلی بار سالگرہ کی تقریب۔

    النیادی کا مزید کہنا تھا کہ اس موقع پر اپنے خوشگوار احساسات کی ترجمانی کرنے سے قاصر ہوں، خلا میں میرے ساتھی ہی میرے دوسرے اہل خانہ کی طرح ہیں جن میں ایک کیک امریکا اوردوسرا روس سے آیا۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے ریانہ اور علی کی جانب سے عربی میں سالگرہ کی مبارکباد وصول کرتے ہوئے خلا میں غیر معمولی اپنائیت کا احساس ہوا۔

    واضح رہے کہ سعودی خلا باز گذشتہ ہفتے امریکہ کی ریاست فلوریڈا کے اکسیوم بیس سے خلائی تحقیقاتی سفر پرروانہ ہوئے تھے، خلا بازوں میں اماراتی، روسی اورامریکی شامل ہیں۔

    خلائی اسٹیشن پہنچتے ہی اماراتی خلا باز کی جانب سے خلائی سفر کے مناظر پر مبنی تصاویر ارسال کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

  • سعودی عرب کی پہلی خاتون خلا باز کون ہیں؟

    سعودی عرب کی پہلی خاتون خلا باز کون ہیں؟

    ریاض: سعودی عرب کے 2 خلا باز خلائی مشن پر جانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں، پہلی سعودی خاتون خلا باز ریانہ ہرناوی اپنے نئے سفر کے لیے بے حد پرجوش ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے خلائی ادارے نے سعودی خلا نورد علی القرنی اور ریانہ برناوی کے خلائی پروگرام کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔

    اکسیوم سپیس کمپنی کا کہنا ہے کہ خلائی سفر کا آغاز مئی 2023 میں ہوگا۔

    خلا نورد علی القرنی کا کہنا ہے کہ وہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جانے والے پہلے سعودی خلا نورد ہیں، قیادت کی سرپرستی کے بغیر یہ ممکن نہ ہوتا۔

    خلا نورد ریانہ برناوی کا کہنا ہے کہ خلائی مشن کی تاریخ کے اعلان نے مجھے پرجوش کر دیا ہے، فخر ہے کہ میں اس کا حصہ ہوں۔ اس دوران سعودی عرب کے خلائی پروگرام کے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کریں گے جس سے مختلف شعبوں میں مستقبل میں نئی دریافتوں میں مدد ملے گی۔

    اس سے قبل سعودی خلائی ادارے نے بتایا تھا کہ علی اور ریانہ نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے مشن کے دوران سائنسی تجربات سے متعلق ایک ٹریننگ پروگرام مکمل کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ دونوں خلا بازوں نے معمولی کشش، انسانی ریسرچ، خلیوں کی سائنس اور معمولی کشش میں مصنوعی بارش کے عمل سمیت ریسرچ کے حوالے سے مختلف تجربات کیے۔

    سعودی وزیر اطلاعات عبداللہ السواحہ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ولی عہد کی مدد کے باعث، جو خلائی سپریم کونسل کے سربراہ بھی ہیں پہلی سعودی خلا نورد خاتون ریانہ برناوی اور خلا نورد علی القرنی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے تاریخی مشن پر روانہ ہوں گے تاکہ ریسرچ اور ایجادات کے ذریعے بنی نوع انسان کو نئی دنیاؤں سے آشنا کر سکیں۔

  • سعودی عرب کی پہلی خاتون خلا باز کون ہوں گی؟

    سعودی عرب کی پہلی خاتون خلا باز کون ہوں گی؟

    ریاض: سعودی عرب رواں برس مملکت کی پہلی خاتون خلا باز کو خلا میں بھیجے گا جس سے نئی تاریخ رقم ہوگی، خلا نوردوں کی تریبت فی الحال جاری ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی اسپیس کمیشن نے کہا ہے کہ وہ سال رواں 2023 کی دوسری سہ ماہی کے دوران پہلی سعودی خلا نورد خاتون اور ایک مرد کو بین الاقوامی خلائی سٹیشن (آئی ایس ایس) بھیجے گا۔

    خاتون خلا نورد ریانہ برناوی اور علی القرنی اے ایکس 2 خلائی مشن میں شامل ہوں گے جس کا مقصد انسانیت کی خدمت اور عالمی سطح پر خلائی شعبے اور ماہرین کی طرف سے مواقع سے استفادہ اور سائنس ریسرچ کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرنا اور سعودی صلاحیتوں کو بااختیار بنانا ہے۔

    سعودی ہویمن اسپیس فلائٹ پروگرام میں مزید 2 خلا بازوں سعودی خاتون مریم فردوس اور علی الغامدی کو مشن کے حوالے سے تربیت دینا بھی شامل ہے۔

    سعودی اسپس کمیشن کے چیئرمین انجینیئر عبداللہ السواحہ نے کہا کہ اعلیٰ قیادت خلا نوردوں کے پروگرام کی سرپرستی کررہی ہے، اسی لیے خلائی سائنس کی سطح پر اچھوتے سائنسی کاموں کی طرف پیش قدمی ممکن ہوسکی ہے۔

    انجینیئر عبداللہ السواحہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب خلا نوردوں کے پروگرام سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہے، اس کی بدولت خلا اور اس کی دریافت کے حوالے سے بین الاقوامی مسابقت میں سعودی عرب کی حیثیت مضبوط ہوگی۔

    سعودی اسپیس اتھارٹی کے ایگزیکٹو چیئرمین ڈاکٹر محمد التمیمی کا کہنا تھا کہ انسانوں کے خلائی سفر متعدد شعبوں میں اقوام و ممالک کا معیار اور برتری بن گئے ہیں، نیا خلائی سفر اس لحاظ سے تاریخی ہوگا کہ سعودی عرب ان چند ممالک کی فہرست میں شامل ہوجائے گا جس کے دو خلا نورد بیک وقت بین الاقومی خلائی اسٹیشن میں موجود ہوں گے۔

    خلا نوردوں کا پروگرام سعودی وزارت دفاع، وزارت سپورٹس، محکمہ شہری ہوا بازی، کنگ فیصل اسپیشلسٹ اینڈ ریسرچ سینٹر اور ایکسیوم اسپیس مل کر کر رہی ہیں۔

  • دل سست ہوجائے گا: مریخ پر جانے والے انسانوں کے جسم میں حیرت انگیز تبدیلیاں

    دل سست ہوجائے گا: مریخ پر جانے والے انسانوں کے جسم میں حیرت انگیز تبدیلیاں

    امریکی خلائی ادارہ ناسا اور چین مریخ پر انسانوں کو بھیجنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، تاہم اس کے لیے انہیں مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جس میں سب سے اہم وہاں بھیجے جانے والے خلا بازوں کی زندگی اور صحت ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مریخ پر انسانوں کو بھیجے جانے کے منصوبے میں سب سے اہم پہلو خلا بازوں کی صحت اور ان کی سلامتی ہے جن کو مریخ تک پہنچنے کے لیے کئی ماہ خلا میں گزارنے ہوں گے، جس کے بعد پڑوسی سیارے پر بھی کئی ماہ قیام کرنا ہوگا۔

    ایسے خدشات بھی موجود ہیں کہ بہت کم کشش ثقل کے باعث انسانوں کے لیے مریخ پر رہنا مشکل ثابت ہوسکتا ہے۔

    ان خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی نے ایک ریاضیاتی ماڈل تیار کیا ہے تاکہ یہ جاننے میں مدد مل سکے کہ خلا باز مریخ تک سفر کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں اپنا کام درست طریقے سے کرسکیں گے یا نہیں۔

    اس ماڈل اور اس کی پیشگوئیوں کے بارے میں تحقیقاتی مقالہ حال ہی میں جریدے نیچر میں شائع ہوا، تحقیقی ٹیم نے مریخ کے مشنز کے ممکنہ خطرات کے ساتھ ساتھ مریخ پر وقت گزارنے کے اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ سورج اور خلائی ذرائع کی ریڈی ایشن کے باعث مریخ پر قیام سے انسانی جسم میں بنیادی تبدیلیاں آسکتی ہیں۔

    انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں بہت کم کشش ثقل کے اثرات کے حوالے سے ہونے والی تحقیق میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اس کے نتیجے میں مسلز اور ہڈیوں کا حجم گھٹ سکتا ہے جبکہ اعضا اور بینائی کے افعال پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیںِ۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ہم جانتے ہیں کہ مریخ تک پہنچنے کا سفر 6 سے 8 ماہ کا ہوگا جس سے خون کی شریانوں کی ساخت یا دل کی مضبوطی پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جو کہ خلائی سفر کے دوران بے وزنی کا نتیجہ ہوگا۔

    تحقیق کے مطابق بہت زیادہ وقت کشش ثقل کے بغیر رہنے سے دل کی رفتار سست ہوسکتی ہے کیونکہ اسے زیادہ کام نہیں کرنا ہوگا جبکہ زمین پر کشش ثقل کے باعث اسے مسلسل کام کرنا پڑتا ہے۔

    محققین نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سے واپسی کے بعد خلا باز بے ہوش ہوجاتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جب خلا باز مریخ جائیں گے تو زیادہ مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ اگر مریخ پر قدم رکھتے ہی کوئی بے ہوش ہوگیا یا کوئی طبی ایمرجنسی ہوئی تو کوئی بھی مدد کے لیے موجود نہیں ہوگا، چنانچہ ضروری ہے کہ وہاں بھیجے جانے والے افراد مکمل طور پر فٹ اور مریخ کی کشش ثقل کو اپنانے کے قابل ہوں۔

    اس ماڈل کے لیے مشین لرننگ پر مبنی الگورتھم استعمال کیے گئے تھے جس میں آئی ایس ایس اور اپولو مشنز کا ڈیٹا فیڈ کیا گیا تھا۔

    نتائج سے ثابت ہوا کہ مریخ کے سفر کے لیے طویل خلائی پرواز سے دل کی شریانوں کے نظام میں تبدیلیاں آسکتی ہیں تاکہ وہ ماحول اپنا سکیں۔

    تحقیق کے مطابق اس سے عندیہ ملتا ہے کہ خلا بازوں کا جسم کئی ماہ کی خلائی پرواز کے مطابق خود کو بدل سکتا ہے مگر مکمل طور پر صحت مند اور فٹ ہونا شرط ہے۔

    اب یہ ماہرین بیمار یا کم صحت مند افراد پر طویل خلائی سفر کے اثرات جاننے کی کوشش کریں گے تاکہ معلوم ہوسکے کہ کیا عام افراد بھی خلا کا سفر کرسکتے ہیں یا نہیں۔

  • کیا خلا میں بھی برمودا ٹرائی اینگل موجود ہے؟

    کیا خلا میں بھی برمودا ٹرائی اینگل موجود ہے؟

    آپ نے اب تک بحر اوقیانوس کی برمودا ٹرائی اینگل کے بارے میں سنا ہوگا جہاں متعدد طیارے اور بحری جہاز پراسرار حالات میں غائب ہوچکے ہیں، کیا آپ جانتے ہیں خلا میں بھی ایسا ہی ایک مقام ہے۔

    زمین کی مقناطیسی فیلڈ میں ایک جگہ ہے جسے ساؤتھ اٹلانٹک اینوملی (ایس اے اے) کہا جاتا ہے، کچھ خلا نوردوں نے وہاں ہونے والی عجیب و غریب چیزوں کی اطلاع دی ہے۔

    جب بین الاقوامی خلائی اسٹیشن اس علاقے سے گزرا تو کچھ خلا نوردوں نے تیز روشنی کا تجربہ کیا۔

    خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چمک اس علاقے میں ریڈی ایشن بیلٹ کی وجہ سے ہے جو خلا نوردوں کے ریٹینا میں رد عمل کا باعث بن سکتی ہیں۔

    ہبل خلائی دوربین تابکاری کی وجہ سے اس علاقے میں ڈیٹا اکٹھا کرنے سے قاصر ہے، ایس اے اے کے ارد گرد کے اسرار نے خلائی برمودا ٹرائی اینگل کا نام حاصل کرلیا ہے۔

  • خلا سے ماؤنٹ ایورسٹ کی تصویر

    خلا سے ماؤنٹ ایورسٹ کی تصویر

    دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ ان چند مقامات میں سے ایک ہے جو خلا سے بھی دکھائی دیتی ہیں، تاہم حال ہی میں خلا سے لی گئی کچھ تصاویر میں سوشل میڈیا صارفین ماؤنٹ ایورسٹ کو ڈھوندنے میں پریشانی کا شکار ہوگئے۔

    انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) میں موجود ناسا کے ایک خلا باز مارک ٹی وینڈی ہے نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر 2 تصاویر پوسٹ کر کے لوگوں کو چیلنج کیا کہ وہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو اس میں دریافت کریں۔

    انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ متعدد بار کوشش کرنے کے بعد آخر کار میں اسپیس اسٹیشن سے ماؤنٹ ایورسٹ کو تلاش کرنے میں کامیاب ہوگیا، کیا آپ ان تصاویر میں اسے تلاش کرسکتے ہیں؟

    ماؤنٹ ایورسٹ یقیناً زمین کی سب سے بلند چوٹی ہے مگر جب آپ 17 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کے مدار پر سفر کررہے ہوں تو وسیع پس منظر میں وہ آسانی سے گم ہوسکتی ہے اور صحیح موقع پر کیمرا سے تصویر لینا بھی آسان نہیں۔

    اب یہی تصاویر زمین سے 248 میل کی بلندی سے لی گئی ہے جس میں ماؤنٹ ایورسٹ کو تلاش کرنا بہت مشکل ہے تاہم کچھ صارفین کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اسے ڈھونڈ لیا ہے۔

    ایک صارف اسٹیو رائس نے بتایا کہ وہ ایورسٹ کی تصاویر میں ڈھونڈنے میں کامیاب رہا جس کے لیے اس نے گوگل میپس سے بھی کچھ مدد لی۔

  • ’خلا باز‘ نے جاپانی خاتون سے ہزاروں ڈالر لوٹ لیے

    ’خلا باز‘ نے جاپانی خاتون سے ہزاروں ڈالر لوٹ لیے

    ٹوکیو: جاپان میں ایک نوسرباز نے خود کو خلا باز کہہ کر ایک نیک دل خاتون سے ہزاروں ڈالر لوٹ لیے۔

    جاپانی میڈیا کے مطابق ایک شہری نے انٹرنیٹ پر خاتون کے سامنے خود کو خلا باز کے طور پر متعارف کرا کر لوٹ لیا، دھوکے باز کا کہنا تھا کہ وہ روسی خلا باز ہے اور مشن سے واپسی پر وہ جاپان میں رہائش اختیار کرنا چاہتا ہے، جس کے لیے اسے خاتون کی مدد درکار ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دھوکے باز خلا باز نے خاتون سے 60 لاکھ ین ہتھیائے تھے جو تقریباﹰ 48 ہزار یورو بنتے ہیں۔

    مقامی روزنامے نے پیر کو اس سلسلے میں ایک رپورٹ شایع کی تھی، جس میں کہا گیا کہ نام نہاد ’خلا باز‘ کوئی خلا باز نہیں بلکہ ایک دھوکے باز تھا، جس کا علم متاثرہ خاتون کو تب ہوا جب وہ اسے اپنے جمع کردہ سرمائے میں سے چھ ملین ین بھیج چکی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق نوسرباز ’روسی خلا باز‘ سے خاتون کی شناسائی انٹرنیٹ پر ہوئی تھی، اس نے بتایا تھا کہ وہ اپنے اگلے خلائی مشن سے زمین پر واپسی کے بعد جاپان میں رہائش اختیار کرنا چاہتا ہے، اس سلسلے میں وہ اپنا سامان پہلے ہی جاپان بھیجنا چاہتا ہے، اگر ہو سکے تو روس سے جاپان تک سامان کے کارگو کا بل ادا کر دے۔

    خاتون کی رضامندی کے بعد ان سے ایک جاپانی شخص انٹرنیشنل گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی کے نمائندے کے طور پر ملا، اور انھیں جعلی روسی خلا باز کے سامان کا بل پیش کر دیا، جس پر انھوں نے دیے گئے بینک اکاؤنٹ میں چھ ملین ین منتقل کر دیے۔

    جلد ہی خاتون کو معلوم ہوا کہ خلا باز غائب ہو چکا ہے، جس پر انھوں نے پولیس کو مطلع کر دیا، اور پولیس نے نو سرباز کی تلاش شروع کر دی۔